part 1

گھوڑے کی لگام پکڑے میں خاموش مسکراہٹ لئے تھا ۔۔ کوئی ایسی چیز نہیں تھی جو میر حیدر کے بیٹے میر حنان کی ٹکر پی آتی ۔۔
"میر صاحب۔۔۔ صاب ۔۔"
پسینے میں شرابور نوکر بھاگتا ہوا آیا اس کی آواز نے مجھے سوچوں کی دنیا سے نکالا تھا ۔۔
میں نے ناگواری سے اس کی طرف دیکھا میرا آنکھ کا اشارہ دیکھ کر وہ سہم گیا تھا ہمیشہ کی طرح ۔۔
"وہ جی صاب ۔۔۔جی ۔۔!!!"
وہ ہچکچانے لگا ۔۔
"کیا جی جی لگا رکھی ہے مسئلہ کیا ہے وہ بتاؤ ۔۔"
"صاب آپ کو بڑے میر صاحب بلا رہے ہیں۔۔"
بیچارا ڈرتے ڈرتے بولا ۔۔۔
"ٹھیک ہے تم جاؤ اور انہیں کہہ دینا آج میرا تنہائی کا دل ہے رات کو لیٹ آؤں گا ۔۔۔"
(ہاں کبھی حکم ماننا تو میر حنان  نے سیکھا ہی نہ تھا اکلوتا بیٹا وہ بھی علاقے کے سردار کا ۔۔ غرور کیوں نہ ہوتا اپنے آپ پر وہ ہر چیز کا مالک جو سمجھتا تھا خود کو ۔)
میں اصطبل سے نکل کر دریا کے کنارے آ گیا وہاں ایک ڈھابہ سا بنا ہوا تھا ۔۔ لڑکے نے دریا کے کنارے کالی بی ایم ڈبلیو روکتے دیکھی تو پھرتی سے باہر نکلا ۔۔۔
کرسی صاف کی اور بھاگتا بھاگتا میرے پاس آیا اسے دیکھ کر مجھے ہنسی آرہی تھی ویسے بھی بیچارہ اتنی محنت کر رہا تھا بیٹھنا تو تھا نہیں میں نے ۔۔۔
ظاہر سی بات ہے ایک عام کرسی پر میر حنان بیٹھے امپوسبل ۔۔۔
"صاحب چائے یا کافی ۔۔"
وہ ڈرتے ڈرتے بول رہا تھا ۔۔وہ ڈر اور خوف سے جو اس علاقے میر حنان کا تھا ۔۔۔
"بلیک کافی اور تنہائی۔۔۔"
تمہیں بھی دیکھنا نہیں چاہتا جاؤ یہاں سے۔۔۔ یہ سنتے ساتھ اس نے ایسی دوڑ لگائی جیسے آزادی کا پروانہ ملا ہو ۔۔۔
(دریا کے کنارے چھوٹے چھوٹے بچے پتھر چن رہے تھے میر حنان کو دیکھ کے ساتھ ساتھ بچے بھاگ گئے ۔۔۔)
میں خاموشی سے دریا کے کنارے چلنے لگا ۔۔
کل میری فلائٹ تھی دنیا کی مشہور یونیورسٹی میں سے ایک  میں میرا داخلہ ہوا تھا۔۔ میں دوسرے نمبر پر تھا زندگی میں کوئی دوڑ ایسی نہ تھی جس میں حنان سے آگے کوئی ہو۔۔۔ میں آنے والے وقت کا  سوچ  کر مسکرا رہا تھا ۔۔۔اس ملک سے جا رہا تھا اور مجھے کوئی دکھ بھی نہیں تھا ٹھیک ہی تھا بور ہو گیا تھا میں یہاں رہتے رہتے ۔۔۔
ہوا کے تھپیڑے میر حنان  کی چادر کو اڑا رہے تھے وہ زمین کو پیروں تلے روندتا   آگے بڑھتا جارہا تھا۔۔۔
********
ایک طرف فائرنگ اور پٹاخے  تھے اور دوسری طرف رات کا کھانا چل رہا تھا۔۔۔
آج رات کو دو بجے میر حنان کی فلائٹ تھی وہ امریکہ پڑھنے جا رہا تھا پوری علاقے میں ایک وہی تھا جس کو یہ شرف حاصل تھا ظاہر ہے میر حیدر کا بیٹا جو تھا ۔۔
