قسط 3

آج سب افراتفری میں لگے ہوئے تھے۔ محمد اعزاز کے آنے کی خوشی میں پھوپھو نے تقریب رکھی تھی۔ سب ینگ جنریشن کام میں لگی ہوئی تھی۔ محمد اعزاز کی شام کو فلائٹ تھی۔ تقریب رات کو رکھی گئی تھی۔سب اپنے اپنے کام میں بزی تھے۔
حورین فلاورز لگا رہی تھی۔ اسکا ہاتھ لیکن اوپر پہنچ نہیں پارہا تھا۔۔
حنین کے اسکے بابا کا بلاوہ آیا تو وہ یہ کام حورین کو سونپ کر چلی گئی تھی ویسے بھی اسکو اس کام سے سخت سی چڑ تھی۔
اب حورین کا ہاتھ نہیں پہنچ پا رہا تھا۔۔۔ابان سیڑھیوں سے اتر رہا تھا اور اپنے مصروف تھا بے اختیار اسکی نظر حورین پر پڑی تو وہ مسکرا اٹھا۔
"حورے۔۔۔" آبان نے سنجیدگی سے کہا۔
"جی جی بھائی۔۔!" حورین جو پھول لگانے کی کوشش میں تھی چونک پڑی۔
"دو! میں لگاتا ہوں" ابان نے سنجیدگی سے کہا!
"نہیں! میں لگا دونگی" حورے نے پھول لگانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا۔
"افففف! میں بول رہا ہوں نا،گر جاؤ گی،میں لگا دیتا ہوں۔ جاؤ تم حنین کو بلاؤ وہ آکے سارے کام کرے، بہت کرلیے کام تم نے، صبح سے دیکھ رہا ہوں ادھر سے ادھر پھر رہی ہے۔ جاؤ حنین، اریبہ، فائزہ، اور رمیشہ سب کو بلا کے لاو۔" آبان نے غصے سے کہا۔
"جی وہ سب اپنا کام کر رہے ہیں، میں نہیں کر رہی کام" حورے نے ڈرتے ہوئے کہا۔
اتنے میں فائزہ آگئی۔
"کیا ہوا بھائی؟ آپ یہاں کیوں کھڑے ہیں؟" فائزہ نے حورے کو دیکھتے ہوئے کہا۔
"حورین پھول نہیں لگا پا رہی تھی، اسکا ہاتھ نہیں پہنچ رہا تھا تو میں نے سوچا میں لگا دیتا ہوں۔" آبان نے حورے کو غصے سے گھورتے ہوئے فائزہ کو جواب دیا
"ہاں اسکا قد چھوٹا ہے نا،کوئی بات نہیں آپ جائیے،میں لگا دیتی ہوں۔" فائزہ نے سنجیدگی سے کہا۔
"اوکے، اور ہاں رمیشہ اور حنین کو بھی بلاؤ"
"ہاں بھائی! ابھی بلاتی ہوں۔" فائزہ نے چبا چبا کر کہا۔
اسکو سخت غصہ چڑھا ہوا تھا۔ اسکو حورے بالکل نہیں پسند تھی۔ اور یہ بات حورین اور ابان کو بھی پتہ تھی۔
🖤🖤🖤
اسکا کمرہ سارا بکھرہ پڑا تھا۔ آج اسکو کچھ اسپیشل پہننا تھا کوئی سوٹ اسکو پسند نہیں آرہا تھا سب نیو سوٹ تھے پر حنین بی بی کو تو کچھ نیا ہی پہننا تھا
"حورین سے پوچھتی ہوں کہ کونسا پہنوں؟" حنین بڑںڑا کے اپنے روم سے نکل گئی۔ اسکے ہاتھ میں دو سوٹ تھے۔
"حورے،،،حورے،،،حورے" حنین نے چیخ کر اسے بلایا۔
"کیا مسئلہ ہے؟ جینا حرام کر رکھا ہے تم نے تو۔کتنی دفعہ بولا ہے کہ اپنے گلے کا والیم کم کرو۔"آبان نے غصے سے کہا۔
"اب اتنا بھی تیز نہیں بولا کہ آپکا جینا ہی حرام ہوجائے۔" حنین موں بنا کہ چڑ کے بولی جیسے کوئ بہت ہی بڑی چیز دیکھ لی ہو اور سن لی ہو"
"جاؤ اب! سر نا کھاؤ، سارا دن حورے حورے کرتی رہتی ہو۔ مجھے تو لگتا ہے حورے فوبیا ہوگیا ہے تمھیں۔" ابان نے جیسے اکتائے ہوئے لہجے میں کہا۔
"آپ تو چپ ہی کرجائیں آپکو اتنا غصہ کیوں آتا ہے جب میں حورے کو بلاتی ہوں؟ یا اسکو کوئی کام بولتی ہوں۔؟" حنین نے ہاتھ باندھ کر غصے سے کہا۔
"جو سمجھنا ہے سمجھ لو۔ آئی ڈونٹ کئیر" ابان نے غصے سے کہہ کر رخ موڑ لیا۔
"دیکھیں کیسے جان چھڑا لی مجھ سے ایک دن میں آپ سے اگلوا کے ہی رہونگی انشااللہ اور آپ نا دیکھ تے ہی رھ جائنگے ہنہ کڑوے کریلے ! بات شروع بھی غصے سے کرتے ہیں اور ختم بھی غصے سے کرتے ہیں۔ پتہ نہیں ہیں کیا چیز؟" حنین نے آنکھیں مٹکا مٹکا کر اٹل لہجے میں چیخ کر کہا!
"دیکھو حنین بدتمیزی نا کرو ورنہ بہت برا ہوگا۔"آبان نے شہادت کی انگلی اٹھا کر اس کو وارن کرنا چاہا۔
ہنہ بتمیزی نہ کرو کھروس حنین منہ ہی منہ میں بڑبڑاتی چلی گئی۔ جو کہ آبان شاہ کہ کانوں میں باآسانی پہنچ گئ تھی..

