آخری قسط

کل یاور کی شادی تھی آج سب دوست یاور کے ساتھ لاونج میں ڈیرا جمائے بھیٹھے تھے....

اریشا سب کے لیے چائے بنا کے لائ تھی سب خوش گپیوں میں مصروف تھے.... حماد بھی اپنی بہن آئما کے ساتھ لاونج میں بھیٹا تھا لڑکیاں ایک دوسرے سے خوش گپیوں میں مصروف تھی اور لڑکے اپنے ہی خفے لیکے بھیٹے تھے اس سب میں یاور سب سے الگ اپنی ہی سوچوں میں گم تھا....

چلو آج اچھی سی ایک ایک کر کے سب شائری کر تیں ہیں کیا خیال ہے سمیر نے سب اپنی طرف مطعوجا کیا....

ہان کیو نھین کیا خیال ہے یاور... حماد نے مسکرا کر کہا....

آہاں...... کیا کہا مینے سنا نہین یاور نے چونک کر کہا....

اوہوووو بھابھی کو یاد کیا جارہا ہے سمیر نے کہا....

نھین میں ایسا کچھ نہیں سوچ رہا.....یاور نے گڑبڑا کر کہا.....

افففف یاور سمیر کھ رہا ہے ایک ایک کر کے سب پوئٹری بتاو.... حماد نے اکتا کر کہا....

اچھا اوکی....  شروع کریں یاور نے زبردستی مسکرا کر کہا....

تو اقراء سے شروع کر تیں ہیں....

تو اقراء شروع ہوجاو.....

چلو اس کا نہین اللہ کا احسان لیتین ہین

منت سے نہین مانا تو منت مانگ لیتے ہین...

واہ واہ کیا بات ہے سب نے ایک ساتھ کہا...

اب یاور کی باری....

محبت میں بی قراری ہے
یہ کیفیت بھی ہم نے کئ بار دیکھی ہے....

ان کی آنکھوں میں خود کے لیے
ہم نے کئ بار محبت دیکھی ہے

دوری محض ایک پہل کی ہے
دونوں جانب زرا جھجک سی دیکھی ہے...

سوچ تا ہوں پہل کر ہی دوں
زہن میں آتا ہے یہ کونسا نیکی ہے.....

خود وہ پہل کیو نہین کر تے...
کوئ نا کوئ تو کمی تو مجھ میں دیکھی ہے....

میرے دل میں بھی اکثر خیال آتا ہے
ایسی کیا اس میں چیز دیکھی ہے...

کون کھ تا ہم ان پر مر بھیٹھے ہیں
جانے دو صاحب ابھی تو صرف آنکھیں دیکھی ہیں....

یاور جزبات میں چور لہجے میں بول رھا تھا آنکھین ہنوز بند تھی... اور تصور اس دشمن جان کا تھا.....

سب محویت سے اس کا شعر سن رہے تھے یاور چپ ہوا تو سب کی محویت ٹوٹی....

واہ کیا بات ہے یار تو تو چھا گیا.... سمیر کو پہلے ہوش آیا....

سب نے بھی داد دی.....

آگئے کی گیم اسٹارٹ کچھ کہانے کے باد کر تیں ہے علماء نے کہا...

اوکی تو کچھ بنا کے آو اریشا نے کہا....

میں اکیلی تو نہین جارہی تم سب چلو آئما آٹھو ہیلپ کرواو اقراء تم بھی علماء نے سب لڑکیوں کو اٹھ نے کے لیے کہا....

تو وہ سب بھی نا چاھ تے اٹھ کھری ہوئ....

بھائ میں جاوں بلا رہی ہے مجھے آئما نے حماد نے کان میں سرگوشی کی.....

ہان جاو بھلے حماد نے کہا.....

سمیر کن آنکھیوں سے ان دونوں کو دیکھ رہا تھا.....

یار تم دونوں بہنیں سانس بھی حماد کی مرضی سے لیتی ہو سمیر نے کہا....

آئما نے سمیر کو گھور کر دیکھا....

جاو تم اس کی عادت ہے فضول میں بک نے کی حماد نے کھا جانے والی نذروں سے سمیر کو گھور کر کہا....

تو آئما چلی گئ.....

یار تم ہر بات پے اتنا کیو چر تے ہو میں مزاک کر رہا تھا... سمیر نے کہا...

یے مزاک تھا تو بہت گھٹیاں مزاک تھا تم کیا سمجھ تے ہو کے میں ان کو اپنی مرضی سے چلا تا ہوں سانس بھی میری مرضی سے لے تی ہونگی... تو ایسا کچھ نھین ہے جیسے یے لڑکیاں اپنے ماں باپ سے ہر چیز کے لیے اجازت لیتی ہے ویسے ہی یے اپنے بھائ سے لینگی تو قیامت آجائگی کیا.... حماد نے کہا....

