Part 12

میں ابھی ابھی کالج میں داخل ہوئی سامنے ہجوم لگا ہوا تھا ۔۔۔ سب سٹوڈنٹس کا جیسے ہی میں آگے آئیں تھوڑی دیر لگی مجھے سمجھنے میں کچھ لوگ میرے پاس بھی آنے لگے ۔۔۔
"کانگریٹس تم نے  یونیورسٹی کے سب سے ہینڈسم لڑکے سے انگیجمنٹ کرلی ۔۔"
ایک لڑکی نے جیسے تبصرہ کیا کہ ایک دم ایک اور بولی۔ ۔۔
"ٹریٹ تو بنتی ہے نہ ۔۔"
میں نے سامنے دیکھا شاہ  کے آس پاس  بھی ایسے ہی لوگ تھے ۔۔
تبھی میں کہوں شاہ نے ہارون کو کیوں مارا تھا کوئی تو بات ہے ایک لڑکے نے بھی طنز کرتے ہوئے کہا ۔۔۔
"ہاں میں نے اسی لیے مارا تھا ہارون کو کیوں تجھے بھی ضرورت ہے ۔۔۔۔۔"
شاہ نے ایک دم اس کا گریبان پکڑ لیا ۔۔۔۔ میں اس فوری رہتے عمل پر حیران رہ گئی شاہ کیسے سن سکتا ہے کیا پتہ کو یہاں پر آ رہا ہوں اس نے سن لیا ہو ۔۔۔میں ایک دم اسے جانے لگی کہیں پھر میرا نام نہ آ جائے کہ ایک لڑکی میرے سامنے آگئی ۔۔۔۔
"کہاں جا رہی ہو ابھی تو فلم شروع ہوئی ہے ۔۔۔"
اس نے طنز کرتے ہوئے کہا میں ایک دم رک گئ شاہ نے ایک نظر اٹھائی ۔۔۔۔
"جاؤ حیا ۔۔۔"
بس اتنا ہی کہا تھا ابھی بھی اس نے اس لڑکے کا گریبان پکڑا ہوا تھا اور آنکھیں تو ہاں مجھے نہ ان آنکھوں سے ڈرنے لگا تھا اور وہاں سے چلی گئی ۔۔۔
(ہاں ایسے ہی تو ہوا کرتے ہیں محافظ مشکلات کی وادیوں میں خود کر بھی اپنے تعلق رکھنے والوں کو محفوظ کر لیتے ہیں ۔۔۔سارے بار اپنے جسم پر کھا لیتے ہیں اور اپنی عورت کے چہرے پر غم کی رمق بھی آنے نہیں دیتے ۔۔۔)
وہ بھی ایسا ہی تھا ۔۔۔
میں وہاں سے نکل کر کلاس میں آگئی لیکچر سے تو پہلے ہی لیٹ ہو چکی تھی اندر آنے پر سر فاروق نے مجھے گھورا اور صرف اتنا کہا کہ لیکچر کے بعد میرے آفس میں آنا ۔۔۔
ہمیں جانتی تھی کہ نہیں لیٹ آنے پر ایک اور لیکچر دینا ہے اور بےعزتی کرنی ہے ۔۔۔ میں نے پہلی رو میں دیکھا نرمین کے ساتھ کوئی اور لڑکی بیٹھی ہوئی تھی ...صرف ایک سیٹ پہنچی ہوئی تھی وہ بھی کیا اس کی سب سے لو فر لڑکے کے ساتھ ۔۔۔سر نے مجھے اسچویشن میں دیکھا تو کہہ دیا ۔۔۔
"بیٹھ جائیں اکرام کے پاس جگہ ہے ۔۔"
اور نہ چاہتے ہوئے بھی میں وہاں بیٹھ گئی ۔۔۔میں بہت مشکل سے سمبھل کا بیٹھی تھی ۔۔۔سرکی گھنٹے کی کلاس تھی اور مجھے اسی فضول انسان کے ساتھ بیٹھا تھا ۔۔
دس منٹ ہی گزرے تھے کہ قدم دروازہ نوک ہوا میری نظر ایک دم دروازے کی جانب اٹھ گئی ۔۔۔دروازہ کھولا اور شاہ اندر آیا اچانک سے اس کی نظر مجھ پر اٹھیں اور ایک دم ٹھہر گی میں بے قصور ہوتے ہوئے بھی شرمندگی سے دوچار ہوئی ۔۔۔
