قسط 7
آج دس دن ہوگئے تھے یاور یونی نھین آرہا تھا سب کو اس کی کمی شدت سے محسوس ہورہی تھی یاور کا فون ہنوز بند تھا گھر میں فون کرنے کے باد ان کو پتا چلا کے وہ ملک سے باھر گیا ہوا ہے سب کو اس اچانک باھر جانے کا پتا لگنے کے باد شوک پہنچا تھا کیو کے یاور کبھی بھی ملک سے باھڑ نہین گیا تھا آج بھی موسم بہت خوش گوار تھا ہلکی ہلکی برف باڑی چل رہی تھی آج وہ سب ریسٹورنٹ میں کہانا کھانے آئے تھے لڑکیوں نے اپنی الگ ٹیبل بک کی تھی اور حماد سمیر اور روہیل نے الگ ٹیبل بک کرائ تھی اور یے آئیڈیا حماد کا تھا...... روہیل حماد کا پرانا دوست تھا جو آج ہی ملا تھا اس کو .... آج ایشال جارہی تھی چھٹیاں اسٹارٹ ہوگئ تھی تو اس نے زد کر کے جانے کی ٹھانی تھی کیو کے بکول ایشال کے چھٹیاں فیملی کے ساتھ گزارنی چاھیے...,)))))
ایشال پیکنگ کر لی ہے تم نے اپنی اقراء نے کھانے کے ساتھ انصاف کر تے ہوئے پوچھا
ہان کر لی ہے اب یہان سے سیدھا ائیر پورٹ جانا ہے بیگ بھی گاڑی میں رکھ دیے ہے بھائ نے ایشال نے مسکرا کر جواب دیا ......
آچھا وہ بینگن نہین جارہا اقراء نے موں کا زوایہ بگاڑ کر کہا
نھین وہ نھین جارہے ان کو کام ہے نا یہان اس لیے پر آپ اتنا کیو چڑ تی ہیں میرے بھائ سے اتنے سویٹ سے تو ہین ایشال نے حماد کو دیکھ کے کہا جو بلیک پینٹ ریڈ شرٹ ہاف سلیوس موں پے سنجیدگی لیے سمیر سے باتوں میں مگن وہ بہت ہی پیارا لگ رہا تھا ایشال کو بی اختیار اپنے بھائ پے پیار آیا
ہوگا تمھارے لیے سویٹ ہمارے لیے تو یے بینگن ہی رہے گا مجھ سے تو بات کر تا ہے تو لگ تا موں میں مرچیاں چبا رہا ہو اقراء نے موں بنا کے کہا
ایشال کو ہنسی آگئ
علماء تم نے پیکنگ کر لی ایشال علماء سے پوچھا جو ہنوز فون میں مصروف تھی......
ہان کر لی یار تقریبن سب ہوگئ ہے علماء نے فون میں کچھ ٹائپ کر تے ہوئے جواب دیا.......
کیو کے ایشال کے ساتھ علماء بھی اپنی کالا کے پاس پاکستان جارہی تھی.....
لڑکی سر تو اٹھاو موں تو ایسے دیے بھیٹھی ہو جیسے فون بھاگا جارھا ہے اقراء نے اس کو غصے سے گھوڑ کر کہا..........
یار اریشا سے چیٹ کر رہی ہوں بول رہی ہے ایشال آپی نے بتایا نھین کے وہ پاکستان جارہی ہے علماء نے سر اٹھا کر کہا ))))))))))
ارےےے بھول گئ میں یار اس سے بھی نہین ملی میں.... بولو اس کو کے مجھے آ کے آئیر پورٹ پر ملے ایشال نے کہا .......))))))))
اوکی علماء نے میسیج ٹائپ کیا اور کہانا کھانے لگی جب کے ایشال کافی پی رہی تھی.....))))
ایشال چلو فلائیٹ کا ٹائم ہورہا ہے چلیں حماد نے آتے ہوئے کہا)
ہان چلیں بھائ ایشال نے کہا اور اپنا پرس اٹھالیا اور اٹھ کھڑی ہوئ ....)))))))
چلیں مجھے پھلے گھر جانا ہے کچھ سامان رھ تا ہے ابھی میرا علماء نے کہا...)
اوکے چلو حماد نے کہا اور ان سب نے باھر کی طرف قدم برھائے......)
************************************
بھائ مجھے ائیر پورٹ لیکے چلیں..)))
وہ جو ابھی گھڑ آیا تھا چونک پڑا
اریشال کیو جانا ہے تمھے ائیر پورٹ یاور نے حیرانی سے کہا .,,)
بھائ ایشال آپی جارہی ہے نا پاکستان اریشا نے کہا..)))