بس سمجھ گیا لیکچڑ نا جھاڑ سمیر نے ہاتھ باندھ کر کہا.....

ویسے ایشال بہنا کیسی ہے سمیر کو اچانک یاد آیا.....

اس بات پے یاور جو اپنی دنیا میں کھویا ہوا تھا چونک کر....حماد کو دیکھنے لگا.....

ایشال بہت خوش ہے اپنے شوہر کے ساتھ نیو یارک میں حماد جواب سمیر کو دے رھا تھا دیکھ یاور رہا تھا.....

اچھا یے تو بہت اچھی بات ہے کب شادی ہوئ سمیر نے مسکرا کر کہا....

اسی سال ہوئ ہے حماد نے یاور کو دیکھ تے ہوئے کہا....

یاور ایک دم اٹھ کے چلا گیا.....

اسے کیا ہوا سمیر نے اس کو جاتا دیکھ حیرانی سے کہا.....

کچھ نہین کیا ہونا ہے بی چارا جیلیس ہوگیا... حماد نے ایک آنکھ دبا کر کہا.... اور دونوں قہقا مار کر ہنسنے لگے.....

************************************

ایشال کاش تم میری ہوتی.... آہ کتنا تکلیف دہ لمحا تھا ایشال خوش ہے اپنے شوہر کے ساتھ اللہ میرے ساتھ کیو نھی کیو اس کو میرے مقدر میں نھین لکھا اللہ مجھے یے محبت یے عشق جی نے نہین دیگا اللہ مجھے ایسا لگ رہا ہے میری جان فنا ہوجائگی میری برداشت سے باھر ہے یے درد اس کو سوچ تا ہوں عجیب سی بی چینی ہورہی ہے جیسے کچھ ہونے والا ہے میرا دل پھٹ رہا ہے.... یاور نے دروازے سے ہی ٹیک لگا کے رورہا تھا گِرگڑا رہا تھا.....

اس کی برداشت کی حد ختم ہوگئ تھی وہ اتنے دن زبردستی مسکرا رہا تھا ہنس رہا تھا.... پر اس وقت اس کا زبط ٹوٹا تھا وہ اپنے اللہ سے شکواہ کر رہا تھا.....

پر اوپر دور آسمانوں پر قسمت اس پے ہنس رہی تھی....

************************************
ہیلو گائیس کیا بن رہا ہے سمیر نے کچن میں آتے ہوئے کہا...

کچھ نہین بس آئما پکورے بنا رہی ہے میں کچھ نگٹس وغیرہ تل رہی ہوں... اقراء نے کہا....

ایک گلاس پانی تو دی دے کوئ حماد نے کچن میں آتے ہوئے کہا....

اریشا دے دو حماد کو پانی میں زرا یے دیکھ لوں آئما نے کہا... تو اریشا نے اسبات میں سر ہلایا...

اور حماد کو پانی دیا.... حماد بغور اس کا چھڑا دیکھ رہا تھا وہ گلاس کے لیے کھڑی تھی پر اس کی نذریں ایک دم نیچے تھی.... حماد نے پہلی بار اس کو غور سے دیکھا تھا اس نے حماد اور سمیر کی وجا سے اپنا ابایا پہن رکھا تھا اور نکاب بھی کیا ہوا تھا.... حماد کو تو بس ایسے ہی کسی ہم سفر کی ضرورت تھی جس کا کردار بی داغ ہو وہ ہمیشہ لڑکیوں سے بھاگ تا رھ تا تھا کیو کے اس کے دماغ میں یے بات شروع سے تھی کے اگر وہ کسی لڑکی سے دوستی کرے گا یا ڈیٹ پے جائگا تو کل اس کے ساتھ بھی ایسا ہوگا اس کی بہنیں بھی اسی طرح کرینگی کیو کے مکافات عمل تو ہوتا ہیں نا اس سے تو کوئ نہین بچا.....

پر آج جیسے اس کی نذریں اس آنکھوں پر ٹھر سی گئ تھی.....

سمیر نے آ کے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا تو وہ چونک پرا....

گلاس دے نذروں ہی نذروں میں قتل کرنے کا ارادہ ہے کیا... سمیر نے شرارت سے سرگوشی کی....

حماد سر کھ جانے لگا اور جلدی اس کو گلاس تھما دیا...

چلو بن گیا سب تھوری دیر باد علماء نے کہا...

