part 15
میں بیٹھا ہوا ٹی وی دیکھ رہا تھا جب ڈور بیل بجی پتہ نہیں کون ہو سکتا ہے۔۔۔ بے اختیاری سے میری نظر گھڑی پر پڑھیں 09.30 رات کے ہورہے ہوں یہ سوچ کر میں اٹھا دروازہ کھولتے ساتھ مجھے جھٹکا لگا ۔۔۔سامنے رمشا تھی اور وہ ایک دم دروازہ کھولتے ساتھ ہی اندر آ گئی ۔۔۔
"ہیلو ! شاہ کیسے ہو۔۔۔؟؟"
اس کی چال میں واضح لڑکھڑاہٹ تھی۔۔ شاید وہ واقعی ہوش و حواس میں نہ تھی اس نے sleveless ڈریس پہنا ہوا تھا۔۔۔۔ جسم کا ایک حصہ نظر آرہا تھا ایک دم بے اختیار میری نظر زمین پر پڑی پاؤں میں اس کی پینسل ہیل تھی۔۔ میں سمجھ گیا تھا کہ وہ کہاں سے آ رہی ہے ۔۔۔۔
وہ ایکدم وہاں سے اٹھی اور میرے پاس آکر بیٹھ گئی ۔۔۔ میں تھوڑا سائیڈ پر ہوا اس نے فورا میرے بازو کے اوپر ہاتھ رکھا ۔۔۔
"شاہ میری بات سنو میں مر جاؤں گی ۔۔تمہارے بغیر پلیز مجھے اپنا قرب دے دو نہیں تو میں فنا ہو جاؤں گی۔۔۔ چاہت کی نظر دے دو اک فکرمندی کی نظر دے دو۔۔ ایک دفعہ تحفظ دے دو ۔۔ایک دفعہ مسکراہٹ دے دو ۔ . میں بھکاری بن کر آئی ہوں ۔۔۔ "
رمشاء کی آنکھوں سے آنسو نکلنے لگے پر میں بے حس و حرکت بیٹھا رہا ۔۔۔ نفرت ہی تو تھی مجھے ایسی عورتوں سے جو خود کو پیش کرتی تھی اپنے آپ کو دو ٹکے کا بنا دیتی تھی۔۔ ایک دم میری نظر کے سامنے وہ سراپا گزر۔۔
میری نظر زمین پر تھی ہاں میں اپنی نظروں کو آلودہ نہیں کرنا چاہتا تھا ۔۔کہ یہ کسی اور کی امانت تھی ۔۔
وہ ایک قدم آگے ہوئی اور میرے کندھے پر سر رکھ کر رونے لگی ہاں میں سمجھ گیا تھا کہ یہ سب چال تھی جو وہ چل رہی تھی
میں جھٹکے سے اٹھا ۔۔۔
اور وہ میرے ساتھ اٹھی ۔۔
"شاہ پلیز مجھے ایک دفعہ اپنی چاہت سے آشکار کر دو۔۔۔ ہاں ایک دفع پھر کبھی میں نہیں آؤں گی ۔۔۔"
اس وقت اس کا حال بالکل انسان جیسا تھا جس کا سب کچھ لٹ چکا ہو۔۔۔
" رمشا میں بہت اچھی طرح سے جانتا ہوں تم جو کچھ بھی چاہتی ہوں وہ ناممکن ہے پلیز تمہاری عزت تمہارے ہاتھ میں ہے ۔۔۔"
میں نے ضبط کرتے ہوئے کہا ۔۔
"ہاں بتاؤ میں کیا چاہتی ہوں۔۔ تمہاری محبت چاہتی ہوں میں اور یہ ناممکن نہیں ۔۔ تم میں تھوڑی سی ماردانگی بھی نہیں ۔۔"
"رمشاء بکواس بند کرو تمہیں پتا ہے مردانگی کیا ہوتی ہے کہ نگاہ اٹھا کر بھی نہ دیکھا جائے ۔۔ تمہیں کیا لگتا ہے اس کا کوئی فائدہ ہوگا اور میں جانتا ہوں تم کیا چاہتی ہو ۔۔"
میں نے پھر ضبط کیا ۔۔ اس وقت میری آنکھیں لال ہو رہی تو رگیں تنی ہوئی تھی۔۔
" کیا چاہتی ہوں بتاؤ ۔۔۔"
ہاں میں جانتا تھا وہ میرے غصے کو دعوت دے رہی ہے وہ چاہ رہی تھی میں غصے میں سب حدیں پار کر دوں ۔۔
"یہی کہ میں باقی بےغیرت مردوں کی طرح چند طعنے سن کر جذباتی ہو جاؤ ۔۔تمہیں تو غیرت کی کوئی پروا نہیں پھر تم یہ سارے جہان میں مظلومیت کا ڈھونگ کیوں کرتی پھر رہی ہو۔۔ اور اس کے پیچھے بھی تو یہی چاہتی ہوں کہ حیا مجھ سے بدگمان ہو جائے ۔۔"
رمشاء کا چہرہ زرد پڑ گیا سارے جسم کا خون جیسے جمع ہوگیا ہو اب اس کے لیے بولنا ناممکن تھا وہ حیران تھی کہ شاہ کو کیسے پتہ چل گیا تھا ۔۔۔!!!
