صبر کرنے والے کو اُسّے بہترین اجر دیا جائےگا
آٹھویں قسط
موسم خاصہ دلکش تھا ، درختوں کی پتّیاں بارش کی چوٹی چوٹی بوندوں سے سجی ہوئی اور بھی حسین لگ رہی تھی ۔۔۔۔
ربیعہ کھڑکی کے قریب ٹھنڈائی اور پرسکون ہواؤں کو اپنے اندر جذب کر رہی تھی
اُسکے گود میں ایک چوٹی سے بچی تھی
"دیکھو تو خلا کے پاس کیسے دل لگا گیا ہے اسکا ، ورنہ مجال ہے کے کیسی کی گود میں ٹھہر جائے" امریں اپنی بچی کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی
" خلا ہو بھائی اسکی، میرے پاس نہیں تو اور کسکے پاس دل لگےگا " ربیعہ نے بچی کے گال کو چومتے ہوئے کہا
" خلا بتا رہے تھے ، کل بھی تمہارا رشتا آیا تھا "
ربیعہ کی خوشی سے امرین کو کافی خوشی ہو رہی تھی پھر بھی اُسنے پوچھنا مناسب سمجھا
"ہاں آیا تو تھا " ربیعہ کی سکون بھری مسکان جھوٹی حسی میں تبدیل ہوگئی
" میری تو دعا ہے کہ اس بار تمہارے مقدّر کی بسملہ ہوجائے " امرین خوش ہوتے ہوئے کہنے لگی
"ہم م م " اُسنے تھکے سے لہجے میں کہا تھا امرین خود کو روک سکی " ربیعہ اس معاملے میں خلا کو آصف بھائی سے بات کرنے دو "
" بلکل بھی نہیں باجی کیسی باتے کر رہی ہے آپ ۔۔۔میں اپنی امی کو شخص کے سامنے کبھی ہاتھ پھیلانے پے مجبور نہیں کروگی اور نہیں میرا رب کبھی ایسا وقت لائیگا مجھے پورا یقین ہے " ربیعہ نے ناگواری سے کہا
"کونسے وقت کی بات کر رہی ہو ربیعہ ؟..اُسنے مایوسی سے اسکی طرف دیکھا ۔۔۔تمہاری عمر کی لڑکیوں کی شادی ہوۓ کتنے سال ہوگئے ہیں اب تو تمہاری چچیری بہنوں کی بھی شادیاں ہورہی ہے جو تمسے عمر میں چوٹی ہے ۔۔۔ اب اور كس وقت کی بات کر رہی ہو تم ؟"
" ہم کون ہوتے ہے بھلا کیسے کے نصیب کی برابری کرنے والے یہ سب اللہ کے ہاتھ میں ہے باجی ، وہ ہی ہر چیز پے قدیر ہے اور جب اُسنے وعدہ کر دیا ہے کے جو تمہارا ہے وہ تمہارے لیے ہی ہے تو پھر ہم کون ہوتے ہے دوسروں کی خوشیوں کے دیکھکر اپنے صبر کو آگ لگانے والے " ربیعہ نے صبر بھری مسکان کے ساتھ کہا
" بیشک اللہ ہر چیز پے قدیر ہے ۔۔۔ لیکن تم کبتک اپنا صبر سنبھالے رکھوگی یہ بےحد مشکل ہے ۔ کیا تمہیں فقر نہیں ہوتی تم کیو یہ کر رہی ہو ۔۔۔آصف بھائی سے بات کرکے کچھ مناسب سے جہیز کا ذریعہ بن جائےگا " امرین چاہتی تھی کے محض جہیز کی وجہ اس معاملے میں رکاوٹ نا آئے
" جب تک میں اللہ کی دوست ہو میرا صبر محفوظ ہے میں اسے ٹوٹنے نہیں دنگی کیونکہ صبر ٹوٹا تو انسان بکھر جاتا ہے۔۔۔
اللہ کی رضا میں راضی رہنے میں دخ اور پریشانی کیسی یہ تو فخر کی بات ہے کہ اُسنے ہمارا انتخاب کیا ہے ۔۔۔۔
اور امّی کہتی ہے جس دل میں صبر آجیے وہاں غم کے لیے جگہ نہیں ہوتی " ربیعہ نے ایک سرد آہ ہوا کے سپورد کرتے ہوئے کہا " ہمسے جیتنا بن پائے رب کو راضی کرنے کے لیے وہ ہمیں کرنا چاہیے صبر کی شکل میں یہ شکر کی "
" ہاں دیکھنا اللہ تمسے بہت خوش ہونگ اور تمہارے صبر کا اجر تمہیں اسے بھی بڑکے اتا کریگا "
"امین"
" ارے امرین کیسی ہو , کب آی ؟" زہرہ بیگم اندر داخل ہوتی ہوئے کہنے لگی
" بس ابھی آی خلا ۔۔۔۔الحمدللہ میں ٹھیک ہو آپ کی طبیعت کیسی ہے " اُسنے ادب کھڑے ہوکر سلام کیا
" میں بھی ٹھیک ہو اللہ کا کرم ہے "
" ربیعہ کچھ ماہنامہ نوازی کی اپنی سہیلی کی یہ با باتے ہی کیے جہ رہی ہو "
" جی امی میںنے کہا ہے انس یہ اب دوپہر کا کھانا یہی خائیگی "
*******************
محض چند سال
کچھ دن
تھوڑا سا وقت
یا لمہ بھر ہی کافی ہوتا ہے
زندگی کے بدل جانے کے لئے
ایک کن کافی ہوتی ہے
لاحاصِل سے حاصل کے لیے !
*****جاری ہے *****
Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top