اور سب چیزیں باھر لیکے لڑکیاں باھر لیکے آئیں....

ارے بھائ کہاں ہے اریشا نے ادھر ادھر نذریں گھما کر کہا....

وہ اندر چلا گیا جیلیس ہوگیا نا اس لیے سمیر نے ہنستے ہوئے کہا....

کیو کیا کہا اس کو تم نے اقراء نے تفتیش سے کہا....

وہ تھوڑا ایشال کے لحاظ سے چھیڑا اس کو اور بی چارا چلا گیا... سمیر نے دانت نکال کر کہا....

تم نہین سدھرو گے علماء نے تاصف سے نفی میں سر ہلایا....

***********************************
آج یاور کی شادی تھی سب افراطفری میں تھے.....

یاور صبح سی گھر سے نکلا ہوا تھا اور اس کا کچھ اتا پتا نہین... تھا....

سب اس کو بھول بھال کے اس کے ہی شادی کی تیاریوں میں مصروف تھے حماد بھی بہت چقر لگا چکا تھا....

ابھی بھی وہ سمیر کو ہال میں سب ڈیکوریشن دیکھنے کو لینے آیا تھا.....

وہ اپنے ہی دہن میں ادھر ادھر نذریں پھیڑ  رہا تھا

کے اس کی نذر اریشا پر پری جو اپنی کمرے سے نکل رہی تھی آج بھی اس کو ابایا پہنا ہوا تھا اور نکاب بھی کیا ہوا تھا... اور ان آنکھون میں کوئ الجہن نھین ہمیشہ پر سکون رھ تی تھی....

اریشا.... حماد نے جہجک کر اس کو پکارا....

جی بھائ.... اریشا نے رک کر کہا....

وہ یاور کہاں ہے کیا تم نے اس کو دیکھا کھیں حماد نے کہا....

نھین بھائ تو صبح سے نکلے ہوئے ہیں ابھی تک نھی آئے وہ اریشا نے پریشانی سے کہا...

اچھا کوئ نھی میں دیکھ تا ہوں حماد نے اس کو تسلی دی...

مجھے لگ تا ہے اب یاور بھائ کو سب کچھ بتا دیں رات سے ان کو موڈ سھی نہین اریشا نے کہا....

نھیں ابھی نھیں بتانا آجائگا وہ خود ہی حماد نے کہا....

اوکی اریشا نے کہا......اور چلی گئ....

حماد بھی اپنا دل سمبھالتا گیسٹ روم کی طرف برھ گیا جہان سمیر تھا....

************************************
یار کب تک تیار ہوگا تو جلدی کر سمیر نے دس وی دفاع کا فقرہ دھرایا....

کیو کے سب حال میں پہنچ چکے تھے یاور صبح کا نکلا اب آیا تھا اور اب سمیر اس کے انتظار مین سوکھ رہا تھا...

تم جاو میں آجاونگا یاور نے سنجیدگی سے کہا....

واٹ.... پچھلے دو گھنٹے سے میں کھڑا ہوں وہ بھی تمھارے انتظار میں اور تم کھ رہے تم جاو میں آجاونگا سمیر نے دانت پیس کر کہا......

مینے تمھے نہین کہا تھا کے اتنا انتظار کرو تم خود کھرے تھے یاور نے بی پرواہی سے کہا......

اوکی میری ہی غلتی تھی میں ہی غلت ہوں تم سھی پر اب چلو سمیر نے ہتیار پھینک تے ہوئے کہا......

بس واچ پہن لوں میں یاور نے کہا... اور واچ پہنی اور آخر میں پرفیوم لگائ....

آج یاور نے بلیک کلر کا سوٹ پہنا ہوا تھا بال خوبصورتی سے جمائے موں پے سنجیدگی لائے وہ نذر لگ جانے کی حد تک پیارا لگ رہا تھا..... جو کل اس کے چہرے پر زبردستی مسکراہٹ تھی وہ نھی تھی وہ سنجیدہ تھا آنکھوں میں اس کے کوئ تاثر نھیں تھا..... صرف سرکھ آنکھیں تھی جیسے ابھی خون بھ جائگا اس کی آنکھوں سے....

واہ کیا بات ہے کیا لگ رہے ہو ہائ بھابھی تو فدا ہی ہوجائگی.... سمیر نے مسکرا کر کہا.....

چلیں.... یاور نے کے لہجے میں اکتاہٹ تھی.....

ابھی تو اس کو اس لڑکی کا سامنا کرنا تھا..... ہان وہ اس کے لیے لڑکی ہی تو تھی اس نے تو کبھی نام بھی نھی پوچھا تھا اس کا کسی سے کسی نے خود لیا بھی نھیں تھا......