میں اس کی تیز نظریں اس لڑکے پر اندازہ کر سکتی تھی ۔۔اس نے سر کے پاس آکر کچھ ان کے ہاتھ میں دیا ہاں شاید یو ایس پی تھی ۔۔پھر اس کے بعد کلاس ختم ہونے کا پتہ بھی نہ چلا سر نے  دو لوگوں کے گروپ بنا دیے پروجیکٹ کے لیے ۔۔۔
میرے ساتھ اکرم  تھا یہ دیکھ کر میرا دماغ گھوم
گیا جس لڑکے کے ساتھ میں ایک منٹ بیٹھنا برداشت نہیں کر سکتی تھی اس کے ساتھ پروجیکٹ ۔۔۔
میں  سر کے آفس میں چلی گئی جیسے ہی میں داخل ہوئی سامنے شاہ بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔
پتا نہیں آج کا دن اتنا برا کیوں تھا ۔۔۔
"مجھے کوئی خبر ملی ہے انگیجمنٹ کے بارے میں ۔۔"
سر نے مجھے اور شاہ کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔
ایک پل کے لئے ہم دونوں کی نظریں ملی پر میں نے فورا چرالی ۔۔۔۔مشکل تھا سامنا کرنا ایک دم چپ ہو گئی ۔۔۔
"سر ابھی بات پکی ہوئی ہے شاید ہفتے کو رکھیں "
اس نے مضبوط آواز میں کہا اور میں نے چونک کر دیکھا کہ اتنا بے نیاز تھا یہ انسان ایسے بات کر رہا تھا جیسے میری اور اس کی انگیجمنٹ نہ ہو بلکہ کوئی عام سی بات ہو یا کوئی خبر ہو ۔۔۔
عجیب بے بہرہ انسان تھا ۔۔
"۔" اور میں نے یہ بھی سنا ہے کہ آج کل لوگوں کو مارتے بھی پھر رہے ہو ہارون کو کیوں مارا ۔۔"
میں نے حیران ہو کر سر کو دیکھا ۔۔
"آپ میری جاسوسی کرنا چھوڑ دیں ۔۔میرا دل کر رہا تھا اس لئے "
اس نے کرسی سے ٹیک لگاتے ہوئے کہا اور میں نے حیران ہو کر دیکھا بہت عجیب عزیز چیز تھا اور یہ بات کہتے ہوئے مسکراہٹ تھی اس کے چہرے پر ہاں میں نے بہت کم ہی اس کو مسکراتے ہوئے دیکھا تھا ۔۔۔
"اپنے دل کو کنٹرول کر لو اتنے بڑے پنگے مت لو کم از کم سامنے والے کی طاقت کا تو اندازہ لگا لو ۔۔۔"
سر نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا لیکن بدستور اس کے چہرے پر مسکراہٹ تھی ۔۔
"یہ تو میں اتنا ہنس کیوں رہے ہو ۔۔۔"
سر نے بھی اس کو حیران ہو کر دیکھا ۔۔۔
"آپ کس سلوو سروس  کو دیکھ کر میں تو صبح بھی دل کو خوش کرنے کے لئے تھوڑی سی تواضع کر چکا ہوں ۔۔۔"
میں نے حیران ہو کر اس کو دیکھا اس طرح بات کر رہا تھا جیسے کوئی عام سی بات ہو ۔۔اور دن میں یہ کام بہت دفعہ کرتا ہوں ۔۔
"شاہ تم پہلے ایسے نہیں تھے کیوں ایسے کر رہے ہو زیب ۔۔۔"
انہوں نے اسے پیار سے کہا ہاں شاید اسکے بہت خ
کلوز تھے ۔۔۔
"عشق ہے "