وہ آرام سے نہا کر نکلا کپڑے بدلے باہر آگیا ۔۔
ایک کافی کا کپ ۔۔"
اس نے نوکر کو آواز لگائی۔۔
"جی  صاحب "
یہ کہہ کر نوکر نے اندر دوڑ لگادی میں  خاموشی والی جگہ پر آگیا ۔۔
اپنے کمرے کی بالکونی میں کھڑا ہوکر نیچے ہونے والے جشن دیکھ رہا تھا ایک اطمینان بخش مسکراہٹ تھی میرے منہ پر ۔۔
*******
رات کے گیارہ بج رہے تھے ہم ائرپورٹ پر جانے لگے تھے ماں جی نے جانے سے پہلے مجھے پاس بلایا۔۔
" میر بیٹے آپ کو پتہ ہے خاندانی روایات کا یہ نہ بھولنا کے اپنی باپ کی جگہ تمہیں سنبھالنی ہے۔۔"
ماں نے سر چومتے ہوئے کہا
میر حنان کی نظر اپنی ماں پر پڑی جن کی آنکھیں آنسو سے تر تھی اور ہونٹ کپکپا رہے تھے۔۔
بغیر رکے وہ باہر آگیا ہر طرف ہلہ گلہ اور شور تھا ہر کوئی میر حنان کے لئے خوش تھا اس کی نظر میں یہ سب بے وقت تھا امپوسیبل تو کچھ تھا ہی نہیں بچپن سے اس کے لیے ۔۔۔۔
******
امریکہ کی سرزمین پر قدم رکھتے ہی ایک ایک پروٹوکول افسر نے میر حنان  کو رسیو کیا اور اپارٹمنٹ میں لے آیا ۔۔۔
یہاں بھی اپنا اپارٹمنٹ وغیرہ سب سہولت تھی ظاہر ہے باپ کا پیسہ جو تھا ۔۔۔
دو دن بعد کلاسز شروع ہوئی تھی دو دن کا تو پتہ بھی نہیں چلا کیسے گزرے اور آج صبح صبح جانا تھا ۔۔ میں اٹھا ۔۔ یہ جگہ نئی  نہیں تھی میرے لیے ہر دفعہ چھٹیاں گزارنے یہاں آتا تھا اور پچھلے چار سال سے تو میں یہاں اکیلا چھٹیاں گزارنے آرہا تھا ۔۔
(میر خاندان یونیورسٹی کی پارکنگ ایریا میں گاڑی کھڑی کر کے آگے بڑھا کلاس ڈھونڈنے میں زیادہ وقت نہیں لگا تھا ۔۔)
میں دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا اور کلاس ایک دم خاموش ہوگئی بغیر کوئی اجازت لیے آنے والا ۔۔
دوسری رو میں  ایک چیر  خالی تھی میں وہاں پر بیٹھ گیا
"wow Asian Beauty!!"
پیچھے سے کسی کی آواز آئی ایک دو بل پڑے تھے میر حنان  کے چہرے پر ۔۔
"Hey excuse !me your name please ۔."
پیچھے سے کسی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا ۔۔ وہ سر سے پیچھے مڑا ۔۔
"Mind your business please ۔."
اتنی دیر میں سر آگئے اٹھنا شروع ہوگئیں انٹروڈکشن کا سیکشن چل رہا تھا میں ہمیشہ کی طرح غیر متوجہ ۔۔۔
میں کنفیوز سا تھا میں کبھی خود کو بھی سمجھ نہیں پایا تھا !!!
میں کیا تھا ایک بہانہ کا اندھیرا جس کے قریب جو بھٹکتا تھا گمراہ ہوجاتا تھا  ۔۔۔!!