پھر سمیر نے بھی اسبات میں سر ہلایا....

اور دونوں گاڑی میں بھیٹھے اور سمیر نے گاڑی حال کی طرف موڑی.....

ہال میں مردوں کا الگ اور عورتوں کا الگ فکشن رکھا گیا تھا.....

سب لڑکیوں نے خوب بھنگرا ڈالا تھا دلہن نے بے بی پنک کلڑ کا شرارا پہنا تھا اس کا موں ہنوڑ گھونگھٹ میں  چھپا ہوا تھا....

اقراء اریشا علماء نے ایک جیسی ریڈ کلڑ کی میکسی پہنی تھی..... بال جوڑے میں تینو کے مقید تھے می کپ بھی خوبصورتی سے ہوا ہوا تھا وہ بلا شبہ بہت ہی پیاری لگ رہی تھی.....

حماد اور سمیر نے میچینگ کی تھی ان دونوں نے بلیو کلر کا کرتا پہنا تھا بال خوبصورتی سے جمائے وہ دونوں بھی بہت ہی پیارے لگ رہے تھے.....

پھر دلہے کو دلہن کے پاس بھٹایا تھا آئما نے خوب یاور کی جیب کھالی کی تھی.....

پھر کہانے کا دور چلا اور سب کہانا کھانے میں مصروف ہوگئے....

اس طرح قران کے سائے میں دلہن رخصت ہوئ سب کی آنکھین نم تھی...... اس طرح شادی کا فنکشن اختتام پر پہنچا.....
************************************
یاور دلہن کو ہم بھٹا آئی ہیں روم میں تم بھی جاو اب اقراء نے لاونج میں آتے ہوئے کہا.....

ہان اٹھو سمیر نے سنجیدگی سے کہا.....
حماد بھی بیٹھا تھا.....

یاور نے اسبات میں سر ہلایا اور نا چاھ تے ہوئے بھی اٹھ کھڑا ہوا..... اور اپنے کمرے میں چلا گیا.....

پھر پہلے اس نے اپنی واچ اتاری اور جہان دلہن بھیٹھی تھی وہی پاس میں کاوچ پے بھیٹھ گیا.......

اسلام علیکم یاور نے گلا کھنکھار کر بات شروع کی....

آج سے ہم نئ زندگی شروع کر نے جارہیں ہیں میں چاھ تا ہوں آپ میرے بارے میں سب کچھ جان لے میں نھین چاھ تا کل آپ مجھ سے میرے مازی کے لحاظ سے بد گمان ہو..... مینے عشق کیا تھا چار سال پہلے شاید میں غلت کھ رہا ہوں مینے عشق کیا نھین ہوگیا تھا مجھے..... پر وہ لاحاصل عشق تھا پر آج بھی وہ لاحاصل عشق میرے دل میں روح میں سانس کی طرح جامد ہے میں چاھ کر بھی اس کو بھلا نہین سکتا مینے کبھی چاھا ہی نھی کے وہ مجھے بھول جائے پتا ہے مینے جب بھی اللہ سے دعا کی تب بس اتنا کھا اللہ وہ مجھے دے دے میں اس کے بغیر نھی رھ سکتا..... مینے کبھی یے نھین کہا اللہ مجھے بھول جائے پر مجھے جب پتا چلا وہ کسی اور کی ہے تب بھی میں پیچھے نہین ہٹا کیو کے میرے دماغ میں اب بھی یے ہی تھا کے کیا پتا وہ مجھے مل جائے پر اب جب اس کی رخصتی بھی ہوگئ ہے تو مینے اپنے ماں باپ کے لیے آپ سے شادی کا فیصلا کیا.... میں پوری کوشش کرونگا کے آپ کو شکایت کا موکہ نا ملے پر آپ مجھے پلیز تھوڑا وقت دیں میں وقت کے ساتھ سمبھل جاونگا..... یاور کو پتا ہی نھین چلا کب کھ تے ہوئے اس کی آنکھوں سے آنسو بہنا شروع ہوئے.....

آپ چینج کر لیں مجھے تھورا کام ہے یاور یے کھ کر باھر نکل گیا..... اس کو کمرے میں گہٹن سی محسوس ہورہی تھی......

یاور جیسی باھر نکلا علما اریشا سمیر حماد اقراء سب کان لگائے دروازے کے پاس کھڑے تھے شاید ان کو کچھ سنا ہی نہین دی رہا تھا.......

کیا بتمیزی ہے یے پاگل ہوگئ ہو کیا تم سب یاور نے حیرانی سے کہا.....

