قسط 6
مازی.....!!!!
آج ایشال اور حماد وڈیو کال پے فاروق صاحب سے بات کر رہے تھے بابا میں کب سے آپ ہی سے باتیں کر رہی ہو اب ماما اور آئما کو دیں ان کو بھی میں بہت یاد کر رہو ایشال نے کہا تمھاری ماما اور آئما سو گئ ہے رات 3 بج رہین ہے بیٹا مینے ابھی اس لیے فون کیا ہے تا کہ میں آپ سے ایک بات کر نی ہے جو حماد کو بھی پتا ہے اور اسی نے بولا کے آپ ایشال کو بھی بتادیں فاروق صاحب نے کہا بابا مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے کے کوئ کھترناک بات ہے ایشال نے تفتیش سے پوچھا ہان بیٹا یاد ہے آپ کو کے مینے آپ سے ایک وعدہ لیا تھا کے میں جو بولون گا وہ آپ کو بنا اعتراض کے مان نا ہوگا فاروق صاحب نے نرمی سے کہا ہان مجھے یاد ہے پر آپ اتنی تہمید کو باندھ رہیں ہے مجھے ڈر لگ رہا ہے بھائ آپ کیو چپ ہیں بول کیو نہیں رہے ایشال نے ڈرتے ہوئے کہا ایشال مینے آپ کا نکاح بچپن میں کر دیا تھا جب آپ 3 سال کی تھی اور اب میں چاھ تا ہوں کہ آپ کی پرھائ ختم ہونے کے باد آپ کی رخصتی میں کردوں فاروق صاحب نے نرمی سے کہا اور جیسے سارے کمرے میں سکوت چھا گیا ایشال بی یقینی سے کبھی بابا کو دیکھتی تو کبھی حماد کو بابا ہم باد میں بات کرتیں ہیں اوکے باء حماد نے فون جلدی سے کٹ کر دیا ایشال کچھ بولو مجھے تمھاری خاموشی سے کوفت ہورہی ہے بہت دیر کے باد بھی ایشال نا بولی اور کسی گھڑی سوچ میں تھی کہ حماد کی بات سے چونک گئ
بھائ بابا کیا بول رہے تھے میرا نکاح ایشال نے بی یقینی سے کہا ہان ایشال تمھارا نکاح ہوا ہوا ہے وہ بھی بچپن میں حماد نے مسکرا کر کہا
ایشال اب بھی بی یقین ہی تھی کیا اس کا نکاح ہوا ہے وہ بھی بچپن میں میں کسی اور کی ہوں ایشال نے دل میں کہا
بھائ کل مل تیں ہے مجھے نیند آرہی ہے ایشال یے کھ کے کر اپنے کمرے میں چلی گئ
حماد پریشانی سے اس کی پشت دیکھ تا رھ گیا
************************************
ایشال نے دروازہ بند کر کے اس ساتھ ہی ٹیک لگا لی کیا میں کسی اور کی ہوں نھی پھر پھر جو میں اس کے لیے محسوس کرتی ہوں ہے تو وہ بھی نامحرم نا پھر کیو میں سوچ رہی ہوں کیو میری سوچیں بار بار اس کی طرف جاتی ہیں نھین مجھے نہین سوچنا چاھ یے جب میرا محرم کوئ اور ہے تو میں کیو سوچوں کسی اور کے بارے میں پر کیا تم اسے بھول پاوگی اندر سے آواز آئی ہان بھولنے پے آونگی تو بھول جاونگی کونسا مجھے اس سے بلا کا عشق ہے ایشال نے اپنے آپ سے کہا
کھ نا بہت آسان ہے پر کرنا بہت ہی مشکل پھر اندر سے آواز آئی نھیں بس کرو مجھے نھین میں رھ سکتی ہون ایشال نے اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ لیا موتی آنکھون سے ٹوٹ کر گر رہے تھے ہان میں مانتی ہوں مجھے وہ اچھیں لگ تیں ہے پر میں ایک نامحرم کی محبت میں رو نہین سکتی اور نا ہی میں اپنے بابا کا یقین اعتماد تورونگی اور نا ہی میں بھائ کا جو مجھ پے غرور ہے وہ تورونگی ایشال نے آٹل لہجے میں اپنے آپ سے کہا اور آنسو صاف کر کے اپنے بستر میں جا لیٹی پر نیند اس کے آنکھون سے کوسوں دور تھی پر ایشال ایک بات سے بی خبر تھی کے... کے آگئے اس کے ساتھ کیا ہونے والا تھا زندگی کونسا موڑ لانے والی تھی
