Part : 9

آج صبح پانچ بجے خالہ اگی تھی ۔ وہ میرے اپارٹمنٹ  میں ہی رکی تھی ۔ ابھی نو بج رہے تھے کچھ سوچ کر میں ان کے پاس اگیا ۔۔
"خالہ ۔۔آپ کل کوشش کریں کہ امی کو راضی کر لیں اور کل ہر حل میں ان کے گھر جائیں ۔۔مجھ سے صبر نہیں ہو رہا ۔۔"
میں نے نظریں نیچی  کر لی ۔۔
"شاہ میں بہت بےتاب ہوں دیکھنا چاہتی ہوں کہ وہ کون ہے جس نہ تمھاری  یہ حالت کر دی ۔۔"
خالہ نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔
بےاختیار میں مسکرادیا ۔۔ یہ میرے دل سے پوچھے کوئی کہ وہ کون ہے ۔۔ میں بس سوچ ہی سکا ۔۔ پھر رہی بات شاہ کی وہ اپنے فیلنگس شیر نہیں کرتا ۔۔
"خالہ آپ پلیز کوشش کریں کہ امی مان جائیں ۔۔ اور وہاں rude behaviour نہ رکھیں میں نہیں چاہتا کہ نہ ہو جائے ۔۔
میں یہ کہ کر چلا گیا۔ ۔۔
باہر نکل کے میں نے ایان کو کال کی ۔۔
"ہیلو! شاہ مبارک ہو"
ایان فون اٹھاتے ساتھ ہی کہا ۔
"کیوں تیری رخصتی ہوگی کیا "
میں نے فورا کہا ۔۔
"نہیں بھائی ابھی کہاں۔ ۔نرمین نے حیا  امی سے بات کی تھی وہ کہہ رہی تھی کہ لڑکا ماں باپ کو بھیج دے ۔وہ اس کے ابو سے بات کرلیں گی۔ ۔"
میں ایک لمحے کے لیے چونکا ضروری تھا ۔۔
"تو اس میں مبارک والی کیا بات ہے ؟تو نے مبارکباد تو یوں تھی جیسے میں نکح بھی ہوگیا میں کل بھیج رہا ہوں پتہ نہیں کیوں عجیب سے ڈر لگ رہا ہے اگر وہ نہ کر دیں تو ۔۔"
وہ شاہ جو کبھی نہیں ڈرا تھا بڑی سے بڑی مشکل سے نہیں گھبرایا تھا آج واقعی ڈر رہا تھا اس لئے کہ اس کو انکار سے ڈر تھا ۔۔
"تو فکر نہ کر میرے دوست جیسا لڑکا تو چراغ لے کر بھی ڈھونڈے تو نہیں ملے گا"
آیان نے میری فکر دور کرتے ہوئے کہا ۔۔
"یاں تو اس جسی لڑکی بھی تو کبھی نہیں ملنے والی"
میں نہے یہ کہہ کر فون بند کردیا ۔۔
*********
خالہ تین گھنٹے سے گھر امی کے پاس تھی اور میں گیٹ کے باہر کھڑا تھا کہ کب واپس آئیں گی ۔۔۔کاش امی ماننے ایک پر میرا دل کیا کہ مسج اور دو نفل پڑھ لوں۔ ۔پھر یاد آیا کہ میں تو رب سے ناراض تھا اور یہ سوچتے ساتھ میں پھر مایوس ہوگیا ۔۔بے اختیار میرے منہ سے نکل آیا ۔۔
"رب پلیز اس بار سب ٹھیک کر دے اگر اب بھی کچھ غلط ہوگیا تو میں سکیولر ہو جاؤں گا پلیز بچانے مجھے ۔۔۔"
ہاں میری آنکھ سے بھی ایک آنسو گرا کر میں نے فورا ضبط کرلیا میں مرد تھا مجھے نہیں رونا تھا ۔۔
میری آنکھیں بالکل سرخ ہو رہی تھیں ۔۔
( شاید پڑھنے والا بھی حیران ہو رہے ہوں کہ ایسا کیوں ہیں؟؟؟ پتا ہے ایسا کب ہوتا ہے جب آپ بے شمار آزمائشوں میں گرے ہوتے ہیں ۔۔اور زندگی ایک آخری موقع دیتی ہے یا تو آپ کو خوشی ملے گی یا پھر مایوسی ۔۔
