Part 14

ہاں میں سمجھ سکتا ہوں کہ اس نے جان کر  یہ سب نہیں کیا لیکن میں ہرٹ بہت ہوا تھا ۔۔
عائزہ کیا سمجھتی تھی کہ میں ان میٹیرلسٹک چیزوں پر اسے لڑوں گا۔ ۔ ایسا نہیں تھا ہم دونوں کا ریلیشن ان چیزوں پر بونڈ  نہیں تھا ۔۔
میں اس کو سب سے زیادہ جانتا ہوں ہاں میں نے اس وقت اس کی آنکھوں میں خوف دیکھا تھا ڈر دیکھا تھا عزت کے چلے جانے کا خوف دیکھا تھا محافظ ایسے ہی تو ہوا کرتے ہیں آنکھوں میں آنے والے جذبات بھی پڑھ لیا کرتے ہیں ۔۔۔
*******
"میں اپنی بیٹی کو کبھی بھی ادھر نہیں دوں گا ۔۔میری  بہن ہے پر میں کبھی بھی یہ حماکت نہیں کروں گا میں اس کا پہلے ہی رشتہ کر چکا ہوں۔۔ چاہے مجھے تین سال بھی انتظار کرنا پڑے پھر بھی وہ کبھی نہیں ہو سکتا ۔۔"
عمر صاحب نے دو ٹوک انداز میں کہا۔۔
" تم سوچ لو ہم بھی بار بار یہ نہیں آفر دیں گے ساری زندگی عذاب میں ڈالو گے ۔۔"
رحام نے بھی اسی لہجے میں کہا۔۔
"ہاں میں سو چکا ہوں آپ کو ہی شوق ہوتا ہے روز آنے کا۔۔"
عمر صاحب نے سنجیدہ لہجے میں کہا۔۔
" مجھے بھی شوق نہیں اپنے ماں باپ کے پاس آتی ہوں۔۔"
رحام  غصے سے کہتے ہوئے اٹھ گئی ۔۔۔
*****
میں رات کو ماما کی کمرے سے چارجر لینے جا رہی تھی جب میں ان کی بات پر چونگی ۔۔
"تقریبا دو مہینے ہونے والے ہیں شاہ زیب کے گھر والے دوبارہ نہیں آئے۔ ۔"
" اب تو ریحام بھی بار بار یہی کہہ رہی ہیں۔۔"
مجھے بابا کی آواز آئی میں خود بھی بہت پریشان ہوں ریحام اور ماریہ روز آکر طعنے دیتی ہیں ۔
ماما نے بھی پریشانی سے کہا
" اگر  خدانخواستہ  رشتہ توڑ دیا تو پھر کیا کریں گے ماما کی پھر آواز آئی میں وہاں سے چلی گئی۔۔" کمرے میں آ کر بہت روئی بات تو صحیح تھی میں نے کچھ سوچا اور وہی نمبر کھولا ۔۔
"اس سے کہو کہ مجھے اس کے تحفظ کی ضرورت ہے۔۔شاہ سے کہوں مجھے ڈر ہے کوئی یہ رشتہ بھی توڑ نہ دے ۔۔"
بہت سوچتے ہوئے میں لکھا اور سینڈ کر دیا ۔۔
******
"سر فاروق تمہیں بلا رہے ہیں میں کلاس کے باہر کھڑی تھی۔۔"
ایک لڑکی نے آکر کہا میں  آفس چلی گئی وہاں جاکر مجھے جھٹکا لگا یہ دیکھ کر کے شاہ بھی بیٹھا ہوا تھا۔۔ اس نے چیر  کے ساتھ ٹیک لگائی ہوئی تھی اور فون یوز کر رہا تھا۔۔ مجھے اندازہ ہوگیا تھا کہ آب کچھ ضرور ہونے والا ہے اس کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھ گئی  ۔۔ سر نے بغیر مجھے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔
"ہماری یونیورسٹی میں ایک پروگرام ارینج ہو رہا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ آپ دونوں کمپیرنگ کریں ۔۔ آپ دونوں انکار نہیں کریں گے ۔۔"سر نے مجھے اور شاہ کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔
