part 8
میں آج تھک گیا تھا ہاں اس لیے نہیں کہ میں اس محبّت سے تھک گیا تھا بلکہ صرف اس لیے کیونکہ یہ سوچ ہی مجھے بار بار پریشان کرنے کہ لیے کافی تھی کہ میں نے اپنے ساتھ ساتھ اس کے بھی دشمن بنا لیے تھا ۔ میرے ذہین میں بار بار ہارون کی بات گونج رہی تھی ۔
ہاں آج کی رات میں نے ایک عہد کرلیا تھا ۔۔۔۔ میں نے اب سے اس کی حفاظت کرنی ہے یاں وہ میری امانت ہے ۔۔ اور میں ہی اس کا محافظ ہوں ۔۔۔ میں مر جاوں گا پر اس پر حرف نہیں آنے دوں گا ۔۔
میں نے کچھ سوچتے ہوئے صوفیا خالہ کو فون کیا ۔۔ تھوڑی دیر تک بیل جاتی رہی اس کے بعد خالہ نا فون اٹھایا
"اسلام و علیکم کیسی ہیں آپ"
میں نے ان کے فون اٹھاتے ہی کہا ۔۔
"میں ٹھیک ہوں تم بتاؤ ۔۔۔ لگتا ہے تم تو مجھے بھول ہی گیے ہو ۔۔"
مجھے پتا تھا انکا شکوہ کرنا جائز تھا ۔۔ ایک ہفتے سے میں اتنا مصروف تھا بات ہی نہیں کر سکا تھا ۔
"ایسی بھی بات نہیں ۔۔ آپ کب آ رہی ہیں ۔۔"
میں جانتا تھا پھر بھی پوچھ لیا ۔۔۔
"اسی ہفتے کو کیوں میرا بہت انتظار ہے کیا ۔۔"
خالہ نے ایک دم خوش ہوتے ہوئے کہا ۔۔۔
"اب میں کیا کہ سکتا ہوں ۔۔"
میں جانتا تھا کہ وه کیا سنانا چاہتی ہیں ۔ پر جان کر نہیں بولا
"ویسے تم بہت خراب ہو ۔۔ اگر کہہ دیتے کہ ہاں آپ کا انتظار ہے آپ کو یاد کر رہا ہوں تو شان میں کمی تو نا آجاتی ۔۔ "
خالہ نے ڈانٹتے ہوئے کہا۔
"میں نے آپ کو کوئی بات بتانی ہے ۔۔"
میں نے کچھ سوچتے ہوئے کہا ۔۔
"ہاں بولو۔ ۔"
وہ فورا چونک گی تھی ۔۔
"ڈیڈ نے مجھے کھر سے باہر نکال دیا۔ ۔"
میں نے خالہ کو تفضیل بتانے کا سوچ لیا تھا۔
"ہاں یہ تو میں نے بھی سنا ہے پر کیوں ہوا یہ ۔۔"
"آپ خود سوچیں کیا ہوسکتا ہے ۔۔"
اب میں انکو یہ تو نہیں کہہ سکتا تھا نہ کے میں محبّت کرنے لگا ہوں ۔۔ پھر وہی بات شاہ ان لوگوں میں سے نہیں تھا جو اظہار کر کے بتاتے بلکہ وہ ان لوگو میں سے تھا جو عمل کر کے بتاتے تھے کا ہاں وہ عشق کرتے ہیں ۔۔
" پتا نہیں مجھے تنگ نا کرو ۔۔ سسپینس نہ دو بتاو"
ویسے یہ عورتیں بہت جلد باز ہوتی ہیں ۔۔ میں نے ڈیڈ سے شادی کی بات کی تھی ۔۔"
میں بہت مشکل سے قابو پا سکا تھا ۔۔
" واٹ !! تو اس میں کیا بات ہے ۔۔رمشاء بھی تیار ہے ۔ پھر تمہارے ڈیڈ نے کیوں یہ کیا۔ ۔"
شاہد خالہ سمجھ نہیں پائی تھی ۔۔
"میں کیسی اور سے کرنا چاہتا تھا یونیورسٹی کی ایک لڑکی ہے ۔۔"