**
وہ خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہی تھی کہ کسی نے پورا پانی کا جگ اس کے موں پہ انڈیل دیا...

کیا مصیبت ٹوٹ پڑی اللہ میں پانی میں ہوں بچاووو...... اس نے اتنا چیخ کر کہا کہ گھر کی درو دیوار حل اٹھے....

افف لڑکی مار کھاوگی تم میں ہوں حنین تمھارے ماموں کی بیٹی اب اٹھو بھی... حنین نے کانوں میں انگلیاں ٹھوس تے ہوئے کہا....

اللہ تم ہو میں سمجھی پتہ نہیں کیا ہوگیا ہے میرے ساتھ خیر اسلام علیکم... اس نے یہ کہا اور واپس اپنے موں پہ کمبل تان لیا....

حنین نے موں کھول کہ اسے دیکھا اتنی بڑی بی عزتی میری"' دفاع ہوجاو بلکہ میری طرف سے بھار میں جاو بلکہ ڈوب کہ مرو بلکہ اس کمبل میں دب کہ مر جاو بلکہ پانی میں ڈبکی لگا کہ مرو بلکہ میری طرف سے کھائ میں گڑ جاو بلکہ میری طرف سے بھاڑ میں جاو... حنین جو فر فر بول رہی تھی اس کو کوس رہی تھی اس کو سنا رہی تھی ایک دم چپ ہوئ کیو کہ ان دونوں بہن بھائ کہ پورے کمرے میں قہقے گونج رہے تھے... وہ بھی پتہ نہیں کب آیا تھا...

یار تم نے بولنے میں پی آیچھ ڈی کر رکھی ہے کیا افف یار کتنا بول تی ہو رک جاو ٹھنڈی ہوجاو دیکھو میں اٹھ گئ ہوں... ارج نے اپنی ہنسی پر کابو پاتے ہوئے کہا...

تمھیں اتنی ہنسی کس بات کی آرہی ہے چپ نہیں کرسکتے تم لنگور حنین نے ارج کا غصہ اسجد پہ نکالا...

تو یہ جو تم بول رہی تھی یہ سیریس بات تھی.. اسجد شرارتی لہجے میں بولا...

بس بہت ہوگئ بی عزتی میری اب بہت ہوگیا جاو جا کہ میرے لیے کچھ کھانے کو لیکے آو.. حنین نے بیڈ پر بھیٹھ تے ہوئے کہا....

