۲

ہم اکیلے نہیں ہوتے، وہ رب ہمارے ساتھ ہوتا ہے۔
اُسکا ساتھ ہی انسان کے لیے آبِ حیات کی حیثیت رکھتا ہے۔ جسکا رب ہے، اُسکے سب ہیں، پر رب کے ملنے کے بعد بھی کیا کسی نے کسی اور چیز کو چاہا ہے؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔.                              
                        

وہ پورے چاند کی ایک رات تھی، چاند آسمان پر پوری طرح سے چمک رہا تھا، اور اسی چاند کی چاندنی کھڑکی کے ادھ کھلے پردوں سے چھپ چھپا کر، آنکھ مچولی کھیلتی اندر کمرے میں آ رہی تھی۔

اس روشنی سے کمرے میں کچھ حد تک دیکھا جا سکتا تھا۔ اُس کھڑکی کے ساتھ ہی ایک پلنگ پڑا ہوا تھا۔

جس پر ایک بہت پیارا سا بچہ سو رہا تھا۔

لمبی گھنی پلکیں اُسکی آنکھوں کی لرزاہٹ عیاں کر رہی تھیں، اُسکے گلابی گلابی گال پسینے کی ننھی ننھی بوندوں سے بھیگے ہوئے تھے۔

دیکھنے سے لگ بھگ وہ ۵_۶ سال کا بچہ معلوم ہو رہا تھا۔

معصوم سا بچہ، جسے رات کے اس پہر پرسکون نیند میں ہونا چاہئے تھا۔ پر اُسکی لزرتی آنکھیں بند ہونے کے باوجود بھی اُسکی بےچینی صاف ظاہر کر رہی تھیں۔

اُس کے نازک ہونٹ کچھ بڑ بڑا رہے تھے۔
جیسے وہ بچہ بہت ڈر، بہت خوف میں تھا۔

اور جیسے وہ اُس خواب سے جاگنا چاہتا تھا، وہ کسی گھٹن کے سائے میں تھا۔

وہ ہلنا شروع ہوا، جیسے خواب میں کسی چیز سے بھاگ رہا ہو، بچ رہا ہو۔

کوئی چیز جو اُسے نقصان پہنچانا چاہتی ہو اور وہ معصوم یہ بھی نہیں جان سک رہا ہو کے یہ سب اسکے ساتھ ہو بھی رہا ہے تو کیوں!

کے اچانک وہ چینختا ہے اور اُٹھ بیٹھتا ہے۔
اُسکی چینخ سن کر سامنے باورچی خانے سے اُسکی ماں دوڑی دوڑی آتی ہے۔

"کیا ہوا میری جان؟"وہ اُسکے پاس بیٹھتے ہوئے پوچھتی ہیں۔

بچہ اب رونا شروع کردیا ہے، اُسکا ننھا ننھا وجود اب کانپ رہا ہوتا ہے۔

"ماما ماما مجھ سے بھاگا نہیں جا رہا، اُسے روکیں نا۔"

"میری جان، کوئی نہیں ہے دیکھو، میں ہوں آپکے ساتھ۔" وہ دھڑکتے دل کے ساتھ اپنے بچے کو بہلاتے ہوئے کہتی ہیں۔

"ماما وہ میرے بال کاٹ رہا ہے ماما!" ایک دلخراش چینخ کے ساتھ وہ بچا بولتا ہے۔

"آیان، میری جان کوئی بھی نہیں ہے، دیکھو ماما آپکے پاس ہیں۔"وہ اُسے گلے سے لگا لیتی ہیں،
بچہ روتے روتے چپ کر جاتا ہے۔

اُسکی ہچکیاں آہستہ آہستہ مدھم پڑ جاتی ہیں اور وہ اُنکی گود میں ہی وہ پھر سے سو جاتا ہے۔

وہ اُسے پلنگ پر لیٹا کر اُسکے سرہانے بیٹھ جاتی ہیں۔
دروازہ بند ہونے پر پیچھے دیکھتی ہیں اور وہاں اپنی بھانجی، یعنی ہدا کو کھڑا دیکھتی ہیں، بھانجی جو اُنکے لیے بیٹیوں سے بھی پہلے آتی تھی، ایک بھانجی سےزیادہ وہ اسکی دوست تھیں۔
وہ انکی ہر پریشانی سے واقف ہوتی، جو وہ اس سے لاکھ چھپا کے رکھنا بھی چاہیں پر رکھ نہیں سکتی تھیں۔

ہدا آیان کو ہی دیکھ رہی ہوتی ہے، ایک سوچ میں ڈوبی نظر سے۔

ہدا کی خالہ جانتی تھیں کے انکے بچوں آبرو اور آیان کے بارے میں ہدا بہت حساس تھی۔ اُنھیں تکلیف میں وہ دیکھ نہیں سکتی تھی۔

آیان کی امی فاطمہ، ہدا کی سب سے چھوٹی خالہ ہیں اور ان کی عمروں میں ۹_۱۰ سال کا ہی فرق ہے،
ہدا کی امی ہدا کے بچپن میں ہی اللّٰہ کو پیاری ہو گئیں تھیں، اُن کے جانے کے بعد ہدا کو فاطمہ نے ہی سمبھالا تھا۔

وہ اکثر اپنے گھر سے یہاں اپنی خالہ کے گھر آتی جاتی رہتی تھی۔ اُس کے خالو بھی بیرونِ ملک مقیم تھے، پر وقتاً فوقتاً آتے رہتے تھے۔

آبرو، آیان کی پیدائش کے بعد تو اُسے دو دو کھلونے مل گئے تھے۔ وہ آیان اور آبرو کی آنی تھی، اور وہ دونوں اُسکے بہت پیارے سے کھلونے پر آیان کو مسلسل وہ بےچینی میں دیکھ رہی تھی۔

