قسط 4
"ارے دیکھا تم نے کس طرح ایک دوسرے کو ہاتھ لگا لگا کر باتیں کرتے ہیں اللہ خیر کریں" مہر نے منہ بناتے ہوئے کہا، کلاس کا اوف تھا تو سبھی لڑکیاں کمپس میں بیٹھی تھی ان کے سامنے سے جانوی اور راج کا گزر ہوا تو مہر ساتھ بیٹھی لڑکیوں سے کہنے لگی جس میں نعمت بھی تھی.
"یہ تو سب اب عام ہوگیا ہے مہر" دوسری طرف سے مریم نے کہا، تو نعمت دونوں کو اک نظر دیکھ کر بنا کچھ کہے دوسری جانب دیکھنے لگی.
" جانوی اب ہماری اچھی دوست تو بن گئ ہے لیکن اس طرح کی عادتیں مجھے تو اچھی نہیں لگتی، تم کیا کہتی ہو نعمت؟" آخر میں مہر نے نعمت کو بھی اس ٹوپک میں شامل کرنا چاہا.
"میرے خیال میں تو جانوی اور راج میں ایسی کوئ بےتکلفی نہیں ہے جیسا تم لوگ کہہ رہی ہو" راج جو پیچھے سے گزر رہا تھا نعمت کے زبان سے اپنا نام سن کر ٹھہر گیا،
"جانوی نے مجھے بتائ تھی کہ وہ فیملی فرینڈز ہے تو ان کا ایک دوسرے سے فرینک ہونا بنتا ہے، اور میرے پاس کوئ حق نہیں ہے کہ میں دونوں کو جچ کروں دونوں کافی اچھے دوست ہے ان کے پیٹ پیچھے کچھ غلط کہنا مجھے مناسب نہیں لگتا، تمھیں ایسا کچھ کہنا نہیں چاہیے" نعمت مہر اور مریم کو سمجھا رہی تھی لیکن اس کی باتوں سے راج کو بہت خوشی ہوئی. وہ مسکراتا ہوا وہاں سے چلا گیا.
گھر آکر بھی وہ نعمت کے بارے میں ہی سوچنے لگا تھا اس کا نام دہراتا تو اس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھر جاتی، کھڑکی میں کھڑے رہتا کہ ایک جھلک ہی دیکھ جائے، نعمت پردہ لگا کر رکھتی تھی پھر بھی ہؤا کے جھوکو سے وہ سرکتا اور یہاں راج کے دل کو قرار ملتا. کالج میں اب کوئی کام کی بات ہوتی تو وہ نعمت کو مخاطب کرتا جس کا جواب وہ ہمیشہ ادب سے دیتی، اس کے اچھے اخلاق راج کو اس کے اور قریب کررہی تھی. یہ صحیح ہے یا غلط بنا سوچے بس اس ک خیالات ذہن میں ہوتے.
*****************
" راج سی ایک لڑکی کب سے تمھیں ہی دیکھ رہی ہے" جانوی نے اس کے کان میں آکر سرگوشی کیں، جانوی پہلے سے وہاں پر تھی تو راج بھی اپنی کلاس اٹینڈ کرکے وہاں چلا آیا، وہ اس کے بلانے پر ضرور آیا تھا لیکن آنے کی وجہ صرف وہی جانتا تھا.
اس کے کہنے پر اس نے ایک نظر اٹھائ تو سامنے موجود لڑکی اسی کی جانب دیکھ رہی تھی، اسے اپنی طرف دیکھتا پاکر وہ لڑکی نے نظریں دوسری جانب کرلیں.
"She was pretty na?"
جانوی نے چڑانے والے انداز میں پھر کہا تو ایک نظر اس نے لڑکی کی جانب دیکھا پھر جانوی کو اور بنا تاثر کے اثبات میں سر ہلا دیا.