یے چھورین بھائ یے تو بتائین کے کیسا لگا سرپرائز اریشا نے خوش ہوتے ہوئے کہا......

کیا کونسا سرپرائز.... یاور نے ناسمجھی سے کہا......

اللہ گھونگھٹ کے اندر کون تھی اقراء نے شرارت سے کہا....

کون تھی مینے اٹھایا نہین گھونگہٹ ابھی تک یاور نے تنگ آکر کہا.....

کیا پہر آدھا گہنٹا آندر کیا کر رہا تھا تو... سمیر نے دانت پیس کر کہا......

افففف جاو تم پہلے دیکھو اندر کون ہے حماد نے اس کے عقل پر ماتم کر تے ہوئے کہا.......

تو یاور بی چینی سے کمرے میں گیا... وہ اسی حالت میں بھیٹھی تھی.... اس نے لحاظ اور مروت بلائے تاک رکھ تے ہوئے اس کا گھونگہٹ الٹ دیا......

اور غور سے اس کا چہڑہ دیکھا...... اس کی نذر آنکھوں پے گئ یے آنکھین ان آنکھون کو تو وہ ہزارون میں بھی پیچان سکتا تھا..... وہ بی اختیار پیچھے ہوا......

اییییییشال..... یاور نے کپاکپائے ہونٹوں سے کہا.....

آپ...... یاور نے بی یقینی سے کہا.....

آپ ایشال ہی ہیں نا.... یاور نے جیسے اپنے آپ کو یقین دلانا چاھا....

ایشال نم آنکھون سے مسکرائ.....

یاور کو کچھ سمجھ میں نہین آیا اس کا دماغ ماوف ہوچکا تھا.....

وہ تیزی سے باھر نکلا..۔..

کون ہیں اندر سمیر نے شرارت سے کہا....

شٹ اپ حماد تم بتاو کیا ایشال کی شادی نہی ہوئ تھی مطلب وہ ازل سے میری تھی یاور بی یقینی سے کہا....

حماد نے مسکرا کر اس کو دیکھا اس کو گلے سے لگا لیا....

میرا دوست دوست اتنا تڑپا تھا کسے نا ایشال اس کو مل تی حماد نے مسکرا کر کہا.....

بھائ کیسا لگا سرپرائز اریشا نے چہک تے ہوئے کہا.....

کیا مطلب تمھے بھی پتا تھا تم بتا نہین سکتی تھی مجھے یاور نے کہا....

وہ حماد بھائ نے ہم سب کو منا کیا تھا اندر چلیں بتاتی ہوں میں سب اریشا نے حماد کو دیکھ تے ہوئے کہا.....

اور سب یاور کے کمرے میں چلے گئے.....

***********************************
منذر بدلا............

أپ یہان کسی نے آکے دروازہ کھولا اور اریشا چونک گئ جب کے حماد کے چہرے پر کوئ تاثر نہین تھا....... وہ رفیق صاحب سے بھی بہت اچھے سے ملا اور ان سب کو اندر لیکے آیا......

آپ بھیٹھیں میں ابو کو بلا کر لاتا ہوں وہ ان کو لاونچ میں ہی بھٹھا کر اندر چلا گیا.....

جب فاروق صاحب آئے اور ان کی نذر رفیق صاحب پر پری تو ان کے گلے لگ گئے.... معاف کرو مجھے رفیق مینے تم جیسا بھائ کھویا جو ہر کام میں میرا ساتھ دیتا مجھے معاف کردو.... فاروق صاحب نے روتے ہوئے ہاتھ جوڑ لیے......

نہین فاروق بس اب جو ہوگیا سو ہوگیا میری بھی غلتیان تھی مجھے بھی معاف کردو اور یے باتین بھلا دو ہم پہر سے ساتھ میں ہوجائنگے رفیق صاحب نے ان گلے لگا کر کہا......

سب کی آنکھین نم تھی تھوری ہی دیر میں لاونچ قہقوں سے بھر گیا......

اریشا ابھی تک حیران تھی کے یے کیا ہوا ہے......

ایشال اندر ہے تم چلو میں آتا ہوں حماد نے کہا.... اور راستہ دیکھایا اس کو.....

تو اریشا نے اسبات میں سر ہلایا.....

اور ایشال کے کمرے میں ناک کیا....

آجائیں ایشال نے اپنے کپڑے رکھ تے ہوئے کہا.....

آپی...... کسی ہیں آپ اریشا نے خوشی سے کہا....

اریشا تم ایشال نے کہا اور اس کے گلے لگ گئ.....