"سر میں  کمپیرنگ نہیں کر سکتی" میں نے بمشکل کہا  ۔۔۔
سر نے مجھے جانچتے ہوئے دیکھا "کمپیرنگ نہیں کرسکتی یا پھر شاہ کے ساتھ نہیں کر سکتی ۔۔"
میں ایک دم چونک گئی سر نے کوئی اور ہی معنی لیا تھا نہیں سر میں نہیں کرسکتی میں نے پھر دوبارہ انکار کیا ۔۔
"میں آپ سے پوچھ نہیں رہا بلکہ بتا رہا ہوں کہ آپ نے اور شاہ نے کرنی ہے۔۔"
سر نے مضبوط لہجے میں کہا ۔۔"شاہ آپ کو تو کوئی پرابلم نہیں ۔۔"
سر نے اسے  دیکھتے ہوئے کہا ایک دم میری نظر اس پر اٹھی۔۔ سنجیدہ نگاہیں میرے ذہین میں پھر وہ انگوٹھی والا منظر گھوما۔۔
" نہیں ۔۔"
شاہ نے ایک لفظ میں کہہ دیا اور میری آخری امید بھی ختم ہوگئی۔۔
" ٹھیک ہے پھر حیا کو گائیڈ کر دو"
سر نے مسکراتے ہوئے کہا اور میں حیران ہوگئی۔۔
سر یہ کیوں کر رہے ہیں ۔۔
*******
میں لائبریری میں بیٹھی ناول پڑھ رہی تھی۔۔۔ جب کوئی میرے ساتھ آ کر بیٹھ گیا سر پر  ہڈی کی ہوئی تھی۔۔۔ میں نے ایک نظر دیکھا پھر دوبارہ ناول پڑھنے لگی ۔۔ وہ بھی شاید کوئی کتاب پڑھنے لگا تھا تھوڑی دیر بعد ایسا بھی عائزہ بھی آکر بیٹھ گئی ۔۔ بالکل میرے سامنے آ کر میں نے پھر ایگنور کیا ۔۔میں دنیا جہان سے بے خبر ہو کر بیٹھ کر پڑھ رہی تھی۔۔ ایک دم فون کی بیل بجی میں نے سر اٹھا کر دیکھا اور میسج کھولنے لگی وہی نمبر تھا۔۔۔
" تمہیں کس چیز کا خوف ہے وہ ہر جگہ تمہاری حفاظت کو موجود ہوگا ۔۔ بس اس کو خود بھی ابھی کچھ وقت چاہیے ۔۔"
میں نے ایک دم سامنے دیکھا یوں لگ رہا تھا کہ کوئی دیکھ رہا ہے میں اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے بندے کا چہرہ نہیں دیکھ پا رہی تھی۔ ۔
اس نے سر ہاتھوں میں دیا ہوا تھا اور کوئی کتاب پڑھ رہا تھا اردو کی کوئی کتاب۔۔ میں نے پھر اگنور کر دیا اور ناول پڑھنے لگی ناول کا ہیرو بھی بہت کلاسیک تھا ۔۔ایک دم میرے ذہین سے شاہ کا خیال گزرا نہ چاہتے وہے بھی میرے چہرے پر مسکراہٹ آگئی۔۔
" اس لڑکی کے نام جو ہر ناول میں اپنے شاہ کو تلاش کرتی ہے ہر کسی کو وہ اسی پیراہیے میں سوچتی ہے ۔۔۔"
اسی نمبر سے میسج تھا ۔۔میں پھر حیران ہوں گی۔۔ اب کی بار میں نے غور سے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے بندے کو دیکھا لیکن پھر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔۔  میری نظر  عائزہ  پر اٹھی وہ مجھے اگنور کر رہی تھی۔۔ وہ اپنی جگہ سے اٹھی اور میرے ساتھ بیٹھے ہوئے آدمی کے پاس آ گی ۔۔
اور  کہا ۔۔
"کب تک اس کے پیچھے آتے رہو گے ہر جگہ میں آ جاؤں گی۔۔"
یہ کہہ کر وہ رکی  نہیں میں حیران ہوں گی ...