"تمہیں کیا لگتا ہے میں کچھ نہیں جانتا روز میری ماں کو میرے خلاف بھڑکانا ۔۔۔اور حیا کوبدنام کرنے کی کوشش کرنا تمہیں کیا لگتا ہے میں نہیں جانتا ۔۔تم اور عائزہ کیا چاہتی ہو۔۔ اور تم دونوں ملے ہوئے ہوں اور یہ ہارون۔۔ اس کو کس نے بھیجا تھا۔۔میں نہیں جانتا کہ تم اس کی پکچرز لیک کرنا چاہتی تھی۔۔ تمہیں کیا لگتا ہے تمہارا ایمیل کو ہیک کرنے والا کون تھا ۔۔۔ تم کیا سمجھتی ہو تم اس کو بد نام کر دوں گی اور میں تماشہ دیکھوں گا۔۔ میں ہمیشہ تم لوگوں سے دو قدم آگے رہونگا اس لیے مجھے مجبور نہ کرو کہ پھر میں کچھ برا کروں ۔۔"
شاہ نے کاٹ دار لہجے سے کہا شاید اس کے لہجے کی دہشت ہی اتنی زیادہ تھی کہ ایک پل کو رمشاء بھی کانپ گی ۔۔۔۔
"چلی جاؤ۔۔!"
شاہ نے اسی لہجے میں کہا شاید رمشاء شاہ کے لئے حیا کا عشق دیکھ چکی تھی۔۔۔ ہاں وہ سمجھ چکی تھی یہی تو محبت ہوتی ہے اور یہی تو وہ تھا ۔۔۔
"ایک بات کبھی نہ بھولنا شاہ کتنا لڑو گے۔۔ کہاں تک اس کے لیے آؤ گے کب تک کرو گے ۔۔یہ سب ایک دن آئے گا تم بھی انسان ہوں اور تم بے بس ہو جاؤ گے نہیں کر سکو گے تم اس کی حفاظت ۔۔"
وہ چیختے ہوئے بولی اور میرے ذہین میں بار بار یہ لفظ گردش کر رہے تھے کہ تم بے بس ہو جاؤ گے نہیں کر سکو گے اس کی حفاظت ۔۔۔
*******
"ماما پلیز کل آپ حیا کے گھر جا رہی ہیں۔۔ ہمارا رشتہ بہت سے لوگ نہیں چاہتے ہیں اور یہ سب ہماری بے رخی کی وجہ سے ہے کل ہی آپ نے بات کرنی ہے ۔۔۔"
میں امی کے پاس بیٹھا ان کو راضی کر رہا تھا ۔۔
"بس بہت ہوگیا شاہ اب میں نہیں جاؤں گی ادھر میری بھانجی کی حالت دیکھی ہے کس طرح وہ بیچاری تمہارے پیچھے پاگل ہے تم پلیز سمجھو نہ۔۔۔"
ماما نے مجھے پیار سے کہا۔۔
' بس کریں امی میں جانتا ہوں اس کا ہر ہربہ ۔۔۔ وہ کیا چاہتی ہے یہ میں آپ سے بہتر جانتا ہوں پلیز آپ چلی جائے نا۔۔۔"
انہوں نے بے بس ہوکر اپنے بیٹے کو دیکھا ۔۔
"کاش تم کبھی سمجھ سکوں کہ اس نے کیا کیا نہیں کیا تمہارے لئے۔۔؟"
امی نے پھر بے بسی سے کہا
"اور یہی میں بھی کہتا ہوں کاش آپ کی آنکھوں پر سے محبت کی پٹی اترے اور آپ کو پتہ چلے کہ آپ کی بھانجی نے کیا کیا نہیں کیا میری زندگی کو مشکل بنانے کے لیے ۔۔"
میں نے مضبوط لہجے سے کہا
"اسی ہفتے کو ہر حال میں اپنے جانا ہے میں نے زندگی میں آپ سے یا ڈیڈ سے کوئی خواہش نہیں کی پر اس دفعہ کو میرا ساتھ دینا ہوگا ۔۔"