وہ جب سے یہاں آئی تھی آیان ایسے ہی رات میں ڈر جاتا تھا اور کچھ بڑبڑاتا تھا! یہ سب پہلے نہیں ہوتا تھا پر جب سے آیان بڑا ہوتا جا رہا تھا یہ سب شدت اختیار کرتا جا رہا تھا۔

وہ اسی سوچ میں گم تھی کے فاطمہ خالہ کی آواز اُسکے کانوں سے ٹکرائی۔

"ہدا نماز پڑھ لی؟"وہ اُسکے حجاب کو بندھا دیکھ کر کہتی ہیں۔

"جی خالہ،
پھر کچھ دیر رک کر بولتی ہیں۔

"آج تیسرا دن ہے خالہ اور میں جب سے یہاں آئ ہوں آیان مسلسل برے خواب دیکھ رہا ہے، یہ سب مجھے بہت پریشان کر رہا ہے!" ہدا اُن کے پاس بیٹھتے ہوئے فکرمندی سے کہتی ہے۔

"ہدا، میں خود بہت پریشان ہوں کے آخر آیان کو ایسے خواب کیوں آتے ہیں!"

"خالہ آبرو کو تو ایسے خواب نہیں آتے، حالانکہ یہ دونوں ٹونز ہیں۔"

"آیان، آبرو سے بہت مختلف ہے ہدا۔ میں بہت پریشان ہوں کل گھر میں ختم کرواونگی۔
میرے بچے کو ضرور کسی کی نظر لگی ہے ورنہ یہ تو بہت صابر بچہ ہے۔ مجھے اس نے کبھی تنگ نہیں کیا پر ایسے خوابوں کا اسے آنا!
مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی۔"

وہ بےحد فکرمندی سے بولیں۔

"خالہ آیان بہت اچھا بچہ ہے، میں جانتی ہوں۔ آپ فکر نا کریں کل ختم ہوگا نا۔ دیکھنا اللّٰہ سب خیر کرینگے!"

"انشاءاللہ،تم آیان کے پاس کچھ دیر بیٹھو میں نماز پوری کر آؤں۔"

"جی خالہ۔"

اُنکے جاتے ہی ہدا آیان کے سر پر ہاتھ پھیرنے لگی۔
کتنا پیارا بچہ ہے آیان گو کے آبرو، آیان ٹونز ہیں پر آیان اسے ہمیشہ سے مختلف لگتا تھا۔ آیان فاطمہ خالہ، خالو یا آبرو سے بلکل بھی مماثلت نہیں رکھتا تھا، اُس میں تو ہدا کی شبیہ آتی تھی پر پوری طرح سے وہ ہدا سے بھی نہیں ملتا تھا۔

پر اُسکا چہرہ کسی سے ملتا ضرور تھا، اور کافی حد تک ملتا تھا۔

وہ نا چاہتے ہوئے بھی اس چہرے کے بارے میں سوچنے لگی جو بیک وقت اُسکا محسن بھی تھا اور اُسکا رفیق بھی۔ وہ اور کوئی نہیں بلکہ محب تھا۔۔۔
وہ ہمیشہ سوچتی تھی کے آخر آیان اور محب ہی کیوں اتنی مماثلت رکھتے ہیں، پھر آخر میں وہ بس اُلجھ جایا کرتی تھی۔

پر آخر دونوں میں ہی اتنی مماثلت کیسے یہ سوال اُسکے دل میں ہمیشہ سے آتا تھا؟

پھر وہ سر جھٹک کے چاروں قل پڑھ کر آیان پر پھونکنے لگ جاتی ہے۔

اُسے دیکھتی ہے۔

کچھ دیر بعد اپنے جوتے اُتارنے کے لیے نیچے دیکھتی ہے تو اُسے کچھ نرم سی چیز اپنے پیروں تلے محسوس ہوتی ہے وہ جھک کر دیکھتی ہے تو اُسکی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جاتی ہیں۔

وہاں کچھ بال گرے ہوئے ہوتے ہیں، وہ انہیں اٹھاتی ہے۔
انکی لمبائی دیکھتی ہے، وہ بال بلکل آیان کے بالوں جتنے ہوتے ہیں۔

ہدا خوفزدہ ہو جاتی ہے،
اُسے آیان کی بربراہٹ یاد آتی ہے!

وہ آیان کا منہ دوسری طرف کرتی ہے، اور دوسری طرف سے آیان کے بالوں کو بہت عجیب طریقے سے کٹا ہوا دیکھتی ہے۔

"یعنی آیان کا خواب صرف خواب نہیں تھا!"
حیرت فکر اور ڈر اُسے اپنی گرفت میں لے لیتے ہیں۔

وہ ان سب باتوں پر یقین نہیں رکھتی، لیکن جانتی ہے کے کچھ چیزوں کی وجہ نہیں ہوتی، وہ بس ہو جاتی ہیں۔۔۔

پر پھر وہ خود کو نارمل کرتی ہے اور آیان کے اوپر کمبل صحیح طریقے سے اوڑھاتی ہے،اور اُسے دیکھتے ہوئے ایک سرگوشی میں بولتی ہے۔

"آیان کے ساتھ جو بھی ہو رہا ہے وہ آنی ڈھونڈیں گیں۔ آنی، آیان کے ساتھ ہیں۔ تم نے فکر نہیں کرنی۔

میں اللہ جی سے ہیلپ مانگو گیں، تم بہت جلد بہت سکون سے سونا شروع کر دو گے آیان.
I promise!"


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Rani_dream_faith✨

Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top