وہ بندہ بھی وہاں سے اٹھا اور چلا گیا میں حیران رہ گئی یہ کون تھا اور کیوں آیا ۔۔
پھر میسج آیا ۔۔
"اس کشمکش سے باہر نکل آؤ گے وہ کون تھا جو بھی تھا تمہارا محافظ تھا۔"
میرا دماغ گھومنے لگا یہ سب کیا تھا اور وہ کون تھا ۔۔
*******
اس نے کہا تھا وہ اس کو تباہ کردے گی
میں نے کہا تھا پہلے مجھے تباہ کر لو
ورنہ اس کے ہر راستے میں میں ہی کھڑا ملوں گا
پہلے مجھ سے لڑو ۔۔اگر تم اس کو دکھ دینا چاہتی ہوں
تو پہلے اس کے محافظ کو قتل کر دو
اس نے کہا تھا وہ اس سے میرا نام لے لے گی
میں نے کہا تھا کہ یہ اختیار تمہارے پاس نہیں
اس نے کہا تھا وہ اس کو ذلیل کر دے گی
میں نے کہا تھا میں اس کو ہر جگہ عزت دوں گا
اس نے کہا تھا وہ اس کے لئے میرے دل میں نفرت ڈال دے گی
میں نے کہا تھا عشق سے نفرت ہوا نہیں کرتی
اس نے کہا تھا وہ مجھے پالے گی میں نے کہا تھا
یہ میری زندگی میں ہو نہیں سکتا
میں اسکی امانت ہوںں
اس نے کہا تھا وہ اس کو ختم کر دے گی
میں نے کہا تھا میں اس کے پاس ہر دفعہ تمہیں ملوں گا
میں اس کا محافظ ہوں
میں اس کی حفاظت ہر وقت کروں گا
وہ میری ہے اور میں اس کا ہوں
*********
میں کیفے ٹیریا میں جا رہی تھی جب مجھے احساس ہوا کہ کوئی میرے پیچھے ہے ۔۔میں نے مڑ کر دیکھا اور میرا ٹکراؤ ہوگیا ہاں شاید پیچھے والا کچھ زیادہ ہی ساتھ ساتھ چل رہا تھا ۔۔
میں نے سر اٹھا کر دیکھا وہاں شاہ تھا اس کی آنکھوں میں سنجیدہ تاثرات تھے پتھرجیسی سخت تھی ۔۔ یہ آنکھیں بھی کتنی عجیب ہیں کبھی ایسی چمک لیے  ہوئے ہوتی تھی کہ دوبارہ دیکھا نہیں جاتا تھا ۔۔اور کبھی اتنی سختی لئے ہوئے کہ میں کانپ جاتی  تھی ۔۔۔
"سوری "
میں ہوش میں آئی اس نے کوئی جواب نہ دیا۔۔ ہاں  شاید رنگ والی بات پر ابھی بھی ناراض تھا۔۔ پر پتا نہیں کیوں میں دوبارہ کیفٹیریا کی طرف چلنے لگیں وہاں پیچھے کچھ ٹیبل خالی تھے نرمین بھی انہی میں سے ایک پر بیٹھی ہوئی تھیں مجھے دیکھ کر اس نے ہاتھ ہلایا میں نے سامنے دیکھا عائزہ اور اس کے گروپ بیٹھا ہوا تھا ۔۔
مجھے وہاں سے ہی گزرنا تھا پتا نہیں کیوں مجھے عجیب سی گھبراہٹ ہو رہی تھی  ۔۔جب بھی عآئزہ کا سامنا ہوتا تھا میں سوچوں میں گم تھی ۔۔
کہ مجھے جھٹکا لگا ہاں میں گرنے والی تھی اگر کوئی تھام نہ لیتا میں نے عائزہ کی ٹانگ کی طرف دیکھا اس کی وجہ سے میں ٹھوکر کھائی تھی میں مشکور تھی ان ہاتھوں کی جنہوں نے مجھے گرنے سے بچایا تھا میرے بالکل پیچھے شاہ تھا۔۔ اس نے میرا ہاتھ پکڑا تھا میں نے اس کو دیکھا ایک پل کو ہماری نظریں ملی ہاں میری آنکھوں میں تشکور تھا اس سے میری حفاظت کی تھی ایسے ہی تو ہوا کرتے ہیں محافظ ہر جگہ ہر وقت انسان کے ساتھ ۔۔۔
