قسط 5

آج علماء کے گھر میں ایک تقریب رکھی گئ تھی جس میں اس نے اپنے سب دوستوں کو دعوت دی تھی اور وہ  سب جارہے تھے سوائے ایشال کے کیو کے اس کے سر میں بہت درد تھا پر علماء ناراض ہورہی تھی حماد بھی نہیں جارھا تھا کیو کہ ایشال اکیلی تھی..

یار تم چلو وہاں جا کہ تمھارا سر درد سھی ہوجائگا اقراء اور یاور کی بہن اریشا ایشال کے گھر اس کو لے جانے کے لیے آئی تھیں اقراء نے آج بلیو کڑتی جس میں موتیون کا کام ہوئا ہوا تھا اور تنگ بجاما میں کپ کے نام پے کاجل اور لپسٹک  لگائے بال پونی میں مقید کیے وہ بلاشبہ سادگی میں بھی بہت پیاری لگ رہی تھی یار میں ضرور آتی پر سر میں درد ہے بہت کیا کرو دل بھی بہت کر رہا ہے پر نھیں چل سکتی اقراء تمھارا بھائ کھڑا ہے بول رہا ہے کام ہے آکے باھر مل لو حماد نے باھر سے ہی ہانک لگائ کیو کے اریشا پردہ کر تی تھی تو وہ سر ہلا کر کمرے سے باھر نکل گئ


اور اریشا کیا کر رہی ہو آج کل پرھائ کیسی جارہی ہے ایشال نے مسکرا کر پوچھا
بہت ہی اچھی جارہی ہے پراھائ پر مجھ سے صبح صبح اٹھا نہیں جاتا کیا کرون امی اتنا اٹھاتی ہے پھر بھائ پانی کا گلاس پورا کا پورا میرے موں پر انڈیل دیتیں ہے پھر اٹھ تی ہو میں اریشا نے ما
معصومیت سے آنکھیں پٹپٹا کر کہا

تو ایشال کو بی اختیار ہنسی آگئ

اور گھر کے کام وام کر تی ہو تم  ایشال نے ایک اور سوال پوچھا

میں کافی بنانے کے علاوہ کوئ کام نہیں کر تی بھائ کو بھی میری کافی ہی پسند ہے نا مینے بھائ کے لیے ہی کافی بنانا سیکھی تھی ورنہ مجھے کچن میں جانے سے بھی کوفت ہوتی ہے اریشا نے مسکرا کہا

اچھا تو تم پھوھڑ ہو ہے نا ایشال نے ہنستے ہوئے کہا

ہاہاہاہاہاہاہا کھ سکتی ہے آپ بھائ بھی یھی بولتے ہیں اریشال نے قھقا لگاتے ہوئے کہا

اچھا یے ابایا کب سے لیا ہے تم نے ایشال نے اس کے ابایے پر اشارہ کیا جس کا نکاب اس نے ایشال کے روم میں آکے اتارا تھا

یے میں جب 5 کلاس میں تھی تب ہی بھائ نے لیکے دیا تھا تب سے پہن رہی ہو میں اریشال نے اپنا ابایا سھی کر تے ہوئے کہا

