part 13

آج بہت مشکل لگ رہا تھا یونیورسٹی جانا پتہ نہیں اب کیا کیا اور سننا باقی تھا میں بہت بددلی سے تیار ہوئی سارے رستے یہی دعا کرتی آئے اس کا سامنا نہ ہو عجیب لگتا تھا ۔۔۔۔
سب کیا سوچیں گے پر جیسے ہی میں اندر آئیں وہ ایان سامنے کھڑے تھے اور نرمین بھی ادھر ہی تھی
میں نے وہاں سے گزرنا چاہا کہ نرمین نے ایک دم میرا ہاتھ پکڑ لیا
"بندہ مل تو لیتا ہے بڑی کمینی ہو تم ۔۔"
نرمین مجھ سے شکوہ کر رہی تھی ۔۔اور میں اندازہ کر سکتی تھی کہ وہ دو آنکھیں مجھ پہ گڑی ہوئی ہے میں جلدازجلد وہاں سے بھاگنا چاہتی تھی میں ایک دم نرمین سے مل کر آگے جانے لگی ۔۔۔
"کہاں بھاگ رہی ہو یار ۔۔۔"
نرمین نے تھے میرا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔
"کلاس میں جا رہی ہوں "
میں نے شاہ کی نظروں کو نظرانداز کیا ۔۔۔
"یار ابھی بہت ٹائم ہے تھوڑی دیر ہمارے ساتھ رہو ۔۔"
نرمین نے مجھے دیکھتے ہوئے کہا میں خاموشی سے وہاں کھڑی ہوگی ۔۔
"ہائے۔ ۔ بھابھی کیسی ہیں آپ۔۔؟"
ایان نے ہنستے ہوئے مجھے دیکھا ایک دم میری نظر شاہ پر پڑی ایک پل کے لئے ہماری نظر ملی۔۔۔ اس کے منہ پر مسکراہٹ تھی اور شاید ایان کے بھابھی کہنے پر ۔۔
"میں ٹھیک ہوں پر ایان میں آپ کی بھابھی نہیں بنی ۔۔"ہاں میں نے ضروری سمجھا تھا یہ باور کرانا ۔۔۔زیادہ ہی شاہ خوش ہو رہا تھا ۔۔
"چلیں وہ بھی بن جائیں گی میرے دوست کی سپیڈ بہت تیز ہے اب دو تین دن بعد پتہ چلے گا نکاح ہوگیا۔۔ پھر دو تین دن بعد رخصتی ہو جائے گی ۔۔اس لئے میں آپ کو پہلے سے ہی بھابھی کو کہوں گا۔ ۔"
ہیں نے بہت مشکل سے ضبط کیا ۔۔ "چلو ۔۔"
نرمین کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا۔۔
ایک پل میری نظر شاہ سے ملی ایک چمک تھی آنکھوں میں۔۔ خوشی سرشاری تھی میں زیادہ دیر دیکھ نہیں سکیں میں وہاں سے چلی گئی۔۔۔
*******
میں نرمین کے ساتھ کلاس میں چلی گئی۔۔
لیکچر ہو رہا تھا۔۔
میرے فون کے بیل بجی آواز فل تھی دو تین لوگوں نے مڑ کر مجھے دیکھا میں نے فورا سائلنٹ کیا۔۔ کوئی میسج تھا ۔۔میں آخری بینچ پر بیٹھی ہوئی تھی ۔۔
اس لیے میں نے کھول کر دیکھا وہی نمبر تھا۔۔
" بار بار یہ باور کیوں کرواتی ہو کہ تمہارا کوئی رشتہ نہیں بنا اصل بات تو کمٹمنٹ کی ہوتی ہے اور تم کمیٹ ہو چکی ہو اس دھوکے میں نہ رہوں ۔۔"
یہ کون تھا شاہ کیا وہ کہہ رہا تھا۔۔
کمٹمنٹ سےکیاہوتا ہے شاہ تو پہلے بھی منگنی کرکے توڑ چکا ہے۔۔ جب وہ کمٹمنٹ توڑ سکتا ہے تو یہ کیا بات ہے ۔۔ مجھ پر تو ویسے بھی اسے ٹرسٹ نہیں۔۔"