*******
تین دن بعد فنکشن تھا اور ابھی تک شاہ نے کچھ بھی نہیں بتایا تھا ۔۔میں نے آج ارادہ کرلیا تھا کہ اسے پوچھ لینا ہے میں کچھ سوچ کر کیفیٹیریا گی وہاں نہیں تھا اس کی کلاس کے باہر ۔۔۔ وہاں بھی نہیں تھا میں نے ہر جگہ اس کو ڈھونڈا ۔۔
آخر مجھے آیان نظر آگیا ۔۔
"شاہ کا پتا ہے میں نے ان سے پوچھا پتہ نہیں اس نے دو لیکچر لیے بھی نہیں رکوں میں اس کو کال کرتا ہوں۔۔"
ایان شاہ کو کال کرنے لگا
" کہاں ہو یار کیفیٹیریا میں آو۔ ۔" آیان نے کہہ کر فون بند کردیا میں اس کے پیچھے باہر چلی گئی۔۔ راستے میں ہی مجھے چاہ نظر آگیا می۔
ں۔ " اس کے پاس گئی آپ کے پاس ٹائم ہے مجھے کمپیرنگ کا بتا دیں" میں نے جھجھکتے ہوئے کہا اس نے اپنا بیگ کھولا اور ایک فائل مجھے پکڑائی۔
" اس میں پیپرز ہیں دیکھ لینا آپ نے جو پڑھنا ہے وہ بلوسے ہائلائٹ ہوا ہے پھر بھی کسی ہیلپ کی ضرورت ہو تو پھر پوچھ لینا۔۔"
یہ کہہ کر وہ رکا نہیں اور چالا گیا۔ ۔ مجھے عجیب سا لگا تھا کیا ہو جاتا اگر تھوڑی دیر رک جاتا کوئی بات ہی کر لیتا کہ ابھی تک اسی بات پر ناراض ہے۔  اس کو پتا ہے کہ میں نے جان کر نہیں کیا پھر کیوں نہیں بھول جاتا۔۔
میں نے فون اٹھایا میں اس کے سامنے کچھ بھی نہیں کہہ سکتی تھی مجھے آنکھوں سے ڈر لگتا ہے ابھی بھی ان آنکھوں میں سردمہری تھی لاپرواہی تھی کیوں؟؟
میں نے وہی نمبر کھولا ۔۔
"شاہ سے کہو کیوں ایسا رویہ رکھا ہے اسے پتا ہے یہ سب میں نے خود نہیں کیا ۔۔"
میں نے اتنا ہی ٹیکسٹ پر لکھا تھا ۔۔
ہاں مجھے بے چینی ہو رہی تھی وہ کیوں ایسے کر رہا ہے میں ساری دنیا کا ایسا رویہ برداشت کر سکتی ہوں پر میں اس کی سرد مہری والا رویہ برداشت نہیں کرسکتی تھی۔۔ اس کی آنکھوں نے مجھے ساری بات بتا دی تھی ایک دم بیل بجی میں نے ٹیکسٹ کھولا "تمھیں اس نے کیا کہا ہے ۔۔"
میں حیران رہ گئی کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ یہ جو بھی ہے اس کو پتہ نہ ہو کیا ہوا ہے میں نے کچھ بھی نہیں لکھا پر پانچ منٹ بعد دوبارہ میسج آیا۔۔
اس نے تو کچھ بھی نہیں کہا پھر کیسے اندازہ لگا لیا تم نے ۔۔
میں یہ ٹیکسٹ پڑھ کر پھر حیران ہوں گی ۔
"جو بات خود نہیں کہتا وہ اس کی آنکھیں کہہ دیتی ہیں وہ سارا پیغام نظریں دیتی ہیں"
میں نے یہ لکھ کر میسج کر دیا۔۔
" او!! اس کا مطلب ہے اب ٹیلی پیتھی بھی شروع ہوگئی۔۔" اور ساتھ بہت سے فنی ایموجیز تھے ۔۔مجھے ایسے احساس ہوا جیسے کوئی مجھے دیکھ رہا ہے ایک دم میں نے سر اٹھا کر دیکھا وہاں سب لوگ بیٹھے ہوئے تھے کوئی بھی ایسا نظر نہیں آیا ۔۔۔
Give your feedback also...
*******-----------------******

Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top