بزنس سے پاکستان میں دوسرے نمبر پر سکالرشپ لینے والا میں تھا ۔۔
نہ بھی ملتی تو میں یہی ہوتا ۔۔
میر خاندان نے زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہنا تو کبھی سیکھا ہی نہیں تھا ایک اور بھی تھا جس نے پاکستان سے ٹاپ کیا تھا اسکالرشپ میں میں نہیں جانتا تھا کہ کون ہے لیکن مجھے پروا نہیں تھی ۔۔
"Introduce Yourself "
میری باری آ چکی تھی میں خاموشی سے کھڑا ہوا یہ انٹروڈکشن کا سیکشن زہر لگتا تھا مجھے ...
"میر حنان  کو کسی بھی  انٹروڈکشن  کی ضرورت نہیں۔۔"
یہ کہہ کر میں بیٹھ گیا ۔۔۔
"او !! واؤ میر حنان فرام پاکستان آپ نے تو اسکالرشیپ میں ٹاپ کیا تھا نا ۔۔۔"
میر حنان کا نام سنتے ساتھ ہی   ان کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی تھی ۔۔۔
"میں آپ کا اور آپ کے ساتھ دوسرے پاکستانی ٹوپر کا ویٹ کر رہا تھا ۔۔۔"
اور میں خاموشی سے ان کو دیکھ رہا تھا ۔۔۔
"exuse me "
سر نے میرے ساتھ بیٹھے ہوئے کو کہا۔۔ پہلی دفعہ میں نے دیکھا تھا میرے ساتھ کوئی لڑکی بیٹھی تھی میں ٹھٹھک گیا تھا اس کا حجاب دیکھ کر سکارف میں لپٹا چہرہ ۔۔!
خیر مجھے کیا میں نے ایک دم بے نیازی سے سوچا ۔۔۔
"حوریہ شاہ فرام  پاکستان۔۔"
یہ آواز سن کر میرا ٹھٹھکنا ضروری تھا وہ یہ تھی وہ جو پاکستان میں فرسٹ نمبر پر تھی ۔۔۔
کیا ضروری تھا کی کوئی لڑکی ہی ہو۔۔۔
"او تو آپ فرسٹ آئی تھی سکالرشپ میں۔۔۔"
گوٹ کمپٹیشن سر نے میری طرف  اشارہ کیا میں نے غصے سے اس کو دیکھا تو اب ایک اور مقابلہ خیر کوئی بات نہیں میر حنان  کے لیے جیتنا کبھی مشکل نہ تھا  ۔۔
"سر میں ہی ٹاپ پر ہوں گا۔۔"
میں نے کانفڈنس سے مسکراتے ہوئے کہا میں جانتا تھا کہ اس کو بہت  غصہ آیا ہوگا ۔۔مجھے نہیں پتا تھا یہ کون ہے پر جو بھی ہے مجھے ایسے لوگوں سے سخت نفرت تھی جو میر حنان کی ٹکر پر آتے تھے ۔۔۔
"اوور کونفیڈنس ۔۔"
اس نے بھی اونچی آواز میں کہا
"لیٹس سی۔۔"
آگ تو وہ لگا چکی تھی میر حنان  کے دل میں اس سے بے خبر کے جس کو اس نے للکارا تھا وہ مقابل پر آنے والے کو توڑ دیتا تھا ۔۔۔
اور یہ زندگی میں پہلی دفعہ تھا کہ کوئی لڑکی میر حنان  کے مقابلے پر آئی تھی ۔۔۔
*******
یہ پہلا تجربہ تھا کہ حوریہ  شاہ کہیں اکیلی تھی ۔۔بلوچستان سے تعلق رکھنے والے وڈیرے کی بیٹی پہلی دفعہ زندگی میں دوڑ کا مطلب سمجھا تھا ۔۔میر حنان  اس کو اور میں نہ جانوں ایسا ہو ہی نہیں سکتا تھا ۔۔۔میر حیدر کا بیٹا میر حنان اسی کیلئے تو میں سٹینفورڈ آئی تھی ۔۔