میں نے میسج لکھ کر سینڈ کر دیا تھوڑی دیر بعد میسج آیا۔۔
" کمٹمنٹ دل سے ہوتی ہے اور یہ کبھی نہ بھولنا کہ وہ دل سے تمہارے ساتھ کمیٹ ہے ۔۔"
صرف یہ میسج تھا میں نظر انداز کر سکتی تھی پر مجھے اس میسج پر غصہ آ گیا " Let's see " یہ لکھ کر میں نے سینڈ کر دیا ۔۔
*******
صرف ایک ہفتہ رہ گیا تھا میرے پیپرز میں اور آج میرا آخری پیپر تھا۔۔۔
لائبریری سے واپس آکر میں کیفے ٹیریا میں آ گئی وہاں شاہ بیٹھا ہوا تھا ہونے والے ٹیبل پر۔۔
اس کے ساتھ والی ٹیبل پر میں بیٹھ گئی تھوڑی دیر بعد کوئی لڑکا وہاں پر بیٹھنے لگا۔۔
یہ ٹیبل خالی ہے۔۔" اس نے دیکھتے ہوئے کہا میں نظر انداز کر سکتی تھی۔۔۔ پر شاہ نے اسے آتے ہوئے دیکھ لیا اس سے پہلے کہ میں کوئی جواب دیتی ایک دم کسی نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔۔
"سوری یہ سیٹ میری ہے۔۔"
شاہ نے سخت لہجے میں کہا وہ بے چارہ بھی حیران ہو گیا کہ یہ کون ہے ۔۔
"اچھا سوری۔۔"
یہ کہہ کر وہ دوسری ٹیبل پر بیٹھ گیا جس پر شاہ بیٹھا ہوا تھا شاہ نے مجھے دیکھا ایک دم میں نے نظریں جھکا لی تھوڑی دیر میں ایسے ہی بیٹھی کافی کے کپ کو دیکھتی رہی۔۔ میں نے نظر اٹھا کر دیکھا شاہ کی نظر میرے ہاتھ پر تھی۔۔ بےساختہ میں نے بھی وہاں دیکھا ۔۔ہاں شاید وہ رنگ کو دیکھ رہا تھا ایک چمک سی تھی جو اس رنگ سے اٹھ رہی تھی ہم دونوں اپنے خیالات میں گم تھی کے کسی نے آکر ٹیبل کو بجایا ۔۔۔
وہ عائزہ تھی ۔۔
"ہائے میں نے تم دونوں کو ڈسٹرب تو نہیں کیا۔۔"
غلیظ سی مسکراہٹ تھی۔۔ اس سے پہلے کہ میں کچھ کہتی شاہ نے مجھے دیکھا اور اس وقت اس کی آنکھوں میں ایک تحفظ کا احساس تھا ۔۔
'ہاں کیا ہے' شاہ نے سخت لہجے میں کہا مجھے بہتر یہی لگا تھا کہ وہاں سے اٹھ کر چلی جاؤں
میں اٹھنے کے لیے ایک دم بڑھی کہ کسی نے میرا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔جب میں نے نظر اٹھا کے دیکھا شاہ کے ہاتھ میں میرا ہاتھ تھا اس نے مجھے بیٹھا دیا ۔۔
"شاہ وہ جانا چاہ رہی ہے یار اسے جانے دو میں نے تم سے اکیلے میں کوئی بات کرنی ہے۔۔"
شاید عائزہ میرا ارادہ بھانپ گئی تھی اس نے اکیلے کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا۔
"کہو جو کہنا ہے یہ کہیں نہیں جا رہی۔۔" شاہ نے مضبوط لہجے میں کہا ہاں اس کے جملے نے مجھے اور قوت دی تھی۔ ۔ میری نظریں اس پر اٹھی ۔۔ عائزہ نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا ۔۔شاہ میں نے اکیلے میں بات کرنی ہے۔۔