دونوں بہن بھائ نے موں کھول کہ اس کو دیکھا...

کیا ہے جاو اب بندر کہیں کے...

میں تمھیں کہاں سے بندر دکھ رہا ہوں زرا بتاو مجھے... اسجد نے اپنے آپ کو آئینے میں دیکھ تے ہوئے کہا...

اللہ صاحب زادے کو چڑ ہورہی ہے اپنے اصلی نام پکارنے پے ہائے ارج نے اس کے گال کھینچے...

ہاتھ مت لگاو بڑا ہوں نہ تم سے اور جارہا ہوں یاد رکھونگا بدلا تو لونگا ہی تم سے... اسجد نے پہلے بات ارج سے کھی اور آخر میں حنین کو وارن کرنا چاہا..

ہان ہان مزہ آئگا چلو میں تمھارا یہ چیلینج قبول کرتی ہوں... حنین نے چہک کر کہا...

یہ گھر پھپھو ایشا کا تھا افتخار ولاہ سے تھورا دور یہ گھر چھ کمروں پہ مشتعمل تھا اس گھر میں چار نفوس رھ تے تھے ایشا پھپھو اور ان کا شوہر اور ان کی ایک بیٹی ارج اور ایک بیٹا اسجد" بزنس تو ویسے بھی افتخار ولا کے ساتھ ہی تھا ان کا ان سب کا ایک دوسرے کے گھر خوب آنا جانا تھا اور جب وہ سب مل بھیٹھ تے تھے تو خوب مزے کرتے تھے اسجد اور حنین کی کبھی نہیں بلکل ویسے ہی جیسے حنین اور آبان کی نہیں بن تی تھی..

🖤🖤🖤
تقریب شروع ہوچکی تھی محمد اعزاز آچکا تھا۔ اس وقت وہ سب سے مل ملا کے روم میں تیار ہونے گیا تھا۔
🖤🖤🖤
آبان بلیک ٹوپیس میں رسٹ واچ ہاتھ میں پہنے ہوئے تھا، بالوں کو جیل سے سیٹ کیے ہوئے وہ بہت ڈیشنگ اور ہینڈسم لگ رہا تھا۔ وہ آخری بار ائینے میں اپنے آپ کو دیکھ کے نیچے کو چلدیا۔
حورے بلیک ایمبرائیڈری والے فراک میں ڈارک ریڈ میک اپ میں بہت جچ رہی تھی۔ وہ بھی حنین کے روم سے نکل رہی تھی۔
ابان جو اپنے کمرے سے نکل رہا تھا بے اختیار اسکی نظر حورین پر پڑی ایک لمحے کے لیے تو وہ حورے کو دیکھتا رہ گیا۔ جب حورین کی نظر اس سے ملی تو وہ گھبرا گئی۔ آبان فورا سے سنبھل گیا۔
"کیا ہوا ہے؟ تم اتنی پریشان کیوں لگ رہی ہو کچھ چاہیے تو نہیں اگر چاہیے تو ابھی لیکے آتا ہوں؟" آبان نے اسکا چہرہ دیکھتے ہوئے سنجیدگی سے کہا۔
"نہ نہ نہیں کچھ نہین چاہیے حورعین کے تو مانو گھبراہٹ کے مارے پسینے ہی چھوٹنے لگے...
اب اتنا بھی نہ گھبراو کھا نہیں جاونگا تمھیں جو پریشانی ہے وہ مجھ سے بولو جو ہاتھ میں ہوگا وہ کردونگا اور جو نہیں ہوگا وہ چھین کر بھی دونگا تمھیں.. آبان شاہ نے ایک ایک لفظ  زور دے  کہ کہا.. اور حورعین نے حیرانی نے سے سر اٹھا کہ اس کو دیکھا حورعین نے اس کا یہ روپ کبھی نہ دیکھا تھا وہ تو بہت ہی کم گو کام سے کام رکھنے والا تھا پھر اب یہ کونسا چہڑہ تھا اس کا یہ کونسے الفاظ تھے یہ کونسی چمک تھی اس کی آنکھوں میں اس کی آنکھوں میں ایک عزم تھا جیسے جیسے سب فتع کردے گا جیسے ہر چیز کو حورعین کے قدموں میں رکھ دے گا یہ چمک حورعین نے کبھی نہ دیکھی تھی اور آج جب دیکھی تھی تو دنگ رھ گئ تھی....