"لگتا ہے تمہیں بھی وہ کافی اچھی لگی آؤ انڑرو کرواتی ہوں"جانوی نے قہقہہ لگاتے ہوئے اس سے کہا،
"ہاں وہ اچھی ہے، اس کا چہرہ اسکا ڈریسنگ سینس سب اچھا ہے لیکن پھر بھی وہ مجھے پسند نہیں" راج کی بات پر جانوی نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا، "کیوں؟"
"کوئ پسند آئے تو ضروری نہیں کہ اسکی ہر بات اچھی لگے" راج کے چہرے پر ایک خوبصورت سی مسکان آئ اس نے سامنے سے آتی ہوئ نعمت کو دیکھتے ہوئے کہا،
"بس ایک بات کافی ہوتی ہے کہ ہم اپنی ساری زندگی اس کے نام کردیں خود سمیت" آخری بات کہتے ہوئے بھی اس کی نظریں نعمت کے وجود پر تھی. "وہ بات صرف تم میں ہے"راج نے سوچا۔ وہ چلتی ہوئ اس کے سامنے والی کرسی پر بیٹھ گئ. جانوی اس سے باتیں کرنے لگی تو اس کی جانب مصروف ہوگئی. لیکن راج اب اٹھ چکا تھا اس کی دل کی کیفیت کو اب وہ سمجھنے لگا تھا.
تقریباً ایک مہینا اتنی ہی تیزی سے گزرا اور آج فائنلی اس نے اپنے دل کی بات نعمت سے کرنے کے بارے میں سوچا اس پورے عرصے میں اس نے ایک دفعہ بھی نہیں سوچا تھا کہ وہ الگ کاسٹ سے ہیں اس کا کیا ردعمل ہوگا. آج اس نے فارمل ڈریسنگ کیں. بلیک پینٹ اور سفید شرٹ آستین کو رول اپ کیے، بالوں کو پیچھے کی طرف موڑے ہاتھ میں گھڑی اور کار کی چابی لئے کالج کے لئے روانہ ہوگیا. آج جانوی کالج نہیں آئ تھی تو اسے اس بات ک بھی خدشہ نہیں تھا کہ وہ ساتھ ہوگی. اسے نعمت کا روٹین معلوم ہوچکا تھا اس کی بنا پر وہ سیدھا لائبریری گیا. وہاں پہنچ کر دیکھا تو اس کرسی پر نہیں تھی اس کی مسکراہٹ مدھم ہوگئی یہاں وہاں دیکھا تو وہ ایک کتابوں کی رو میں کھڑی شاید کوئ کتاب تلاش کررہی تھی. وہ دوڑتا ہوا اس کی جانب لپکا، وہ بے دھیانی میں کتاب ڈھونڈ رہی تھی راج کے اچانک آجانے پر بری طرح چنکی، اس کے اس طری چوکنے پر وہ مسکرایا،
"اوہ i am sorry لگتا ہے میں نے آپ کو ڈرا دیا"
اس کے کہنے پر راج نے دیکھا کہ اس کی آنکھیں مسکرائی تھی. " جی ایسی کوئ بات نہیں" وہ پھر کتابوں کی جانب موڈ گئ"
"نعمت" راج کے پکارنے پر وہ پھر سے پلٹی آج پہلی دفعہ اس نے اس کے نام سے مخاطب کیا تھا،
" وہ مجھے آپ سے ضروری بات کرنی تھی، یہاں تو نہیں ہوسکتی آپ پلیز کیمپس میں آسکتی ہے" اس نے ڈرتے ہوئے کہا کہی وہ اسے غلط نا سمجھے،
"معاف کیجئے اس طرح بات کرنا مناسب نہیں، اگر بات ضروری ہے تو آپ یہی کہہ دیں" نعمت کی بات سن کر اس نے اردگرد دیکھا کافی دوری پر سٹوڈنٹس بیٹھیں کتابوں میں مصروف تھے۔
"جی میں آپ سے جو کہنا چاہتا ہوں مجھے ڈر ہے کہ آپ برا مان جائیگی" اسکی بات پر نعمت نے مسکراتے ہوئے کہا،
"جی یہ تو بات جاننے کے بعد ہی میں کہہ سکتی ہوں"اب وہ پوری اسکی جانب پلٹ کر کھڑے ہوگئ.
