قسط 2
"ارے بیٹا اتنی ساری کتابیں؟" نعمت کے گھر میں داخل ہوتے ہی سکینہ نور نے کہا، جو اپنے ہاتھوں میں ڈھیر ساری کتابیں لے آئ تھی. اسے دیکھ دانیال اٹھا اور اس کے ہاتھ سے کتابیں لیں کر صوفے پر رکھی. " کیا کلکٹر بننے جارہی ہو کیا جو اتنی کتابیں؟ اس نے چڑانے والے انداز میں نعمت سے کہا،
" ارے نہیں بھائی یہ تو میں کالج کی لائبریری سے لائی ہوں، پڑھنے کے لئے اتنی سی تو ہے" اس نے بیگ سائیڈ میں رکھ کر خود صوفے پر ڈھیر ہوگئی.
" اچھا اٹھو فریش ہوجاو میں تم دونوں کے لئے چائے لاتی ہوں دانیال بھی ابھی کالج سے آیا ہے" سکینہ کے کہنے پر دونوں اٹھ کر اپنے کمرے میں چلے گئے، ڈائیٹنگ پر بیٹھ کر تینوں نے روز کی باتیں کیں کچھ وقت بعد مغرب کی اذان ہوئ تو نعمت اٹھ کر اپنے کمرے میں آئ اور واش روم میں چلی گئی. وضو کرکے آئ مصلہ بچھایا اور نماز مغرب ادا کرنے لگی.
*****************
راج شام کو گھر آیا تو جیب سے گھر کی چابی نکالی اور دروازہ کھولنے لگا. مسٹر اور مسز نیتا انکے فیملی فرینڈز کی پارٹی میں گئے تھے جانوی کے بہت کہنے پر بھی وہ نہیں گیا اور گھر آگیا.
گھر میں داخل ہوتے ہی وہ سیدھا اپنے کمرے میں گیا لائٹ اون کرکے دیکھا تو کمر صاف ستھرا تھا.وہ زیادہ وقت اپنے کمرے میں نہیں رہتا تھا پھر بھی نیتا کمرے کو ہمیشہ سیٹ رکھتی تھی. وہ واش میں چلا گیا. باہر آکر ٹاول سے اپنے بال کو رگڑنے لگا. پھر اسکی نظر اس کھڑکی پر گئی جو اب بھی بند تھی اس نے ٹاول ایک طرف رکھا اور چلتے ہوئے کھڑکی تک آیا. کھڑکی کے پٹ کھولا تو ہوا کا ایک جھونکا کمرے میں داخل ہوا اس خوشگوار ہواؤں نے اس کا موڈ ایک دم سے اچھا کردیا. یہ کھڑکی ان کے گھر کے بائیں جانب موجود گھر کی طرف کھولتی تھی۔ اس نے ہواؤں کو محسوس کرتے ہوئے اپنا روخ موڈا ہی تھا کہ کسی وجود پر اسکی نظر پڑی وہ بے ساختہ پلٹا. کھڑکی کے بالکل سامنے کے گھر جو تھوڑے سے فاصلے پر تھا اس کمرے کی کھڑکی کھولی تھی. کھڑکی پر موجود لگا ہوا پردہ ہوا سے ایک جانب اڑ رہا تھا جس وجہ سے اس کمرے میں موجود لڑکی دکھائی دیں. راج نے بنا غور کیے ہی پتا کرلیا وہ لڑکی نماز ادا کر رہی تھی اس وقت وہ قیام میں تھیں راج کی نظر اسی پر ٹکی ہوئ تھی اس نے صبح اسے عبایا میں دیکھا تھا صرف آنکھیں ہی دیکھ پایا تھا لیکن اب اس کے سامنے پورا وجود کھڑا تھا. اب وہ رکوع میں جھوکی تو راج نے اپنی نظریں بھی نیچے کی. راج بنا حرکت کئے چہرے پر بنا تاثر کے نعمت کو نماز ادا کرتے ہوئے دیکھ رہا تھا. وہ جس سکون سے نماز ادا کر رہی تھی راج کے دل کو ایک الگ احساس نے گھیرا ہوا تھا جب نعمت سجدے میں گئ تو راج کی آنکھوں میں اس کا عکس غائب ہوگیا اس نے اپنے جسم میں حرکت کیں. وہ اسے دیکھنے کے لیئے اپنے پیروں کو اوپر کیا لیکن نعمت کا سجدہ طویل ہونے کی وجہ سے وہ کافی دیر بعد اٹھیں راج کے چہرے پر بے ساختہ مسکراہٹ بکھر گئ. پھر دوبارہ جب نعمت سجدے میں گئ تو راج نے پھر سے وہی بے قراری محسوس کیں. ہواؤں سے پردہ ایک جانب ہوتا کبھی دوسری جانب کبھی نعمت اس کے سامنے ہوتی تو کبھی پردے میں غائب ہوجاتی. راج بس اسی طرح اسے دیکھے گیا.
