محبت کے کھیل
الارم کی آواز پے ماہین کی آنکھ کھلی تو اس نے غصے سے الارم کی طرف دیکھا، مگر فجر کا خیال آنے پر اسکا غصہ ڈھک سے اڑ گیا کیونکہ یہ ایسا وقت ہوتا ہے جب ساری دنیا سو رہی ہوتی ہے اور آپ اللہ سے بات کرتے ہو اور وہ صرف آپ کو سن رہا ہوتا ہے۔
ماہین نے وضو کرکے نماز پڑھی ۔ ماہین کی چھٹی ہس کچھ برا ہونے کا اشارہ کر رہی تھی (مگر مجھے اللہ پے بھروسا ہے جو بھی ہوگا دیکھا جائے گا)
نماز کے بعد ماہین کچن مہں چائے بنانے کے غرض سے گئی تھی کیونکہ اس وقت تقریبا سب گھر والے ہی اٹھ گئے ہوتے ہیں مگر سامنے کھڑے شخص کو دیکھ کر اسکا سارا موڈ خراب ہو چکا تھا اور وہ اور کوئی نہیں آدم ہی تھا۔
ماہین : اسلام و علیکم۔
آدم : والیکم اسلام۔
ماہین : تم اس وقت کچن میں کیا کر رہے ہو؟
آدم : اندھی ہو گئی ہو؟
ماہین : کیا مطلب؟
آدم نے مسکراہٹ دبا کر کہا : تمہیں نظر نہیں آرہا ہے چائے بنا رہا ہوں۔
(زہر لگتا ہے مجھے یہ بندہ آلو کہیں کا خود کو سمجھتا کیا ہے اندھی ہو گئی ہو ہنہ خود ہوگا اندھا )
ماہین: چلو اب تم چائے بنا ہی رہے ہو تو میرے لیے بھی ایک کپ بنا دو۔
آدم: نوکر ہوں میں تمہارا؟ ادھر آؤ اور ہم دونوں کیلیے چائے بناؤ۔
ماہین: کیوں؟ میں نوکر ہوں کیا ؟ نہیں نہ تو تم اپنے لیئے خود چائے بناؤ اور میں اپنے لیئے۔
آدم نے مسکراہٹ دبا کر کہا: ٹھیک ہے ، میں تو سوچ رہا تھا کے خان بابا سے بات کرکے دیکھتا ہوں کیلن کوئی نہیں چھوڑو ۔
ماہین: سچ میں؟
آدم: چائے بنا کے میرے کمرے میں لے آؤ باکی بات شام کو ہوگی۔
ماہین: مزاق تو نہیں کر رہے نا؟
آدم: تمہارا اور میرا مزاق ہیں؟
(ذلیل انسان کہیں کا)
آدم کو چائے دے کر ماہین اپنے کمرے میں آگئی اور ہسپتال جانے کیلئے تیار ہو گئی۔
(ناشتے کی میز پے آج سب خوش لگ رہے ہیں اللہ خیر کرے قسم سے اب تو مجھ سے خود اپنے گھر والوں کی خوشی برداشت نہیں ہوتی ، پتا نہیں کب ان کی خوشی میری زندگی تباہ کردے
مہر آنٹی ، دانیال اور مریم کچھ زیادہ ہی خوش لگ رہے ہیں ، چھوڑو مجھے کیا)
ماہین نے آدم کی طرف دیکھا تو ہو بھی اسی کی طرح کنفیوز تھا مطلب اسکو بھی نہیں پتا
ناشتے کے بعد ماہین سب کو اللہ حافظ کہہ کر کیسر کے ساتھ ہاسپٹل کیلئے نکل گئی۔
کار چلاتے ہوئے کیسر نے ماہیں سے پوچھا: کیا بات ہوئی تمہاری آدم سے؟
ماہین: اس نے کہا کے وہ کچھ نہیں کر سکتا۔
کیسر: کیوں
ماہین: یہ تو مجھے نہیں پتا۔
کیسر: تم پریشان مت ہو میری جان میں بات کر کے دیکھتا ہوں آدم سے۔
ماہین: its ok bhai
کیسر: ?are you sure