ہفتے کو شام کو میں آپ کو لینے آؤں گا۔۔ میں یہ کہہ کر وہاں سے اٹھ کر اوپر چلا گیا ہم اپنے کمرے میں آگیا یہ وہ کمرہ تھا جہاں میری زندگی کے 22سال گزارے تھے یہ وہ کمرہ تھا جس کی کھڑکی میں کھڑے ہوکر میں چاند کو دیکھتا تھا ۔۔میں نے دو ناول اپنے بیک میں رکھے کہ ایک تصویر نیچے گری اس کے پیچھے آئی لو یو لکھا ہوا تھا۔۔ ہاں میں پہچان گیا تھا یہ تصویر میں کیسے بھول گیا تھا ۔۔اس کو یہاں یہ تو ہر وقت میرے والٹ میں ہوتی تھی۔۔ ہاں اس وقت میں اس تصویر کو دیکھ رہا تھا جب ربائشہ میرے کمرے میں آئی تھی اور میں گھر چھوڑ کر گیا تھا شکر ہے یہ مجھے مل گئی میں نے والٹ کھولا واپس رکھ دی ۔۔۔
*********
اگر آج مجبوری نہ ہوتی تو میں کبھی بھی یونیورسٹی نہ آتی بابا بھی گھر نہیں تھے ۔۔
مجبورا مجھے زیان کے ساتھ جانا پڑا کیوں کے حارث بھائی بھی گھر نہیں تھے ۔۔۔۔
"ہائے !! مادام حارث بھائی گھر نہیں ہے اس لیے مجھے آنا پڑا یہ کہتے ہوئے اس نے عجیب سے مسکراہٹ پاس کی
دل تو کیا تھا کہ اس کے چہرے پر سے مسکراہٹ چھین لو۔۔"
نفرت تھی مجھے اس کی مسکراہٹ سے شاید اس سے بھی... مجھے ہر اس انسان سے نفرت تھی جو اپنی عورت کی حفاظت نہیں کر سکتا تھا ۔۔۔وہ دنیا کا سب سے بڑا دھوکے باز انسان تھا میں نے پچھلی سیٹ کا دروازہ کھولا اور بیٹھ گی تب شدت سے احساس ہوا کہ کاش میں نہ بیٹھتی اس کے ساتھ ۔۔۔
میری گاڑی میں بیٹھے ہیں سب سے پہلے اس نے بککویو مرر
ٹھیک کیا میں جانتی تھی وہ کیوں کر رہا ہے ۔۔۔
میں بے اختیار تھوڑا سائیڈ پر ہوئی تاکہ وہ مجھے دیکھ نہ سکے پر اتنا تمہیں جانتی تھی کہ وہ بہت کمینہ ہے باز نہیں آئے گا ۔۔۔۔
"میں نے سنا ہے کہ انگیجمنٹ ہوئی تمہاری لیکن مجھے اتنا ضرور پتہ ہے یہ زیادہ نہیں چلے گی اور ظاہر سی بات ہے تم اس کو مجھ پر فوقیت کیوں دو گی صرف اس لئے کہ مجھ سے زیادہ مضبوط ہے۔۔۔"
ایک دفعہ پھر اس کی زبان زہر اگل رہی تھی ۔۔
"میں تو صرف یہ سوچتا تھا کہ حیا اتنی بے وفا نہیں لیکن میں غلط تھا یہ سب ہو رہا ہے یا ثانوی نہیں ہے تم پچھتاؤ گے۔۔" وہ بھول چکا تھا کہ اس نے میرے ساتھ کیا کیا تھا ۔۔۔
وہ بےعزتی میں ابھی تک نہیں بھولی تھی اس کا بدلہ میں نے ہر حال میں اس سے لینا تھا
یونیورسٹی کے آنے کا پتہ ہی نہ چلا جیسے میں گاڑی سے اتری
کہ وہ میرے پیچھے آیا۔۔۔
"میں تمہارا منگیتر سے مل سکتا ہوں" یہ ایک طنز تھا میں جانتی تھی پھر میں یہاں پر تماشہ نہیں بنانا چاہتی تھی
