احساس :episode 2
ہم جو تم سے ملے ہیں کوئی اتفاق تھوڑی ہے
مل کے تم کو چھوڑ دیں کوئی مذاق تھوڑی ہے
اگر ہوتی تم سے محبت ایک حد تک تو چھوڑ دیتے
پر ہماری تم سے محبت کا کوئی حساب تھوڑی ہے
اب تم ڈھونڈو گے میری غزل کا جواب
یہ میری دل کی آواز ہے کوئی کتاب تھوڑی ہے
آج میں پھر اس سے ملا ۔۔ریڈ کلر کے کپڑوں میں وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی ۔۔ ریڈ کلر اس پے بہت سوٹ کرتا ہے ۔ہمیشہ کی طرح میڈم آج بھی غصے میں تھیں مگر آج مجھے اس کا نام معلوم ہو گیا ۔۔پر ان کے فل ایٹیٹیوڈ کے ساتھ۔
پریشے جہانگیر ۔۔(وہ زیرِ لب مسکرایا ) بلکل اسکا شیانِ شان نام ہے ۔۔ اسکی ایک اور عادت آج پتا چلی وہ ضدی ہے صرف ضدی کم رہے گا بہت ضدی ہے ۔۔اپنی بات منوا لیتی ہے مگر اس میں کچھ نا کچھ ایسا ہے کے انسان اسے انکار نہیں کر سکتا ۔کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنی ھر بات منوانے کے عادی ہوتے ہیں وہ بھی ان میں سے تھی ۔مجھے امید نہیں یقین ہے میں اس سے دوبارہ ملوں گا جس قسمت نے ہمیں آج ملایا ہے وہ ھی دوبارہ بھی ملوائے گی ۔۔ شی از سو سمپل بٹ پیور ۔۔"اس نے قلم بند کر دیا ۔۔
*************************
"عنایا اٹس اناف میں پچھلے آ دھے گھنٹے سے تمہاری شکل دیکھ رہی ہوں ۔اب بتاؤ بھی کیا بات ہے " ہوٹل میں عنایا اور پری آمنے سامنے بیٹھی تھیں۔ ۔عنایا کی خاموشی پر پری چڑ گئی ۔۔
"یار پری دراصل میں ۔۔"عنایا پھر چپ کر گئی
"میری طرف دیکھو میری جان میں آپ کو پاگل لگتی ہوں جو آپ نے مجھے ایک فون کیا کے ضروری بات بتانی ہے اور میں آ گئی اب آپ بتا بھی نہیں رہیں "پری نے میٹھی میٹھی سنائیں(ٹیپیکل فرنڈز کی طرح )
"پری ایک تو پہلے ھی میں سوچ رہی ہوں تمھیں کیسے بتاؤں اوپر سے تم ۔۔"عنایا روندی آواز میں بولی
"اوہ میری جان چلو اب بتا بھی دو " پری نے مذاق سے ہاتھ جوڑے
"میری منگنی ٹوٹ گئی ہے"عنایا نے کہا اور یہ لگا پری کو جھٹکا
"وااااا۔۔۔ٹ "پری کی آواز اتنی لاؤڈ تھی کے ارد گرد ٹیبلز پر بیٹھے لوگوں نے ان دونوں کو دیکھا
"آہستہ ۔۔"عنایا نے اسکا ہاتھ کھینچا
"کب ۔؟آئ مین کیسے ؟ یار ڈیٹیلز بتاؤ نا " پری نے سوال پر سوال کیے۔۔