راج نے ایک قدم اسکی جانب بڑھائے اور اپنے پیچھے کئے ہوئے ہاتھ آگے کئے اس کے ہاتھ میں ایک سرخ گلاب تھا. اسے دیکھ نعمت کی مسکراہٹ مدھم ہوئ.
I love uh"
میں آپ سے شادی کرنا چاہتا ہوں،
will uh marry me??"
راج نے اپنے دل کی بات تو زبان پر لائ لیکن اب ڈرتے ہوئے اس کی آنکھوں سے اس کے چہرے کے تاثرات کو سمجھنے کی کوشش میں تھا.
نعمت بنا پلک جھپکے اسے دیکھ رہی تھی آہستہ آہستہ اس کی آنکھوں میں غصے کی شدت بڑی وہ بنا کہے ہی پلٹ گئ. تو راج اس بنا جواب پائے اس کے آگے آگیا.
"مس حسن سنئے..."اس نے کچھ کہنے کے اور لب کھولے تو نعمت نے اسے ہاتھ سے روک دیا،
" آپ نے مجھے کیا سمجھا ہے مسٹر راج، آپ جانتے بھی ہے آپ کیا کہہ رہے ہے، آپ نے سوچ بھی کیسے لیا کہ میں اس طرح رشتہ جوڑنے والوں میں سے ہوں، کیا آپ نہیں جانتے آپ نون مسلم ہے اور میں..." اس کی بات کو راج نے فوراً کاٹ دیا.
"شادی کے بعد آپ اپنا ہی سرنیم یوس کرنا، آج کل یہ عام بات ہے نا چاہے تو میں آپ کا کاسٹ فولو کرلوں گا آپ کہتی ہے تو آپ کی طرح میں بھی مسلمان ہوجاوگا اپنا نام بدل لوں گا" اس کی بات پر نعمت پہلے حیران ہوئ وہ کتنی آسانی سے اتنی بڑی بات کہہ رہا تھا، پھر وہ مسکرائی.
"جانتے ہیں آپ کیا کہہ رہے،اتنی آسانی سے اتنی بڑی باتیں نہیں کیا کرتے، کچھ وقت سے آپ مجھے جانتے ہے کیا اس کے لئے آپ اپنا مذہب جو آپ نے پیدا پونے سے لیں کر اب تک فولو کیا چھوڑ دیں گے. اپنے ماں باپ کے بتائ ہوئ راہ کو چھوڑنا مطلب ماں باپ کو چھوڑنا، کیا آپ وہ بھی کریگے"
" پیرینٹس تو اینڈ میں مان ہی جاتے ہے بس آپ ہاں کہہ دیں تو" نعمت کو اس نے پھر حیران کیا کتنی لاپرواہی سے وہ یہ سب کہہ رہا تھا، نعمت نے اب اپنا رویہ بدل لیا،
" دیکھئیے مسٹر راج آپنے اتنی آسانی سے یہ بات کہہ دیں لیکن میں ایک غیر مسلم سے شادی نہیں کرسکتی اور نا ہی کروگی یہ بات آپ اپنے ذہن میں فیکس کر لیجیے، آپ اچھے انسان ہے لیکن یہ بات کہہ کر آپ نے اپنی عزت خود کم کیں ہے آئندہ مجھ سے بات کرنے کی کوشش بھی مت کیجئے گا" وہ کہہ کر جاچکی تھی اور راج وہی کا وہی کھڑا رہ گیا. اس نے سوچا بھی نہیں تھا اتنے عرصہ جس فیلینگس کو وہ محسوس کرتا آیا ہے ایک جملے میں وہ ختم کرکے چلی جائیگی. اسے اپنے اوپر پہاڑ ٹوٹتا ہوا محسوس ہوا اس نے کبھی یہ سوچا نہیں تھا کہ وہ اسکی زندگی سے چلی جائیگی بس اس لئے کہ وہ اس کے کاسٹ کا نہیں ہے. سوچتے ہوئے اس نے آخری جملے پر غور کیا.اس کے انکار کی وجہ یہی ہے نا کہ میں مسلمان نہیں اگر میں مسلمان ہوجاو تو؟ کیا میں یہ کرسکتا ہوں؟ اس نے خود سے سوال کیا.