اس نے پھر اکیلے پر زور دیا شاہ نے فورا غصے سے اس کا ہاتھ جھٹک دیا اور غصہ اس کی آنکھوں میں بھڑکنے لگا ۔۔
"مجھے دوبارہ ہاتھ نہ لگانا اور میں نے تم سے کوئی بات نہیں کرنی اس لئے گیٹ لاسٹ ۔۔"
اس نے غصے سے کہا ایک پل کے لیے میں بھی کانپ گئی تھی اس کے غصے سے مجھے بھی ڈر لگ جاتا تھا۔۔
" تم بہت پچھتاؤگے شاہ ۔۔"
جب وہ چلی گئی تو میں بھی وہاں سے اٹھ کر باہر آگئی۔۔۔
*******
آج کا دن شاید میری زندگی کے بہترین دنوں میں سے تھا ۔۔ہاں مجھے بہت اچھا لگتا تھا جب لوگ اس کی نسبت مجھ سے جوڑتے تھے ص۔۔بح صبح میرا اور اس کا سامنا ہوا کل کی طرح وہ مجھے پھر جتا گئی تھی کہ وہ صرف ابھی منگنی ہوئی ہے شاید مجھ سے اپنی بیتابی پر قابو نہیں پایا جا رہا تھا ۔۔"
بہت عجیب سے خوشی ہوئی تھی جب ایان نے اسے بھابھی کہا تھا اور ایک دم اس کے چہرے پر آنے والے تاثرات میں سمجھ سکتا تھا وہ جان کر مجھے اگنور کر رہی تھی اور پھر کیفیٹیریا میں جب وہ لڑکا اس کے پاس آیا ہاں مجھے بہت برا لگا تھا اس کو وہ عجیب نظروں سے دیکھ رہا تھا ۔۔ویسے اس کو ہٹانے کے لئے صرف میں وہاں آیا تھا جب میں نے عاہزہ کو آتےدیکھا تھا میں جان کر بیٹھا رہا مجھے پتا تھا کہ اس نے پھر یہی کہنا ہے کہ میرے ڈیڈ تم سے ملنا چاہتے ہیں اور بھی بہت بکواس کرنی ہے مجھے پتا تھا کہ وہ کیا چاہتی ہے ۔۔مجھے پتا ہے کہ جب اس نے مجھے اور حیا کو ساتھ دیکھا ہوگا تو اسے کتنا دکھ ہوگا ۔۔۔
میں دیکھ سکتا تھا حیا اس کو دیکھتے ساتھ ہی اٹھنے لگی ہاں شاید وہ وہاں سے بھاگنا چاہتی تھی۔۔ اور میں نے اس کو تحفظ دینا ضروری سمجھا بے ساختہ میرا ہاتھ اٹھا اور میں نے اس کو روک لیا ہاں میں اس کے ساتھ یونہی موجود ہوگا ہر بازی میں۔ ۔
*******
کل میرا پیپر تھا لیکن پتہ نہیں کیوں جب بھی زندگی میں کچھ دنوں تک چیزیں ٹھیک رہتی ہیں تو ایکدم کچھ نہ کچھ ضرور خراب ہوتا ہے ہاں آج کا دن بھی بہت برا تھا آج منگنی کو وہ ایک مہینہ ہو گیا تھا میرا آخری پیپر تھا ۔۔
پھر سے کچہری لگائے سب بیٹھے ہوئے تھے۔ ۔
"دیکھا میں کہتی تھی نہ کہ وہ لوگ بھی خوش نہیں ہیں ایک مہینہ ہو گیا انہوں نے ایک کال بھی نہیں کی پوچھا بھی نہیں ایسے منگیاں ہمیشہ ٹوٹ جاتی ہیں۔۔جذباتی عمر ہوتی ہے ہماری بات مان لیتے ۔۔ میری بات کا فائدہ ہی ہوتا۔۔
" اب بھی وقت ہے میں آخری دفعہ کہہ رہی ہوں "ریحام پھپھو کیوں پیچھے رہتیں ۔۔ ہر لحاظ سے میرا بیٹا اس سے بہتر ہے "
شکر ہے دادا ابو اور بابا وہاں ہی تھے ۔۔
