لمحے کچھ اپنے

خان بابا:  ہاں مجھے آپ سب لوگو کو ایک خبر دینی تھی لیکن جس کے بارے میں ہے وہ انسان نہیں چاہتا کہ میں آپ کو ابھی یہ خبر دوں تو یہ ایک سرپرائز ہے آب سب کے لیئے

(سرپرائز؟ مجھے تو اس لفظ سے نفرت شروع ہو گئی ہے سرپرائز سرپرائز میں میری اور آدم کی بات تہہ کر دی ہے پتا نہیں اب کیا سرپرائز ہو گا
ہوسکتا ہے ماما یا بابا کو پتا ہو اور مریم اور دانیال کو تو ضرور پتا ہو گا ان سے پوچھ لونگی ہاں یہ ٹھیک ہے لیکن ابھی مجھے کچھ کھانا ہے ورنہ میں مر جائوں گی

     
************

د

روازے پر دستک ہوئی
ماہین: آجاؤ۔

الینہ: کیا ہو رہا ہے مانو؟

ماہین: کچھ نہیں یار ابھی فریش ہو کر آئی ہوں اب کچھ کھاؤں گی، تم بتاؤ؟

الینہ: یار میں بور ہو دہی ہوں کیا کہتی ہو آج مووی  نائٹ (movie night) ہو جائے میں ، تم ، دانیال اور آدم مو بھی کہ دینگے؟

ماہین: صحیح ہے مگر آدم ہو گا تو میں نہیں آؤنگی اور ہاں مس الینہ آپ میرے بھائی کو بھول گئیں ہیں

الینہ: دیکھو تم اور میں ہم دونوں جانتے ہیں کہ کیسر اور آدم کبھی بھی مووی نہیں دیکھیں گے۔

ماہیں: پھر ٹھیک ہے میں جا رہی ہوں کچن میں کچھ کھانے کے لیئے تم دانیال اور مریم کو بتا دو ٹھیک ہے؟

الینہ: ہاں کیوں نہیں۔

جب ماہین کچن میں آئی تو زرمینے بیگم وہیں تھی

ماہین: اسلام و علیکم ماما۔

زرمینے بیگم: وعلیکم السلام میری جان ، دن کیسا تھا آپکا؟

ماہین: دن الحمداللہ بہت اچھا تھا اور آپکا دن کیسا تھا؟

زرمینے بیگم: کام میں ہی گزر جاتا ہے سارا دن تم تو جانتی ہو سب۔

ماہین:  ماما کیا آپ جانتی ہیں خان بابا کس سرپرائز کی بات کر رہے تھے؟

زرمینے بیگم: نہیں میری جان میں کچھ نہیں جانتی بلکہ تمہارے بابا کو بھی نہیں پتا اس بارے میں بس اللہ خیر کرے جو بھی سرپرائز ہو وہ ہمیں سرپرائز نہ کرے۔

ماہین: ہاہاہاہا ماما آپ فضول میں پریشان ہو رہی ہیں ابھا چھوڑیں اس بات کو مجھے بہت بھوک لگی ہے کچھ کھانے کو مل سکتا ہے؟

زرمینے بیگم: ہاں ہاں کیوں نہیں بس 5 منٹ دو میں ابھی تمہارے لیئے ، کیسر اور آدم کیلئے کھانا نکال دیتی ہوں۔

ماہین: ٹھیک دے مورے ( ٹھیک ہے ماما).

اسی وقت الینہ بھی منہ بناتی ہوئی کچن میں آئی تو ماہین پوچھ بیٹھی

ماہین: تمھیں کیا ہو گیا ہے؟

الینہ: دانی اور مریم نے صاف انکار کر دیا کہ وہ ہمارے ساتھ موئی نہیں دیکھ سکتے صبح انکو کہی جانا ہے تو وہ آج جلدی سوجائیں گے ۔

ماہین: تو کیا ہوا میں اور تم ہیں نہ ہم دونوں کو کسی اور کی کیا ضرورت ہے تم اپنے کمرے میں جاؤ میں بھی آتی ہوں تم موئی لگاؤ ، ٹھیک ہے؟

الینہ: ٹھیک ہے۔

(پاگل لڑکی زرہ سی بات پہ موڈ آف ہو جاتا ہے اسکا اور دانی اور مریم کو کہاں جانا ہے صبح؟) ماہین نے خد سے سوال کیا۔

ماہین اپنے اور الینہ کے لیے ہاٹ چاکلیٹ بنا کے الینہ کے کمرے کی طرف جا ہی رہی تھی کہ راستے میں بہت بری طرح ٹکرائی

ماہین: یا اللہ! میرا سر ، دیکھ کر نہیں چل سکتے کیا تم؟
(جیسے ہی ماہین نے سامنے کھڑے ہوئے شخص کو دیکھ وہ کسی اور نہیں بلکہ آدم تھا)

آدم: میں تو دیکھ کر چل سکتا ہوں مگر تم تو دیکھ کر بھی نہیں چل سکتیں۔

ماہین: بات نہ کرو مجھ سے تم۔

آدم: ہاہاہاہا دیکھو بات یہ ہے کہ میں تم سے اتنا زیادہ پیار کرتا ہوں کہ تم سے بات کیئے بغیر میرا دن نہیں گزرتا۔