راج کے ہاتھ سے سرخ گلاب کا پھول چھٹ گیا وہ اسی گرے ہوئے گلاب کو دیکھنے لگا پھر پلٹ کر دھیرے دھیرے قدموں سے لائبریری سے باہر آگیا.
*****************
راج کے لائبریری سے جانے کے بعد نعمت اسی جگہ واپس آئ جہاں کچھ وقت پہلے دونوں کھڑے تھے. اس زمین پر پڑے گلاب کو دیکھنے لگی. اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر اس نے وہ گلاب اپنے ہاتھوں میں لیا. اسکی آنکھیں مسلسل اسی کو تک رہی تھی. " میرا یہ ردعمل ضروری تھا راج میں اپنے دین سے منحرف نہیں ہونا چاہتی اللّٰہ نے مجھے اپنے محبوب کی امت میں شامل کیا ہے میں یہ خوش نصیبی کو اپنے وجود سے دور نہیں کرنا چاہتی. "
" ہاں میں اعتراف کرتی ہوں مجھے اس سے محبت ہے، اسکے دیئے ہوئے اس گلاب نے میرے دل کے جذبات کو مہکایا ہے اسکے وجود کی خوشبو میرے لیئے ایک نئے احساس کا پیغام ہے" وہ اٹھ کر کھڑکی کی جانب آئ سرخ گلاب کو اپنے سامنے کیے کہنے لگی. " اے اللّٰہ میری محبت کے خاطر اسکے لئے ایمان کی دعا کرتی ہوں اسکے دل میں دین اسلام کی آمد کردیں. بے شک تو ہی بہترین کارساز ہیں" نعمت کی اس دعا نے راج کے دل میں دستک دیں ہی دی.
******************
وہ بنا کار لیے راستے پر پیدل چلنے لگا اس نے کبھی خود سے نہیں کہا کی وہ نعمت کو پسند کرتا ہے لیکن اس کی باتیں سننے کے بعد اسے احساس ہوا کہ وہ اس حد تک اسے چاہتا بھی ہے اس کی باتوں نے اسے اندر تک ہلا کر رکھ دیا.چلتے چلتے اچانک بارش شروع ہوگئی تو وہ دوڑتا ہوا پاس کی مسجد کے دروازے پر آگیا. اپنے کپڑوں کو جھٹکنے لگا تو اس نے آس پاس دیکھا تو پتا چلا کہ وہ مسجد کے دروازے پر کھڑا ہے. اس نے اندر کی جانب دیکھا تو ایک اس کے ہم عمر لڑکا نماز ادا کررہا تھا. اسے دیکھ اسے نعمت کا خیال آیا وہ بھی اسے اسی طرح دیکھتا تھا تو اسے سکون ملتا تھا اب بھی وہ نماز پڑھتے ہوئے اس لڑکے کو دیکھ رہا تھا وہ بھی اتنی ہی خوبصورتی سے نماز اد کررہا تھا. اس نے اپنے قدم اٹھائے تو وہ دروازے پر ہی روک گیا. اس کا پیر اندر بڑھ نہیں رہے تھے. اس نے اپنے قدم واپس لیا اور واپس پلٹ گیا بارش میں بھیگتا ہوا گھر پہنچا اسے اس طرح بھیگا ہوا دیکھ کر نیتا پریشانی سے اس کی طرف آئ اس کے بالوں کو ٹاول سے پوچھا وہ کہہ بھی رہی تھی لیکن راج کی سماعتوں میں نعمت کی کہی گئی باتیں ہی سنائی دیں رہی تھی. وہ بنا کچھ کہے کمرے میں آیا. کھڑکی کی جانب دیکھا وہ کھولیں تھی وہ پلٹنا چاہتا تھا لیکن اس کے قدم اپنے آپ ہی آگے بڑھے. پردہ لگا ہوا تھا ہوائیں اس طرح ہی چل رہی تھی پردہ ایک جانب ہوا تو اس نے دیکھا نعمت کمرے میں کہی پر بھی نہیں ہے. اس کے نا دیکھنے پر وہ بے چین ہوگیا. وہ بے چینی کے عالم میں بیڈ پر آکر بیٹھ گیا. اس کے موبائیل کے بیپ پر اس کا دھیان ہٹا دیکھا جانوی کا کول آرہا تھا اسے ناجانے کیوں غصہ آیا. اپنی پوری طاقت سے اس نے موبائیل دور پھیکا اور بیڈ پر لیٹ گیا. اسے اب کچھ بھی اچھا نہیں لگ رہا تھا.