اچھا لگ تا ہے...... تمھارے بھائ کو ابایا بہت ہی پسند ہے
ایشال نے کہا

ہان بھائ کو پردہ بہت اچھا لگ تا ہے وہ تو بول تے ہے ہر لڑکی ابایا پہنے لڑکی کا تاج ہوتا ہے ابایا اس کے بغیر تو لڑکیان اچھی نھیں لگتی مجھے بھی ہمیشہ بول تے ہیں کہ ابایا پہنو اور نامحرم کے سامنے نظریں نیچے رکھو اور پتا ہے بہت سی میری ایسی فرینڈس ہیں جو چڑ تی ہیں میرے ابایے سے بہت ٹوک تی ہے مجھے کہ مت پہنو یا تمھارا بھائ کیو بول تا ہے ایسے تمھاری اپنی لائیف ہے پر ایک بات بتاوں مجھے اچھا لگ تا ہے یی سب.... بھائ روک تے ہیں ٹوک تے ہیں تو وہ بھی میری بھلائ کے لیے کڑتے ہیں نا اس میں مجھے ایک تحفظ کا احساس ہوتا ہے کہ میں جو بھی کرتی ہو اللہ کے باد بھائ کی مجھ پر نظریں ہیں اریشا نے نرمی سے کہا وہ بہت ہی چوٹی تھی وہ  اپنی باتون سے سب اپنی طرف کھینچ تی تھی ایشال بھی اس کی باتیں سن کے حیران تھی

لڑکی بہت ہی اچھی باتیں کر لیتی ہو تم ایشال نے اپنی حیرانی کو چھپاتے ہوئے مسکرا کر کہا

شکریہ آپی اریشا نے مسکرا کر داد وصول کی

چلو نکھریلی بھیٹھی رھو اس سڑیل بندر کے ساتھ ہم تو جارہی ہے اقراء نے دروازہ دھرام سے کھولتے ہوئے کہا

تم بھیٹھو گی میرے پاس میں بھائ کو بھیج دو اچھا نہیں لگتا علماء نے پہلی دفاع بلایا ہے نا تو ہم دونوں میں سے ایک کو تو جانا چاھیے ایشال نے اریشا سے کہا

آپی میں تو بھیٹھنے کے لیے  تیار ہو پر بھائ سے پوچھنا پریگا اریشا مسکرا کر کہا

تو تم پوچھو..  ایشال نے کہا

نھیں نا وہ اجازت نہیں دینگے آپ کھو اریشا نے مایوسی سے کہا

میں کیسے ایشال نے سوچتے ہوئے کہا

میڈم بات کر لو کونسا تمھیں دیکھ رہا ہے وہ بات ہی تو کرنی ہے اور ویسے بھی حماد نے تم کو بولا تھا کے تم ضروری کام سے بات کر سکتی ہو تو آج بھی ضروری ہے اقراء اپنا کاجل ٹھیک کرتے ہوئے کہا تو اس نے ناچاھ تے ہوئے بھی حامی بھر لی

ہیلو اسلام علیکم  آ بھی چکو انتظار کر رہا ہو میں تمھارا آئیس کریم پگھل رہی ہے تم ہی مجھے تمھاری والی بھی کہانے پر مجبور کر رہی ہو پھر نا کہنا بھائ نے بچائ نھیں اسپیکر سے یاور کی آواز گونجی تو تینو ہنس دی

بھائ کچھ تو خیال کریں اسپیکر اوون ہے اریشا نے کہا

اسپیکر اوون کیو کیا ہے پکا اقراء کی بچی نے بولا ہوگا ہے نا یاور نے اترا کر کہا

تم تو ہمیشہ میری طرف ہی آنا فنگر چپس کہی کے اقراء نے پھاڑ کہانے والے انداز میں کہا

دماغ چل گیا ہے تمھارا تو ڈاکٹر کو جا کے دکھاو موٹی بھینس کھیں کی یاور نے بھی اپنا بدلا چکایا ایشال کو بی اختیار ہنسی آگئ

شاید ایشال آپی کو یاور بھائ سے بات کرنی تھی اریشا نے اقراء کو گھور کر کہا

یاور ایشال کے نام سے چونک پڑا اور فورن سیدھا ہوئا کیا بات کرنی ہے

وہ وہ وہ بھائ

وہ وہ کے آگئے بھی بولو اقراء نے پھر ٹانگ آرائ

اس بار ایشال کے گھورنے پر چپ ہوئ

بھائ آپ اریشا کو علماء کے گھر واپسی پے لے تے جائیگا میری طبعیت سھی نھیں ہے بھائ بھی جارہے ہے تو سوچا اریشا کو بھٹھا دو اپنے پاس ایشال نے گھبراہٹ کے مارے جلدی جلدی ایک ہی سانس میں ساری بات کھ دی