ماہین: yeah
کیسر: چلو تمہارا ہسپتال آگیا ہے اللہ حافظ اور خیال رکھنا اپنا۔
ماہین: اللہ حافظ بھائی۔
*****
ہسپتال میں داخل ہوتے ہی کسی نے ماہیں کو آواز دی اور ہو اور کوئی نہیں اسکا بہترین دوست ہماد تھا۔
ماہین کل ایک ہی دوست تھا جو اسکے بھائی جیسا تھا اور ہی دونوں اپنی ہر بات ایک دوسرے کو بتاتے تھے۔
ہماد: اوئے weekend کیسا گزرا؟
ماہین: مت پوچھ یار۔
ہماد: کیوں کیا ہوا؟
ماہین خان بابا نے میرے لیئے لڑکا پسند کر لیا ہے اور میں شادی کر رہی ہوں (تھوڑا جھٹ تو میں بول سکتی ہوں😉)
ہماد: اچھا مزاق ہے مگر آج اپریل فول نہیں ہے
ماہین: میں سچ بول رہی ہوں (یار یہ سب میری بات پر یقین کیوں نہیں کر رہے پہلے آدم اور اب یہ پاگل🤔)
ہماد: کون ہے لڑکا؟
ہماد: پتا نہیں خان بابا کا جان نے والا ہے(آدم خان بابا کا جان نے والا ہی ہے میں جھٹ نہیں بول رہی😉)
ہماد: نام کیا ہے کرتا کیا ہے عمر سب بتاؤ مجھے یاد؟
ماہین: نام نہیں پتا لیکن عمر 27 ہے اور بندہ businessman ہے۔
ہماد: نام کیوں نہیں پتا بتاؤ زرا اور اب یہ مت کہنا کہ تم نے اسکو دیکھا بھی نہیں ہے۔
ماہین: نام خان بابا نے بتا نہیں کیا بتایا تھا اور ہاں بندہ handsome بہت ہے۔
ہماد: آدم تم؟
ماہین: اللہ نہیں😣
ہماد: I'm sorry یار پر مجھے جانا ہے round پہ میں تم سے بعد میں بات کرتا ہوں ok؟
آدم: sure bro۔
( ہماد کے بچے تم سے اللہ پوچھے گا اسے ابھی ہی جانا تھا round پہ)
آدم: کل تو کوئی کہہ رہا تھا کہ میرے کمرے میں آئنہ نہیں ہے
ماہین: ہاں تو؟
آدم: ابھی مجھے کسی نے ہینڈسم کہا مجھے لگتا ہے۔
ماہین: تمھارے کان بج رہے ہیں اور ابھی ہسپتال آ ہی گئے ہو تو چیک اپ کرا لو کسی اچھے ڈاکٹر سے۔
(And it's a chaka)😉
آدم: موبائل پکڑو اپنا ، گھر میں بھول آئی تھی اور ہاں میرے خیال سے ڈاکٹر تمھے چاہیئے کیونکہ تمھاری نظر اور دماغ دونوں خراب ہے۔
ماہین: مطلب کیا ہے تمہارا؟
آدم: پتا نہیں میں گھر میں سب کو تمہارا نوکر لگتا ہوں جو سب مجھے ہی ہر کام کا کہہ دیتے ہیں۔😡
ماہین: دانیال کو دے دیتے موبائل وہ دے دیتا مجھے صبح صبح ہی موڈ خراب ہو گیا تھا میرا تمھے دیکھ کے اور اب ہسپتال میں بھی اااوووو۔
آدم: ہاہاہاہاہا میں تس جیسے مر رہا ہوں نا تمھے دیکھنے اور ملنے کیلئے۔
ماہین(ذلیل آدمی)
ماہین: ویسے ایک بات بتاؤ زرا یہ گھر میں کیا ہو رہا ہے سب آج اتنا خوش کیوں تھے؟
آدم: مجھے کیا پتا۔
ماہین: اااووو پلیز جھوٹ مت بولو تمھے سب پتا ہوتا ہے، خان بابا تم سے پوچھے بغیر کوئی بھی کام نہیں کرتے۔
