part 11

میں تو حیران تھی کیا وہ واقعی مجھے چاہتا ہے ابھی بابا بھی اسی کے آفس کے ہوئے تھے ۔۔پتا نہیں کیا ہوتا ہے ۔۔
میں نے نائمہ کو ساری بات بتا دی آج پھوپھو نے بھی آنا تھا ۔۔اور پھر وہی پنچایت بیٹھنی تھی اور پھر ہر دفعہ کی طرح میری قسمت کا مذاق بنا کر ان لوگوں نے چلے جانا تھا۔۔ ایک دفعہ پھر مایوس ہونے لگی تھی  ۔۔۔۔
"حیا ۔۔" ماما نے مجھ کو آواز دی ۔۔
ماما نے میرے کمرے میں آ کر مجھے دیکھا ۔۔۔
"نیچے رحام پھوپھو اور ماریہ پھپھی آئی ہوئی ہے ملو ان سے جاکر ۔۔۔"
دل تو میرا کیا کہ ماما کو منہ پر کہہ دو میں نہیں جا رہی پر پھر مجھے پتا تھا کہ ماما نے ایک لیکچر شروع کر دینا ہے اس لیے میں نے خاموشی اختیار کرلی کپڑے بدل کر میں نہ چاہتے ہوئے نیچے آ گئی ۔۔۔
ایک خوف بھی تھا ۔۔پھر میں نے اپنے آپ کو مضبوط کرلیا آج نہیں تو کل ۔۔۔
کبھی تو لڑنا پڑے گا میں اندر آئی بالکل سناٹا چھا گیا مجھے پھوپھو اوپر سے نیچے دیکھنے لگی ۔۔
میں آگے ہو کر ان سے ملی ۔۔
"کتنے بے مروت ہو تم بچے کم از کم مل ہی لیا کرو ۔۔"
ماریہ پھپھی نے پیار کرتے ہوئے کہا اور میرا دل کیا کہہ دو کہ۔ ۔
ہاں آپ کی اولاد کی طرح اور آپ کی طرح ڈبل سٹینڈرڈ نہیں ہے پر پھر وہی بات تھی ہاں میں کمزور تھی ۔۔
میں خاموشی سے بیٹھ گئی ۔۔
"کیسی جارہی ہے یونیورسٹی ۔۔"
رحام پھوپھو نے مجھے دیکھتے ہوئے کہا میں نے ایک دم سامنے دیکھا صرف ابو تھے ۔۔ہاں بابا ہوتے تو ایک حوصلہ مل جاتا کم ازکم جواب تو دیں گے نہ اب کون تھا ۔۔۔۔؟؟
"ٹھیک "
میں اتنا ہی کہہ پائی تھی۔۔۔
" ہاں وہ تو نظر آ ہی رہا ہے ایک میری بھی بیٹی تھی پڑھ لکھ کر بھی ایسا کچھ نہیں ۔۔۔
اور ایک یہ ہے ابھی جانا شروع کیا اور جا کے ساتھ ہی کارنامہ کر دیے ۔۔۔"
ماریہ پھوپھی کی زبان نے پھر زہر اگلنا  شروع کردیا بابادم کمرے میں آئے ۔۔۔
"پھوپھی کس سے بات کر رہی ہیں آپ۔۔ اس نے کچھ بھی نہیں کیا میری اولاد کے ساتھ اچھے لہجے سے بات کیا کریں ۔۔"
بابا نے ایک دم غصے سے کہا شاید وہ سن چکے تھے اب طوفان تھا جو اٹھنا تھا ۔۔۔
"آرام سے بات کرو پھپھی ہیں وہ تمہاری ۔۔"
یہ آواز کسی اور کی نہیں دادا ابو کی تھی ۔ ہاں ہمیشہ بابا کو دادا ابو کے سامنے چپ  کرنا پڑتا تھا باب  جو تھے ۔۔۔۔
اور میں انتظار میں تھی کہ اب بھی کچھ ایسا ہی ہوگا ۔۔۔