ماہین: انتہائی ذلیل انسان ہو تم تھیں پتا ہے۔

اس سے پہلے آدم جواب دیتا ماہین بغیر اس کا جواب سنے الینہ کے کمرے میں آگئی جو بس اسی کے انتظار میں ہی بیٹھی تھی اور ماہین کے آتے ہی الینہ نے موئی شروع کردی۔

ابھی ماہین اور الینہ مووی دیکھ ہی رہی تھں کی سچانک کسی نے کمرے جے دروازے پر دستک دی۔

الینہ: آجائیں۔

اور دروازہ کھلا اور آدم اور کیسر کمرے میں داخل ہوئے

ماہین: (آج مجھے اس منحوس انسان کو ہی دیکھنا ہے صرف صبح کچن میں پھر ہسپتال اور اب یہاں بھی)

آدم: الینہ میرے لیئے ایک کپ چائے اور کیسر کیلئے ایک کپ کافی ہی بنا دو۔

الینہ: معاف کرنا بھائی مجھے بہت نیند آرہی ہے

ماہین بنا دے گی، ٹھیک ہے مانو؟

ماہین: (کیوں اللہ کیوں لیکن ٹھیک ہے میں بھی اتنی اچھی نہیں ہوں آج آدم میرے ہاتھوں کو اتنا پسند کرے گا کہ میں کیا بتاؤں)

ماہین: ٹھیک ہے۔

آدم: چائے سٹڈی دوم میں لا دینا اور ہاں ایک چمچ  چینی اوکے؟

ماہین: ٹھیک۔

کیسر کیلئے کافی تو ماہین ہے صحیح طرح بنائی کیونکہ وہ اس کا بھائی تھا اب آدم کی باری تھی
ماہین:  کیا کہا تھا اس نے کے ایک چمچ چینی؟ سہی ہے آج تو میں تمھے وہ چائے پلاؤں گی کہ تمھے ساری زندگی یاد رکھو گے اور یہ لو چار چمچ چینی ، مجھے پتا ہے میں بہت میٹھی ہوں ، اب آدم کو دیکھتے ہیں۔
         ⭐🌟🌟🌟🌟🌟

ماہین اللہ کا نام لے کر سٹڈی دوم میں داخل ہوئی اور سامنے کیسر کو بیٹھا دیکھ کر اس کی آنکھوں میں چمک آگئی کیونکہ آدم کیسر کے سامنے اسے کچھ نہیں کیے گا

ماہین: چائے اور کیسر تمہارے کیئے کافی۔

کیسر: شکریہ مانو

چائے کا ایک گھونٹ بھرتے ہی آدم کے چہرے کے تاثرات بدل گئے اور اسکا چہرہ غصہ سے لال ہو گیا

کیسر: واؤ یار ماہین کافی بہت اچھی ہے۔

آدم غصہ سے جل کر بولا : ہاں چائے تو اس سے بھی زیادہ اچھی ہے دل کر رہا ہے ختم ہی نہ ہو-

ماہین: ارے ایسی بات ہے تو میں تمہارے لیے ایک اور کپ لے آتی ہوں۔

کیسر: اچھا مجھے نیند آ رہی ہے میں سونے نا رہا ہوں ، شب بخیر۔

اگر کیسر چلا جاتا تو آدم ماہین کی جان لے لیتا اسلیئے ماہین نے کیسر کے ساتھ جانے میں آفیت جانی

ماہین: مجھے بھی نیند آرہی ہے میں بھی جا رہی ہوں کل ہسپتال بھی جانا ہے۔

آدم: ماہین رکو ذرہ ایک منٹ بات کرنی ہے مجھے تم سے۔
ماہین: کل کر لینا شب بخیر۔

آدم جس طرح ماہین کو دیکھ رہا تھا ایسا لگ رہا تھا جیسے ابھی اسکی جان لے لیگا، ماہین دروازہ کھولنے ہی والی تھی جب آدم اس کے سامنے آکے کھڑا ہو گیا

آدم: لیکن مجھے ابھی بست کرنی ہے، میری چائگ میں کتنی چینی ڈالی ہے تم نے؟

ماہین:  ایک چمچہ, کیوں؟

آدم:  اچھا لیکن جب میں ایک چمچ چینی ڈالتا ہوں تو میری چائے اتنی میٹھی نہیں ہوتی؟

وہ کیا ہے نا میں نے اتنے پیار سے  بنائی ہے اس لیئے میرا پیار گھل مل گیا ہو گا۔

اوہو ! مجھے نہیں معلوم تھا کہ تم مجھ سے اتنا پیار کرتی ہو

ماہین: ہٹو میرے آگے سے میری جوتی بھی نہ کرے تم سے پیار۔

آدم: اگلی بار چائے میں صرف ایک چمچ چینی یاد رکھنا۔

ماہین: کیا مطلب اگلی بار؟ میں تمہارج نوکر نہیں ہوں۔

آدم اچھاجی  دیکھتے ہے اب تم جاؤ اور سو جاؤ۔

ماہین: سو جاؤ جیسے میں اسی کے حکم کا انتظار کر رہی تھی۔

*******

آپکے رسپانس کا انتظار رہے گا اینڈ سلینٹ ریڈرز آپکی کبھی کمنٹس یہ ووٹ دے دیا کرے اس سے کچھ بھی نہیں ہوگا ہاں ہمیں حوصلہ مل جاتا ہے

Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top