"کیا ہوا یار تم ملوا ہی دو اپنے سو کالڈ منگیتر سے ۔۔" غلیظ مسکراہٹ کے ساتھ اس نے کہا
"ہیلو میں خود ہی تم سے ملنا چاہتا تھا اور وہ تمہاری کوئی یار نہیں تمیز سے بات کرو ۔۔۔"
شاہ پتہ نہیں کہاں سے آگیا تھا وہ بالکل میرے ساتھ کھڑا تھا پہلی دفعہ مجھے زندگی میں اتنا اچھا لگا تھا آج میرے مرد نے مجھے تحفظ دیا تھا ۔۔۔۔
ایسے ہی تو ہوتے ہیں محافظ
"آؤ تو تم ہو اس کے منگیتر چلو دیکھتے ہیں کب تک چلتی ہے۔۔"
اس نے طنزاً مسکراہٹ مجھے پاس کی ہاں بالکل میں بھی یہ چاہتا ہوں کہ تم دیکھو تم جیسے لوگ صرف دیکھ کر جل سکتے ہیں فکر نہ کرو جلدی ہی نکاح بھی ہو جائے گا ۔۔"
شاہ نے انتہائی سخت لہجے میں کہا میں کانپ کی تھی میں جانتی تھی کہ اگر زیان نے ایک لفظ بھی زیادہ بولا تو ہو سکتا ہے وہ بیچارہ مار کھا کر ہی جائے ۔۔۔۔
"شاہزیب چھوڑو اسے۔۔"
میں نے بمشکل بولا میں شاہ زیب اور اس کو وہاں سے ہٹانا چاہتی تھی ۔۔۔
"تمہیں کیوں اتنی جلدی ہے شاید اس لیے کہ تم بے وفائی چھپانا چاہتی ہوں ظاہر سی بات ہے تم کب چاہوں گی تمہارا کردار کوئی دیکھے ۔۔"
میں توقع کر سکتی تھی کہ وہ ہر حد تک گر سکتا ہے یہی وجہ تھی کہ میں نے اس کو اس سے تین چار سال پہلے چھوڑ دیا تھا ۔
میں نے ایک دم شاہ کو دیکھا اس کی آنکھوں میں خون اتر آیا تھا سارا چہرہ بلش کر رہا تھا میں تھوڑا سائیڈ پر ہوئی ۔۔۔
"شاٹ اپ !! تمہاری ہمت کیسے ہوئی اس کے کردار پر بات کرنے کی تم جانتے ہو تم خود کون ہو دوکھے باز۔۔ بےوفا اور تمہیں صرف اس بات کا دکھ ہے کہ وہ تمہیں رد کرچکی ہے۔۔"
یہ کہتے ہوئے شاہ نے اس کو بازو سے پکڑا میں اندازہ کر سکتی تھی کہ اس نے اسے صرف پکڑا ہوا نہیں تھا ۔۔
"میں صرف تمہارا اسی لحاظ کر رہا ہوں کہ تمام عمر کے کزن ہو لیکن ایک بات تم نہ بھولنا کہ آج کے بعد حیا کو کچھ بھی کہا تو سوچ لینا ورنہ میں ٹریلر تو دیکھا سکتا ہی ہوں ۔۔۔"
شاہ نے پھنکارتے ہوئے کہا اس سے اس کا بازو جھٹک کر چھوڑ دیا ایک پل کے لیے وہ ڈگمگاگیا میں نے نہ چاہتے ہوئے بھی اس کے بازو کو دیکھا اس جگہ سے سارا سرخ ہوا تھا مجھے اندازہ تھا شاہ کی کرفت کا ۔۔۔
وہ ایکدم وہاں سے چلا گیا ہاں وہ ہمیشہ سے ایسا ہی تھا کبھی مقابلہ نہ کر سکنے والا میں نے شاہ کو دیکھا وہ بھی غصے میں تھا اس کی آنکھوں میں ۔۔۔۔پر میں حیران تھی اس کو کیسے پتہ چلا کہ بابا کا کزن ہے اور اس کو کیسے پتہ چلا کہ میں نے زیان رد کیا کس طرح جانتا ہے یہ سب کیسے پتہ ہے اس کو ہاں ۔۔۔