مجھے لگا تھا میری آواز ایک کھائی سے آرہی ہے ۔۔
تھوڑی دیر کے لے بلکل خاموشی چھاگی مجھے لگ رہا تھا شاہد فون بند ہو گیا کہ ایک دم خالہ کی آواز آئی۔۔
"شاہ تم کیسی کو پسند کرتے ہو ۔۔"
خالہ کی آواز حیرانگی میں ڈوبی ہوئی تھی ہاں وہ بھی حیران تھی کہ ایسی کون سی لڑکی تھی جو انکے پتھر دل بھتجے کو پسند آ گی کوئی تو بات تھی پھر ۔۔واقعی کوئی تو بات تھی اور بات تھی کردار کی ۔۔ بات تھی مضبوطی کی عورت کی عزت اسی میں ہوتی ہے ۔
"پسند بہت چھوٹا لفظ ہے ۔۔ وہ میری عزت ہے ۔۔"
ہاں لوگ آئ لوو یو بول کر اظہار کرتے تھے ۔۔اور وہ میری عزت کہہ کر عشق کا اظہار کرتا تھا ۔۔ کونکہ محافظ سربازار عزت لوٹنے والے نہیں ہوتے ۔۔۔
" تم اتنا آگے نکل چکے ہو ۔۔۔ اور مجھے بتایا بھی نہیں ۔۔ کیسی ہے وہ ؟ اور تمھیں کسے محبّت
ہوئی "
میں جانتا تھا کے اب وہ بےچین ہوجاہیں گی ۔۔
"ہاں محبّت تو شاہد ہے ہی نہیں ۔۔ عشق ہے ۔۔ وہ اور پتا نہیں کب سے اور اگر آپ میری نظر سے دکھیں تو مجھے تو اپنا اپ بھی اس کے سامنے کم لگتا ہے ۔۔"
ہاں واقعی ایسا تھا ۔۔ میں کبھی بھی اس جتنا پاک نہیں ہو سکتا تھا ۔۔ اور ایک پاک مرد ہمشہ ایک ہی چیز چاہتا ہے پاک عورت ۔۔۔ یہ بات دنیا کیوں نہیں سمجھتی ۔۔
"مجھے یقین نہیں آرہا ۔۔۔ میں جسے ہی یہاں آؤں گی تم فورا مجھے اس سے ملوا دینا ۔۔ میں بھی تو دیکھوں ۔۔"
خالہ نے حیرانگی سے کہا ۔۔
"ہاں تو اسی لیے بتایا ہے آپ نے ہی تو رشتہ لے کر جانا ہے ۔۔"
ہاں میں نے یہی تو کہنے کے لیے فون کیا تھا ۔۔
"لیکن میں کسے ؟؟ تم اپنی امی کو کہو ۔۔ ہاں میں انکے ساتھ چلی جاؤں گی ۔۔"
خالہ نے اس بار حیران ہوتے ہوئے کہا ۔۔
" نہیں میں انکو نہیں لے جا سکتا ۔۔ جب انہوں نے عزت کرنا سیکھ لی نا تو پھر چلی جاہیں ۔۔"
ہاں مجھے بھی غصہ چڑھ گیا تھا ۔۔۔ ہاں اور جب میرے گھر والوں نا دکھنا تھا کہ وہ عبایا کرتی ہے ۔۔ تو پھر تو ایک طوفان کھڑا ہوجانا تھا۔ ۔
"شاہ ایسے نہیں ہو سکتا ۔۔ لوگ طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں ۔۔۔ صائمہ کا ہونا ضروری ہے ۔۔ میں
کیسی طرح راضی کروں گی ۔۔"
"جیسے آپ کی مرضی !! پر ہاں کروا کر ہی آنا اب مجھ سے صبر نہیں ہو رہا ۔۔۔ بس ایک بار وہ میری پابند بن جائے پھر میں دیکھتا ہوں کون اس کی ذات پر بات کرتا ہے ۔۔۔"
ہاں یہ کہتے ہو ئے میری آواز میں درد تھا ۔۔۔