************************************
ایشال کچھ بولو کیو چپ ہو حماد نے کہا وہ دونوں یونی جارہے تھے ایشال صبح سے چپ تھی اور حماد کو اس کی چپی کوفت دلا رہی تھی
کچھ نہین بھائ طبیت سھی نہیں ہے سر میں درد ہے نا اس لیے ایشال نے زبردستی مسکرانا چاہا
اچھا کوئ ٹیبلیٹ لی تم نے یا شاید یے بھی نہین ہوا ہوگا تم سے حماد نے اس کو ڈپٹا
نہین بھائ مینے کھا لی تھی ایشال نے جھوٹ بولا اور بھاہر دیکھنے لگی
تو حماد نے لب بھینچ لیے اور خاموشی سے ڈراوئیو کر نے لگا اس کو پتا تھا کے ابھی ایشال ابھی بات کر نے کے موڈ میں نہین ہے
اتنے میں یونی آگیا ایشال اتر گئ اور حماد گاڑی پارک کرنے لگا
باھر بہت ہی ٹھنڈ تھی آسمان سارا بادلون سے ڈھکا ہوا تھا ایشال حماد کا انتظار کرنے لگی تھی کیو کے حماد گاڑی پارک کرنے گیا تھا وہ دونوں ہمیشہ ایک ساتھ ہی یونی جاتے تھے
اففف اتنی سردی میں تو آئیس کریم ہی ہوجاونگی کیا تھا شال لیکے آتی میں ایشال اپنے آپ کو ہی کوس رہی تھی اس کے لب بری طرح کپکپا رہے تھے بھائ آبھی چکیں ایشال نے چر کر کہا
کیا ہوا حماد کہاں ہے آپ ایسے اکیلی کیوں کھڑی ہیں پیچھے سے کیسی نے آواز دی
ایشال بڑی طرح سہم گئ
آپ ڈر تو ایسے رہی ہین جیسے میں آپ کو ابھی اٹھا کے بھاگ جاونگا یاور نے سنجیدگی سے کہا پر اس کی آنکھون میں شرارت ناچ رہی تھی
بھائ گاڑی پارک کرنے گئین ہے ایشال نے کہا اور رک موڑ لیا
اوہ آپ تو کپکپا رہی ہے یاور نے اس کے ہاتھوں کو دیکھ کر کہا
نہین میں ٹھیک ہوں ایشال نے کہا
اتنے میں حماد آگیا یار ایک پرانا دوست مل گیا تھا تو باتوں میں پتا ہی نہین چلا حماد نے آتے ہی کہا
ایک منٹ ادھر ہی رکنا تم دونوں میں آتا ہوں یاور یے کھ کے اپنی گاڑی کی طرف برھ گیا
کیا کھ رہا تھا یے مینے کہا ہے نا بلا وجاہ بات نا کرو حماد نے اس کو تنبیہ کی
وہ نہین بھائ آپ کو پوچھ رہا تھا تو مینے بولا آپ گاڑی پارک کر نے گئیں ہین ایشال نے ڈرتے ہوئے کہا تو حماد چپ کر گیا
یے لیں شال یاور ایک بڑی سی شال لیکے آیا جس کے بارڈر پے نفیس سا کام ہوا تھا وہ ایک ریڈ کلر کی ایک بہت ہی خوبصورت شال تھی
نہین اٹس اوکی میں ٹھیک ہوں ایشال نے کہا
تو ہی بول دے لے لیں یے مجھ سے میں اریشا کی کی لیکے جارہا تھا پر اس کو ابھی ضرورت نھی تو سوچا انہین دیدوں ان کو سردی لگ رہی ہین نا اس لیے یاور نے حماد کو کہا کیو کے حماد اس کو جانچتی نگاہون سے گھوڑ رہا تھا
نھی ایشال ٹھیک ہے حماد نے اس کی آنکھون میں سے دیکھ تے ہوئے کہا
تو کیا سمجھ تا ہے میں ان سے فلرٹ کر رہا ہوں تجھے ایسا لگ تا ہوں میں تو اوکی نو پروبلم میں تو ان کی حالت دیکھ کے لیکے آیا تھا پر یہاں تو شک ہوئے جارہیں ہین یاور نے افسوس سے کہا اور جانے لگا
رک..... ایشال لے لو پر یے پھلی اور آخری دفاع ہے اگر دوسری دفاع کچھ بھی دیا تو بہت بڑا پیش آونگا حماد نے پھلے ایشال کو کہا پھر یاور کو انگشت اٹھا کر تنبیہ کی
یاور مسکراہٹ دبا کر ایشال کو شال دی اور اندر چلا گیا اس کا کام ہوگیا تھا یے شال اس نے ایشال کے لیے لی تھی اور اج اس نے دے دی تھی ایشال کو
پیچھے ایشال نے بھی شال اور کر حماد کے ساتھ اندر قدم برھائے
************************************
حماد ایک بات پوچھون یاور نے سنجیدگی سے کہا
ہان پوچھو حماد نے کہا