اور پتہ ہے یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب رب دیکھ رہا ہوتا ہے کہ میرے بندے کے اندر صدق کتنا ہے میرا بندہ آزمائشوں میں رہ کر بھی ثابت قدم ہوتا ہے۔۔ جب مشکل ہے اس کے بس سے باہر ہو جاتی ہو تو رب اس لمحے اس کی مدد کرتا ہے اور پھر جب سے صدق ہوتا ہے تو منزل بھی ملتی ہے )
تین گھنٹے 15 منٹ بعد خالہ واپس آئیں ۔۔
میں دیکھ رہا تھا کہ وہ خاموش تھی گاڑی میں بیٹھ کر بھی کچھ نہیں بولی اب مجھے ڈر لگ رہا تھا کہ کچھ غلط ضرور تھا ۔۔۔
"شاہ کسی ریسٹورنٹ میں چلتے ہیں ۔۔۔"
ایک دم خالہ نے کہا
اور میں نے چونک کر دیکھا ۔۔
"امی نے کیا کہا ہے "
انہوں نے نیچے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔
"وہ مان گئی ہیں کہہ رہی تھی کہ کل پانچ بجے چلے جائیں گے ۔۔"
خالہ نے آہستہ سے کہا اور میں حیران ہو گیا ۔۔۔
"خالہ آپ مذاق کر رہی ہے نہ۔۔"
میں نے گاڑی کی سپیڈ بڑھا دی کیا کر رہے ہو
"شاہ میں مذاق نہیں کر رہی بس ایموشنل بلیک میل کر کے منا لیا۔ ۔۔"
خالہ نے مجھے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔
"پھر آپ خاموش کیوں تھی ۔۔"
ہاں میں ابھی بھی مطمئن نہ تھا ۔
"وہ تو تمہیں تنگ کر رہی تھی۔۔"
انہوں نے ہنستے ہوئے کہا۔۔
اور مجھے لگا تھا کہ  بہت بڑا بوجھ اتر گیا ۔۔
رب نے سن ہی لی تھی ۔۔
"مجھے پیار آنے لگا تھا کتنا اچھا تھا وہ رب
اگر مشکل دی تھی تو باہر بھی تو نکالا تھا "
"خالہ آئندہ ایسا کوئی مذاق نہ کرنا ۔۔"میں نے سنجیدگی سے کہا ۔۔
**********
ہمیں بہت پریشان تھی آج شام کو ان لوگوں نے آنا تھا۔۔ میں نے ماما کو بتا دیا تھا اور ماما مجھ سے پوچھ چکی تھی ۔۔۔ بابا کو بھی پتہ چل گیا تھا ہاں سے مجھے ڈر لگ اس صورتحال سے ۔۔۔۔ بابا خاموش کیوں تھے ان کی خاموشی نے بہت بڑا طوفان لانا تھا ۔۔
میں بہت ڈر رہی تھی عجیب سے وحشت ہورہی تھی اگر ان کو پسند نہ آئی تو ۔۔ میں سوچ رہی تھی کہ فون کی بجی ۔۔
میں ایک دم چونک کی وہی نمبر تھا ۔۔۔
"جب محافظ ساتھ ہوتے ہیں تو ڈرا نہیں جاتا ۔۔اچھی سوچ سوچو جب محافظ ساتھ ہوتا ہے تو کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتا ہے۔۔۔"
یہ پڑھتے ساتھ ہی میری آنکھ سے آنسو نکل آیا کوئی میرے اتنے بھی قریب تھا ۔۔۔
میں نے فورا فیس بک کھولی وہاں نائمہ آن لائن تھی یہ ساری بات   بتا دی۔ ۔ اور یہ بھی بتا دیں کہ میں بہت پریشان تھی۔۔
یار میں کیا کیسے تیار ہوں"
کچھ سمجھ نہیں آرہا ۔۔
"یار میں کیا پہنو "
(واقعی میں بہت کنفیوز تھی ماما نے بھی بس اتنا ہی کہا شام کو تیار ہوجانا میں جانتی ہوں کہ وہ بہت پریشان تھی ۔۔مجھے یونیورسٹی جاتے ہوئے ایک مہینہ ہی ہوا تھا اور یہ رشتہ ۔)(
میں نے نائمہ سے پوچھا ۔۔
"لہنگا پہن لوں ۔۔"
آگے سے نائمہ کا میسج آیا تھا