"انہوں نے ایک ہفتے میں شادی کی ڈیمانڈ کی ہے کے جلد شادی کرنی ہے اس بات پر ہمیں اعتراض نہیں مگر انہوں نے ۔۔ اور کہا ہے بابا کم از کم اپنی ہاف پراپرٹی میرے نام کریں ۔ ان سے ان کا لالچ صاف پتا چلتا ہے تم جانتی ہو پہلے بھی ڈیمانڈز کر کر کے وہ ہم سے بہت سے پیسے لے چکے ہیں میرے گھر والے تو آگے ھی تنگ آئے تھے انکی روز مرا کی ڈیمانڈز سے ۔میرے گھر والوں نے فیصلہ مجھ پر چھوڑ دیا اور میں نے انکار کر دیا ۔ جو لوگ شادی سے پہلے ڈیمانڈز کر رہے ہیں آگے پتا نہیں کیا کیا کروایں گے " عنایا گردن جھکاے بول رہی تھی پھر اسنے پری کی طرف دیکھا اور بولی "میں نے ٹھیک کیا نا پری " وہ ھر بات پری کو بتاتی تھی اور مشورہ کرتی تھی عنایا بہت معصوم اور با کردار لڑکی تھی اور پری کی بچپن کی دوست بھی ۔۔ پری اسے اور وو پری کو بہت اچھے سے جانتی تھی
"بلکل ٹھیک کیا اور پھر جس طرح وہ تم سے بد تمیزی سے بات کرتا اور شک کرتا تھا مجھے اسی لئے وہ اچھا نہیں لگتا تھا"پری نے کہا
کیوں کے وہ عنایا پر شک بھی کرتا تھا مگر عنایا اپنے گھر والوں کی خوشی کے لئے سب سہہ بھی لیتی تھی ۔۔ جب انکی منگنی ہوئی تب عنایا اتنی سمجھدار نہیں تھی مگر جیسے جیسے اسے لوگوں کی سمجھ آئ تو اسے یہ بھی سمجھ آ گئی کے وہ لڑکا اس کے لئے ٹھیک نہیں ہے ۔۔ مگر اپنے گھر والوں کے سامنے وہ اپنی راۓ رخ کر یہ رشتہ ختم نہیں کر سکتی تھی مگر قسمت نے اب اسے موقع دیا تھا وہ اپنی آنے . والی زندگی کے لئے کوشش کر کے اسے بہتر کر سکتی تھی ۔۔
"ہیں تمھیں تو خوشی ہو رہی ہو گی "عنایا نے مذاق سے کہا
"ہاہاہاہا یار نہیں میں نہیں چاہتی تھی ایسا کچھ ہو مگر جب تم خود بھی اسے پسند نہیں کرتی تھی تو ٹھیک ھی ہوا ہے نا ۔۔اور ویسے بھی تمھارے لئے تو ہزاروں رشتے " پری نے مسکرا کر کہا
"یار میرے تو کزن بھی تمہارے کزنز کی طرح خوبصورت نہیں ہیں نا "عنایا نے پری کو چھیڑا
"اوہ اچھا جی تمھیں میرے لڈو اور فٹو کزنز میں کیا نظر آتا ہے "
"ہاہا گھر کی مرغی دال برابر "عنایا نے مذاق بنایا اور پری اور عنایا کھل کر ہنسیں
ہم جب کسی کے ساتھ رشتے میں منسلک ہوں ۔۔ اور اگر وہ رشتہ ہمارے لئے بہتر نا ہو تو قسمت ہمیں ہزاروں موقعے دیتی ہے کے ہم اس رشتے کی اصلیت پہچان لیں ۔ مگر اس موقعے کو پہچاننے کے لئے ہمیں عقل اور سمجھ بوجھ رکھنی ہو گی ۔۔ ان رشتوں سے بچ نکلیں جن کا انجام برا ہو۔ بعد میں قسمت کو مت کوسیں
*************************
"السلام عليكم مما " ارمان آتے ھی سیدھا ماں کے پاس آ کر بیٹھا
"تمہیں کتنی بار کہا ہے مجھے مما نا بولا کرو ارمان "مسز جہانزیب منہ بنا کر بولیں
"اوہ امی ٹرائ تو موو فارورڈ "ارمان کا آج یقینًا ماں کو تنگ کرنے کا ارادہ تھا مگر وہ نہیں جانتا تھا کے خود ھی پھنس جائے گا
"موو فارورڈ کے لگتے ۔تو پھر اس بات پر بھی موو کرو نا شادی کر لو نا۔ دیکھو تمہاری عمر کے سب لڑکوں کی شادی ہو گئی ہے اور تم ہو کے نام سے بھی کتراتے ہو " مسز جہانزیب ہر ماں کی خواہش والا ٹوپک لے کر بیٹھ گئیں