شاہ کیا ہوا یار مجھ سے کھل کر بات کرو ۔۔ تم بہت ہرٹ ہوئے ہو ۔۔"
خالہ تڑپ گی تھی ۔۔
"کچھ بھی نہیں میں ٹھیک ہوں ۔۔ بس آپ جلدی واپس آجاہیں۔ ۔"
میں پھر سے اپنے خول میں بند ہو چکا تھا ۔۔
ہاں میں کیسی کے ساتھ بھی اپنا پرسنل معاملہ نہیں شیر کر سکتا ۔۔ مجھے عجیب سا لگتا تھا کیسی کو بتاتے ہوئے۔۔
"شاہ کبھی تو یار نارمل ہو جایا کرو !! بتا دو یار درد ہلکا ہو جائے گا۔ ۔ "
وہ بھی مجھے اچھی طرح سے جانتی تھی ۔۔ اب مجھ سے برداست نہیں ہوا میں نے فون بند کر دیا ۔۔
********
آج میں بہت عرصے بعد نا ئمہ سے بات کی تھی کافی اچھا لگا تھا۔۔ ویسے وہ کافی سمجھدار ہو گئی تھی ہاں وہی تو تھی جسے میں سب کچھ شیئر کر دیا کرتی تھی ۔۔جس پر میں ٹرسٹ کرتی تھی اور اس کو میری خواہشات سب کچھ پتا تھا ہاں میرا اس کا تعلق کبھی ختم نہیں ہوا تھا اور آج میں نے اتنے عرصے بعد اپنی دوست کو دوبارہ پا ہی لیا تھا میں نے اس کو بتایا تھا کہ کس طرح شاہ میری زندگی میں آیا ۔۔ہاں ہر بات بتا دی تھی میں نے اور یہ بھی کہ میں محبت کرنے لگی ہوں میں نے اس کو یہ بھی بتا دیا تھا کہ کس طرح وہ میرے لئے لڑا ۔۔
(ہاں یہ خیال یہ لڑکی کو خوش کر دیتا ہے کہ کوئی ہے اس کے پاس دنیا میں صرف اس کے لئے ٹکر لے گا ہاں یہ خیال بہت خوشگوار ہوتا ہے اور ہاں آج مجھے بھی احساس ہوا تھا ۔۔)
*********
"آج میں نے اپنے اپارٹمنٹ میں شفٹ ہو جانا تھا "
میں نے گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے ایان کو کہا ۔۔
"شکر ہے اب میں نرمین سے رات کو بات تو کر سکوں گا تیری وجہ سے دو دن سے میں نے رات کو سے بات نہیں کی ۔۔"
ایان نے خوش ہوتے ہوئے کہا ۔۔
"بیٹا میں ہفتے میں دو دن تو کم از کم تمہارے اپارٹمنٹ میں رات کو گزاوں گا۔ ۔"
میں نے بھی ہنستے ہوئے جواب دیا ۔۔
گاڑی پارک کر کے باہر نکلا ایان نے دور سے ہی نرمین کو دیکھتے ہوئے ہاتھ ہلایا ۔۔ایک دم فون پر کال آنے لگی میں نے فون بند کر دیا میں ابھی امی سے بات نہیں کر سکتا تھا میں ٹکسٹ کرنے لگا اور ساتھ ساتھ کیفٹیریا میں بھی جا رہا تھا کہ ایک دم آواز آئی ۔۔
"ہیلو "کوئی میرے بالکل قریب آ کر بولا تھا میں نے فوراً سر اٹھا کر دیکھا ۔۔۔۔
وہ عائزہ تھی ۔
ہر دفعہ کی طرح لاپرواہ انداز مجھے نفرت ہے اس طرح کی لڑکیوں سے ۔۔جو لڑکوں سے بھی دو ہاتھ آگے تھی میں غصے سے اگنور کرتا ہوا آگے چل دیا ۔۔