کسی ہو ایشال نے مسکرا کر کہا....

میں ٹھیک آپ کو بہت مس کیا ہے مینے اریشا نے مسکرا کر کہا.....

مینے بھی بہت مس کیا..... ایشال نے بھی کہا......

اچھا تم یہان کیسے ایشال نے پوچھا....

بس اڑ کے آئی ہوں وہ بھی آپ کے لیے اریشا نے چہک تے ہوئے کہا.....

اتنے میں حماد آگیا.....

بھائ دیکھیں اریشا آئی ہے ایشال نے خوشی سے کہا....

ہان میں مل چکا ہوں.... حماد نے سنجیدگی سے کہا....

پر ایک بات مجھے سمجھ میں نھین آئی آپ نے تو یاور بھائ سے کہا کہ ایشال آپی کی شادی ہوگئ ہے... پر یے تو یہان گھر میں بھیٹھی ہے ایشال نے تفتیش سے پوچھا.....

کیو کے میں نہین چاھ تا تھا یاور کو کچھ پتا چلے حماد نے کہا....

کیا پتا نا چلے ایشال نے بی اختیار پوچھا....

حماد نے بغور اس کا چہرہ دیکھا اور بات شروع کی.....

جب یاور نے میرے ہی سامنے میری ہی بہن کے ساتھ محبت کا اظھار کیا تو مجھے اس پے بہت غصا تھا....

بلکے نفرت ہونے لگی تھی مجھے اس سے..... پہر ایک دن میں بابا کے پاس بھیٹا اور ان سے مینے ایشال کے سسرال کا پوچھا تو انہون نے مجھے انکل فاروق کی پک دکھائ اور یاور اپنے والٹ میں ہمیشہ اس کے باپ کی پک رکھ تا تھا.... مجھے شوک لگا پہر مینے تھوری سی چھان بین کی اور مجھے پتا چلا کے یاور سے ہی ایشال کا نکاح ہوا تھا بچپن میں.... حماد کھ کے چپ ہوا....

ایشال ہکا بکا حماد کا چہرہ تک رہی تھی.....

مطلب اس کی دعائین رنگ لائ تھی .... موتی ٹوٹ ٹوٹ کر اس کی آنکھون سے گر رہے تھے.....

اریشا بھی خوشی سے حماد کو دیکھ رہی تھی....

پہر  مجھے لگا کے یاور کی محبت پاک ہے اس نے نکاح کے باد محبت کی ہے اس کی محبت پاکیزہ تھی.... کاش مجھے پہلے پتا ہوتا تو میں اتنا تماشہ ہونے ہی نا دیتا.....

پہر مینے سمیر کو کال کی اور اس نے کہا یاور کو اس کی شادی کے رات بتائینگے... تو ریسٹورنٹ میں مینے اس کو جاچنا چاھا کے کیا پتا وہ ایشال کو بھول گیا ہو.... پر نہین وہ تو کبھی بھولا ہی نہین تھا ایشال کو وہ جب ریسٹورنٹ سے جہان گیا تھا وہا بھی مینے اس کا پیچھا کیا تھا..... مجھے یاور کی محبت پے یقین ہوگیا.... حماد نے مسکرا کر کہا....

بھائ تو کیا یاور بھائ کو شادی کی رات پتا چلے گا اریشا نے حیرانی سے کہا.....

ہان بس اس کو اور تھورا ترپ نے دو سرپرائز ہے اس کے لیے ... حماد نے کہا.....

نہین میں تو بتاونگی بھائ کتنا روتے ہیں ایشال آپی کے لیے اریشا نے اٹل لہجے میں کہا....

تم کچھ نہین بتاوگی ورنہ سارا مزہ خراب ہوجائگا دیکھو اگر تم نے کچھ بتایا تو ابہی بھی میرے ھاتھ میں ہے میں یی شادی تڑوا بھی سکتا ہوں حماد نے اس کو وارننگ دی تو وہ نا چاھ تے ہوئ بھی مان گئ........




ہان اور ہم دونوں کو بھی حماد نے فون پے بتا دیا تھا اور ہم بھی مان گئ اقراء نے چپس کے مزے لیتے ہوئے کہا جو وہ ابھی ابھی لیکے آئی تھی......

یاور کو سمجھ میں نہیں آرھا تھا وہ کیا کھے.....

حماد اس کے گلے سے لگ گیا.....

حماد میں کیسے تمھارا شکریا ادا کروں تم بہت اچھے ہو یاور نے نم آنکھون سے مسکرا کر کہا...

اوہ ہیلو میں بھی ہوں سمیر نے اپنی موجودگی سا احساس دلایا......