میرا مطلب ہے کسی چیز کی ضرورت تو نہیں میں کچھ چاہیے تو نہیں کسی مہمان کو یا باھر سے کچھ منگوانا ہو... آبان شاہ نے بات کو سمبھال تے ہوئے کہا...

حورعین نے بی اختیار سکون کا سانس لیا.. شکر میں جو سمجھ رہی تھی ویسا نہیں ہے میں بھی نہ.. حورعین نے دل میں اپنے آپ کو کوسا..

نہیں بھائ کچھ نہیں چاہیے.. حورعین نے کہا اور جانے لگی.. تب ہی حنین کی آواز دونوں کہ سمعاتوں سے ٹکرائ جو کہ صاف رونے کی آواز تھی..

وہ حنین اندر رو رہی ہے۔ وہ بول رہی ہے مطلب اس کو لگتا ہے وہ اچھی نہیں لگ رہی میں پھوپھو زمر کو بلانے جا رہی تھی" جورعین نے بتایا"
"اسکو تو ڈرامے کرنے سے ہی فرست نہیں ہے" ابان نے خفگی سے سر جھٹکا"
"نہیں ابھی تو بہت رو رہی ہے۔ پھوپھو زمر کو بلا کے لاتی ہوں" حورین نے جلدی سے کہا اور سیڑھیوں سے اترنے لگی۔
پیچھے ابان بھی مسکراتا ہوا سیڑھیاں اترنے لگا۔ آبان شاہ کو حورعین گھبرائ سہمی ہوئ بہت اچھی لگتی تھی ویسے تو حورعین کی ہر ادا آبان شاہ کو پسند تھی .. وہ دونوں آگے پیچھے سیڑھیوں سے اتر رہے تھے سب نے ستائشی انداز میں ان دونوں کو دیکھا"
اور بے اختیار سب کہ موں سے "ماشااللہ بیو ٹیفل کپل" نکلا۔
سب کی نظر ابان اور حورین پر ہی مرکوز تھی۔
"اللہ کرے ایسا ہی ہو، ان دونوں کا کپل بن جائے" پھوپھو زمر نے دل سے کہا اور ان دونوں کو دیکھتے ہوئے دل ہی دل میں خوش ہونے لگیں۔
🖤🖤🖤

"میں اتنی بری کیوں لگ رہی ہوں؟ اللہ میرا میک اپ کتنا برا لگ رہا ہے۔" حنین تقریبا رو دینے کے قریب تھی۔
"کیا ہوا ہے حنین؟ اتنی اچھی تو لگ رہی ہو⁦ چلو نیچے" پھوپھو زمر نے اسکو ایک نظر دیکھا جو آج ریڈ میکسی اور ریڈ میک اپ لیے بہت پیاری لگ رہی تھی۔
"نہیں پھوپھو اپ میرا دل رکھ رہی ہیں⁦ میں بہت بری لگ رہی ہوں" حنین نے روتے ہوئے کہا۔
"ارے میں سچ کہ رہی ہوں۔ میں ہمیشہ سچ ہی کہتی ہوں۔ اج تو تم ماشااللہ سے کتنی اچھی دکھ رہی ہو۔ چلو محمد اعزاز بھی شاید نیچے اگیا ہوگا۔"
"نہیں مجھے نہیں جانا۔ میں سوجاتی ہوں۔ اتنی بری دکھ رہی ہوں میں۔" حنین نے روتے ہوئے کہا۔
پھوپھو زمر ابھی جواب میں کچھ کہتی کہ دروازے کہ ٹھک ٹھک سے رک گئیں
"کون ہے؟ کھلا ہوا ہےدروازہ۔"
دروازہ کھلتا چلا گیا۔
محمد اعزاز اپنی اعلی پرسنیلٹی کے ساتھ وائٹ شرٹ اور وائٹ ہی ٹو پیس میں بہت جچ رہا تھا۔
اس نے جب حنین کو دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا آنکھوں میں آنسو لیے ہوئے یہ لڑکی بلا کی خوبصورت تھی حنین نے اعزاز کے دیکھنے پر اپنی نظریں نیچی کر لی..
"اعزاز۔۔۔" وہ پھوپھو کی آواز سے چونک گیا۔
وہ حنین کو پہلی دفعہ دیکھ رہا تھا۔ وہ سب سے ملا تھا پر اس وقت حنین نہیں تھی۔
"امی! میں اپکو ڈھونڈ رہا تھا۔ اپ یہاں ہیں۔" اس نے زمر کو دیکھتے ہوئے کہا۔
"ہاں! اسکو منا رہی تھی، یہ رو رہی ہے بول رہی ہے کہ میں اچھی نہیں لگ رہی میں نہیں آرہی فنکشن میں۔" پھوپھو نے پریشانی سے کہا!
"اچھا! پر یہ ہیں کون؟" اس نے حنین کو دیکھتے ہوئے کہا۔