"امی جان اگر آپ کو میری شادی کروانی ہے تو آج ھی کروا دیں "ارمان کی بات پر مسز جہانزیب خوش ھی ہوئیں کے ۔۔
"مگر میری پسند کی لڑکی سے " ارمان پھر بولا ۔۔
"کون ہیں پسند ہاں کروا دوں گی بیٹا " وہ بس خوش اسی میں تھیں کے انکا بیٹا ماں گیا ہے
"کترینا کیف سے "ارمان نے بات مکمل کی اور ایمن جو ٹی وی چھوڑ کر ارمان کی بات سن رہی تھی اور اسکے منہ سے بولی ووڈ کی ہیروئن کا نام سن کے اس نے سوفے پر پڑا کشن ارمان کو زور سے مارا
"بے شرم میں خوش ہو رہی تھی کے چلو جناب مانے تو شادی کے لئے اور تم ہو کے "مسز جہانزیب نے ارمان کے کندھے پے تھپکی لگائی
"آپ شادی کریں گے کب " ایمن نے پوچھا
"جس دن مجھے میرے ٹائپ کی لڑکی ملے گی "ارمان نے بالوں میں ہاتھ پھیر کر کہا
"جی نہیں مجھے تم جیسی بہو نہیں چاہیے پہلے بیٹے کو سدھارتی رہوں بعد میں بہو کو "مسز جہانزیب ہنس کر بولیں
"بھائی مجھے آپ کے ٹائپ کی لڑکی پتا ہے کون ہے "سائرہ نے چٹکی بجا کر کہا ۔۔مسز جہانزیب اور ارمان نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا
"پری"
"حد ہو گئی ہے یار ۔۔ امی آپ نے سوچنا بھی نہیں ایسا وہ میری بہن ہے ۔ ۔۔" ارمان کہ کر اٹھا کیوں کے وہ جانتا تھا ایمن نے وقتی بات کی ہے مگر مسز جہانزیب اس بات کو لے کر اس کے پیچھے پڑھ جاییں گی
"ہاں تو شادی سے پہلے سب بہنیں ھی ہوتی ہیں "ایمن کی بات پر وہ مڑا ۔اور ایمن کو گھوری ڈالی وہ بھیگی بلی بن کر امی کے پاس بیٹھ گئی
"ارمان وہ لڑکا مان گیا گھر آنے کو "مسز جہانزیب نے اسکی توجہ ہٹائی
"نہیں امی دو دن کا اسنے وقت مانگا تھا مگر آج دو دن ہو گئے کال کر کے پوچھوں گا "ارمان نے بتایا اور سائرہ کو چائے کا آرڈر دے کر چلا گیا
*************************
اگر تم کھول بیٹھے ہو
یہ صفحہ شام سے پہلے
مقام صبر سے پہلے
حد الزام سے پہلے
کہانی ختم ھی کرنی ہے
اگر انجام سے پہلے
تو یہ بھی فیصلہ کر دو
کے میں لکھوں تو کیا لکھوں تمھارے نام سے پہلے
آج پھر وہ دھیرے دھیرے اپنے قلم سے اپنی فیلنگز لکھ رہا تھا ۔۔
"کبھی کبھی کوئی صدیوں پاس رہ کر بھی اپنا عادی نہیں بناتا اور کبھی کبھی کسی سے کی ہوئی ملاقات چاہے چند سیکنڈ پر مبنی ہو اپنا عادی بنا جاتی ہے ۔۔ کسی کا انتظار کرنا کس قدر مشکل ہوتا ہے یہ مجھے اب سمجھ آیا ہے ۔ میں نے کبھی کسی کے لئے ایسا محسوس نہیں کیا جو میں پریشے کے لئے کرتا ہوں۔ اس لڑکی کی معصومییت مجھے اس سے دوبارہ ملنے پر مجبور کرتی ہے ۔