"میری بیٹی کے بارے میں کوئی کچھ نہیں کہے گا میں ابھی بھی اس لڑکے سے مل کر آیا ہوں مجھے ٹھیک لگا ہے میں ہاں کر رہا ہوں باپ ہوں میں اس کا ۔۔"
بابا نے مضبوط لہجے میں کہا اور میں نے قدم سر اٹھا کر دیکھا ہاں آج وہ دن تھا ۔۔کہ بابا نے دادا ابو کی نہیں سنی تھی اولاد کے لئے انسان کیا کچھ نہیں کر سکتا ۔۔
"دیکھا بھائی میں تو پہلے ہی کہتی تھی کہ اس نے بہت چھوٹ دی ہوئی ہے ہماری بیٹیوں نے بھی پڑھا تھا پر ہم نے اتنی چھوٹ بالکل نہیں دی تھی ۔۔"
ماریہ پھوپھی کی زبان نے پھر اپنا کردار ادا کرنا شروع کر دیا ۔۔۔
ہاں وہ کیسے پیچھے رہتی اولاد کی تو تعریف کرنی تھی ۔۔۔
"کون ہے وہ لوگ کس خاندان سے ۔۔؟"
ریحام پھپھو نے کاٹ دار لہجے میں کہا۔۔۔
"میں سب انویسٹیگیشن کر آیا ہوں ہر طرف سے تسلی لے کر آیا ہوں اس لڑکے کے باپ بڑا بزنس ٹائیکون ہے اور وہ خود بھی بزنس سیٹل کرچکا ہے اور ظاہر سی بات ہے آؤٹ آف فاملی ہے شاہوں کے خاندان سے ہے  ۔۔۔
بابا نے بہت آرام سے کہا ۔۔۔
"بس یہ بہت ہے تم اپنی بیٹی کو یوں پھینک سکتے ہو غیروں میں خاندان میں کیا مسئلہ ہے تم ہے ۔۔۔یہ پھوپھی بھی اسی لیے آئی ہوئی ہے وہ تیار ہے تم ان کے بیٹے کے ساتھ کرادو ۔۔۔اور میں تو تمہیں پہلے بھی کہہ چکی ہوں کہ میں بھی تیار ہوں آج تمہارا کرو کر میں نکاح کروا لو ۔۔۔"
یہ دوسرا وار تھا میں نے سر اٹھا کر بابا کو دیکھا ان کی آنکھوں میں دکھ تھا مان کے ٹوٹنے کا بہنوں سے شکوہ تھا شکایت بھی سمجھ نہ پائے ۔۔۔۔
"عمر یہ ٹھیک کہہ رہی ہے سوچ لو ۔۔"
دادا ابو نے ہر دفعہ کی طرح رحام پھپھو  کی سائیڈ لی ۔۔۔
"بس ہر وقت میں نے انہی کی سنی اب میں اور کچھ برداشت نہیں کروں گا میں کبھی نہیں خاندان میں کروں گا میں نہیں چاہتا کہ میری بچی سسک کر مر ے ۔۔۔"
بابا نہ یہ کہتے ہوئے دادا ابو کو دیکھا ۔۔۔
"میں آج یہاں کر دوں گا ان کو ۔۔۔"
یہ کہہ کر بابا آگے چلے گئے اور میں ان کے پیچھے اٹھ گئی مجھے پتا تھا کہ اگر میں بیٹھی رہی تو طعنے ملتے رہیں گے ۔۔۔
میری آنکھوں سے آنسو نکل آئے میں نے بابا کے پیچھے سیڑھیاں چڑھنا  شروع کردی۔۔ بابا نے ایک دم رک کر مجھے دیکھا پھر دوبارہ آگے چلنے لگے ۔۔۔
"بس حوصلہ کرو اس بارے میں کسی کو کچھ بھی برباد نہیں کرنے دوں گا ۔۔۔!!"