آدم: مجھے کچھ بھی نہیں پتا اور ہاں تم یقین کرو یہ نہ کرو کسکو فرق پڑھتا ہے؟
ماہین: موبائل دینے آئے تھے دے دیا اب جاؤ یہاں سے تمھے کوئی کام نہیں ہوگا لیکن میں ڈاکٹر ہوں اور مجھے بہت جام ہے تو اب پلیز جاؤ۔😁
آدم: اچھا مذاق ہے یار مذاق بھی شروع کرلیا تم نے تمہارا اور کام کا دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے خیر میں چلتا ہوں بائے۔
اااووو مجھے نفرت ہے اس بندے سے کاششش میں اسکا قتل کر سکتی ،
دفا کرو اس کو اس کو قتل کر کے مجھے جیل نہیں جانا
خیر میں ایک چائلڈ اسپیشلسٹ ہوں اور مجھے محبت ہے اپنے کام سے
شام کو جب ماہین اپنی مصروفیات سے آزاد ہوئی تو کیسر کا انتظار کرنے بیٹھ گئی لیکن جو انسان اسے لینے آیا تھا اس کو زیادہ ماہین کو اس دنیا میں کوئی زہر نہیں لگتا تھا
*یا اللہ آدم ہی کیوں* 😭😭😭
آدم: مجھے پتا ہے میں ہینڈسم اور اسمارٹ ہوں تم بعد میں گھور لینا ابھی بیٹھو۔
ماہین(اسکو گھوروں گی my foot گدھا کہیں کا خود کو سمجھتا کیا ہے)
مآہین : کیسر کہاں ہے ہر روز رو وہ آتا ہے مجھے لینے؟
آدم: اسکو کچھ کام تھا۔
ماہین: کسی اور کو بھیج دیتے مجھے لینے۔
آدم: کیوں میں کیا کاٹ رہا ہو تمھے۔
ماہین: تمیز سے بات کرو مجھ سے تم سمجھے۔
آدم: ویسے تم آج کل میرے سامنے کچھ زیادہ نہیں بول رہیں؟
ماہین: کیوں آپ کوئی پاکستان کے وزیراعظم لگے ہوئے ہیں؟😎
آدم: تم گھر چلو پھر میں بتاتا ہوں کہ پاکستان کا وزیر اعظم ہوں کہ نہیں۔
ماہیں: آئسکریم کھانے چلیں؟
آدم: کس خوشی میں؟
ماہیں: ارے آپ ہمارے وزیراعظم ہیں اتنا تو کر ہی سکتے ہیں آپ ہم غریب عوام کے لیے۔😂
ویسے آدم کو تنگ کرنے میں مزا بہت آتا ہے😅
آدم: جی نہیں اور ویسے بھی یوسف انکل کی کال آئی تھی تمھے سیدھا گھر لے کر آؤں خان بابا کو کوئی بات کرنی ہے ہم سب گھر والوں سے۔
ماہین (یا اللہ خان بابا کو کیوں آپ نے میری زندگی میں ولن بنایا ہے ایک منٹ جو وہ مجھے سکون سے دہنے دیں پتا نہیں اب کیا بات کرنی ہے انکو ہم سب سے؟)
ماہین: کیسی بات؟
آدم: وہ تو گھر جا کر پتا لگے گا۔
(20 منٹ بعد جب ماہین اور آدم گھر پہنچے تو خان بابا اسٹڈی میں تھے اب پتا نہیں کونسا حکم کرنا تھا خان بابا نے)
آدم: خان بابا آپ نے ہم سب کو بلایا تھا۔
نہیں ہم سب تو یہاں پکنک کیلئے آئے ہوئے ہیں
خان بابا: ہاں مجھے آپ سب کو ایک خبر سنانی تھی۔
******
وہ بےخبری تیری میری جان لیتی ہے
وہ تیرا پاس سے گزار جانا قیامت لگتا ہے
*********
Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top