میں نے آج تک کسی لڑکی کے چہرے پر اتنی معصومیت نہیں دیکھی ۔۔وہ بہت خوبصورت ہے جب وہ میرے سامنے ہوتی ہے تو اس کے چہرے پر نظر مرکوز رکھنا میرے لئے مشکل ہو جاتا ہے ۔میں نے اپنے کیریئر بنانے کے لئے جتنا ٹائم جدھر جدھر گزارا مجھے آج تک کوئی ایسی لڑکی نہیں ملی جو مجھے اتنا اٹریکٹ کر سکے ۔اور مجھے لڑکی کے حُسن کے قصیدے پڑھنا پسند بھی نہیں مگر پری کے بارے مین مجھے اپنی پرسنل ڈائری مین لکھنا اچھا لگتا ہے ۔وہ انجان سے خاص اور اب بہت خاص بن گئی ہے ۔۔۔" چائے کا کپ اٹھا کر وہ کھڑکی کے پاس کھڑا ہو گیا جہاں سے باہر ہلکی ہلکی ہوتی بوندا باندی وہ آسانی سے دیکھ سکتا تھا ۔۔
*************************
"پری یقین کرو جس دن سے میری منگنی ٹوٹی ہے امی مجھے پانچ رشتے دکھا چکی ہیں "پری نیل پالش لگا کر چیک کر رہی تھی جب عنایا نے اسے بتایا ۔۔ پری عنایا کے ساتھ شاپنگ پر آئ تھی مگر عنایا سے زیادہ شاپنگ کر چکی تھی
"ہاں تو ٹھیک ہے نا کر لو شادی ۔۔ویسے بھی میں نے تمھارے منگیتر کی پیکس بھی ڈیلیٹ کر دی ہیں لیپ ٹاپ سے " وہ سٹائل سے نیل پالش پے پھونک مار کر بولی
"ارے ڈیلیٹ کیوں ۔۔ اوہ ہاں ہاں میں کیسے بھول سکتی ہوں تمہاری پرانی عادت کو جس سے ناراض ہو اس کی پیکس اور نمبر تو تم پہلے ڈیلیٹ کرتی ہو نا ۔۔ ویسے میرا بھی کافی بار کیا ہے ہاہا "عنایا نے ہںستے ھوۓ اسے دیکھا مگر وہ کہیں اور ھی دیکھ رہی تھی ۔۔پری دور کھڑے لڑکے کو غور سے دیکھ رہی تھی جیسے پہچان رہی ہو کے کون ہے عنایا نے بھی اسکی نظروں کے تعاقب میں دیکھا مگر وہ اس لڑکے کو پہچان نا پائی ۔اس سے پہلے وہ پری سے پوچھتی
"ارمان ۔۔ ارمان ۔۔۔"پری نے اس لڑکے کو آواز دی
وہ پری کو دیکھ کر مسکراتے ھوۓ انکے پاس آ کر رکا
"پری تم ادھر "ارمان بولا
"ہاں جی میری چھوڑو موٹے آلو جب میں کہوں شوپنگ لے جاؤ تو تمھارے نکھرنے ختم نہیں ہوتے " پری مصنوئی غصے سے بولی پھر یاد آیا کے ساتھ عنایا بھی کھڑی ہے
"اوہ میں بھول گئی ۔۔ میٹ مائی فرینڈ عنایا اینڈ عنایا ہی از مائی کزن ارمان "
"نائیس ٹو میٹ یو " ارمان نے مسکرا کر کہا۔۔ بلور جینز اور بلیک شرٹ میں وہ خوبصورت لگ رہا تھا بال اس کے ہمیشہ کی طرح ایک سائیڈ پر تھے
"سیم ٹو یو "جوابًا عنایا بھی ہلکا سا مسکرائی ۔۔ارمان نے مسکرا کر اسے دیکھا پھر یاد آنے پر بولا
"اوکے مجھے کسی سے ملنا ہے آپ لوگ شوپنگ کرو "ارمان کہہ کر چلا گیا
"تم کبھی امی کے گھر نہیں گئی نا اس لئے اسے نہیں دیکھا یہ سائرہ بھابی کا بھائی ہے " پری نے بتایا عنایا نے اثبات میں سر ہلایا اور پھر مڑ کر ارمان کو جاتے دیکھا