آجا تو بھی حماد نے کھا اور تینو دوست ایک دوسرے کے گلے لگ گئے.....

اففف اللہ میرے تو انکھون سے پانی ہی آگیا ان کی محبت دیکھ کر..... علماء نے مسنوئ آنسو پہنچے.....

ایشال آپی آپ رو کیو رہی ہین دیکہین اب تو سب ٹھیک ہے نا اریشا نے کہا.....

ارے یار یے تو خوشی کے آنسو ہونگے ہے نا ایشال حماد نے اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا......

وہ اس کے گلے سے لگ گئ.... بھائ پتا ہے آپ دنیا کے سب سے اچھے بھائ ہے ایشال نے روتے ہوئے کہا.....

ہین اس کھروس میں تمھے کیا نذر آیا سمیر کی زبان میں خھجلی ہوئ....

چپ اب چلو یار سب یاور اور ایشال بھی کچھ باتین کر لیں اقراء نے سمجھداری والی بات کی....

تو سب ایک ایک کر کے کمرے سے نکل گئے......

یاور یک ٹک ایشال کو دیکھ رہا تھا.......

ایشال نے سر اٹھا کر اس کو دیکھا دونوں کی نذریں ملی ایشال نے جلدی سے نذرین پہیر لی.....

یاور بیڈ پے ہی اس کے پاس بھیٹھ گیا.....

مجھے سمجھ میں نہین آرھا میں اتنے سال اپنے آپنے آپ سے جیلس ہورہا تھا یاور نے نم آنکھون سے مسکرا کر کہا....

ایشال بھی مسکرا دی......

ایشال مجھے سمجھ میں نہین آرھا میں کیا کھوں..... پہلے تو سیدھی طرح سے بات بھی نا کی تھی تم سے اور سیدھا پرپوز ہی کر ڈالا... یاور نے ہنس تے ہوئ کہا.... کتنے سالوں باد وہ کھل کے ہنسا تھا اس ہنسی میں کوئ زبردستی نہین تھی.....

پتا ہے مینے تمھارا کبھی بہی چہرہ نہین دیکھا مینے دیکھ نے کی چاھ بھی نہین کی تھی لوگ کھ تے ہے محبت چہرہ دیکھ کے ہوتی ہے پر مجھے تو لگ تا ہے مجھے تمھارے کردار تمھاری پاکیزگی سے محبت ہوگئ.....

اتنے سال مجھے لگا تم میری ہی روح کا ہسا ہو اور ہمیشہ رھوگی مینے ہر وقت اللہ سے ہی دعا کی اللہ مجھے ایشال دے دے... پر مجھے کیا پتا تھا ایشال تو ازل سے میرے ہی نصیب میں لکھی گئ ہے.... اگر مجھے پہلے سے ہی پتا ہوتا کے تم میرے نصیب میں ہو تو مجھے تو کبھی پتا ہی نا چل تا کے مجھے تم سے عشق ہے..... یاور نے نم آنکھون سے مسکرا کر کہا......

تم کچھ نہین کھوگی... یاور نے بغور اس کا چہرہ دیکھ کر کہا....

نہین... ایشال نے جہجہک کر کہا....

کمال ہے تو کیا میں ہی بول تا رہوں یار آج تو کھ دو یاور نے شرارت سے کہا...

کیا کھوں ایشال نے نا سمجھی سے کہا....

مجھے آپ سے بے انتحا پیار ہے یاور نے مسکرا کر ایک آنکھ دبا کر کہا....

استغفرللہ... ایشال کے موں سے نکلا.....

ہین.... شوہر ہوں اتنا تو حک بنتا ہے میرا تم تو ایسے کھ رہی ہو جیسے کوئ انجان ہوں میں یاور نے خفگی سے کہا
.

چلو یے تو بتا دو خوش ہو تم یاور نے اس کو خاموش پاکر کہا.....

آپ کو کیا لگ تا ہے ایشال نے الٹا سوال کیا.....

مجھے اممممم مجھے لگتا ہے تم بہتتتتت خوش ہو یاور نے مسکرا کر کہا.....

مینے سہی کہا.... یاور نے پہر اس کو خاموش پاکر کہا....

یاور مجھے کبھی بھی اظھار کر نا نہین آیا پر مینے بہت دعائین کی ہے آپ کے لیے اور اللہ نے سب دعائین میری قبول کی اور آپ جانتے ہین جو دعا میں آجائے وہ صرف پسند نہی ہوتا ان سے محبت ہوتی ہے.... ایشال نذرین نیچی کر کے کہا...... دوسرے لفظون میں وہ اپنی محبت کا اظھار کر رہی تھی....