اس نے اطمینان سے جواب دیا اور میں نے چونک کر اسے دیکھا کیا مجھ سے ۔۔۔میرا دل ایک دم تیز رفتار سے دھڑکنا شروع ہوگیا ۔۔۔
"کس سے ۔۔۔۔؟؟"
سر نے اسے جانچتے ہوئے کہا ۔۔
"اپنی عزت سے مجھے ہر چیز سے زیادہ اپنا کریکٹر عزیز ہے کو کیوں مجھ پر بات کرے ۔۔"
اس نے مضبوط لہجے میں کہا اور اقدام میرا دل بھر گیا یعنی اس نے یہ سب اپنے لئے کیا تھا ۔۔ 
مطلب پرست انا پرست مغرور بے شمار الفاظ میرے ذہن میں آنے لگی ایک دم ربائشہ کی کہی ہوئی بات بھی گھومی ۔۔۔
"جو لوگ میرے بھائی کو نہیں جانتے وہ سیالہ پرست کہتے ہیں مغرور کہتے ہیں پر وہ ایسا نہیں ۔۔اس کی آنکھوں میں تمہارے لیے محبت کا دریا دیکھ چکی ہوں ۔۔۔"
مجھے اب لگ رہا تھا کہ روبائشہ نے غلط کہا انا پرست ہی تو تھا وہ ۔۔۔
"سر میں نے آپ سے ایک بات کرنی ہے ۔۔۔"
میں یہ چاہتی تھی کہ جلدی سے وہاں سے اٹھ جاؤ ۔۔
"جی بولے بیٹا ۔۔۔"
ایک پل کے لیے میں ہچکچائی پر میں نے کہہ دیا۔۔
"سر میں اکرام کے ساتھ پروجیکٹ نہیں کر سکتی ۔۔۔"
میں نے ہمت کر کے بول ہی دیا ۔ 
"ایسا نہیں ہوسکتا اسی کے ساتھ کرنا ہوگا میں گروپ کبھی بھی چینج نہیں کرتا شاہ سے پوچھ لو اس نے کتنا کہا تھا میں نے اس کا گروپ پھر بھی نہیں بدلا تھا ۔۔۔"
سر نے مضبوط لہجے میں کہا ۔۔
میں ایکدم مایوس ہوگئی میری نگاہ کے چہرے پر بھٹک کر چلی گئی ۔۔
"سر پلیز آپ کردے میں رکویسٹ کر رہا ہوں ۔۔۔"
شاہ نے مجھے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔
"ٹھیک ہے میں سوچتا ہوں ۔۔"
میں ایک دم باہر جانے لگی کے سر نے پیچھے سے کہا ۔۔۔
"حیا بہت اچھا سفارشی ڈھونڈا ہے آپ نے ۔۔۔ میں اس کی کوئی بھی بات نہیں کر سکتا ۔۔۔"
میں ایکدم حیران ہو گئی تھی اس نے کیوں سر کو کہا تھا کیا یہ واقعی ہی میرا خیال کرتا تھا ۔۔۔
**********
یہ سن کر کے میں عشق کرتا ہوں
اس کے چہرے پر ایک چمک آئی تھی
دل کی دھڑکن بے تاب ہوئی تھی
رواں رواں  اس بات کا طلبگار تھا
کہ میں کہہ دوں کہ ہاں میں تم سے عشق کرتا ہوں
لیکن یہ کہہ کر میں اس تعلق کی تذلیل کر دیتا
ہاں میں نے اقرار کیا تھا کہ میں اس سے عشق
کرتا ہوں ہاں وہ میری عزت ہی تو ہے ہاں مجھے
عزیز ہے اس کا کردار ہے ٹریس سے زیادہ مجھے
پاکستانی عزیز ہے آپ میری ہی تو ہے
وہ یہ سن کر مایوس ہو گئی ہاں اس کے
چہرے کی چمک ماند پڑ گئی آنکھوں میں درد
بھر گیا ہاں مجھے برا گردانے لگی تھی ۔۔
میں  کہہ سکتا تھا کہ میں اس سے عشق کرتا ہوں
