Episode 13

Don't copy paste✖️✖️🚫🚫🚫

#o_mery_yar_tu_mera_pyar
#episode_13
#by_fariha_muzaffar

عزم کو پوری یونیورسٹی میں ڈھونڈ لیا تھا اس نے مگر ناجانے کہاں چلی گئی تھی وہ ۔پتا نہیں زمین نگھل گئی تھی یا آسمان کھا گیا تھا اسے ۔تھک ہار کر جب پیٹ میں ہاتھی دوڑنے لگے تو وہ کینٹین پر آ گیا ۔کونے میں بیٹھی امایہ اور رعنین کے ساتھ اس کو عزم بھی بیٹھی نظر آ ہی گئی۔وہ مزے سے ہڈی کو سر پر گرائے ٹہلتا ہوا ان تک آیا ۔وہ تینوں اپنی باتوں میں مگن تھیں سہان کو اس لیے دیکھ ہی نہیں سکیں اور بلکل بلکل یہیں پر ہوئی تھی غلطی ۔اس کی چمکتی آنکھوں میں جیسے مزید چمک بڑھ گئی تھی ۔ان کے سر پر پہنچ کر اس نے ٹیبل کے بلکل درمیان میں ایک چیز پھینکی ۔جسے دیکھ کر وہاں بیٹھی تینوں کی تینوں لڑکیوں کی چیخیں گونج اٹھی تھیں ۔سب نے تحیر سے انہیں دیکھا جو پاگلوں کی طرح چیخ رہی تھیں ۔سہان اب مزے سے امایہ کی چئیر کو کھینچ  کر الٹا رکھ کر اس پر بیٹھ کر امایہ کا برگر پکڑ کر کھانے لگا جو ابھی ان چھوا ہی پڑا تھا یقیناً ابھی ابھی منگوایا تھا اس نے ۔
بد تمیز یہ کیا تھا؟ ۔امایہ نے دل پر ہاتھ رکھ کر غصے سے اس کو مکا مارا ۔
چھپکلی ہے ڈئیر میسنی فرینڈ۔برگر کی بائیٹ لیتے ہوئے بے نیازی سے بولا ۔
وہ تو نظر آ رہا ہے مجھے ڈفر مگر تمہیں زرا شرم نہیں آئی یہ حرکت کرتے ہوئے ۔امایہ مسلسل اسے گھور رہی تھی جبکہ رعنین باقاعدہ رو رہی تھی ڈر کے مارے اور عزم اس کو چپ کروانے میں مشغول تھی ۔
لو کر لو بات اس میں شرمانے کی کیا بات ہے بھلا ویسے تھینک یو ہو تو تم میسنی مگر برگر کھلا کر تم نے ایک لاکھ نیکی کمائی ہے جیتی رہو سدا برگر کھلاتی رہو مجھے ۔اس کے سر پر پیار دے کر وہ ایسے بولا جیسے بڑا ملنگ بابا ہو ۔
اوئے دور رکھو اپنے گندے چھپکلی والے ہاتھ ۔امایہ اپنی جگہ سے اچھلتے ہوئے کراہت سے بولی ۔
چھپکلی جانو دیکھ لو یہی وہ لڑکی ہے جس کے خواب میں رات کو آ کر تم نے اس کی نیندیں حرام کرنی ہیں ۔چھپکلی کو ہاتھ میں پکڑ کر اس کے قریب لے جا کر جھلاتے ہوئے وہ چھپکلی کو جتا رہا تھا ۔امایہ اپنی جگہ سے چار قدم پیچھے ہٹی تھی ۔
اللّٰہ پوچھے سہان تمہیں ایک تو میرا برگر کھا گئے اوپر سے اس گندی منحوس چھپکلی کو میرے اوپر پھینک رہے ہو ۔وہ تقریباً روہانسی ہو گئی۔
ڈئیر منگیتر بات سنو زرا ۔عزم کو مخاطب کر کے وہ خود آگے آگے چلنے لگا ۔عزم نے حیرت سے اسے دیکھا ۔اس کے تیور کچھ اچھے نہیں لگے تھے عزم کو لیکن کندھے اچکا کر اس کے پیچھے چلنے لگی ۔
تم نے اچھا نہیں کیا دیکھو رعنین رو رہی تھی اتنی معصوم سی ہے وہ ۔عزم نے شکوہ کیا ۔
اس کو چھوڑو تم مجھے یہ بتاؤ مس عزم کس عزم کے ساتھ تم میرے خلاف نئے محاذ پر نکلی ہو؟ ۔آنکھوں کو چھوٹا کر کے طنزیہ انداز میں اس نے تفتیش کا پہلا مرحلہ شروع کیا ۔
کک.. کون سا محاذ؟۔عزم نے نا سمجھی سے پوچھا ۔خطرے کی گھنٹی اس کے دماغ میں پورے زور سے بج رہی تھی ۔
میرے خلاف جو تم نے ایزال کے ساتھ مل کر شروع کیا ہے ۔اب پوری لڑاکا عورتوں کی طرح اسے گھور رہا تھا ۔
میں نے کچھ نہیں کیا وہ تو بس ایک بات کی تھی میں نے ۔عزم نے معصومیت سے پلکیں جھپک کر کہا ۔ لمبی چٹیا سے نکلی بالوں کی لٹیں چہرے کو چھو رہی تھیں ۔
جو بات ہوتی ہے مجھ سے ڈائریکٹ بولا کرو یوں ہمارے آپسی معاملات دوسروں سے ڈسکس کرنا پسند نہیں میں کس لیے ہوں؟ ۔نرمی سے اس پر ایک نظر ڈال کر پیار سے بات مکمل کی جس کی عزم کو بلکل توقع نہیں تھی ۔وہ چاہ کر بھی اس پر غصہ نہیں کر سکتا تھا ۔
وہ وہاں سے چلا گیا تھا اور عزم بس ہونق بنی اس کو جاتا دیکھتی رہی ۔رعنین کا خیال آیا تو مسکرا کر اس کی طرف بڑھ گئی۔