یاور خوشی سے سر شار ہوگیا...... ایشال آج میں بہت خوش ہوں اتنا خوش کے شاید یے خوشی میری جان ہی لے لے یاور نے مسکرا کر کہا.... اس کی آنکھون سے خوشی چمک رہی تھی....

ایشال نے بی اختیار اس کے موں پر ہاتھ رکھا..... پلیز آپ ایسی باتین نا کریں... اور اس کی آنکھون میں نمی اتر آئی....

ارے یار ان آنکھون می میں آنسو نہین دیکھ سکتا اب نہین بولونگا پکا... یاور نے اس کے آنسو پہنچ تے ہوئے کہا......

چلیں... ایشال نے کہا...

کھاں..... یاور نے نا سمجھی سے کہا...

مجھے ہمیشہ سے خواہش تھی کے میں آپ کے ساتھ اللہ کے حضور سجدہ کروں..... ایشال نے مسکرا کر کہا....

ہان چلو یاور نے مسکرا کر کہا اور وضو کر نے چلا گیا....

پہر دونوں نے شقرانے کے نفل پرھے....

اللہ تیرا لاکھ لاکھ شقر تونے میری محبت کو میرے نام لکھ دیا اللہ میں تیرا جتنا شقر کروں کم ہیں  تو کتنا رحیم و کریم ہے مینے کبھی تجھ سے شکواہ نہین کیا کیو کے میں جانتی تھی تو میرا برا سوچ ہی نہین سکتا.... وہ کھ تیں ہین نا تیرے پاس دیر ہے اندہیر نہین آج جان بھی لیا... ایشال پورے دل سے شقر ادا کر کے مسکرائ... اور موں پے ھاتھ پھیر کر اس کی نذریں یاور پر پڑی تو وہ اسے دیکھ کر مسکرا رہا تھا پتا نہین کب سے.....

ایشال نے اشارہ سے پوچھا کیا ہوا....

کچھ نہین... یاور نے مسکرا کر کہا...

یاور مجھے آپ سے کچھ مانگ سکتی ہوں ایشال نے جھجک کر کہا....

ہائے ایسے بولوگی تو مر ہی جاونگا میں یاور نے اپنے دل پے ہاتھ رکھا....

ایشال اس کو غصے سے گھور نے لگی...

اچھا نہین کھ تا سوری یاور نے کان پکر لیے...

ایشال دھیرے سے ہنس دی....

تو کیا مانگنا ہے یاور نے کہا....

مجھے بھائ کے لیے اریشا بہت پسند ہے پلیز آپ اریشا کی شادی بھائ سے کرادیں ایشال نے جہجک کر کہا....

پر ایک بار حماد سے تو پوچھو... یاور نے کہا...

مینے دیکھا ان کی آنکھون میں اریشا کے لیے پسندگی پلیز آپ ان دونوں کو ایک کر دیں ایشال جھٹ سے کہا....

یاور مسکرا دیا.... اچھا میں کر تا ہوں بابا سے بات اب خوش....

تینکیوووو ایشال نے چہک تے ہوئے کہا.....

یاور بھی اس کی مسکراہٹ کے رنگ دیکھتے مسکرا اٹھا یقینن زندگی بہت حسین ہوگئ تھی....






وہ ہمیں دیکھ کر مسکرا دیتے ہیں...
ہم بھی ھاتھ اٹھا کے انکی نذر اتار دیتے ہین....

وہ ہماری اس ادا پے ہمین داد دیتے ہیں....
ہم چھپا کر مسکراہٹ انہین آنکھین دکھا دیتے ہیں....

وہ مار کا سر پے ہاتھ کان پکر کے ہمین منا لیتے ہین...
ہم ان اس معصوم ادا پر شرما دیتے ہین ....

وہ ہماری اس ادا کو نظروں مین بصا لیتی ہین...

ہم ان کی اس قدر محبت پر خدا کا شقر ادا کرتیں ہین...

سمجھ کر ہمارے دل کی بات ان کے لب بھی آمین کھ
دیتے ہین....

شازمہ آمر




So Asslam O alaikum
Kese hai ap sub umeed kar tii hoo khairiyat se hongey.... So there is last episode.... Toh kesii lagi ap ko episode.... Comment me btaye mujhe ek ek key review chahiye....

And thanks A lottt itnaa pyaar deny ke liyeeee Allah mujhe dukh bhi horaha he par khushi bhi horahi he hassil muhabbat iktiitam ko puhinchaaa.... Allah hafiz dear readers duaon me yaad rkhaiyegaa

And also jumma mubarak

Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top