اس کو تو میں بچپن سے جانتی تھی اس کا غرور ہی تو میں نے توڑنا تھا ۔۔۔
اور ہاں وہ بے چارا وہ تو اس بات سے بے خبر تھا کے اس کے اپارٹمنٹ کے ساتھ ہی میرا  اپارٹمنٹ ہے زندگی میں حوریہ  کبھی نہیں ہاری تھی۔۔۔
اور میر حنان ان  لوگوں میں سے تھا جو اس کے مقابل بھی تھا اور جس سے وہ نفرت بھی کرتی تھی اور جس کو توڑنا وہ اپنا فرض سمجھتی تھی ۔۔۔۔۔۔
*******
شام کو میں میں اور ویلیم  نے  کافی پینے جانا تھا دوست بنانا میر حنان کے لیے کبھی مشکل نہیں رہا تھا۔۔ اسکی پرسنل تھی ہی ایسی تھی کہ لوگ کھنچے چلے آتے تھے ۔۔ وہ  سب کا جائزہ لے رہا تھا
میرے اپارٹمنٹ سے پانچ منٹ کی ڈرائیو پر تھی کافی شاپ
"Excuse me single"
ایک لڑکی ٹیبل پر جھکی اور میری آنکھوں میں دیکھا اور یہاں میرا میٹر شوٹ ہونے والا تھا میر حنان
میں اس کے علاوہ سب برائیاں تھیں صرف ایک اچھائی  تھی کہ وہ کبھی لڑکیوں کے قریب ہی نہیں گیا تھا ۔۔ ان سے نفرت کرتا تھا ایسے نہیں تھا کہ وہ ان کی عزت کرتا تھا  بس اس کو وہ ان سے عجیب سی چڑ تھی ۔۔۔
"Engaged "
یہ کہہ کر میں رکا نہیں اور دوسرے ٹیبل پر آگیا جیسے ہی کرسی پر ہاتھ رکھا ایک دم کسی اور نے بھی رکھ دیا
اور یہاں میری حیرت کی انتہا تھی وہ کوئی اور نہیں وہی لڑکی تھی یونیورسٹی والی
"آپ کو شرم نہیں آتی میرا پیچھا کرتے۔۔ ہوئے یہاں تک آ گئے ۔۔"
وہ ایکدم بھڑک کر بولی اور مجھے حیرت کا جھٹکا لگا میں اور اس چڑیل  کا پیچھا کروں گا مر ہی نہ  جاؤں  اس سے بہتر ہے
"Oh !!! shut up" 
میں اور تمہارا ۔۔پیچھا کروں گا۔۔
بہت خوش فہم ہو ۔۔"
میں نے طنزاً کہا ہاں اب بدلہ  ہوچکا تھا کلاس میں اس نے بھی مجھے اوور کانفیڈنٹ کہا تھا  ۔۔
میں یہ کہہ کر روکا نہیں اس چرٹیل کے سامنے دو منٹ بھی اور کھڑا رہتا تو سب بھول جاتا اور اس کو اتنا سنا دیتا یہ پہلی لڑکی تھی جسے شاید میں نفرت کی انتہا تک نفرت کرتا تھا ۔۔اتنی نفرت اس نے دو دفعہ میر حنان کو للکارا تھا اس کو تباہ کردینا چاہتا تھا ۔۔۔
********
کافی شاپ تک  تو میں اس کا پیچھا کرتے کرتے آئی تھی یہ نہیں جانتا تھا کہ حوریہ شاہ نے اب اس کی زندگی کو کس عذاب سے گزارنا تھا ۔۔۔
جہاں بھی یہ جائے گا وہاں میں بھی جاؤں گی عذاب بناؤں گی اس کی زندگی اور اس سے پہلے کہ وہ سمجھتا کہ میں اس کا پیچھا کر رہی ہوں میں نے خود ہی بول دیا اور اس پر حملہ کر دیا ۔۔۔!!!