اریشا ابھی میں مزاک کے موڈ میں نہین ہوں جاؤ سر نا کھاؤ میرا یاور نے سمجھا وہ مزاک کر رہی ہے....
نھین بھائ میں مزاک نہین کر رہی میں سچ بول رہی ہوں دیکھے علماء آپی کا میسیج اریشا نے علماء کا میسیج کھولا جس میں لکھا تھا ایشال بول رہی ہے تم ائیم پورٹ آجاو ملنے اور دوسرے میسیج میں لکھا تھا ایشال اب اپنی آدھی پراھائ پاکستان میں پوری کرے گی.....))
چلو وہ چلی جائیگی مجھے اس کو روکنا ہے یاور ایک دم اٹھ کھڑا ہوئا اور باھر نکل گیا
اریشا بھی اپنا عبایا پہن تی تقریبن دور کے باھڑ گئ
اور گاڑی میں بھیٹھ گئ اس کو سمجھ میں نھین آرھا تھا یاور نے ایسے کیو رئیکٹ کیا....
بھائ کیا ہوگیا ہے آہستہ گاڑی چلائین ابھی وہ بھی نہین پھنچین ہونگے اریشا نے ڈر تے ہوئے کہا کیو یاور تیز رفتار سے گاڑی چلا رہا تھا
ارے تم سمجھ نھین رہی وہ چلی جائگی میں اس کو جانے نھین دونگا ایسے تو نھین جاسکتی وہ نھین میں اس کو نھین جانے دونگا یاور نے چلا کر کہا اس کو خود پتا نہین تھا اس کے ساتھ کیا ہوا ہے شاید وہ اپنے حواسوں میں نہین تھا
اریشا یکدم سہم گئ اور چپ کر گئ یاور کا یے روپ اس نے کبھی نھین دیکھا تھا.....
************************************
آپی.....!!!! اریشا نے دور سے اس کو آواز لگائ
وہ جو حماد کے ساتھ باتوں میں مگن تھی چونک پڑی اور پیچھے مڑ کے دیکھا تو اریشا کھڑی تھی
اسلام علیکم کیسی ہو ایشال نے کہا اور اس کے گلے لگ گئ
ایک دم ٹھیک اللہ کا شقر ہے آپ سنائین جارہی ہے ابھی اریشا نے خوش ہوتے ہوئے کہا
ہان جارہی ہوں میں ایشال نے ابھی یے ہی کھا تھا کے پیچھے سے کسی نے اس کو آواز دی
ایشال مجھے آپ سے بات کرنی ہے یاور نے کہا
ارےے یاور کیسے ہو تم حماد نے اس کو گلے سے لگا لیا...)
ٹھیک ہوں پر مجھے ایشال سے بات کرنی ہے یاور نے حماد سے کہا
کیا بات کرنی ہے حماد نے سنجیدہ ہوتے ہوئے کہا
تھوڑا سائیڈ میں آئین آپ ایشال یاور نے جلدی میں کہا..)
تم ہوش میں تو ہو کیو سائڈ میں آئیگی یے تم بھول رہے میں اس کا بھائ ہوں اور میں کبھی بھی یے گوارا نا کروں کے یے ایک ناحرم سے اکیلے میں بات کرے حماد نے غصے سے کہا...)))
اوکی تو یھین بات کر تے ہیں یاور نے حماد کو دیکھ تے ہوئے کہا...)
ایشال آپ مت جائین کیو کے میں آپ کے بنا نھین رھ سکتا آپ جارہی ہے تو مجھے لگ رہا ہے کوئ میری سانسیں چھین رہا ہے ایسا لگتا ہے میں جی نھین پاونگا پلیز نا جائین آپ کے بنا کچھ بھی سھی نھین ہوپائیگا مجھے پتا نھین کیا ہورہا ہے آپ پلیز نا جائیں یاور نے محبت سے چوڑ لہجے میں کہا......))
یاور.....!!!!! اس سے پھلے میرا ہاتھ اٹھ جائے چلے جاو یہان سے حماد غصے سے پھنکارا
ایشال تم مجھے چھوڑ کر نہین جاسکتی آگر تم مجھے چھوڑ کر چلی گئ تو ستارے آسمان پر چمکنا چھوڑ دینگے چاند اپنی چاندنی کھو دئیگا
میھک تے پھولوں میں خوشبو نہین رہے گی یے چلتی ہوئ ہوائیں بند ہوجائگی میری سانسیں رک جائینگی دل کی دھڑکن تھم جائیگی اگر تم چلی گئ تو کچھ نھین پچئے گا یے دنیا یے کائنات کچھ بھی نہین پلیز مت جاو یاور محبت میں جزبات سے چوڑ لہجے میں کہا.....