*************************
"سائرہ بھابی آپ کے بھائی جان گھر آنے کے لئے راضی نہیں ھوۓ کیا "پری سائرہ کے پاس بیٹھ گئی جو ٹیوی دیکھ رہی تھی
"جناب نے دو دن کا ٹائم دیا تھا اور چار دن ہو گئے ہیں اب فون نہیں اٹھا رہے "سائرہ نے جواب دیا
"یار بڑا ھی کوئی ضدی ہے "پری کو برا لگا تھا کیوں کے وہ جانتی تھی ابا جان کس طرح اپنے بیٹے کا انتظار کر رہے تھے
"اچھا بھابی ایک بات کرنی تھی آپ سے "
"بولو نا "
"بھابی آپ لوگوں نے ارمان کے بارے میں کیا سوچا ہے آئ مین اسکی شادی کے بارے میں "
"ارے کیا بتاؤں آج امی آئیں تھیں اور کہ رہی تھیں لڑکی ڈھونڈو ۔ارمان کو وہ اب منا لیں گی " سائرہ بھابی نے بتایا
"اچھا آپ کو عنایا کیسی لگتی ہے "پری نے ٹائم ویسٹ کیے بغیر کہا
"آہا یو مین ۔۔۔۔"سائرہ سمجھ کر بولی
"ہاں جی بھابی "پری مسکرائی
"یار مجھے عنایا آگے ھی پسند ہے چلو امی سے جا کر بات کرتے ہیں " وہ دونوں فوری اٹھ کھڑی ہوئیں۔۔ پری اپنی زندگی کے ھر معاملے میں جذباتی تھی ھر فیصلہ لینے میں ھر کام کرنے میں ۔۔ شائد اسی لئے کے آج تک وھ صرف اچھے لوگوں میں پلی بڑھی تھی ۔۔ سب اسے محبت سے ملتے تھے یر خاندان والوں کی بے پناہ محبت اس کو ملتی تھی ۔۔ وہ لمیٹڈ لوگوں میں رہی تھی گھر سے یونی بس ۔۔انسان عمر سے نہیں تجربات سے سیکھتا ہے ۔۔ کئی بار کچھ واقعات ایسے بھی ہوتے ہیں کچھ ٹھوکریں ایسی بھی لگتی ہیں جو چھوٹی عمر میں بھی سمجھ دار کر دیتی ہیں۔ ۔ ان ٹھوکروں کے بعد سمبھل جانا ھی بہتر ہے تا کے انسان گرنے سے بچ جائے ۔۔
************************
"بابا جان ۔آپ جانتے ہیں ہم کل ارمان کا رشتہ لے کر جا رہے ہیں "پری کھیر کھاتے ھوۓ بولی۔۔ وہ سب ڈنر کر رہے تھے جب پری نے اپنی گپ شروع کی ۔
"ہاں بیٹا جانی مجھے بھائی جان (جہانزیب صاحب ) نے بتایا تھا " جہانگیر صاحب نے کھانا کھا کر ہاتھ صاف کیے ۔۔۔
"آپ لوگ کھانا کھاؤ میں اور ولید بھائی جان کی طبیعت کی خبر لے لیں " وہ کہہ کر چلے گئے
"ویسے پری بہت ہڈ حرام ہو تم "حسن نے پری کو کہا جو مزے سے کھیر انجوائے کر رہی تھی
"کیوں ڈاکٹر صاحب میں نے ایسا کیا کیا ہے "وہ نا سمجھی سے بولی۔۔ تھوڑی سی گھوری اس نے ماتھے پے ڈالی
"یار میں بھی ارمان جتنا ہوں اسکا بڑا آگے ہو ہو کر رشتہ کروایا ہے میرا خیال نہیں آیا تمھیں رشتے والی ماسی ۔۔ " وہ بچار گی سے بولا
"آہا مجھے کیا پتا تھا ۔۔اب پورا پورا دن آپ ہمیں شکل نہیں دکھاتے تو بیوی کو کیا دکھاییں گے۔۔ اور خبردار رشتے والی ماسی بولا تو مجھے ۔۔ " پری نے سائرہ کو آنکھ مار کر کہا