" کیا مطلب میں بھی حیران تھی کی یہ کیا کہہ رہی ہے ۔۔"۔
"ظاہر سی بات ہے کپڑے ہی پہنوں گی نورمل تیار ہو تمہاری رخصتی تو نہیں ہو رہی ۔۔"
آگے سے نعیمہ کا میسج آیا ۔۔
"یار کیا پتا وہ  انکار ہی نہ کردیں ۔۔"
میں نے آخر اپنا ڈر بتا ہی دیا ۔۔
"نہیں کرتی یار ان  کے بیٹے کو تم پسند آ گئی ہوں اور زندگی بیٹے کے ساتھ گزارنی ہے تو پھر کیا مسئلہ ہے ۔۔"
نائمہ میری پریشانی دور کرنا چاہتی تھی۔۔
نہیں شاہد نہیں پسند ۔۔میں کچھ نہیں بتاسکتی اس نے اظہار بھی نہیں کیا ۔۔"
میں پھر دوبارہ جھنجھلا گئی تھی۔۔
" پاگل اظہار ضروری نہیں ہوتا اس نے تمہارے لئے وہ سب کیا تھا تو ظاہر سی بات ہے محبت تو کرتا ہوگا اب ریلیکس  ہو جاو۔ ۔"
کچھ تسلی ملی تھی ۔۔
*********
میں گھر کے باہر کھڑا تھا گاڑی کے پاس آدھے گھنٹے سے خالہ گئی ہوئی تھی چار ہو رہے تھے۔۔ مجھے جلدی جانے کی تھی۔ ۔ یہاں اتنی دیر ہو رہی تھی میں نے ربائشہ کو کال کی۔۔
" ہیلو یار میں آدھے گھنٹے سے باہر۔۔۔ جلدی بھیجو "
" رک جائیں جلدی کیا ہے اندر آ جائیں۔۔ بابا گھر نہیں اور دوسری بات میں بھی تیار بھی نہیں ہوئی"
ربائشہ نے ہنستے ہوئے کہا ۔۔
کیا مصیبت ہے تم بھی جا رہی ہوں اور ویسے تمہیں تیار ہونے کی ضرورت نہیں ۔۔ہمیں رشتے کے بعد کرنے جا رہی ہوں جلدی آؤ "
یہ کہہ کر میں نے فون بند کر دیا اور گاڑی میں بیٹھ گیا۔۔
پانچ منٹ بعد خالہ امی اور اب ربائشہ باہر آئی۔۔ امی آگے آ کر بیٹھ گئی میں نے سلام کیا پر انہوں نے کوئی جواب نہ دیا ۔۔میری کافی دنوں سے ان سے بات نہیں ہوئی تھی مجھے پتا تھا کہ وہ زبردستی آئی ہے ۔
پتہ نہیں خالہ نے کیسے ان کو راضی کیا تھا روبائشہ نے تو اندر آتے ساتھ۔ ۔
"ہیلو"
کہا اور ساتھ ہی مسکراہٹ بھی اچھال دی شاید میری جلد بازی پر ہنس۔ رہی تھی ۔۔سارے رستے امی سے کوئی بات نہ کی ۔۔
میں نے ان کے گھر کے پاس جاکر گاڑی روک دی اور صرف آمی کا ہاتھ پکڑ کر اتنا کہا ۔۔
"اپنے بیٹے کا آج مان رکھ لینا پلیز مجھے رسوا نہ کرنا "
یہ کہہ کر میں خاموش ہوگیا امی نے فورا چونک کر مجھے دیکھا شاید ان آنکھوں میں چھپا درد دیکھ چکی تھی ۔۔اور یہی وہ وقت تھا جب ماں جیسی بھی ہو کوئی لمحہ آتا ہے کہ ممتا اور اولاد کی محبت غالب آجاتی ہے۔۔
ربائشہ نے اترتے ہوئے گڈلک کہا اور چلی گئی ۔۔
میں دس منٹ گاڑی میں بیٹھا رہا پھر مجھے احساس ہوا شاید ہر گزرنے والا مجھے بھی دیکھ رہا ہے مجھے بتا تھا کہ ان کے گھر کے ساتھ سارے اپنی برادری رہتی ہے ظاہر سی بات ہے سب حیران ہو رہی ہوں گے کہ یہ کون ہے ؟؟
کچھ سوچ کر میں نے گاڑی باہر لے آیا اور روڈ پر ایک کونے پر میں نے روک لی تھی اور بے اختیار آسمان کی طرف دیکھا اور تھک کر اپنا سر سٹیرنگ پر رکھ دیا ۔۔۔