"چلو۔۔"
ایک دم میں نے شاہ کو دیکھا وہ مجھے ہی دیکھ رہا تھا مجھے اندازہ تھا کہ یقین اب وہ ضرور کوئی بات کرے گا میں اس کے پیچھے چلنے لگی اسی دوران جگہ اسی ویران جگہ آ گئے وہاں پر ایک جگہ پر بیٹھ گئے میں بھی تھوڑا سا فاصلہ پر بیٹھ گئی۔۔۔ وہ خاموش تھا اور بہت دیر تک خاموشی رہی پہلی دفعہ یہ مجھے کھٹک رہی تھی ۔۔۔
"آج اس کے ساتھ کیوں آئی" ٹھہرے ہوئے لہجے میں نے اس سے یہ بات کہی میں حیران ہو گئی۔۔!
کیا اس وقت دیکھ لیا تھا۔۔
" بابا گھر پر نہیں تھے۔۔ اور ضروری کلاس بھی۔۔" میں نے بمشکل اتنا کہا ۔۔۔
اس کے چہرے پر ایک تاثر آیا میں کوئی نام نہ دے سکی اور اسی ٹائم میرے فون کی کال آنے لگی میں نے گھبرا کر فورا دیکھا وہی نمبر تھا ناچاہتے ہوئے بھی میرے اٹھالی۔
" ہیلو "کال کولمبو تو یقین آواز شاہ تک جا رہی ہوگی ۔۔۔
"ہاں۔۔"
میں بمشکل بول پائی ۔۔
"حیا میں واپس کب لینے ایک پل کے لئے میں ٹھہر گئی کیا کہوں یہ تو میں نے سوچا ہی نہیں تھا کہ واپس کے ساتھ جانا ہے۔۔"
" پانچ۔ ۔۔"
ابھی الفاظ میرے منہ میں تھے کہ شاہ نے فون لے لیا ۔۔۔
"تمہیں لینے آنے کی ضرورت نہیں اس کے لیے فکر کرنے کی ضرورت بھی نہیں۔ اور آج کے بعد حیا کو کال کرنے کی ضرورت بھی نہیں ۔۔"
یہ کہہ کر جانا فون کال بند کر دی ۔۔میں بھی ڈرنے لگی تھی شاہ کے غصے سے اس نے بند کرکے اس نمبر کو بلاک لسٹ میں ڈال دیا۔۔
"کب سے یہ بلیک میل کر رہا ہے ۔۔" ڈائریکٹر سے سوال کیا اور میں ہر بڑا گی اس کو کیسے پتا چلا کہ مجھے بلیک میل کر رہا ہے ۔۔۔
"دو مہینے سے"
میں بامشکل بول پائی ۔۔
ہاں میں دو مہینوں سے اس بات پر ڈپرسس تھی مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کچھ غلطیاں ہوگئی تھی اب مجھے وہ بهگاتنی پڑھ رہی ہے۔۔"
" اور تم نے ایک دفعہ بھی نہیں سوچا کہ مجھ سے یہ بات شیئر کرو۔"
اس کی آواز میں دکھ تھا میں نے چونک کر دیکھا وہ غصہ جن آنکھوں میں تھا ۔۔۔ وہ باقی نہ تھا صرف دکھ تھا ان آنکھوں میں۔۔
میں خاموش ہوگئی ہاں کیا کہتی۔ ا"ور تم نے ایک دفعہ بھی نہیں سوچا تھا ۔۔شاید اس لیے تمہیں مجھ سے سپورٹ کی امید نہیں تھی اس لیے مجھ سے شیئر نہیں کرنا چاہ رہی تھی۔۔"
وہ غلط اخذ کر رہا تھا میں کیسے بتاتی ۔۔۔
"شاہد حیا تمہیں بھی لگتا ہے میں نے رشتہ نبھانے کے لیے نہیں کیا میں ہی غلط سوچ رہا تھا تم مجھ پر اعتبار نہیں کرتی ۔۔"