جس کے لیے اتنی تیاری کر رہی ہوں وہ تو تجھے پہچان تا بھی نہیں تف ہے حنین بیبی تو یہ دن دیکھنے سے پہلے مر کیو نہیں گئی.. حنین نے دل ہی دل میں دہائیاں دی..
"ارےےے! یہ حنین ہے۔ یاد نہیں ہے تم کو۔ بچپن میں بہت لڑتے تھے تم دونوں۔ ہمیشہ ایک دوسرے کو مارتے رہتے تھے۔" پھوپھو نے ہنستے ہوئے کہا!
"ارےےے ہاں! میں حنین کو کیسے بھول سکتا ہوں؟ ہیں نا حنین؟" اس نے شرارت سے کہا۔
حنین ان دونوں کی باتیں سن رہی تھی اور سر نیچے کیے ہوئے تھی غصہ چڑھا تھا اس کو اعزاز پھچان نہ پایا تھا اس کو کمال ہوگیا تھا.. پر ایسے میں اعزاز کا سوال وہ گھبرا گئی۔
"حنین اگر آپ نہیں چلیں گی تو میں بھی نہیں جاونگا۔ اپ اتنی کیوٹ لگ رہی ہو آجاؤ۔ میں اور امی بھی اپکے ساتھ ہی نیچے اترتے ہیں۔" اعزاز نے چھوٹے بچے کی طرح اس کو بچکارا۔
" نہیں میں نہیں جاونگی۔ میں سب سے بری دکھ رہی ہوں۔ سب بولینگے کہ دیکھو کتنی بری شکل ہے اسکی۔ آپ لوگ جائیں۔" حنین نے روتے ہوئے کہا!
اسکی بات پر اعزاز اپنی مسکراہٹ چھپانے کی ناکام کوشش کرنے لگا۔ اور پھوپھو تو قہقہہ لگا کر ہنس پڑیں۔
حنین اور بھی بری طرح سے رو دی۔
"ارے میں بول رہی ہوں نا چلو، اچھی لگ رہی ہو۔ سارا کا سارا میک اپ بھی خراب کر دیا ہے ہمیں بھی نیچے جانا ہے سارے مہمان بیٹھے ہوئے ہیں چلو سہی کروں میں تمہارا میک اپ۔" پھوپھو نے سختی سے کہا۔
حنین کو ناچار اپنے آنسو پوچھنے پڑگئے۔ اور چپ چاپ زمر سے میک اپ سہی کروانے لگی! اعزاز یہ ساری کاروائی بڑی دلچسپی سے دیکھ رہا تھا۔
"ارے واہ! اب تو میں بہت اچھی دکھ رہی ہوں۔ اپ نے بہت اچھا میک اپ کیا ہے میرا۔تھینک یو"حنین نے اپنے اپکو دیکھتے ہوئے کہا۔
اعزاز جو یہ سب دلچسپی سے دیکھ رہا تھا قہقہہ لگا کر ہنس پڑا۔پھوپھو بھی مسکرا دیں۔
"اب چلیں؟ یا ایک گھنٹہ اور میک اپ کرنا ہے اپ نے؟" اعزاز نے شرارت سے کہا
حنین نےخجالت سے منہ ہی نیچے کر لیا۔
"ہاں! اب چلو۔۔۔چلو حنین۔۔" پھر تینوں نیچے اتر گئے۔

🖤🖤🖤
مہماں تقریبن سب ہی آگئے تھے مردوں کا الگ انتضام تھا اور عورتوں کا الگ بہت ہی خوبصورتی سے اس شام کا بھی اختتام ہوا...