پر پھر اس کی عزت پر بات آنی تھی ابھی وہ میری محرم نہ تھی ۔۔
دنیا پھر اس کے کردار پر سوچتی ۔۔
اور وہ پگلی اتنا نہ سمجھ سکیں وہی تو میری عزت ہے ۔۔
وہی تو میرا غرور ہے اسی پر تو میری آنا ہے ۔۔
ہاں وہ میری ہے میں اس کے لیے لڑوں گا ۔۔۔
میں ہر وادی میں سینہ حاضر کرکے لڑوں گا ۔۔۔
میں اس کے راستے میں آنے والے کانٹوں کو ہر تکلیف کو اس تک پہنچنے سے پہلے
مجھے شکست دینی ہو گی
ہاں میں اس کے راستے کے سارے پتھر چن لوں گا
وہ صرف میری ہے ۔۔۔
**********

دو دن پتا بھی نہیں چلے اور گزر گئے آج ہفتے کی صبح تھی میرا دل بری طرح سے دھڑک رہا تھا ۔۔۔۔ہاں میں نروس تھی درمیان دس بجے ہیں میرے گھر آگئی گھر پر ہی بابا نے چھوٹا سا فنکشن رینج کر لیا تھا وہ کو بلایا تھا پر مجھے یقین تھا کہ نہیں آہیں گی میری حیرت کی انتہا نہ رہی جب میں نہیں آرہا مختلف کو نیچے دیکھا یعنی آج کوئی خوشی ہضم نہیں ہو رہی تھی ۔۔
**********
میں ڈیڈ کے کمرے میں بہت سوچ کر داخل ہوا وہ بیڈ پر لیٹے ہوئے تھے مجھے دیکھ کر امی فوراً وہاں سے نکل گی شائد ناراضگی کا اظہار تھا ۔۔۔۔
"پلیز ڈیڈ میں ریکوئسٹ کر رہا ہوں آج میرے ساتھ وہاں چلے جائیں ڈیڈ میں پہلی دفعہ آپ سے کچھ مانگ رہا ہوں مایوس نہ کرنا مان جائیں۔ ۔۔"
میں نے التجا کرتے ہوئے کہا ۔۔(اگر کوئی دیکھ لیتا شاہ کو یوں تو حیران ہو جاتا ۔۔)
"ٹھیک ہے ۔۔" ڈیڈ نے سب سپاٹ لہجے میں کہا ۔۔
میں نے چونک کر دیکھا ہاں مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ وہ اتنی جلدی سب مان جائیں گے میں تھوڑی دیر بیٹھا رہا کہ شاید ڈیڈ کچھ کہیں ۔۔۔
لیکن پھر بھی میں اٹھ کے دروازے کی طرف چلا گیا ۔۔۔
"شاہ یہ نہ سوچنا کہ میں تمہیں معاف کردیا صرف دنیا کی رسم نبھانے کیلئے میں جا رہا ہوں ۔۔ابھی بھی تم آگ ہو میری جائیداد سے ۔۔۔"
ڈاکٹر نے مضبوط لہجے میں کہا ایک پل کے لئے مجھے جھٹکا لگا یعنی ڈاٹ کو لگا تھا میں اس لیے آیا ہوں میں ایک دم اس سے مڑا۔ ۔۔
"  عشق پیسوں کے عوض بیچ ٹالنے والا نہیں میرا خون خود کبھی گوارا نہیں کرے گا کہ میں اپنی بیوی کو ان پیسوں سے کھلاؤ جو آپ کے ہوں ۔۔۔میرے نزدیک پیسے سے زیادہ عزت ہے اور ہاں اس کی اجازت ہو تو ہر چیز سے زیادہ عزیز ہے غلط فہمی میں کبھی نہ رہنا ۔۔۔"
شاہ کی آواز میں ایک کاٹ تھی ایک گرج تھی غصہ تھا عشق کی تذلیل کا حیدرشاہ بھی حیران رہ گئے تھے کہ یہ شاہ کا لہجہ تھا یہ خون جو اس کی آنکھوں میں اترا تھا کیا وہ  عشق کرتا ہے وہ  بیٹا جو کبھی کسی لڑکی کو کھاس نہیں ڈالتا تھا اور اب یہ حال ہے پتہ نہیں وہ لڑکی کتنی خوش نصیب ہوگی ۔۔"