یہ کہ کر وہ اٹھ کر چلا گیا میں اس کو کیسے کہتی کہ ٹرسٹ تو میں صرف اسی پر کرتی ہوں۔۔ میں اس کے پیچھے گی ۔۔
"شاہ میری بات سنو ایسا کچھ نہیں ہے ۔۔"
میں نے جاکر اس کو روکا وہی دکھ تو آنکھوں میں ۔۔
"شاہ مجھے ڈر تھا کہ تم مجھے ڈانٹ نہ دو مجھے تمہارے غصے کا ڈر تھا ۔۔"
میں نے بے اختیار ہو کر کہا ہاں یہی وجہ تھی مجھے اس کے غصے سے ڈر لگتا تھا ایک دم چونک گیا رک کر مجھے دیکھا۔۔
تو مجھ سے اس لیے کبھی کچھ نہیں کہا ۔۔وہ حیران ہو کر مجھے دیکھ رہا تھا ۔۔
میں نے کبھی تمہیں ڈانٹا ہے "۔۔ "نہیں پر میرے سامنے تو بہت لوگوں کو کہا ہے نہ مجھے ڈر لگتا ہے تمہارے غصے سے " میں نے بے بس ہوکر کہا ۔۔
"صرف یہ وجہ تھی"
اس نے پھر بے یقینی سے کہا۔۔
" ہاں "وہ اب مجھے دیکھ رہا تھا اور میں بے اختیار نظر نیچے کرلی میں تسلیم کرچکی تھی ان آنکھوں میں کبھی نہیں دیکھ سکتی پر وہ چمک واپس آ گئی تھی
"یہ غصہ کبھی بھی تمہارے لیے نہیں ہوسکتا تمہاری حفاظت کرتے ہوئے ہو سکتا ہے "
ہاں ایسے ہی تو ہوتے ہیں وہ حافظ جن کا سارا غصہ ان کے لیے ہوتا ہے تو انکی عورت کو بے عزت کرتے ہیں ۔۔۔
"بلیک میل ہونا چھوڑ دو حیا مجھ پہ ٹرسٹ کر کے دیکھو کسی کے دو تین میسج کے سکرین شاٹ دیکھ کر پیکچرز دیکھ کر میں بات کو مان نہیں سکتا ۔۔۔ بلکہ میں ان ہاتھوں کو روکتا ہوں جنہوں نے یہ جرات کی ۔۔"
شاہ نے مضبوط لہجے میں کہا میں نے سر اٹھا کر دیکھا ۔۔
ہاں واقعی آج میرے محافظ نے مجھے بلند کر دیا تھا آج میرا اس پر اعتماد اور بڑھ گیا تھا وہ مسکرا رہا تھا اور ایک پل کو میں اس کی مسکراہٹ میں کھو گئی تھی اور بمشکل اپنے آپ کو قابو کرکے میں وہاں سے چلی گئی ۔۔۔
*********
وہ تیری ایک مسکراہٹ کو دیکھ کر
میری دھڑکن کا بے قابو ہونا ۔۔
وہ تحفظ سے آنکھوں میں ۔۔
وہ عزت جو بھی تھی ہاں مجھے عشق ہوگیا تھا ۔۔
ہاں ایسا ہی تو میں نے چاہا تھا ۔۔
ہاں ایسا ہی تو میں نے مانگا تھا ۔۔
یہی تو تھا جو بن کہے میرے سب ۔
دکھ جان جاتا تھا جو میرے دشمنوں کے آگے بد نام کرنے سے پہلے ۔
اعتماد ضرورت تهماتا تھا ۔
ہاں میرے خوابوں کی تعبیر میرے خوابوں کا جزیرہ وہی تو تھا ۔
If u want the episodes quickly then tell me in comments bcz it depends upon your review ... Send yr feedback also ....!
Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top