"اب لڑکی تو بچپن سے پسند کر لی گئی ہے جناب کے لئے ۔۔ بس اسامہ کے بابا کہتے ہیں حسن کی جب شادی کی ایج ہو گی تو بتائیں گے " سائرہ نے بھانڈا پھوڑا
"کیا اسامہ کے بابا ۔۔ کیا ہوتا ہے بابا آپ کے کچھ نہیں لگتے "اسامہ کو بات بری لگی تھی ۔۔(اب بچے کیا جانے ہماری پاکستانی عورتوں کا اے جی اوہ جی کے بعد اس کے بابا اور اس کے بابا ھی چلتا ہے )
"ہاہاہاہا۔۔ اچھا ویسے ایج کون سی ہوتی ہے آپ کی نظر میں شادی کی ایک تو ایم بی بی ایس کر کے آدھی عمر نکل گئی ہے میری اوپر سے اور ایج کا ویٹ کریں سن لیں بھابی اس غریب کی تو نہیں پر میری بیوی کی بدعائیں لگ جانی ہیں آپ کو ۔۔ "حسن معصومییت سے بولا
"یار اس لڑکی کی عمر کم ہے نا بچے۔ " پری نے ہنس کر کہا
"اور مجھے کیوں لگے گی ہاے اسکی "سائرہ خیران ہوئی
"کیوں کے بوڑھا شوہر جو پلے ڈال دیں گی اسکے آپ " حسن نے کہا ۔۔ پری اور سائرہ نے قہقہ لگایا
"اچھا جی مجھے بھی بتاؤ ذرا ہے کون "حسن ترلے منتیں کرتا رہا مگر کسی نے نہیں بتایا کے اسکی خوابوں کی شہزادی کس کی شکل میں اسے ملے گی
*************************
عنایا اور ارمان نے ایک دوسرے کو پسند کر لیا تھا ۔ دونوں فیملیز نے مل کر شادی کی تاریخ طے کر لی تھی ۔۔ اب بس دونوں گھروں میں زوروں شور سے شادی کی تیارییاں شرو ع تھیں
*************************
"بڑے ابا ۔۔ابا جان "ولید تیزی سے چلتے ھوۓ جہانزیب صاحب کے لاؤن میں آیا سب ادھر ھی تھے دو دن بعد مہندی تھی سب اس ھی کی پلاننگ کر رہے تھے ۔۔
"کول داؤں کیا ہوا ولید "سائرہ ٹرولی سے چائے نکال رہی تھی ۔۔
"ہاں ولید کیا ہوا بیٹا "مسز جہانزیب نے اسے بیٹھنے کا اشارہ کرتے ھوۓ کہا
"ابا جان آپ کا بیٹا گھر آنے کے لئے مان گیا ہے " ولید کی بات سے سب کے چہروں پر خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔۔
"کیا سچ میں ؟؟ ہاں مانتا کیسے نا وہ جانتا ہے اسکا باپ مجبور تھا " آج وہ بہت خوش گوار موڈ میں تھے یک دم انکے چہرے پے پھیلی خوشی کو سب نے محسوس کیا تھا ۔
"بہت بہت مبارک ہو ابا جان "ارمان انکے گلے لگا
"ابا جان کل کی پارٹی تو بنتی ہے "پری نے ہینڈ شیک کے لئے ہاتھ آگے کیا
"بلکل میرا بیٹا " انہوں نے ہاتھ ملایا ۔۔ وہ شروع سے بہت چلبلی تھی اور پارٹیز کو انجوائے کرتی تھی
"بیگم سب کو شاپنگ کے لئے لے جاؤ "وہ کہہ کر اندر چلے گئے اور سب خوشی سے اچھل پڑے
"بابا جان " پری نے ہاتھ اٹھا کر نعرہ لگایا
"زندہ باد " سب نے بلند آواز میں کہا