************
نہیں آج تم لوگ مجھے بتا ہی دو تم لوگوں میں شرم و حیا والی بات نہیں ہے کل میرا نکاح ہے اور کوئی مجھے ابھی تک سیلون بھی نہیں لے کر گیا ۔کانفرنس کال پر صرف حذیفہ کی غصیلی بھڑکیلی آواز گونج رہی تھی۔باقی خاموشی سے سن رہے تھے ۔ابھی سہان کو ایڈ نہیں کیا تھا نا اسی لیے ۔عرشمان نے یہ نیک کام بھی کر دیا ۔کیونکہ حذیفہ کی بولتی  زبان سہان ہی بند کروا سکتا تھا ۔جیسے سیانے کہتے ہیں ناں لوہے کو لوہا ہی کاٹتا ہے ۔
اوئے اتنی کون سی تجھے آگ لگی ہے سیلون جانا ہے تو جا اب ہم بھلا لڑکیوں میں بیٹھے اچھے لگیں گے چل تیرا تو کام ہی یہی ہے ۔سہان نے اسے جھاڑتے ہوئے کہا ۔
او ہیلو بات سن اچھے تو تم لوگ کسی حال میں بھی نہیں لگتے اور میں لڑکوں والے سیلون جانے کی بات کر رہا ہوں رہی نا تم لوگوں کی سدا کی گندی سوچ ہنہ ۔وہ بھی اپنے پورے ہتھیار لے کر میدان میں اترا تھا ۔
چل ٹھیک ہے عرشمان تو لے جائیں اسے پارلر اس کی رگڑائی کروانے لیکن ایک بات مجھ سے لکھوا لو تم لوگ اسکی بوتھی رہنی ویسے کی ویسے ہی ہے بس پیسہ بہانے والی بات ہے ۔سہان عرشمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اس کی آخر والی بات پر سب کا قہقہہ گونجا ۔
حذیفہ میں تو کہتا ہوں یہ جو ہمارے گھر کے ساتھ والی مدیحہ ہے نا اس کا پارلر ہے اسی سے کروا لے فیشل  ففٹی پرسنٹ ڈسکاؤنٹ دے رہی ہے ۔شیزل نے اپنا قیمتی مشورہ دیا ۔
ففٹی پرسنٹ ڈسکاؤنٹ تم کمینوں کو مبارک... دفع ہو جاو سب کے سب ۔اس نے غصے سے کہہ کر کال کاٹ دی پیچھے سب کا مشترکہ قہقہہ گونجا تھا ۔
یہ الگ بات تھی کہ سہان اس کی پہلے سے بکنگ کروا چکا تھا مگر وہی بات دوسرے کو ذلیل کیے بنا کہاں چین ملتا تھا اس کو اور اس وقت وہ گاڑی لے کر حذیفہ کے گھر کے سامنے ہی کھڑا تھا ۔کال بند ہوتے ہی وہ ہارن پر ہارن دینے لگا ۔غصے سے تن فن کرتا حذیفہ اندر سے نمودار ہوا ۔سہان کی گاڑی کو دیکھ کر اس کے ماتھے پر مزید بل پڑ گئے ۔(حذیفہ تو ناراض ہے... بلکل نہیں ماننا تو نے یاد رکھنا) ۔خود کو یاددہانی کرواتا وہ اس کی گاڑی کو گھورنے لگا ۔سہان نے گاڑی کا شیشہ نیچے کیا ۔
آ جا تیری رگڑائی کروانے چلیں ۔آنکھ کو دبا کر مسکرا کر کہا ۔
حذیفہ نے نئی نویلی دلہن کی طرح چہرے کا رخ بدل لیا اور منہ کے زاویے بگاڑ لیے، ظاہر ہے وہ ناراض ہے بتانا بھی تو تھا نا سب کو ۔
ٹھیک ہے نا مانیں لیکن آ جا دیکھ لاہور کے سب سے مہنگے سیلون میں بکنگ کروائی ہوئی ہے میں نے وہ بھی دو دن کی چل آ جا میرا یار نئی۔گاڑی سے اتر کر اس کی گردن کے گرد بازو حمائل کر کے اس نے مسکے لگا کر بتایا تو اندر ہی اندر حذیفہ خوشی کے مارے پھولے نہیں سما رہا تھا ۔مگر چہرے سے ظاہر نہیں ہونے دیا۔سہان  نے دھکے سے اس کو گاڑی میں بیٹھایا اور فل سپیڈ سے گاڑی دوڑائی۔