کیفیٹیریا جاکر میں نے کافی کا آرڈر دیا اور کونے والی ٹیبل پر جاکر بیٹھ گیا میں ساتھ ساتھ میسج بھی کر رہا تھا ایک دم میں نے سر اٹھا کر دیکھا عائزہ نے مجھے دیکھ کر طنزیہ ہنسی اچھالی میں چونک گیا ۔۔
اس سے پہلے کہ میں سمجھتا کوئی گرم چیز آکر میری باتوں پر گری ۔۔اور یہ کیا؟؟ کہ ایک منٹ بھی نہ لگا تھا میں سمجھ گیا تھا کہ کیا ہوا اور کیوں ہوا ۔۔
حیا آکر میرے کندھے کے ساتھ زور سے ٹکرائی جس کے ہاتھ میں کافی تھی اور وہی میرے اوپر گری تھی ۔۔ایک دم میں نے نظر اٹھا کر دیکھا اور کیا نہیں تھا ان آنکھوں میں چھپے آنسو شرمندگی اور خوف ،ڈر دیکھ کے ساتھ ہی اس نے نظر نیچی کرلی۔۔ جیسے اداروں کے میں سب کے سامنے اس سے ب***** کر دوں گا پر میری نظر نے کچھ اور بھی دیکھ لیا تھا اس کو چھوڑ کر میں عائزہ کی طرف بڑھا اس بار پھر سارے کیفیٹیریا میں خاموشی تھی ۔۔ہر کوئی جانتا تھا کہ اب میں حیا پر چیخوں گا ۔۔ہاں ایک پل کے لئے غصہ بھی آیا تھا پر میں بات کی تہ تک پہنچ چکا تھا وہ بے قصور تھی ۔۔
میں ایکدم عائزہ کے پاس کھڑا ہوگیا ۔۔
"دوسروں کو دھکا دینے سے پہلے آج کے بعد سوچنا ضرور ۔۔کہیں ایسا نہ ہو تم اپنی ہی نظروں میں گر جاؤ "
ہاں میں جانتا تھا میری آواز میں عجیب پھنکار تھی وہ ایک دم کانپ گی۔ ۔
(ہاں اس کی شخصیت میں روب اتنا تھا یہی لفظ اگر عام انسان کہتا تو شاید کوئی فرق نہ پڑتا پر وہ عام نہیں تھا ۔۔)
میں ایک دم واپس مڑا حیا کے پاس آیا وہ کھڑی ہوئی تھی اور خوف سے ڈر رہی تھی صاف ظاہر ہو رہا تھا ۔۔اس کو ڈر تھا کہ میں بھی اسے کچھ کہنا دو ۔۔اس موقع پر مرد کا کہا ہوا ایک لفظ بھی عورت کی عزت برباد کر دیتا ہے ۔۔ کیا ہوا اگر کافی گرگئی کیا ہوا اگر میرا بازو جل گیا ۔۔ہاں اگر میں اسے کچھ کہہ دیتا سب کے سامنے تو اس کا دل جل جائے گا اور وہ زیادہ برا تھا ترس آ رہا تھا مجھے ہاں میں نے یہی مان تو دینا تھا ۔۔
"اٹس اوکے۔۔ آپ کی کوئی غلطی نہیں آپ پریشان نہ ہوں ۔۔"
یہ کہہ کر وہ رکا نہیں چلا گیا ۔۔اس نے دے دیا تھا مان اپنی عورت کو ۔۔یہی تو وہ عزت ہے کہ اگر وہ بھرے مجمع میں اسے بےعزت کر دیتا تو وہ کتنا ہرٹ ہوتی ۔۔یہی تو وہ مردانگی ہے کہ انسان باقیوں کے لئے فولاد ہو پر اپنوں کے لئے بہت حساس ہوں اور وہ تھا بھی ایسا ہی ۔۔