*********
ہاں وہ لوگ آ گئے تھے ماما نے مجھے بلایا تھا میرا سانس اٹک رہا تھا۔۔  بہت مشکل کام سے باہر نکلیں۔۔ ماما نے میری آنکھوں میں دیکھا اور بس اتنا کہا "میں تمہارے ساتھ ہوں حوصلہ رکھو "
ان کے اس جملے نے مجھے بہت طاقت بخشی تھی میں آرام آرام سے چلتی ہوئی نیچے آئی ڈرائنگ روم میں جیسے میں جانے لگی تو میں نے سب سے پہلے اللہ کو پکارا ایک دم یاد آیا۔۔ میں تو مایوس ہو گئی تھی ۔۔ یہی تو فرق ہے انسان میں اور رب میں وہ نافرمان کو بھی نوازتا ہے اور انسان مانگنے کے بعد اگر کچھ نہ ملے تو مایوس ہو جاتا ہے ۔۔بہت ہمت کرکے میں نے اندر قدم رکھا سامنے دادو بیٹھی ہوئی تھی مجھے پتا تھا میرا منہ سارا سرخ ہو گیا تھا۔۔ کہ ایسا ہی تھا میں کبھی بھی منہ کے تاثرات چھپا نہیں سکتی تھی۔۔
سامنے ایک لڑکی تھی شاید میری عمر کی بیٹھی ہوئی مجھے آتے دیکھ کر سب چونک گئے تھے ۔۔صوفے پر دو عورتیں بیٹھی ہوئی تھی میں آگے آ کر ان دونوں سے ملی پھر اس لڑکی کے پاس آ گئی وہ بہت جوش سے ملی تھی۔۔ اور مجھے دیکھ کر مسکراہٹ پاس کی تھی میں بمشکل مسکرائی۔ ۔ خاتون نے اٹھ کر میرے لیے جگہ بنائی اور مجھے بھی بیچ میں بیٹھا لیا اور پھر مجھے بہت محبت سے دیکھنے لگی ہاں میں کنفیوز ہو رہی تھی
کیا ایکسرے کر رہے تھے ۔۔
جبکہ ساتھ بیٹھی ہوئی مجھے بار بار سر سے پاؤں تک سکین کر رہی تھی۔۔
" بیٹا آپ کا نام کیا ہے"
انہوں نے مجھ سے پوچھا
"حیا"
مشکل کہ پائی ماما کے دروازے سے اندر آ گئی تھی "یہ میری بیٹی ہے ۔لا کر رہی ہے ماما صوفی بیٹھتے ہوئے کہا"
اور میں نے حیران ہوکر ماما کو دیکھا بہت محبت تھی ان  کے لہجے میں میں بھی حیران ہوں گی شاید ان سے زیادہ مجھے یقین دلا رہی تھی
اور دادو بھی خوش ہو رہی تھی
ایک خاتون بولیں

آپ بہت اچھی ہو ماشااللہ اب جلدی سے ہاں کرتے دیتے۔ ۔"
انہوں نے بے تابی سے کہا ۔۔
"اس کے ابو لڑکے سے ملنا چاہتے ہیں پھر بھی کوئی بات ہوگی"
" وہ کسی بھی وقت میرے بیٹے سے ملنے وہ کبھی بھی مایوس نہیں ہوں گے"
میں نے میں نے ایک دم سر اٹھا کر خاتون کو دیکھا تو کافی دیر سے خاموشی سے مجھے سیکین کر رہی تھیں اور شاید ان کی بات پر وہ خاتون اور لڑکی بھی چونک گئی تھی۔۔
پھر میں اور لڑکی باہر آگئے ماما نے کہا تھا اس کا ساتھ کمپنی دو میں گھبرا رہی۔۔
" آپ بہت اچھی ہیں "
ہم جیسے ہی باہر نکلے اس نے ایک دم کہا اور میں نے چونک کر اس کو دیکھا
"وہ بھی بہت حسین تھی خوبصورت آنکھیں بہت پیاری لگ رہی تھی۔ ۔اور آب سے آپ میری بھابھی"
یہ لڑکی شاید کچھ زیادہ ہی خوش اخلاق تھی میں نے چونک کر سر اٹھایا
اور اس نے مسکرا کر کہا