سیلون پہنچ کر حذیفہ کو لڑکوں کے حوالے کیا اور خود مزے سے بیٹھ کر کاک پینے لگا۔حذیفہ آئینے میں پیچھے بیٹھے سہان کو دیکھ کر کڑھ رہا تھا ۔اس کا بھی دل چاہ رہا تھا بوتل پینے کو نہیں چائے پینے کو۔
آپ کے ہاں چائے جی نہیں ملتی؟ ۔حذیفہ نے جذبات کے ہاتھوں مجبور ہو کر اپنے سائیڈ پر کھڑے لڑکے کو پوچھا ۔
جی؟۔لڑکے نے الجھی ہوئی نگاہوں سے اسے دیکھا ۔
چائے جی... چائے... کیا آپ اپنے کسٹمرز کو چائے نہیں پلاتے؟ ۔اب کی  بار اس نے گھورتے ہوئے پوچھا ۔
دانی چائے لے کر آؤ ایک کپ ۔لڑکے نے دوسرے لڑکے کو آواز دے کر کہا تو حذیفہ کو لگا جیسے زندگی مل گئی ہو اسے ۔اور مزے سے گردن کرسی کی پشت سے ٹکا کر بیٹھ گیا اور آنکھیں بند کر لیں ۔پاس کھڑے لڑکے نے فیشل اس کے چہرے پر لگانا شروع کیا. سہان جو مزے سے بیٹھا کاک پی رہا تھا اور ساتھ موبائل کی دنیا میں گم ہو گیا تھا ۔اچانک اس کو یاد آیا کے وہ اپنے دوست کے ساتھ وہاں آیا تھا ۔سر اٹھا کر ادھر ادھر دیکھا مگر حذیفہ نظر نہیں آیا ۔
سنو جو لڑکا میرے ساتھ آیا تھا وہ فرار ہو گیا کیا؟ ۔لڑکے کو کندھے سے تقریباً کھینچتے ہوئے پوچھا ۔
کون سا لڑکا؟ ۔لڑکے نے عجیب نگاہوں سے اسے دیکھا ۔
اوئے ابے گدھے یہاں بیٹھا ہوں میں ۔حذیفہ نے گلا پھاڑتے ہوئے اسے اپنی طرف متوجہ کیا۔سہان لڑکے کو پیچھے دھکیل کر اس کے سامنے گیا ۔
ہاہاہاہاہاہا یار یہ تو ہے اففففف یقین کر تو پورا۔بات ادھوری چھوڑ کر وہ پیٹ پر ہاتھ رکھ کر قہقہے لگا رہا تھا ۔حذیفہ نے آنکھیں کھول لی تھیں ۔
سر آپ پلیز اپنی آنکھیں بند کر لیں ۔لڑکے نے حذیفہ کو گھورا ۔حذیفہ نے فوراً سے آنکھیں موند لیں ۔سہان کو ہنسنے سے فراغت ملی تو اپنے موبائل کو نکال کر حذیفہ کی تصویریں بنانے لگا جو چہرے پر سفید رنگ کا لیپ کیے انجان بیٹھا کوئی کارٹون ہی لگ رہا تھا ۔
اس کی تصریریں فیس بک پر پوسٹ کرتے ہوئے اس کا کیپشن کچھ یوں لکھا تھا ۔
رانجھا فرہاد کو پیچھے چھوڑ دوں گا صنم
میں فیشل لگا کر گورا گورا ہو جاؤں گا
دوسری تصویر کا کیپشن کچھ یوں تھا
زرا بوجھو تو جانوں دلہا ہے یا دلہن؟ ۔اور نیچے حذیفہ کی تصویر لگائی تھی ۔اِدھر تصویر پوسٹ ہوئی اُدھر دھڑا دھڑ کمنٹس آنے لگے ۔
اوئے یہ موبائل کا باجا کیوں بج رہا ہے؟ ۔حذیفہ نے آنکھیں بند کیے پوچھا ۔
پتا نہیں کوئی آگ لگانے والی خبر آئی ہو گی دیکھ لینا بعد میں تو ابھی آرام سے بیٹھ کر تو اپنا کام کروا ۔وہ بے نیازی سے بول کر چسکے دار کمنٹس پڑھ کر قہقہے لگانے لگا ۔
*************
جاری ہے اگلی قسط پرسوں انشاء اللّٰہ

Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top