*********
ہاں میں ڈر گئی تھی جب کافی گری تھی کسی نے پیچھے سے دھکا دیا تھا اور اس کی آنکھوں میں غصہ تھا چنگاری تھی ۔۔میں نے فوراً نگاہ نیچی کرلیں ڈر تھا مجھے کہ وہ مجھے بےعزت کردے گا پر نہیں کیوں کیا اس نے ایسے؟؟ کیا اس کو میرے چہرے پر خوف نظر آگیا تھا ؟؟
میں پھر اسی سنسان جگہ پر آ کر بیٹھ گئی اور آنسو نکالنے لگی ایک دم بیل بجی ۔۔
ایک میسج آیا تھا وہی نمبر تھا ۔۔
"اپنے ہی محافظ کبھی سرراہ بےعزت نہیں کیا کرتے
رونا چھوڑ دوں جب محافظ مضبوط ہو تو پھر یہ آنسو بھی انمول ہو جاتے ہیں ۔۔"
یہ پڑتی اس آدمی نے آگے پیچھے دیکھا اب تو یقین ہو گیا تھا کہ یہ شاہی ہے میں نے ایک دم ایک ارادے سے اٹھی ۔۔
میں لان میں آئی وہاں شاہ اور ایان بیٹھے ہوئے تھے مجھے عجیب لگا تھا پر ہمت کرنی تھی ۔۔
مجھے گھبراہٹ ہو رہی تھی ۔۔
"اہم!!! ایان بھائی مجھے آپ سے کوئی بات کرنی ہے پلیز ایک منٹ کے لئے بات سن لیں "
یہ کہہ کر میں نے شاہ کو دیکھا وہ پرسکون بیٹھا ہوا تھا جیسے اس نے کوئی نوٹس ہی نہ کیا ہوا ایان ایک دم گھبرا گیا ۔۔
میں کیا کروں ہاں سے تھوڑا ہٹ کر کھڑی ہو گئی ۔۔
"جی بولیں "ایان ایک دم میرے سامنے آگیا ۔۔
"مجھے شاہ کا نمبر چاہیے "بغیر کسی تمہید کے میں نے کہہ دیا ۔۔
وہ ایک دم گھبرا گیا۔۔
"کیوں آپ اس سے بھی تو مانگ سکتی تھی ۔۔"
ایان نے حیران ہوتے ہوئے کہا ۔۔
"آپ نے دینا ہے یا میں جاؤ ۔۔"
عجیب سا لگ رہا تھا پتہ نہیں وہ کیا سوچ رہا ہوگا ۔۔
"اچھا یہ نوٹ کرلیں "
ایان نے نمبر بول دیا اور میں شکریہ ادا کر چلی گئی ۔۔
پر یہ کیا یہ تو وہ نمبر تھا ہی نہیں اب کیا کروں شاہ سے پوچھ لوں پر نہیں اگر وہ نہ ہوا تو بےعزتی ہو جائے گی ۔۔اب مجھے کچھ بھی سمجھ نہیں آرہا تھا
********
میں گیٹ پر کافی دیر سے کھڑی تھی کوئی لینے بھی نہیں آ رہا تھا آخر تھک کر گارڈن میں چلی گئی ۔۔تھوڑی دیر بعد شاہ جی میرے پاس آکر کھڑا ہو گیا وہ میرے پاس آ کر اور ایک دن میری آنکھوں میں دیکھا بے اختیار میں نگاہ نیچی کرلیں ۔۔
"میں آپ کے گھر سنڈے کو اپنے پیرنٹس کو لاؤں گا مجھے ناامید نہ کرنا ۔۔۔"
مجھے لگا تھا کسی نے میرے کان میں سور پھونک دیا ایک دم میں نے سر اٹھا کر دیکھا پر وہ چلا گیا تھا ۔۔۔
To be continued... Give me your feedback also
**********-----------***********
Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top