"حیران نہ ہوں میرا بھائی جو کرنے کا سوچ لیتا ہے تو کوئی نہیں روک سکتا اس لئے میں آپ کو پہلے سے ہی بھابھی کہو گی "
وہ پھر خوشی سے چہکی ۔
اور میں چونک گئی تھی دوسری دفعہ کسی نے مجھے بھابھی کہا تھا ۔۔اور میں حیران رہ گئی تھی لیکن اتنا کچھ یاد آنے پر تکلیف ہوئی تھی کسی نے چار سال پہلے بھی بولا تھا پر نہیں نبھایا تھا ابھی ۔۔
" آپ کچھ بولتی کیوں نہیں ۔۔شاہ بھی ایسے ہی خاموش رہتا ہے۔۔"
"آپ دونوں کا کپل کتنا عجیب لگے گا دونوں خاموش ویسے لڑکیوں کو بولنا چاہیے وہ پھر ایک دفعہ کہنا شروع ہو گئی "
اور میں نے فوراً کہا
"نہیں میں بولتی ہوں ایسی کوئی بات نہیں"
تو پھر میرے ساتھ بھی بات کرو۔۔"
فکر نہ کرو میں اس  کی طرح نہیں اسے تو بات کرتے ہوئے ڈر لگتا ہے "
روبائشہ نے ہنستے ہوئے کہا اور میں اس کو کمرے میں لے آئے
ہم دونوں بیٹھ گئے پھر سے وہ باتیں شروع ہو گی
" اپنی فرینڈ بنو گی "
اس مسکراہٹ سجاتے ہوئے کہا اور میں حیران تھی کہ اس کی بہن ہے وہ تو اتنا بد تمیز تھا ۔۔
"جی "
میں نے بھی مسکرا کر بس اتنا ہی کہا
" ایک بات بتائیں گے" اس نے مجھے دیکھتے ہوئے کہا
" پوچھیں "مجھے پتا تھا وہ کچھ عجیب ہی پوچھنے والی ہے ۔
"بھائی نے آپ سے اظہار کیا محبت کا کچھ ایسا کہا۔۔"
اس نے میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا ویسے سوال بہت پرسنل تھا ۔۔میں سوچ رہا تھی کہ اس نے ایسا کچھ بھی نہیں کہا تھا ۔۔میں چونک گئی تھی وہ بہت سیٹ فارورڈ لڑکی تھی
"فکر نہ کرو یار میں بھی تمہاری بھابھی نہیں دوست۔۔"
اس نے میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے مسکراتے ہوئے کہا
"نہیں "
میں اتنا ہی کہہ پائی تھی
"دیکھا مجھے پتا تھا وہ ہے ہی ایسا ۔۔ کسی وقت بھی اظہار نہیں کرے گا پر میں ایک بات تمہیں بتاؤں گا کہ تم سے محبت نہیں عشق کرتا ہے اور میں بہت خوشی ہوں۔ ۔ کہ کوئی تو اس کی زندگی میں ایسی آئی پتہ ہے وہ اندر سے بہت دکھی ہے اس نے اپنے اوپر بہت سخت خول چڑھے ہوئے ہیں دیکھنے والے کو وہ بدتمیز ہی لگتا ہے تمہارے لئے ایسا نہیں ہے میں نے اس کو دیکھا ہے کبھی نہیں مانے گا اور مجھے یقین ہے کہ تم مجھ سے زیادہ اس کو سمجھ جاؤ گیی"
شاہد دوست بن کر مجھے سمجھ آ رہی تھی۔۔
" یار اب تم بھی کوئی بات کرو پتا ہے جب میں بھائی سے بات کرتی ہو تو میں بولی جاتی ہو اور وہ سنتا رہتا ہے بالکل تمہاری طرح پلیز تو ویسی نہ بنو" ایک بار پھر اس نے کہا تھا ۔۔
"آپ کیا کر رہی ہیں "
میں نے آپ سے پوچھ لیا ۔۔
"بی بی اے کر رہی ہو "
پھر اسی طرح باتوں کا سلسلہ چلتا رہا کہ اس کے فون پر میسج آنے لگا ۔۔
اور وہ مسکرانے لگیں دیکھا مجھے پہلے ہی بتاتا سے صبر نہیں ہوگا ۔۔