*********************
"یقین کریں آج شاپنگ کا بلکل بھی موڈ نہیں تھا اگر امی نا بولتیں تو میں کبھی نا آتی " پریشے مال میں داخل ہوتے ھی بولی ۔۔انھوں نے اپنے بیٹے کے لئے سب کی طرف سے گفٹس لانے کے لئے پری اور ایمن کو بھیجا تھا
"یار شکر کرو تمھارے ساتھ امی نے مجھے بھی باہر بھیج دیا "ایمن 20 سال کی لڑکی تھی بال کرلی اور قد درمیانہ تھا ۔۔ رنگ وائٹ تھا ۔۔ وہ گھر سے باہر بہت کم جاتی تھی یاں یہ کہنا بہتر تھا کے اسے کوئی باہر جانے نہیں دیتا تھا. آج اس نے وائٹ پنٹ اور وائٹ ھی لونگ شرٹ پہنی تھی ۔۔ بال وہ ہمیشہ درمیان سے مانگ نکال کر لیفٹ اور رائٹ تھوڑے بال پیچھے کر کے پنز لگاتی تھی آج بھی اس نے ویسا ھی کیا تھا سٹالر اسنے مفلر کی طرح لیا تھا ہاتھ میں کلچ پکڑا تھا ۔۔
"پتا نہیں تمھارے بھائی کو میرے گفٹس پسند بھی آئیں گے کے نہیں " پری نے منہ بنایا
"یار پری تمہاری چوائس سب سے پیاری ہے اسی لئے امی نے تمھیں بھیجا ہے "
"اچھا چلو "وہ دونوں جنٹس سائیڈ گئیں
"وہ دیکھو اس کے ہاتھ میں جو . شرٹ ہے بہت اچھی ہے میں دیکھتی ہوں ۔تم ادھر دیکھو "ایمن نے دور کھڑے لڑکے کے ہاتھ میں شرٹ دیکھ کر کہا اور اس کی طرف بڑھ گئی
"ایکس کیوز می ۔۔ کیا میں یہ شرٹ دیکھ سکتی ہوں " ایمن نے اس کے پاس جا کر کہا
"جی یہ مجھے لینی تھی " ہادی نے کہا ۔۔ہادی نے بھی وائٹ شرٹ اوربلیو جینز پہنی تھی۔۔
"وہ مجھے بس بتا دیں یہ آپ نے کس سائیڈ سے لی ہے "
"یہ آخری پیس تھا آپ لے لیں "ہادی شرٹ پکڑانے لگا کے ارسلان جو دور سے دیکھ رہا تھا انکی طرف آیا
"ہادی یہ شرٹ تو میں نے پسند کی ہے اپنے لئے تمھیں اس لئے دی کے پاس رکھو تا کے میں پینٹ بھی لے لوں اور تم انکو دے رہے ہو "ارسلان نے کہا
"اوہ یہ آپ کی ہے تو لے لیں سوری سوری وہ میں نے اپنے بھائی کے لئے گفت پسند کیا تھا اگر آپ کو پسند ہے تو آپ لے لیں "ایمن ٹوٹل کنفیوز ہو گئی تھی اسنے فوری ارسلان کو شرٹ پکڑائی
"اٹس اوکے کول ڈاؤن اگر آپ کو پسند ہے تو ضرور لے لیں میں کوئی اور پسند کر لوں گا " ارسلان مسکرا کر بولا ۔۔ اسے ایمن کی حرکت پر ہنسی آئ تھی
"ایمن اتنی دیر کیو۔۔۔۔" پری بات کرتے ہوئی انکے پاس آئ بات مکمل کرنے سے پہلے ھی اسکی نظر ارسلان پر پڑی اور وہ بات مکمل نا کر پائی
"وہ میں بس ۔۔" ایمن نے پری کو دیکھا جو آنکھیں پھاڑے ارسلان کو دیکھ رہی تھی
"آر یو اوکے "ایمن نے اسے ہلایا
"ہاں تت۔۔ تم ادھر کیا کر رہی ہو " وہ دیکھ ارسلان کو رہی تھی جو اسے ھی گھور رہا تھا مگر بات ایمن سے کر رہی تھی
"تو میں یہ لے لوں "اب کی بار ایمن ہادی سے مخاطب ہوئی