***
ساری ینگ جنریشن لان میں بیٹھی تھی فنکشن ختم ہونے کے بعد سں کافی ساتھ میں پی رہے تھے۔
آبان،حورین،حنین،رمیشہ، اعزاز سب کرسیوں پر کوئی گیم کھیلنے میں مصروف تھے۔ پھوپھو زمر انکو پیار سے دیکھ رہی تھیں۔ آبان نے انکو بھی ساتھ میں بٹھا رکھا تھا۔ کیونکہ بقول حنین کے "پھوپھو کے بغیر کوئی بھی گیدرنگ ادھوری ہے۔"
"اب ہم کھیلینگے ٹرتھ اور ڈیئر" حنین نے ہاتھ کا مائیک بناتے ہوئے کہا۔
"کون کون کھیلے گا؟" حنین نے سب سے پوچھا۔
"میں تو نہیں کھیل رہا آئی تھنک مجھے نیند آرہی ہے۔" آبان نے اٹھتے ہوئے کہا
"ہاہاہاہا کھڑوس بھائ! آپ ڈرتے بھی ہیں؟" حنین نے قہقہہ مارتے ہوئے کہا۔
ابان نے اسکو گھور کے دیکھا،مگر کہا کچھ نہیں۔
"یار بیٹھ جاؤ،یہ گیم کھیلنے کے بعد سوجانا۔" اعزاز نے زبردستی اس کو بھٹھایا۔
"اچھا ٹھیک ہے۔ حورین جاؤ میرے لیے چائے بنا کے لاؤ" ابان نے بیٹھتے ہوئے کہا۔
"ارے نہیں بھئی! حورین بھی کھیلے گی۔ آپ بعد میں چائے پی لینا۔" حنین نے جلدی سے کہا۔
"شٹ اپ! حورین تم جاؤ چائے بنا کے لاؤ" ابان کو اب اپنا غصہ کنٹرول کرنا مشکل ہوگیا تھا۔
"ہنہ کھڑوس کہیں کے" حنین بڑںڑاتے ہوئے بیٹھ گئی۔
پھر اعزاز اور ابان اسجد کسی بات میں مصروف ہوگئے، زمر اور حنین ارج رمشہ  اپنی اپنی باتیں کرنے لگیں۔
اتنے میں حورین آگئ اور اس نے سب کو چائے دی، حنین کو دینے والی تھی کہ رک گئی۔
"کیا ہوا؟" اعزاز نے پوچھا۔
"افففف! میں تو بھول گئی تمہاری کافی بنانا۔کیونکہ تم تو چائے پیتی ہی نہیں ہو" حورین نے فورا سے سر پر ہاتھ مارا۔
"میں ابھی بنا کے آتی ہوں۔" حورین نے جلدی سے کہا۔
"نہیں نہیں، رک جاؤ، دشمنوں کو اعتراض ہوگا پھر بولینگے حنین کھاتی بہت ہے۔" حنین نے منہ بنا کے ابان کو گھورتے ہوئے کہا۔
اعزاز کا قہقہ بی اختیار تھا۔
"کیا آپ دونوں روز اسی طرح لڑتے ہو؟ میں نے تو آج تک ایسی لڑائی نہیں دیکھی کسی کی بھی۔" اعزاز نے ہنستے ہوئے کہا۔
"نہیں نہیں میں کہاں لڑتا ہوں؟ بس غلط بات پر ٹوک دیتا ہوں تو اس بیچاری کا منہ بگڑ جاتا ہے پھر ہمیں بہت سے ناموں سے نوازا جاتا ہے۔ جیسے کھڑوس کریلا اور بھی پتہ نہیں کیا کیا۔" ابان نے غصے سے چبا چبا کر کہا۔
"ہاں تو جو ہونگے وہی بولونگی نا؟ اب سوئٹ بھائی تو کہنے سے رہی، تو کھڑوس ہی بول سکتی ہوں نا۔" حنین نے کندھے اچکاتے ہوئے کہا۔
"میرے خیال میں ہم گیم کھیلنے کا سوچ رہے تھے؟" حور نے حنین کو گھورتے ہوئے کہا۔
"ہاں ہاں تو شروع کرتے ہیں۔" حنین نے بوتل کو بیچ میں گھماتے ہوئے چیخ کر کہا۔
"آبان نے بے اختیار اپنے کان میں انگلیاں ٹھونسی کیونکہ حنین کی آواز بہت اونچی تھی۔
بوتل ابان پر آکے رک گئی۔
"اب بتائیے، ٹرتھ یا ڈیئر؟. "حنین نے جلدی سے پوچھا۔
"اممم! ٹرتھ۔۔" ابان نے سوچتے ہوئے کہا۔
"میں پوچھونگی" حنین نے سب کے بولنے سے پہلے ہی ہاتھ کھڑے کر کے کہا۔
"پتہ نہیں کیا پوچھے گی؟ پھر شاہ کو غصہ آئے گا۔" پھوپھو نے دل میں ڈرتے ہوئے سوچا۔
حورین نے نظروں ہی نظروں میں حنین کو کچھ الٹا پوچھنے سے روکا۔
"مجھے تو خطرے کی گھنٹی بجتی محسوس ہو رہی ہے۔" اعزاز نے ڈرنے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا۔