یاور....!!!!! حماد نے اس کے موں تماچا ماڑا
یاور کے ناک سے خون نکل آیا....)0
تمھاری حمت کیسے ہوئ میری بہن کو پرپوز کر نے کی میری بہن وہ بھی میرے سامنے حماد غصے سے دھاڑ کر بولا....
ایشال بی آواز رو رہی تھی وہ اس کو کیسے بتا تی کے وہ بھی تو اس کو اتنا ہی پیار کرتی ہے جتنا کے وہ اس سے وہ اپنی محبت کو ایسے تڑپ تا روتا بلک تا دیکھ رہی تھی حماد اس کو دھکے دے کے نکال رہا تھا اور اس کا دل چاھا ابھی حماد کو روک لے ابھی کھ کے بھائ نہین وہ میری بھی محبت ہے پر وہ نہین کر سکی اس کے قدم جیسے وہی جامد ہوگئے تھے.....)
یاور ہنوز حماد کو بول رہا تھا ایشال کو نا بھیجے وہ اس کے بغیر نہین رھ سکتا اس کو تو جیسے اپنی چوٹ کی بھی فکر نہین تھی وہ ہنوز ایشال کو دیکھ رہا تھا اس کو روتا ہوئا وہ خود بھی رورہا تھا.....
حماد پلیز حماد چھوڑ دو مجھے ایشال چلی جائیگی یاور نے حماد کے آگئے ہاتھ جوڑ کر کہا
یاور اگر میری تم سے کبھی دوستی نا رہی ہوتی تو میں تم ہے ابھی کے ابھی جان سے ماڑ دیتا حماد نے غصے سے کہا.
یار نہین میں مر جاونگا پلیز نہین یاور نے روتے ہوئے کہا
یاور ایک بات مینے تمھے دس دن پہلے بتائ تھی کے ایشال کا نکاح ہوا ہے وہ بھی پچپن میں پھر کیو میری بہن کے پیچھے پڑے ہو حماد نے کھ تے ہوئے اس کو باھر گاڑی کے پاس پٹکا
نھین میں اس کو روک لونگا یاور نے یے کہا اور اندر چلا گیا.....))))
اتنے میں ایشال اور علماء فلائیٹ میں بھیٹھ گئ تھی ایشال کو کچھ ہوش نہین تھا علماء نے کہیچ کر اس کو فلائٹ میں بھٹھایا
ایشال....!!!!! یاور نے دیکھا کھی نہین اس نے روتے ہوئے چینکھ کر کہا
بھائ چلیں یہان سے پلیز اریشا نے روتے ہوئے کہا
ایشال چلی گئ اب وہ نہین آئیگی میں ماردونگا آپنے آپ کو یاور نے جزباتی ہوتے ہوئ کہا
اور لمبے لمبے ڈنگ بھڑتا باھر نکل گیا
حماد اس کو تاسف سے دیکھ تا رھ گیا
آج شاید ان دونوں کی دوستی بھی ٹوٹ گئ تھی
وہ دونوں جو ایک دوسرے کے سب کچھ تھے اب شاید وہ ٹوٹ گئے تھے....
زندگی بھی کیسے کیسے کھیل کھیلتی ہے ہمارے ساتھ..... حماد نے افسوس سے سوچا
اب کے بچھڑے تو شاید کبھی نا ملیں
اب کے بچھڑے تو شاید تصور میں بھی نا ملیں
اب کے بچھڑے تو شاید خوابوں میں بھی نا ملیں
اب کے بچھڑے تو شاید زندگی میں بھی نا ملیں
اب کے بچھڑے تو شاید موت کے باد ملیں.....!!::
آئین میں آپ کو آپکے گھڑ چھوڑ دون کیو کے اس کو تو یے بھی ہوش نہین ہے کے رات کے اس وقت بہن کس کے ساتھ جائیگی حماد نے تنظ سے کہا
تو اریشا چپ چاپ اس کے پیچھے چل دی
پر آنے والا وقت کوئ نہین جان تا تھا
کیا موڑ آنے والا تھا ایشال اور یاور کی زندگی میں کسی کو نہین پتا تھا سب قدرت کے کھیل تھے.....
Keep supporting
Kashaf❤❤🙏
Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top