منظر بھی کچھ اس طرح نظر آرہا تھا
بے ساختہ کھڑکی میں ہم کھڑے تھے
وہ نماز ادا کرنے میں مصروف تھیں
لیکن ہمارے دل نے دعا ہواؤں سے کیں
چلے ایسا جھوکا پرے ہٹا دیں پردے
کہ ہمیں اپنے یار کا ہو دیدار نصیب!!
(از قلم ثانیہ قاضی)
**************
"تم نے کھانا کھایا؟" مسز نیتا مسٹر سنہا کے ساتھ اب گھر آچکی تھی. ہال میں راج کو صوفے پر لیٹا دیکھ کر اس سے پوچھنے لگی.
" نہیں موم بھوک نہیں ہے" اس کے کہنے پر نیتا نے فکر سے اس کی شکل دیکھی جو بےتاثر چہرے سے اب بھی اسی طرح لیٹا ہوا تھا.
" کیوں بھوک نہیں ہے؟ میں نے کہا بھی تھا چلو پارٹی میں پر تم سنتے ہی نہیں، جانوی بھی تمھاری یاد کررہی تھی. اچھا ہوتا اگر تم آتے چلو کوئ نہیں میں تمھارے لئے کچھ بناتی ہوں" نیتا کہتے ہوئے کچن میں چلی گئ جب کہ وہ اسی پوز می لیٹا ہوا تھا. پاس صوفے پر بیٹھے مسٹر سنہا اسی کی شکل دیکھ رہے تھے جیسے اس کی شکل سے اس کے خیالات جانچنے کی کوشش کررہے ہو.
"کیا بات ہے راج؟" ان کے مخاطب پر اس کا دھیان ان کی طرف گیا.
"Nothing dad" اس نے مسکراتے ہوئے جواب دیا
اٹھ بیٹھا، وہ کچھ اور پوچھتے اس سے پہلے نیتا نے اسے کچن میں بلا لیا. اس نے ڈنر کرکے دونوں کو گوڈ نائٹ کہہ کر اپنے کمرے میں چلا آیا. کھڑکی اب بھی کھولیں تھی اس کے قدم اس جانب بڑھے لیکن اب سامنے کی کھڑکی بند تھی اس نے اپنی نظریں پھیر لیں اور بستر پر آکر لیٹ گیا. وہ بھلے ہی گھر سے دور رہا تھا لیکن اس نے کوئ بری عادت کو اپنے قریب نہیں آنے دیا. مسٹر سنہا اور مسز نیتا نے اس کی پرورش بہت اچھے سے کیں تھی. اسکی کافی لڑکیوں سے دوستی بھی تھی لیکن کبھی کوئ غلط حرکت نہیں کیں. اس وجہ سے ہر دوسری لڑکی اسکی دوستی کے لئے تیار رہتی. سب سے زیادہ اچھی دوستی اسکی جانوی سے تھی اس کی وجہ بھی بس یہی تھی کہ وہ فیملی فرینڈز تھے. پہلی بار اس کا دل ایک لڑکی کو دیکھ کر بے ترتیب ہوا اس نے ایک نظر پھر کھڑکی کو دیکھا اپنے خیالات کو جھٹکا دیں کر ذہن سے اسے دور کرنے لگا آنکھیں بند کرلی. کچھ وقت بعد نیند اس پر مہربان ہوگئ
******************
"دانیال نعمت کو کالج چھوڑ دو بیٹا" سکینہ نور کے کہنے پر دانیال اس کے پاس چلا آیا جو صوفے پر سے اپنا کالج بیگ ہی اٹھارہی تھی.