"رہام پھوپھو میں شافع بھائی سے خود بات کرنا چاہتی ہوں میں نے کچھ سوچتے ہوئے کہا "
" توبہ حد ہے بے حیائی کی بھی کس طرح منہ سے کہہ رہی ہو شرم نام کی کوئی چیز نہیں ۔۔"
وہ غصے سے بولی میں ذرا بھی متاثر نہیں ہوئی تھی میں وہاں سے اٹھ کر باہر آ گئی لان میں وہاں سامنے ہی شافع بھائی نظر آگئے ۔۔
"شافع بھائی میں نے آپ سے کوئی بات کرنی ہے میں نے جھجھکتے ہوئے کہا ۔"
۔انہوں نے سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھا۔۔
" پلیز آپ رحام پھوپھو کو منع کردیں۔ ۔ میں یہ سب نہیں کر سکتی۔۔ میں پہلے ہی کسی کے ساتھ کمیٹڈ ہوں میں نے نیچے دیکھتے ہوئے کہا"
"کتنا یقین ہے شاہ پر "
شافع بھائی سے کم از کو اس سوال پوچھنے کی امید نہیں تھی میں نے حیران ہو کر دیکھا ۔۔
"کیا مطلب ہے اس بات کا ۔۔"
بہت زیادہ بے ساختہ میرے منہ سے نکلا۔۔
" تو اسے کہو نہ کے اپنی منگیتر کی حفاظت کر لے۔ ۔"
عجیب سی کاٹ تھی میں وہاں سے چلی گئی مجھے شافع بھائی سے یہ امید کبھی نہ تھی۔۔کتنا بدل گئے تھے لوگ مجھے غصہ آ رہا تھا اپنے آپ پر کے میں کتنی پاگل تھی کیوں گی ان کے پاس آئی تھی ۔۔ یہ شاہ کیوں آیا تھا میری زندگی میں پتہ نہیں ہاں ہمیشہ کی طرح جیسے ہر کوئی تڑپانے آتا ہے مجھے یہ بھی چلا جائے گا میں کیوں بھول جاتی ہوں یہ رشتہ بنا ہی ٹوٹنے کے لیے ہے۔۔ مجھے زندگی میں کبھی کوئی مکمل خوشی نہیں ملنی ہر دفعہ ایسا ہی ایک دفعہ پھر منفی سوچنے لگی میں نے فون اٹھا لیا نائمہ سے بات کرتی ہوں یہ سوچ کر میں نے فیس بک کھولی ۔۔
کہ کوئی میسج آیا ۔۔
"اس بھول میں کبھی نہ رہنا کہ شاہ تمہیں چھوڑ جائے گا وہ ساتھ نبھانے والوں میں سے ہے وہ بیچ راہ میں چھوڑ کے جانے والا نہیں جن سے وہ تعلق بنا لیتا ہے وہ ان کو چھوڑتا نہیں۔۔"
اس بار میں بالکل حیران نہیں ہوئی تھی اب عادت سی ہوگئی تھی میں جانتی تھی کوئی ہے جو سن رہا ہے میرے دل کے حالات کو۔۔
******
میں پیپر دے کر باہر نکلے تو دم عائزہ میرے سامنے آگئی۔۔۔
" ہیلو کیسی ہو۔۔؟ کیسا ہوا پیپر۔۔؟"
میں نے حیرت سے اسے دیکھا اتنا دوستانہ لہجا ۔۔
"بس نورمل ہوا ۔۔"
میں نے رکھائی سے کہا ۔۔
"چلو آؤ یار کہیں چل کر بیٹھتے ہیں اور مبارک ہو یار انگیجمنٹ کی۔۔"
عائزہ نے مجھے دوستانہ مسکراہٹ اچھالی میں سمجھ گئی تھی کہ کچھ تو ہے۔۔
ہم ایک درخت کے نیچے جا کر بیٹھ گئے تھوڑی دیر بعد عائزہ نے رینگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔۔
'یہ منگنی کی رینگ ہے۔۔" میں یک دم محتاط ہوگی۔۔
" ایک منٹ دکھانا ۔۔"