آج یاور اور حماد ریسٹورنٹ میں ڈنر کرنے آئے تھے
تھوڑا پرسنل سوال ہے کیا میں پوچھ سکتا ہوں یاور نے ہچکچا کر کہا
یار پوچھ لے پر کچھ ایسا ویسا نا ہو جس پے مجھے غصا آجائے حماد نے یے کہا اور کہانا چھوڑ کر اس کی طرف دیکھنے لگا
کیا ایشال اینگیجڈ ہے یاور نے سنجیدگی سے کہا
یے کیسا سوال ہے اور تم کیو پوچھ رہے ہو حماد نے چونک کر کہا
حماد میرا سوال یے نہین ہے یاور نے اکتا کر کہا
ہان پر انگیجڈ نہین نکاح ہوا ہے اس کا وہ بھی بچپن میں حماد نے اس کی آنکھوں میں دیکھ تے ہوئے کہا
یاور کے سر پے تو مانوں جیسے حماد نے بوم پھوڑا تھا
مجھے پسند نہین ہے کے میں اپنے دوستوں سے اپنے گھر کے معملے شئیر کروں چاھی میں تمھے کیا بھی سمجھوں دوست یا بھائ آج پوچھ لیا ہے آئیندہ کچھ بھی پوچھ نے کی ضرورت نہین ہے
سھی ہے حماد نے نرمی سے کہا
پر یاور تو کچھ سن ہی نہین رہا تھا ماھول میں ایک دم گھڑا سکوت چھا گیا تھا پھر وہ ایک دم اٹھا اور لمبے لمبے ڈگ بھرتا ریسٹورنٹ سے باھر چلا گیا
یاور کیا ہوا یاوررررر حماد بھی اس کے پیچھے گیا
یاور رکو کیا ہوا ہے میری بات بڑی لگ گئ کیا یاور اپنی گاڑی اسٹارٹ کر رہا تھا کے حماد نے دوڑ کے اس کا شیشا بجایا
نہین مجھے تمھاری کوئ بات بڑی نہین لگی میری طبییت سھی نہین میں گھر جا کہ ریسٹ کر نا چاھ تا ہوں یاور نے مسکرانے کی کوشش کر تے ہوئے کہا
ابھی تو تم سھی تھے پھر ایک دم کیا ہوا حماد نے فکرمندی سے کہا
کچھ نھین یار تو ٹینشن نا لے میں سھی ہوجاونگا اوکے یاور نے کہا اور گاڑی تیز رفتار سے اڑا کے لے گیا
حماد نے اس کی گاڑی کا دور تک تاکب کیا....
************************************
نھین اللہ وہ کسی اور کی تو نہین ہوسکتی اللہ میں اس کے بغیر نہین رھ پاونگا پلیز میرے لیے ایسا نا کریں میں مر جاونگا مجھے وہ ہی چاھیے اللہ مینے اس سے پاک محبت کی ہے جانتا ہو ایک نا محرم ہے اور میری محرم کوئ اور ہے پر اللہ اگر وہ میرے نصیب میں نہین تھی تو میرے دل میں بھی اس کو کیو ڈالا اللہ اب میں مڑ جاونگا اب زندہ نہین رھ سکتا اللہ میں یے اذیت برداشت نہین کر سکتا وہ کسی اور کی اللہ نھیں پلیز نھین میں مر جاونگا وہ کسی اور کو میسر ہے اور میں جی رہا ہوں پھر اللہ مجھے اپنے پاس بلا لے میں نہین جی سکتا میرے اندر سب ٹوٹ چکا ہے اللہ تو تو رحیم و کریم ہے مجھے وہ دے دے میرے نصیب میں لکھ دے آپ کے ھاتھ میں تو سب کچھ ہیں نا 70 ماوءن سے زیادہ چاھ نے والے ہو نا ماں کو بھی زد کر تیں ہے تو وہ بھی دی دیتی آپ تو اس سے بھی مجھے زیادہ چاھ تیں ہین آج میں زد کر رھا ہوں آپ سے مجھے کچھ نہین پتا بس مجھے ایشال چاھیے یاور سجدے میں گرگڑا رہا تھا اس کی آنکھوں سے آنسو ٹوٹ کر گر رہے تھے ہان وہ رورھا تھا کبھی بی پرواہ رھ نے والا مرد رورہا تھا وہ بھی ایک لڑکی کے لیے جو ہمیشہ مسکراتا رھ تا تھا وہ آج رورھا تھا
وہ ریسٹورنٹ سے سیدھا مسجد گیا تھا وہ ہمیشہ سب شکوہ شکایت خوشی کی بات سب اللہ سے شئیر کر تا تھا
پھر یاور نے اپنے آنسو پوچھے اور موں پے ہاتھ پھیر کر اٹھ کھڑا ہوا اس کے اندر سکون کی لھر سرایت کر گئ تھی.....
Keep supporting
Kashaf....❤❤
Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top