" یہ روز تو اکیلی جاتی ہے نا امی، مجھے بھی پہلے ابا کے کام سے باہر جانا کے پھر کالج جاؤگا لیٹ ہوجاوگا میں" اس نے صوفے پر بیٹھتے ہوئے کہا،
" جتنی دیر اتنا سب کہنے میں لگائے اتنے وقت میں آپ مجھے کالج چھوڑ آتے" نعمت نے برا سامنا بناتے ہوئے کہا،
" ہاں میری ماں چلتا ہوں، اتنا کہنے کی ضرورت نہیں" دانیال کی وہ سب سے لاڈلی تھی اس لئے وہ اس سے بحث کرنے سے ہمیشہ پرہیز کرتا. دونوں باہر آئے اور کار میں خاموشی سے سفر طے کیا. دانیال نے کالج کے باہر کاد روکی تو نعمت اپنا عبایا سنبھالتے ہوئے کار سے باہر نکلی. اور ساتھ ہی ہاتھ میں وہی لائبریری کی بکس پکڑ رکھی تھی. اس کے دروازہ بند کرنے پر دانیال نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا، "سمبھال کر جاؤ لائبریری تک پھر سے بکس گرا مت دینا" اس نے صرف اثبات میں سر ہلایا.
وہ چلتی ہوئ لائبریری میں آگئ.
" بس تھوڑی دیر راج میرا اسائنمنٹ کمپلیٹ کرنا ہے پھر چلتے ہے نا" جانوی کے بہت کہنے پر وہ لائبریری میں آ تو گیا تھا لیکن اب اسے پچھتاوا ہورہا تھا. اس نے بیزاری سے یہاں وہاں دیکھنا شروع کیا تو جانوی جلدی جلدی اپنا اسائنمنٹ کرنے لگی. اسائنمنٹ پورا ہونے پر راج نے سکون کا سانس لیا اور دونوں اپنا بیگ لئے باہر آگئے.
" اوہ شٹ" وہ چلتے چلتے رک گیا دیکھا تو جانوی نے پریشانی سے اپنے سر پر ہاتھ رکھ دیا،
" اب کیا ہوا" راج کے پوچھنے پر اس نے اسے بتایا کہ وہ لائبریری میں جہاں بیٹھی تھی وہاں وہ اپنا موبائل بھول آئ ہے لیکن اسائنمنٹ کی سبمشن بھی کرنی ہے " تم اسائنمنٹ سبمٹ کراو لائبریری سے موبائیل میں لیں آتا ہوں اوکے" اسے پریشان ہوتا دیکھ راج نے کہا تو وہ کلاس کی جانب بڑھ گئ. لائبریری میں جہاں وہ بیٹھے تھے اس طرف آیا تو اس کی سیٹ پر ایک عبایا پہنی لڑکی پشت کئے بیٹھی تھی.
" ایکسکیوز می" راج کے کہنے پر اس لڑکی نے موڑ کر دیکھا تو راج جہاں تھا وہی روک گیا. یہ تیسری بار ہوا کہ وہ لڑکی اس کے سامنے یوں آئ. اس نے خود پہ قابو پاکر نارمل ہوتے ہوئے اسے مخاطب کیا،
" تھوڑے ٹائم پہلے میں یہاں اپنی فرینڈ کے ساتھ بیٹھا تھا وہ موبائیل بھول گئ تھی کیا آپ نے دیکھا" وہ اس کے جواب کا منتظر چہرا لئے سامنے کھڑا تھا.
" جی ہاں، موبائیل یہی پر تھا میں نے وہاں.." نعمت نے رسیپشنسٹ کی جانب ہاتھ دیکھایا، " دیں دیا ہے آپ وہاں سے کلیکٹ کرلیں" اس نے بات کہہ کر اپنا روخ پھیر لیا لیکن راج اب بھی اسی طرح کھڑا تھا کچھ حوش آتے ہی اس نے اسکی بتائ ہوئ جگہ پر گیا اور موبائیل ملتے ہی باہر آنے لگا. ایک بار پلٹ کر اس جانب دیکھا جہاں اب بھی وہ پشت کیے کتابوں میں مصروف تھی. وہ باہر کی جانب بڑھ گیا.
Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top