ازیت کی انتہا

سانس لینا ناممکن تھا اسکے لیے۔۔ ایسے لگ رہا تھا۔۔ جیسے اس کے پاس کچھ بھی نہیں بچا۔۔ کانپتے ہاتوں کے ساتھ بار بار نمبر ملا رہی تھی وہ۔۔ آنکھوں سے آنسوں جاری تھے۔۔ اور باہر سب ہنستے ھوئے باتوں میں مگن تھے۔۔ سب کے ہنسنے کی آوازیں تھی۔۔۔ جس میں اسکی ماں۔۔ جس نے اسے پیدا کیا تھا۔۔ اتنا کچھ برداشت کر خے۔ اسکا باپ۔۔ جس نے اسے چلنا سکھایا تھا۔۔ ہر چھوٹی سے چھوٹی خواہش بن مانگے پوری کے۔۔ اسکا بھائی جو ہمیشہ اسکا ساتھ دیتا تھا۔۔ اسکی ڈھال بن کر۔۔ اور آج اسکی ایک غلطی نے اسکی ماں کو توڑ دینا ھے۔۔ اسکے باپ اور بھائی کا سر نیچا کر دینا ھے۔۔ صرف ایک غلطی۔۔۔جس نے اسے کہاں سے کہاں لا دیا۔۔ اس نے تو بس محبت کے نام پہ ایک نامرد انسان کو اپنا آپ سونپ دیا تھا۔۔ جو آج  پتہ نہیں کہاں چلا گیا۔۔ کیا؟ محبت اور حوس کو وہ سجھ نہیں سکی۔۔۔ کیسے اتنا اعتبار کر لیا۔۔ کیسے۔۔۔؟ سب کچھ روند دیا اس انسان نے۔۔ جس کے ساتھ اس نے خواب دیکھے تھے۔۔ آج وہی خواب اس کے گلے میں کانٹوں کی طرح چبھ رہے ھے۔۔ آنسوں کا پھندا گلے میں پھنسا پڑا تھا۔۔۔ کیوں آج کل سب محبت اور حوس میں فرق بھول گئے۔۔ محبت کرنا گناہ نہیں ھے۔۔ لیکن محبت میں یہ سب جائز نہیں۔۔ محبت تو روح سے ھوتی ھے۔۔ جسموں سے نہیں۔۔ ایک ایسا احساس جو بہت کچھ سکھاتا ھے.. ایک سکون بخش احساس ھے.. میں صرف کہنا چاھتی ھو.. کہ محبت کرنا غلط اور گناہ.نہیں ھے.. بس کچھ حدود ھوتی ھے.. پھر کیوں سب فرق نہیں کر پاتے۔۔ اور اس محبت کو سزا بنا دیتے ھے۔۔ اور وہ سزا سب کچھ تباہ کر دیتی ھے۔۔ چاہے۔۔ وہ انسان خود ھو۔۔ یا خاندان۔۔۔ یاد رہے۔۔ آج جو ہم کرے گے۔۔ کل وہی سب ہماری اولاد ہمارے سامنے لائے گی۔۔۔ یہ تو خدا کا قانون ھے۔۔۔ اسی لیے اس فرق کو سجھے۔۔ اور اگر محبت ھے۔۔ تو اسے جائز طریقے سے حاصل کرے۔۔ نہ کے لفظ محبت کو بھی سزا بنائے۔۔۔

Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top