ماں
سوچا تجھ پر کچھ لکھوں!
مگر جب قلم ہاتھ میں پکڑا
لفظ سب ختم ہو گئے
پھر دھیرے سے کچھ لفظ آئے میرے پاس
میرے پہلو میں بیٹھ گئے
بولے مجھ سے کہ مہربان لکھ لو
سمندر لکھ دو
ماں لکھ دو بس!
میں نے پوچھا یہ سارے الفاظ چھپ کیوں گئے ہیں مجھ سے؟؟
بولےمجھ سے یہ دو لفظ کہ ماں کے لیے یہ سارے لفظ بے مول ہیں.
ماں کو انمول لکھ دو
ماں کو سردی میں گرم ہوا لکھ دو
ماں کو چھاؤں لکھ دو
ماں کو اللہ کی رحمت لکھ دو
ماں کو جنت لکھ دو
بلکہ نہیں!جنت بھی تو ماں کے قدموں تلے ہے
ماں کو جنت سے بھی افضل لکھ دو
پھر دھیرے سے میرے پاس ماں لفظ آیا بولا مجھ سے کہ شانزے!
مجھے اپنے بچوں کے لیے قربان لکھ دو
مجھے اپنے بچوں کے لیے پاسبان لکھ دو
مجھے دنیا کے لیے مثال لکھ دو
مجھے بس!ماں لکھ دو
مجھے ارمان مارنے والا لکھ دو
اپنا درد چھپا کر ہنسنے والی لکھ دو
ہاں مجھے ایسا لکھو کہ کوئ میری طرف دیکھے تو اسے سکون ملے
مجھے آج دنیا کے سامنے سرخرو لکھ دو
مجھے عشق لکھ دو
مجھے پہلی نظر کا پیار لکھ دو.
میں لفظ کو دیکھنے لگی جو پہلے چپ رہا تھا
اب خود آکر کاغذ پر اپنا جلوہ دکھانے لگا.
کہیں دور سے آواز آئ کہ
ماں کو نور لکھ دو
ماں کو روشنی لکھ دو
ماں کو دیا لکھ دو
ماں کو معاف کرنے والا لکھ دو
مگر پھر میں نے ماں کو ماں لکھ دیا
دنیا کا سب سے پیارا لفظ لکھ دیا..
آج میں نے ماں لکھا.
ہر طرف خوشی بکھر گئ
ہر سو سکون سا پھیل گیا.
آج میں نے اپنے قلم کی قدر بڑھا دی
آج میرے قلم نے ہنس کر دیکھا مجھے
اور پیار سے عزت سے
دنیا کا انمول سا لفظ لکھ دیا.
آج میرے قلم نے احساس لکھ دیا.
آج میرے قلم نے سمندر سے گہرا لفظ لکھ دیا.
آج میرے قلم نے ماں لکھ دیا ہے.....
((شانزے یوسفزئ))
iztiraar
laibamarriSakinahnoor3SamiaAzeemAreesha321765ZainiAdanmaham_95hijabirapunzelAFshanyumerRubabPanhwar6Izzah110noori789RoohaShahidAnoosha55leeaaun
Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top