میں یہ سن کر ہڑبڑا گی میرا دل کیا کہہ دو نہیں۔۔
" فکر نہ کرو میں دیکھ کر واپس کردوں گی۔"
بالآخر میں نے اتاردیں ہاں آب کوئی چارہ نہ تھا عائزہ نے پہن کر دیکھا اور ایک دم طنزیہ مسکراہٹ اچھالیں۔۔
"تھینک یو یہ کہہ کر وہ چلی گئی میں اس بات کے لیے بالکل بھی تیار نہیں تھی رنگ اس کے ہاتھ میں تھی مجھے پتہ تھا کہ اب وہ کوئی تھرڈ کلاس حرکت ضرور کرے گی ۔۔
میں ایک دم اس کے پیچھے کیفےٹیریا آئی وہاں شاہ اور ایان کھڑے تھے عائزہ نے ایک دم شاہ کے پاس جا کر اسکے کندھے پر ہاتھ رکھا ایک پل کے لئے مجھے شدید غصہ آیا ۔۔شای نے فورا نفرت سے جھٹک دیا۔۔
" اوہو شاہ اتنا غرور اچھا نہیں ہوتا تمہاری منگیتر نےرینگ واپس دینے کے لیے کہا ۔۔شاید اس کو تم پسند نہیں آئے"
عائزہ نے اونچی آواز میں کہا اور رینگ شاہ کو دے دی ہاں میں سمجھتی تھی کہ وہ شاہ کی نظر میں میرا مقام گرانا چاہتی ہے اور اونچی آواز میں وہ صرف اس لیے کہہ رہی ہے تاکہ سب سن لے میرا اور اس کا مذاق بن جائے۔۔ شاہ نے مجھے دیکھا ایک پل کیلئے ہماری نظریں ملی میں نے فورا نظر نیچی کرلیں ہاں میں جانتی تھی کہ شاہ اب کچھ کہے گا مجھے ۔۔
"عائزہ پلیز اپنی سٹوپڈ اور تھرڈ کلاس حرکتیں بند کردو تمہیں کیا لگتا ہے ایک رینگ کے اتر جانے سے ہمارے رشتے میں کوئی فرق پڑے گا ۔۔ایک بات نہ بھولنا کے یہ سب کرکے مجھے یا اس کو کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔۔ہم ان materialistic چیزوں پر ایک دوسرے کو چھوڑ نہیں دیتے سوری ٹو سے لیکن مجھے یا حیا کو کوئی فرق نہیں پڑنا ۔۔"
شاہ نے مضبوط لہجے میں کہا اور اس پل مجھے جھٹکا لگا ۔۔میں نے فورا نظر اٹھا کر دیکھا۔۔ اور بے اختیار جھکالیں ایسے ہی ہوتے ہیں مرد ۔۔۔
وہ ایک قدم آگے آیا اور میرے پاس آکر رک گیا اس نے ہاتھ بڑھا کر رنگ مجھے واپس کر دی ۔۔۔
"چلو ۔۔"
صرف اس نے اتنا کہا میں فورا اس کے ساتھ باہر نکل گئی باہر آکر میں نے اس کی طرف دیکھا میں بتانا چاہتی تھی کہ میں نے کچھ نہیں کیا اس نے مجھے روک دیا "ہاں اتنا تو جان گیا ہوں تم نے یہ خود نہیں کیا لیکن حیا میں ہرٹ ضرور ہوا ہوں ۔۔"
یہ کہہ کر وہ روکا نہیں بلکہ آگے چلا گیا ۔۔۔
(Sorry for the delay .. I was having some personal issues Insha Allah i would be update from now if you r having any question you may Ask in comments ... And give me your feedback also .. Thank You ..!)



Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top