**********
میں تیار ہو کر ڈیڈ کے کمرے میں آیا اب وہ میرا گھر ہرگز نہیں تھا باہر کھڑا انتظار کرتا رہا تھوڑی دیر بعد ڈیڈ امی اور خالہ کے ساتھ ربائشہ بھی تھی وہ لوگ  آگئے ۔۔۔
میں بہت خوش تھا ہاں آج اس کو میرا نام مل جائے گا ۔۔
آج سے اس کو میرے نام کی انگوٹھی پہنی ہوگی ایک عجیب سا لطف لگ رہا تھا دنیا کو فتح کر چکا ہوں ۔۔۔
میں وہاں پہنچا کچھ لوگ بھی انہوں نے بلائے ہوئے تھے باہر ہیں مردوں کی ارینجمنٹ تھی ۔۔۔
(شاہ جب گاڑی سے نکلا ہر نظر اس پارٹی کی ہا کو یونانی حسن کا مالک تھا ۔۔ چال میں غرور تھا دیکھنے والا یہی سوچتا رہا تھا کہ وہ ریاست فتح کرکے آیا ہے ۔۔۔بلیک کمیس شلوار شاید پہلی دفعہ اس نے یہ لباس سیاہ کے سامنے پہنا تھا عجیب سحر حسن تھی ۔۔۔)
میاں کے عمر صاحب کے پاس چلا گیا ہم اتنے لوگوں میں انہیں کو جانتا تھا شاید کوئی دس بارہ لوگ چھوٹا سا فنکشن تھا ۔۔۔
ارے نے آگے بڑھ کر مجھ سے ملے اور ڈیڈ سے تعارف کرایا ۔۔۔
**********
مجھے تب انتہا درجے کی گھبراہٹ ہو مجھے لاکر شاہ کی امی کے ساتھ بٹھا دیا تھوڑی دیر بعد انہوں نے انگوٹھی پہنانے کے لیے ہاتھ آگے کیا میرا ہاتھ کانپ رہا تھا بہت خوبصورت انگوٹھی تھی جیسے ہیروں کی مانند ۔۔۔
بالکل سفائر لگ رہا تھا ۔۔انگوٹھی کی ایک عجیب سی چمک تھی بالکل ویسی جمع کیسے شاہ کی آنکھوں میں ہوتی تھی اور جب انگوٹھی پہنا رہی تھیں میرے ذہین میں بار بار اسکا سرپا کھوم رہا تھا ۔۔
روباشہ نے اس منظر کی ویڈیو بنا لیں ہر طرف مبارکباد کا سلسلہ تھا پھر شاہ میں نے مجھے گلے لگایا اور صرف اتنا کہا ۔ 
"بہت عرصے بعد شاہ کے چہرے پر مسکراہٹ آئی ہے اس کو برقرار رکھنا ۔۔۔"
ان کی آنکھوں میں شاید آنسو تھے خواہش کے ٹوٹ جانے کا یا ارمان کا پتہ نہیں ۔۔۔
باقی سب کی مبارکباد کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔۔۔
تھوڑی دیر بعد ماں مجھے کمرے میں لے آئیں روبائشہ میرے ساتھ ہی آگئی ۔۔۔
"آج بہت پیاری لگ رہی ہو ۔۔"
عائشہ نے مسکراتے ہوئے کہا
"آپ بھی پیاری لگ رہی ہیں "
واقعی روباشہ بھی بہت پیاری لگ رہی تھی ۔۔۔
"چلو مجھے چھوڑو ایک بات بتاؤ آج آپ بھی بہت پیارا لگ رہا ہے بلکہ بہت ہی زیادہ پیارا ۔۔۔"
میں نے سر نیچے کر لی اور ربائشہ کی اس بات پر ۔۔
"یار کہیں سے تم لوگ کا lawn نظر آتا ہے .."