اور اس کا جواب میں اور خوش فہم دیکھتے جاؤ ایمپائر آگے آگے کیا ہوتا ہے ۔۔۔
میرے منہ پر مسکراہٹ تھی ۔۔
********
کافی شاپ سے   نکل کر میں باہر آیا فون یوز کرتے کرتے میں اپنی گاڑی کے سامنے پہنچا ۔۔۔ایسی گاڑی کے نیورسٹی میں شاید کسی کے پاس ہوں میں لاک کھول کر بیٹھنے لگا کہ  کسی نے دروازے پر ہاتھ رکھا ..
"Excuse me "
کسی نے اونچی آواز سے کہا میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا ۔۔
کوئی لڑکی تھی نمبر مانگنے آئے ہوں گی یہ  خیال آتے ہی میں   گاڑی میں بیٹھنے لگا کہ بیٹھ گیا گاڑی میں ایک پنک کلر کا بیگ  پڑا  تھا ۔۔
یہ دیکھ کر میں حیران رہ گیا ۔۔
"تم ی اب چور بھی ہو یہ میری گاڑی ہے رکو ذرا۔۔۔ پولیس!!!"
وہ غصے سے چلا رہی تھی اور مجھے جھٹکا لگا اور ساتھ ہی نظر اس کے ساتھ بی ایم ڈبلیو پر پڑی کوئی فرق نہیں تھا دونوں گاڑیوں میں بالکل ایک جیسی صرف نمبر پلیٹ کا فرق ۔۔
رنگ دونوں کا کالا تھا میں وہاں سے نکلا ۔۔
"اوہ یہ تو وہی لڑکی تھی ۔۔۔ کیا ہمیشہ ایسے ہی اس  چڑیل کے ساتھ میرا  ایسے  ہی  ٹکراؤ ہوگا۔۔۔
"میں سمجھا یہ میری گاڑی ہے اور اس میں میری کوئی غلطی نہیں صرف ایک مس انڈرسٹینڈنگ  تھی  ۔۔"
میں نے بے نیازی سے کہا شرمندا ہونا تو کبھی میر حنان نے سیکھا ہی نہ تھا ۔۔
میں اور اس کو سوری بولتا اپنے آپ کو لعن طعن کرتا ہوا میں گاڑی کی طرف آیا ۔۔۔
وہ بھی شاید کچھ بول رہی تھی شاید سنا ہی رہی ہو۔۔
میں بھی اس اتفاق پر حیران تھا ایک جیسی گاڑی ایک بات تو میری سمجھ میں آگئی تھی کہ یہ بھی کسی امیر باپ کی بیٹی ہوگی پر میر حنان  سے زیادہ نہیں ہوسکتی امیر ۔۔۔
****
اس کو کافی شاپ پر نکلتے دیکھ کر میری خوشی کی انتہا نہیں رہی تھی یہی تو میں چاہتی تھی میں نے جان کر گاڑی اس کے ساتھ کھڑی کی تھی میں اس کے پیچھے باہر آئے لاک کھول اور حیرت کی انتہا نہیں رہی تھی وہ تو میری گاڑی میں ہی بیٹھنے لگا تھا ایک اور موقع تھا اچھا شرمندہ کیا تھا میں نے اس کمینے کو۔۔
پر شرم نام کی کوئی چیز ہی نہیں تھی اس میں کس طرح کہہ کر گیا کہ یہ تو ایک مس انڈراسٹینڈنگ  تھی ۔۔۔
دنیا جہان کا سب سے بدتمیزی مغرور انسان تھا یہ ۔۔ یہ تو آج سے پانچ سال پہلے سے جانتی تھی ۔۔ اور جتنا میں اس کو جانتی ہوں گے یہ  خود بھی اپنے آپ کو نہیں جانتا تھا اس کی آواز سے سب کانپ  جاتے تھے۔۔
پر حوریہ شاہ  کبھی بھی ڈرنے والوں میں سے نہیں ہے  ۔۔۔۔۔۔
This is the first episode of my new novel give me your feedback plzzz .... I hope you will enjoy ... Let me in comments ..😊😊😊 next episode will be soon updated
*********------------*******



Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top

Tags: