قسط 4

بھائ کب سے بجا جارھا ہے دروزاہ آپ کھولتے کیو

نہیں ایشال نے کچن سے ہانک لگائ حماد کو ناچار اٹھنا پڑا اور اس نے جیسے ہی دروازہ کھولا اقراء علماء اس کو دھکا دے کے اندر گھس گئ ایشال کہاں ہو اقراء نے چیخ کر کھا وہ جو کچن میں

پانی پی رہی تھی چونک گئ اور کچن سے نکل کر دیکھا تو اس کی خوشی کا کوئ ٹھکانا ہی نا رہا تم لوگ کب آئیں ایشال نے سب کو دیکھ کر کہا ابھی آئے ہے ہم....... گوھمنے کے لیے جا رہے تھے ہم سو

تمھے کیسے مس کر سکتی ہوں تمھاری وجہ سے اس بینگن کو بھی ساتھ میں چلنے کا کہا ہے ورنہ ہم اس کو نہیں لے جاتے کیو کہ یے حماد سب پے اپنا روب جھاڑتا ہے علماء نے بی زاری سے کہا میری بڑائ کر تی تھک تی نھین ہو حماد جو

پیچھے سے اس کو سن رہا تھا غصے سے بول پڑا
ہان تو جھوٹ تو نہین بول رہی نا میں علماء نے ڈھٹائ سے کہا چلو اب اس کو لے جارہے ہے صرف لڑکیان ہی جارہی ہے تم بھیٹھے رہو اقراء نے کہا نھیں میں بھی چلونگا اس کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتا میں۔۔ یے تمھے اکیلی لگ رہی ہے ہم ہے نا اس کے ساتھ اقراء نے کہا بھائ میں ان کے ساتھ چلی جاونگی آپ یہیں رکیں آپ کو ویسے بھی کام ہے نا ایشال نے اس کو سمجھاتے ہوئے کہا پر حماد نے پھر نفی میں سر ہلایا تو علماء نے اکتا کر یاور کو کال کی کیو کہ حماد کیسی کی نھیں سن تا تھا سوائے یاور کے یاور بھائ آپ حماد بھائ کو بولیں یے ایشال کو ہمارے ساتھ چھورین ہم اس کو نیو یارک دیکھانے لے جائیں اور پھر یاور نے حماد کو

پتا نہیں کیا کہا حماد نے فورن ہامی بھر لی اور وہ تینو یاھووو کا ناڑا لگا کر ایشال کو لے گئ
***********************************

نیو یارک میں ہلکی ہلکی بڑف باری ہورہی تھی وہ نیویارک کے مشھور پارک میں آئیں تھی وہ پارک بہت ہی خوبصورت تھا لوگ اس برف باڑی سے لطف اندوز ہورہے تھے ایک طرف میز اور کرسیان لگی ہوئ تھی وہ تینو ان کرسیون پر بھیٹھ گئ


اور کافی کا آرڈر دینے لگیں ہان تو ایشال کچھ اپنے بارے میں بھی بتاو کچھ کہانا پکانا آتا ہے یا تم بھی علماء کی طرح پھوھڑ ہو اقراء نے ہنستے تے ہوئے علماء کی طرف اشارہ کیا تو اس نے کندھے اچکادیے ہاہاہاہاہا نھیں نہیں مجھے سب پکانا آتا ہے ایشال نے ہنستے ہوئے کہا ارے واہ پھڑ تو تم اپنے اس کو خوش رکھو گی اقراء نے شرارت سے کہا تو اس نے ناسمجھی سے اس کو دیکھا کیا میں سمجھی نھی ارےےے یار تمھارا ہونے والے شوہر کی بات کر رہی ہو اقراء نے اس کے سر پر چپت لگائ استغفرلاہ توبا ہے لڑکی تم چپ نھیں ہو سکتی ایشال نے اس کو گھوڑ کر کہا ارےےے یار



چلو یہاں سے دیکھو یے لڑکے یہان بھی پہنچ گئ علماء نے ان دونوں کو متعوجہ کیا تو ان دونوں نے پیچھے مڑکے دیکھا تو یاور حماد سمیر ان کو ادھر ادھر نظریں ڈورا رہے تھے وہ تینو فورن اٹھی اور گاڑی کی طرف ڈور لگائ اور جلدی سے اس میں بھیٹھ گئ اقرء نے جلدی سے گاڑی اسٹارٹ کی اور جلدی سے بھگا لے گئ ایشال اور علماء ہنس ہنس کے لوٹ پوٹ ہورہین تھی یار بیچارون کو چکما دے کے آئیں ہے واہ اب ڈھونڈ تے رہیں ملنے کے

نہین نایاب ہم اقراء نے گاری کی رفتار تیز کر تے ہوئے کہا وہ دونوں بھی ہاتھ پے ہاتھ مار کر ہنسنے لگی
************************************
یار یے تو نظر ہی نہیں آرہی سمیر نے اکتا کر کہا یاور کہا ہے تم فون کرو پوچھو حماد نے کہا ہان جیسے مجھے بتا دینگی کے وہ کہاں ہے مجھے تو لگ تا ہے انہون نے ہمیں دیکھ لیا ہے اور یہاں سے چلی گئ ہے یاور نے سوچتے ہوے کہا اتنے میں حماد کا فون بجا جس میں اقراء کالنگ لکھا آرھا تھا اس نے جھٹ سے رسیو کیا اور ان دونوں کو اشارے سے گاڑی میں آنے کا کہا تو وہ بھی دونوں اس کے ساتھ ہی گاڑی میں بھیٹھ گئے ہان اقراء اینی پرابلم حماد نے کہا اور اسپیکر اون کر دیا نہیں ہمین تو کوئ پروبلم نہین البتا آپ کو ہوا ہوگا اقراء نے ہنس تے



ہوئے کہا اور اس نے بھی اسپیکر اون کر دیا ہمین کیو ہوگا پروبلم فون تم نے کیا ہے اور مصلا ہمین ہوگا حماد نے کہا میں نے فون اس لیے کیا ہے تا کہ آپ کو بتا سکو کہ ہم آپ کو نہیں مل نے والے اس لیے چپ چاپ جا کہ گھر ریسٹ کریں آپ کی بہن کو ہم اپ کے گھر سہی سلامت پہنچا دینگی اقراء ایشال کو آنکھ دبا کر کہا بھائ گھر جائیں ہم یہان پر مزاہ کر رہی ہے آپ رنگ میں بھنگ نا ڈالیں ایشال نے بھی اقراء کا ساتھ دیا چپ کرو ایشال بچی نا بنو



رات کا ٹائم ہے چلو بتاو کہا ہو ورنہ میں کبھی تمہیں کہی نہیں چھوڑونگا تم ہے پتا ہے مجھے اچھا نھیں لگ تا یے سب اسپیکر سے حماد کی آواز غصے سے چیخ کر آئئ تو ایشال ایک دم سہم گئ بھائ ہم ریسٹورنٹ جارہی تھی پر کوئ بات نہیں میں اقراء کو بول تی ہو گھر کی طرف موڑ لے گاڑی اور یے کھ کے اس نے فون بند کر دیا کیا کر تا ہے تو دیکھ رلا دیا نا ایک تو وہ ڈر تی رھ تی ہے اور اس کھول میں اور بند کر تا جارھا ہے بچی کی طرح کیو ٹریٹ کر رہا ہے اس کو اس کی بھی لائف ہے وہ




یہان پرھنے آئی ہے تو وہ تھوڑا سا گھوم لے گی تو اس میں قیامت نہیں آجائگی ہر بات مان تی ہے وہ تمھاری پر مجال ہے تم اس کی ایک بھی خواھش غصے کے بغیر پوری کرو کیا ہوجاتا تم تھوڑا انجوائے کر نے دیتے اس کو پر نہین تمھیں تو اپنی کر نی ہے نا یاور نے غصے سے اس کو ڈپٹا تو حماد نے اس کو گھورا میں اسے منا لونگا تمہین فکر کرنے کی



ضرورت نہین ہے سمجھے حماد انگشت سے اس کو تنبیہ کی  میری طرف سے بھاڑ میں جاو وہ یے کھ کے تیزی سے ڈرائیو کرنے لگا جب کے حماد نے سیٹ سے سر ٹکا کر آنکھین موند لی......
************************************

بھائ ی ی.  یاور جو مازی کی یادون میں کھویا ہوا تھا اس کی چھوٹی بہن اریشا کے بلانے پر چونک گیا کیا ہوا تم نے مجھے بلایا ہان بھائ میں اپنے لیے کافی بنانے جارھی تھی سوچا آپ سے بھی پوچھ لون ہان نیکی اور پوچھ پوچھ جاو بنا کر لیکے آؤ تو وہ سر اسبات میں ہلا کر چلی




گئ کچھ ہی دیر میں وہ دو مگ لیکے آئی اور ایک اس کو پکرایا بھائ اتنی محویت سے کیا سوچ رہیں ہے کیا وہ یاد آرھی ہے اریشا نے کہا نہیں یاد تو نہیں آرہی کیو کہ یاد اس کو کیا جاتا ہے جس کو بھول گئے ہو اس کو کیا یاد کر نا جو دلو دماغ میں حفظ ہو بس ایک دکھ بیٹھ گیا ہے کہ



کاش میں اس وقت جزباتی نا بن تا کاش میں اس کو پا سکتا کاش وہ میری ہوتی پر وہ میری نہیں ہو سکی کیو کے وہ تو ازل سے کسی اور کی تھی یاور نے چاند کو تک تے ہوئے کہا بھائ آپ بھی تو کسی اور کے ہین آپ کا بھی تو نکاح ہوا ہے وہ بھی بچپن میں کیا آپ بھلا نہیں سکتے سب اور ایک نئ زندگی شروع کریں اریشا نے دکھ سے کہا نہیں میں اس کو بھول نھین سکتا وہ حفظ


ہوگئ ہے مجھے تم سب سمجھنے کی کوشش کرو میں کسی اور کو وہ جگا کبھی نھیں دے سکتا جو ایشال کی جگا ہے بھلے وہ میری نہین ہو پر وہ ہمیشہ میری ہی رہے گی یاور نے دکھ سے کہا اور لمبے لمبے ڈگ بھر تا کمرے سے نکل گیا اریشا دکھ سے اس کی پشت دیکھ تی رھ گئ



Keep supporting
Kashaf❤❤

Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top