"اوہوو۔۔۔! اپ سب تو ایسے ڈر رہے ہیں جیسے میں پتہ نہیں کیا پوچھنے والی ہوں؟" حنین نے چپس ختم کرتے ہوئے کہا۔
"اب پوچھ بھی چکو.." ابان نے اکتا کر کہا۔
"ہاں تو سنیں۔۔۔"
"کیا آپکو اپنی زندگی میں کسی سے محبت ہوئی ہے؟ اگر ہوئی ہے تو کس سے ہوئی؟"
پھوپھو زمر نے ابان کو دیکھا وہ کتنے دنوں سے یہ سوال اس سے پوچھنے کی کوشش میں تھیں۔
حورین نے گھور کر حنین کو دیکھا جو اپنی بتیسی دکھا رہی تھی۔
"نہیں۔۔۔مجھے محبت نہیں ہوئی، مجھے عشق ہوا ہے۔ اب یہ نا پوچھنا کس سے ہوا ہے۔"
سب نے چونک کر ابان کو دیکھا۔
"اوہ واؤ!۔! کھڑوس بھائ کو عشق ہوا ہے" حنین نے حورین کو دیکھتے ہوئے کہا جو اپنا منہ نیچے کیے ہوئے تھی۔
"واہ بھائی۔۔! تو تو بازی لے گیا۔۔۔۔کس سے ہوا ہے؟" اعزاز نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔
"یہ نہیں بتاونگا۔"
"مجھے میرے سوال کا پورا جواب چاہیے۔یہ تو آدھا جواب ہے۔اتنی زحمت کی ہے تو یہ بھی بتا دیں کہ کون ہے؟ بھلے نام نا بتائیں۔ اتنی رعایت تو کرسکتی ہوں میں آپ پر۔" حنین نے اٹل لہجے میں کہا۔
"شاہ بتا بھی چکو۔" پھوپھو نے بھی اسرار کیا۔
"آپ ڈریں نہیں، ہم کھا نہیں جائیں گے اسکو۔" حنین نے حورین کو دیکھتے ہوئےکہا جو نیچے منہ کیے ہوئے تھی۔
"یونی کی ہے بس۔۔اب جان چھوڑو۔" ابان نے اکتا کر کہا کیونکہ وہ اصل بات وقت آنے پر کرنا چاہ رہا تھا۔
سب نے چونک کر ابان کو دیکھا۔ حور کے دل کو کچھ ہوا۔ اسکی آنکھوں میں نمی آگئی اسکے ہاتھ سے فورا چائے گر گئی۔
وہ سب جو ابان کی بات پر اسکو ہکا بکا دیکھ رہے تھے چونک پڑے اور پریشانی سے حور کو دیکھنے لگے۔
"ارے! یہ کیا ہوا؟ زیادہ تو نہیں جل گیا؟ جلدی سے ٹوتھ پیسٹ لگاو۔" ابان نے پریشانی سے کہا
"چلو حورے! میں تم کو اندر کے کے چلتی ہوں، ٹوتھ پیسٹ بھی ہاتھوں پر لگا دونگی اور جا کے تم کپڑے بھی تبدیل کر لو اور ہاں آپ سب بھی اندر جائیں اپنے اپنے کمروں میں دیر بھی بہت ہوگئی ہے۔۔۔بائے۔" حنین فرفر بولتی چلی گئی۔
پیچھے سب منہ کھولے ہکا بکا کھڑے تھے۔
"دیکھو میں نے بولا تھا نا اسکے دماغ کوئی کیڑا ہے تبھی تو یہ ایسی حرکتیں کرتی ہے۔ ابھی بھی دیکھو کیسے لے گئی ہے حور کو۔" ابان نے غصے سے کہا!
اعزاز اسکی حرکت پر مسکرائے بنا نہیں رہ سکا۔
"چلو دیکھتے ہیں کیا ہوا ہے اسکو۔" زمر نے اعزاز کو گھور کر کہا۔ کیو کی کب سے حنین کو دیکھ دیکھ کر مسکرا رہا تھا کہیں حنین کو پتہ چل تا تو شامت ہی آجانی تھی اعزاز کی... تو چاروں نفوس  انکے یچھے چل دیے۔
🖤🖤🖤
"حنین! زیادہ تو نہیں جل گیا ہاتھ حورین کا؟" پھوپھو نے حنین کو اسکے کمرے سے نکلتے دیکھ کر پوچھا!
"ہاں پھوپھو! کچھ نہیں ہوا اسکو۔ میں نے ٹوتھ پیسٹ لگا دیا ہے۔ سر میں درد تھا اسکے۔" حنین نے تحمل سے جواب دیا۔
"اچھا میں صبح دیکھ لونگی اسکو۔" پھوپھو نے کہا اور جانے کے لیے قدم بڑھائے۔
پیچھے ابان اسجد اور ارج  بھی پرسکون ہو کے چلا گئے!
حنین نے بھی اپنے کمرے میں جانے کے لیے قدم بڑھائے تو راستے میں اعزاز کھڑا تھا۔
"راستہ دیں۔۔۔" حورین نے لاپرواہی سے کہا۔
تو وہ فورا ہٹ گیا!
"حنین۔۔۔۔۔" وہ جو اپنے کمرے میں جانے لگی تھی۔ اعزاز کے بلانے پر رک گئی۔
"جی۔؟" اس نے مڑتے ہوئے کہا۔
"مجھے تم سے کام ہے"اعزاز نے اسکو دیکھتے ہوئے کہا۔.