یہ کہہ کر بابا اوپر تیز قدم اٹھاتے ہوئے چلے گئے ۔۔۔
صبر سے زیادہ ان کو حوصلے کی ضرورت تھی کیا وہ یہ سب کچھ اکیلے کرلیں گے ۔۔۔
*********
"ہیلو "
میں نے فون اٹھاتے ہوئے کہا دوسری طرف خالہ تھیں ۔۔
"شاہ جلدی سے کچھ کھلاو پہلے آج اچھا سا ڈنر  کرا ایک سپرائز دوگی ۔۔"
خالہ نے دم خوشی سے کہا ۔۔
"ٹھیک ہے کرادوں گا پہلے بتائیں تو کیا ہوا ہے ۔۔؟"
مجھے شک ہو گیا تھا لیکن پھر بھی پوچھا تھا ۔۔۔
"حیا کی گھر والوں نے ہاں کردی اس کے امی کا فون آیا تھا میں نے تو کہہ بھی دیا کہ اسی ہفتے کو منگنی کر لی کیونکہ اگلے ہفتے تو میں نے چلے جانا ہے ۔۔۔۔"
خالہ نے ایک ہی سانس میں سب کچھ کہہ دیا ۔۔۔
اور مجھے لگا کہ یہ ہاں ہوتے ہی میں نے دنیا فتح کر لی ہے وہ میری کل دنیا ہی تو تھی ۔۔۔
یہ احساس کہ میری ہو گئی ہے پہلی دفعہ ہوا  ۔۔۔
میں ہر دفعہ کی طرح اپنے  پوسسسیوے ہونے لگا تھا ابھی تو وہ مجھے ملی بھی نہیں تھی اور یہ حالت تھی پتہ نہیں جب نکاح ہو جائے گا تو پھر کیا ہوگا میرا دل کر رہا تھا کہ اس کے سارے غم دور کر دوں ۔۔ اس کو  دھوکے والی دنیا سے بچا لوں کہیں اس کو میں چھپا کر لے جاؤ ۔۔۔
میرے ذہین میں پھر وہ منظر آیا میں نے اس کو رلا دیا تھا ہمیں مجبور تھا پر اب اور نہیں  میں اس کی حفاظت کروں گا ۔۔۔
ایسے ہی تو ہوتے ہیں محافظ ۔۔۔
********
میں اوپر آئی تھوڑی دیر بعد ماما بھی میرے کمرے میں آ گئی ۔۔۔
"حیا میری کمرے میں آؤ میں نے اور تمہارے ابو نے کوئی بات کرنی ہے ۔۔۔۔"
میں خاموشی سے اٹھ کر واش روم چلی گئی اپنی حالت درست کر کے باہر آئی ماما کی کمرے کے پاس ایک منٹ کی ہاں شاید میں گھبرا رہی ۔۔۔۔
کہ  اندر سے آواز آئی ۔۔۔۔۔
"عائشہ میں نے اس لڑکے کی آنکھوں میں عزم دیکھا ہے ۔۔بے انتہا عشق دیکھا ہے وہ لڑکا ہر لحاظ سے بہتر ہے صرف میری بیٹی کی خاطر وہ اپنے خاندان سے لڑا کب تک ہم یہ فضول روایات لے کر چلیں گے جہاں تک ماریہ کی بات ہے تو میں کبھی ان قدروں کو اپنی بیٹی نہیں دے سکتا اس لڑکے نے بہت مان سے مجھے کہا تھا کہ میں انکار نہ کرو ۔۔۔۔"
شاید وہ اور بھی کچھ کہہ رہے تھے مجھ سے اور صبر نہ ہو سکا میں نے دروازہ کھول دیا ۔
"اوہ حیا کھانا میں نے بنایا ہے کھا لو ۔۔
مامعنی کھانے کی ٹرے کی طرف اشارہ کیا میں جانتی تھی کہ نہیں مجھے کیوں بلوایا ۔
"حیا اس ہفتے کو ہم منگنی رکھ رہے ہیں۔۔"
بابا نے بہت مضبوط لہجے میں کہا میں نے قدم سر اٹھا کر بے یقینی سے ان کو دیکھا ۔۔۔
"میں چاہتا ہوں جتنی جلدی کوئی اچھا رشتہ ہو جائے اچھا ہے ۔۔"
بابا نے مجھے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔
میں نے سر جھکا لیا تھوڑی دیر بعد میں کمرے میں آ گئی میں پھر سے رونے لگی تھی اب جنگ شروع ہونی تھی اس لیے ایک طوفان تھا جو اس حال میں برپا کرنا تھا ۔۔۔۔
میرے ذہین میں شاہ کا صبح کا ری ایکشن آ گیا کیا وہ واقعی محبت کرتا ہے میں پھر آکر ادھر اٹھ گئی اگر وہ نہیں کرتا تو پھر وہ کون تھا ایک دفعہ فون کی بیل بجی پھر اس نمبر سے میسج تھا ۔۔۔
"نئے رشتے قائم ہونے کی مبارک ہو ۔۔۔!!"
میں ایکدم پڑھ کر حیران ہوں گی مجھے یقین ہو گیا تھا کہ شاہ ہے ۔۔۔
"تم شاہ ہی ہونا "
میں نے ٹیکس لکھا ۔۔۔
"نہیں میں تمہارا اور اسکا  well wisher  ہوں بہتری چاہتا ہوں تم دونوں کی ۔۔۔میں نے کہا تھا نہ وقت آنے پر پتہ چل جائے گا حوصلہ کرو لڑکی ۔۔۔"
Ab sa episode time par aya kara gi ya is week ki episode thi.. Agli Wednesday ko a jaya gi...
Give me your feedback also
****************---------------* *********

Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top