ہاں ساتھ والے کمرے سے میں نے سرسری سے جواب دیا ۔۔۔
روبائشہ مجھے لے کر وہاں چلی گئی اور کھڑکی کے پاس جا کر مجھے بلایا میں خاموشی سے وہاں آ گئی لیکن میرے سامنے کوئی تھا اسکی کمر میری طرف تھی بلایک کپڑوں میں شاید چھ فٹ کا قد۔۔
تھا ۔۔
میں نے صرف پیچھے سے دیکھا تھا عجیب سی کشش تھی ایک دم مرا شاید نظروں کی طبیعت کا احساس ہو چکا تھا ایک پل کے لیے صرف نظر ملی ہاں وہی تھا شاہ تھا ۔۔۔میں حیران  تھی بے  انتہا خوبصورت شاید میرے پاس الفاظ کی کمی تھی صرف ایک نظر ملی تھی اور اس کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی تھی ۔۔میں نے وہاں سے نظریں پھیر لیں اور واپس آکر بیٹھ کر بیٹھ گئی ۔۔
"ابھی تو بھائی نے صحیح کہا دیکھا بھی نہیں تھا اور تم ہٹ گی  ۔۔"
روبائشہ نے کہا ۔۔
تھوڑی دیر بعد روبائشہ کے فون پر کال آنے لگی اس نے معنی خیز نظروں سے مجھے دیکھا خاشعۃ آپ تو مجھے یقین ہو چکا تھا ۔۔۔
"تم نے دیکھ لیا نا آج کے لیے اتنا کافی ہے ۔۔۔"
اوباشوں نے ہنستے ہوئے کہا تھا ۔۔
"پکچر کس خوشی میں تمہیں دوں۔ ۔"
یہ کہہ کر وہ آس نے فون میں نے کہا کے ساتھ لگا دیا اور پھر دوسری بار تھا کہ روبائشہ  کر رہی تھی ۔۔
"روبائشہ کر دو نا یار میں بہت مشکل سے سائیڈ پر ہو کر بات کر رہا ہوں ۔۔''
بے قرار سی آواز تھی اب میں کیا کروں آج اس دن سے زیادہ گھبراہٹ ہو رہی تھی شاید منگنی کی وجہ سے ۔۔۔
"حیا ۔۔"
شاہ خاموشی کی وجہ سے پہچان گیا تھا ۔۔
"جی۔۔"
بہت مشکل سے میری آواز نکلی تھی۔۔
"کانگریٹس حیا شاہ بننے کے لیے  ۔۔"
بہت ہی حسین آواز تھی کہ ایک سرشاری تھی لہجے میں میں خاموش رہی ۔۔۔
"حیا اب مجھے بھی کہو ۔۔۔"
شاید مجھے بھی بلوانا چاہ رہا تھا ۔
"کانگریس ۔۔"
میں بمشکل بول پائی تھی ۔۔
"کس چیز کی "دوسری طرف سے شرارتا ۔۔
کہا گیا تھا
"منگنی کی ۔۔"
اب میں کنفیوز ہو رہی تھی ۔۔
"کس کے منگنی۔ ۔"
اس نے پھر تنگ کرتے ہوئے کہا ۔۔
"میری اور آپ کی ۔۔"
"تو یوں کہو نہ کہ میں تمہارا ہسبنڈ بن گیا ہوں ۔۔"
اندازہ کر سکتی تھی کہ وہ مسکرا رہا ہوگا ۔۔
"حق پہ نہیں منگیتر ۔۔"
میں نے فورا کہا دوسری طرف سے ہنسنے کی آواز آئی ۔۔
"اچھا تو میں یہ دکھ ہے کہ ہسبنڈ کیوں نہیں بنا کہو تو انکل سے کہہ کر نکاح بھی پڑھا دوں ۔۔۔"
اب تو حد ہو گئی تھی میں نے فورا فون بند کر دیا تھا ۔۔
"دیکھا میرے بھائی سے بات کرکے خوش ہوگی نا ۔۔"
۔۔ربائشہ نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔
Give your feedback in comments..
Hope you will like this part..😊😊😊
********-------------*******----------******

Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top