اسلام علیکم ڈئیر ریڈرز تو کیسی لگی یہ قسط آپ کو اپنی رائے سے مجھے اغاہ کریں آپ کی منفی اور مثبت رائے میرے لیے بی حد آہم ہے جانتی ہوں اس دفاع بہت دیر سے دی ہے قسط پر کچھ گھر میں فنکشن تھا کچھ مجھے نیند بھی بہت آتی ہے😂 اسی لیے امید کرتی ہو آپ رائٹر کو معاف کرینگے انشااللہ میں جلد سے جلد قسط دینے کی کوشش کرونگی پر پر پر اگر آپنے مجھے اس ایپیسوڈ پے اچھا رسپونس دیا اگر نہیں تو سوچ سکتے ہیں آپ قسط دیر سے بھی آسکتی ہے اور کیا پتہ آئے ہی نہ😂😂😂 اور ایک بات کمینٹ کا یہ مطلب نہیں ہوتا excellent nice good... کمینٹ کا مطلب یہ ہوتا ہے آپ کہانی کے بارے میں بات کریں کونسا سین آپکو آچھا لگا اور کونسا بڑا کونسا کیریکٹر اچھا لگا اور کونسا بڑا.... اوکے تو اس بات کا خیال رکھیے گا.....

Thankyou kashaf
Stay connect on my insta page kashafwrites110

Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top