ہنستے ہوئے روبائشہ نے مجھے دیکھا اور شاید شاہ کو کال کر دی اگلی طرف سے فوراً کوئی سوال ہوا "اتنا بھی بے تاب کیوں ہو رہے ہو ویسے بھی میں  بھابی کے پاس ہوں ۔۔تو بات کرادو"
روبائشہ نے مجھے دیکھتے ہوئے کہا اور میں حیران رہ  گئی دوسری طرف سے پھر کچھ کہا گیا اور اس نے ہنستے ہوئے فون مجھے  دیا ۔۔
میں نے جیسے ہی فون کر کے ساتھ لگایا آواز آئی۔ ۔
"پلیز روبائشہ تنگ نہ کرو بتا دو میں بہت پریشان ہوں میں خاموش رہیں ایک دم روبائشہ کو دیکھنے لگی اس نے ہاتھ کے اشارے سے روک دیا یا نہ تنگ کرو پھر شادی تھی میرے لئے تڑپ رہا تھا ۔"
" ہیلو "جواب نہ پا کر شاہ ایک دم کہا ۔۔
"جی ہاں" مشکل آواز میرے حلق سے نکلی۔۔
" آپ کیسی ہیں "
وہ ایک دم حیران  ہوا تھا پر قابو پا لیا تھا ۔۔
"ٹھیک "بس اتنا ہی کہہ پائی تھی۔۔
تھوڑی دیر خاموشی رہی میں نے فورا روبائشہ کو فون پکڑا دیا اس نے ہنستے ہوئے فون لے لیا "
اگر تم میری جگہ ہوتے نہ تو ہارٹ بیٹ میں ضرور ہو جاتی بچاری کو کیا کہہ دیا وہ بلش کر رہی ہے ۔۔"
مجھے دیکھتے ہوئے کہا اور میں نے نظریں جھکا لیں ہاں یہ سچ تھا کہ اس کی آواز سن کر میں بلش کرنے لگی تھی ۔۔ ماما روبائشہ کو بلانے آگئی اور وہ مجھ سے نمبر مانگنے لگی
"نمبر دے دو تو میں شاہ کے سارے کا کارنامے بتاؤں گی ویسے بھی آپ تو میری فرینڈ ہو بات ہوتی رہے گی بھائی کو نہیں دوں گی"
اس نے منت کرتے ہوئے کہا
اور میں نے کچھ سوچ کر دے دیا میں بھی نیچے آ گئی ۔۔وہاں سب کھڑے تھے پر سب سے ملنا شروع ہو گئے
اور اس کی امی نے اتنا ہی کہا کہ
"ہمیں مایوس نہ کرنا "اور مجھے مل کر آگے چلی گئی۔۔
البتہ اس کی خالہ مجھے دیکھ کر مسکرانے لگیں۔۔
" مجھے اپنے شاہ کی پسند بہت اچھی لگی خوش رہو "میں لوگوں کو چھوڑنے کے لیے آئی اور جیسے ہی انہوں نے گیٹ دروازہ کھولا جانے کے لیے سامنے ہی گاڑی کھڑی تھی اور وہ بیٹھا ہوا تھا صرف ایک دفعہ آنکھ اٹھی تھی اور اسی پل اس نے بھی آنکھ اٹھا کر دیکھ لیا تھا میں فوراً پیچھے ہوگی ۔۔۔
************
وہ احساس ہی کتنا حسین کا تھا
وہ میری ہونے جا رہی تھی
اس کا سب میرا ، میرا کچھ
اس کا ہونے جا رہا تھا
وہ دل کا بے تاب ہونا
وہ دھڑکنوں کا بے قابو
میں وہ ایک جھلک دیکھ کر
بے اختیار مسکرانا کتنا حسین
میں گویا دنیا فتح کر چکا تھا
میری کل دنیا تھی وہ
احساس کتنا حسین تھا
وہ کچھ دنوں بعد
میرے سب سے قریب ہوگی
میرے دل سے بھی قریب ہوگی
میری رگوں میں گردش کرنے والا
خون بھی اس کا نام لے گا
ہاں یہ احساس کتنا حسین تھا۔ ۔
Give your feedback also.... Next ep will be uploaded soon..😊😊😊😊😊

*********---------------------************

Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top