" میں نہیں بھول سکتا اسے" اس نے آنکھیں بند کرتے ہوئے خود کلامی کیں.
*****************
اگلے کتنے دنوں تک وہ کالج نہیں گیا، اسکا کوئی بھی چیز میں من نہیں لگ رہا تھا، مسٹر اسکی حالت دیکھ کر باہر جانے کا پروگرام بھی بنایا جس کے لئے بھی راج نے انکار کردیا. نیتا اس کے من پسند ڈیشز بناتی اس سے باتیں کرتی وہ بنا کچھ کہے بس باتیں سنتا. اس کے لئے بھی اپنا مذہب چھوڑنا آسان نہیں تھا اور کتنی آسانی سے اس نے یہ بات نعمت کے سامنے کہی تھی. اس نے گوگل پر مسلم کاسٹ کے بارے میں جاننے لگا،
"اللّٰہ ایک ہے اللّٰہ کے سوا کوئ معبود نہیں، حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم اللّٰہ کے رسول ہمارے پیارے نبی ہیں"
اس نے اس عبارت کو کئ بار پڑھا ایک عجیب سی کیفیت اس کے دل میں طاری ہوتی. اس نے اپنے ذہن کو جھٹکا وہ کئ دنوں تک مسجد جانے لگا وہاں آج بھی وہی لڑکا نماز اد کررہا تھا اسکی نماز ہونے پر راج کا دل کیا کہ وہ اس سے بات کریں تو راج نے اسے سلام کیا، تو اس ہم عمر لڑکے نے مسکراتے ہوئے اس کا جواب دیا.
"کیا میں کچھ دیر آپ سے بات کر سکتا ہوں؟" اس کے سوال پر اس لڑکے نے مسکراتے ہوئے اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا،
"میں بہت دنوں سے کسی سوچ کی وجہ سے ڈسٹرب ہوں آپ میری مدد کریں گے" اسکی بات پر لڑکے نے اثبات میں سر ہلایا،
" میرا نام راج سنہا ہے، مجھے یہ پوچھنا تھا کہ کیا میں آپ کے کاسٹ کو فولو کرسکتا ہوں آئے مین، کیا یہ آسان ہے مجھ سے ہو پائے گا یا نہیں"
" آپکے ایسا کرنے کی وجہ کیا ہے، کیا میں جان سکتا ہوں" لڑکے کی بات پر راج نے اپنے نظریں نیچے کر لیں، "وجہ بس ایک لڑکی ہے" اسے سمجھ نہیں آیا وہ کیسے کہے، " اچھا" لڑکے نے پرسوچ انداذ میں کہا، دانیال اسے اندر لیں گیا.
(جاری ہے)
I hope uh gyuz like it...so give ur vote and precious comments 🥰😍❤️
Keeeeeeeep supporting gyuzzz ❤️
Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top