یاور کو اس کا گھبرانا معظوظ کر رہا تھا اس کو پھلی بار مخاطب کیا تھا ایشال نے
عجیب سی خوشی ہورہی تھی اس کو

جی جی آپ بھلے بھٹھادیں اس کو بیشک رات بھی رک جائ پر ایک شرت پر کہ آپ مجھے بھائ نا بولیں یاور نے ماسومیت کے سارے رکارڈ تورتے ہوئ کہا

ایشال نے فورن موبائیل کاٹ دیا وہ دونوں ہنسنے لگی کیا مصیبت ہے پتا نھیں کیا چاھ تیں ہیں ایشال نے غصے موبائیل پہینک کے مون پر چادر تان لی
***********************************

میری نظرون نے تجھے خود میں سمایا ہے

ان آنکھون سے نیندون کو تونے ہی چرایا ہے

خوابوں میں آشیانہ بھی تیرے نام کا بنایا ہے

آج دل کی ہر دھڑکن نے ساز محبت سنایا ہے

Shazma Amir شازمہ آمر

بھائ آپ کو بابا بلا رہے ہیں وہ جو بالکنی میں چاند کو تک تے ہوئے کیسی کی یادون کے سحر میں کھویا ہوئا تھا اریشا کے بلانے پر چونک گیا ہان تم چلو میں آتا ہوں تو اریشا سر ہلا کر چلی گئ یاور بھی اس کے پیچھے ہی کمرے سے نکلا اور مزمل صاحب کے کمرے میں چلا گیا

جی بابا آپ نے بلایا یاور نے سنجیدگی سے کہا

ہان برخودار بھیٹھو فاروق صاحب نے اپنے مخصوص گرج دار آواز میں کہا

کیا تمھین یاد ہے تمھارا بچپن میں نکاح ہوا ہے فاروق صاحب نے سنجیدگی سے کہا

جی بابا مجھے یاد ہے پر مجھے ابھی شادی نھی کرنی یاور نے کہا

کیو شادی نھین کرنی تمھاری پراھائ 3 سال پھلے ختم ہوگئ ہے بزنس تم آپنا سمبھال رہے ہو پھر کیو تمھین شادی نہین کرنی فاروق صاحب غصے سے داھڑ کر بولے

بابا میں ابھی شادی نہین کرسکتا ابھی میں مینٹلی تیار نہیں ہوں یاور نے بیزاری سے کہا

دیکھو یاور اس لڑکی کی بھی پرھائ ختم ہو چکی ہے اور اب وہ کیا سوچتے ہونگے کے ہم آگئے سے بات بھڑاھا ہی نھی رہے وہ تو نھین آکے کہینگے کے ہماری بیٹی کو آکے رخصت کرو اب کی بار فاروق صاحب نے نرمی سے کہا

بابا میں کیسے سمجھاو آپ کو یاور نے اپنا ماتھا پکر لیا

بیٹا وہ پاکستان میں رھتیں ہین

یاور نے اپنا سر اٹھایا
کیا واقعی اس نے خوش ہوتے ہوئے کہا

ہان تم مان جاو تو میں ٹکیٹس بوک کرواون فاروق صاحب نے کہا

اوکی آپ ٹکیٹس بوک کروائین ہم چل تے ہین پاکستان یاور نے خوش ہوتے ہوئے ان کے گلے لگ گیا

میں آرہان ہو تمھارے ملک پر تم تو کسی اور کی ہوچکی کیا پتا ابھی بھی تم کسی اور کی نا ہوئ ہو  یاور اپنے آپ کو تسلی دی اور دل ہی دل میں   خوش ہونے لگا سوچا

Keep supporting
Kashaf

Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top