"آپ انکے ساتھ ہیں "ارسلان نے جلدی سے پوچھا
"جی ہاں یہ میری کزن ہیں " ایمن نا سمجھی سے بولی ۔۔
"تو پھر آپ یہ نہیں لے سکتیں "ارسلان نے شرٹ ایمن سے کھینچی
"ہمیں یہ چاہیے بھی نہیں "پری نے غصے سے کہا ایمن نے حیرت سے اسے دیکھا کیوں کے ایسے رویے میں پہلی بار اسنے پری کو دیکھا تھا
"یہ لے لیں آپ میرا دوست تھوڑا ضدی ہے "کاشف جو پینٹ پسند کرنے گیا تھا وہ بھی آ گیا تھا۔۔ پری کو دیکھ کر وو خاموشی سے یں کے پاس کھڑا ہوا تھا اب ضرورت محسوس کرنے پر وح بھی بول پڑا تھا
"اوہ تو تیسرا جوکر بھی آ گیا "پری نے طنز کیا ۔۔ایمن نے اسکا ہاتھ پکڑا کے کنٹرول کرو
"آپ پلیز یہ لے لیں "ہادی نے شرٹ ایمن کو پکڑائ
"اگر یہ آپکا دوست نا ہوتا تو میں لے لیتی ۔۔ یہ شرٹ اپنے ضدی دوست کے۔ منہ پر مارو "جواب پری نے دیا اور کہہ کر اسنے ایمن کا ہاتھ پکڑا اور چلی گئی
"لو دے لو شرٹ یار۔ "کاشف نے فنی انداز میں کہا ۔۔ ارسلان ،کاشف اور ہادی ان کو جاتا دیکھ رہے تھے
"شی از سو یونیک " ارسلان نے مسکرا کر کہا جس پر ہادی اور کاشف نے اسے دیکھا
************************
"کتنی تیاری رہتی ہے یار۔۔"ایمن پری کے کمرے میں آئ پری تیزی سے جھمکے پہن رہی تھی ۔۔ پہن کر اسنے ایک نظر شیشے کے سامنے ہو کر خود کو دیکھا
گولڈن چوڑی دار پاجامہ اوپر سکائی بلیو لونگ فروک جو بلکل سادی تھی بس دامن پر گولڈن پیچ لگا تھا ۔۔ گولڈن دوپٹہ اسنے گلے میں ڈال کر بالوں کی سائیڈ چٹیا بنا کر آگے کیے تھے۔۔ اسکا رنگ سفید تھا میک اپ وو زیادہ نہیں کرتی تھی جست لیپ سٹک لگاتی تھی وہ بھی لائٹ پنک ۔۔ ایمن نے اسے دیکھ کر کہا
"یار یہ نا ہو میرے بھائی جان آتے ھی تم پر فدا ہو جائیں ۔۔" ایمن کی بات پر وح بے اختیار ہنسی
"ہاہا مائی لوو ایسا کچھ نہیں ہوگا " وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر کمرے سے باہر نکل آئ
دو منت بعد وہ مسٹر جہانزیب کے گھر تھیں
"تم ہال کے رائٹ سائیڈ والے دروازے کے پاس کھڑی ہو جاؤ اور میں لیفٹ "اسنے پھول کی پلیٹ پری کو پکڑائ اور اپنی پنک فراک سمبھالتے ھوۓ لیفٹ سائیڈ پر کھڑی ہوگی ۔۔ ایمن اور پری نے سیم ڈریسنگ کی تھی ایمن نے گولڈن یر پنک ڈریس پہنا تھا ۔۔ باقی سب بھی ہال کے دروازے کے پاس کھڑے تھے ۔۔ارمان اور ولید اسے لینے گئے تھے ۔۔ مین گیٹ کھلا اور کوئی گاڑی اندر آئ تھی سب خوش تھے تھوڑی دیر بعد ارمان اور ولید کے ساتھ ایک تیسرا بندا بھی آیا وہ تینوں ہال میں داخل ھوۓ ابا جان اپنے بیٹے سے ملے پری اور ایمن پھول پھینک کر سائیڈ پر ہو گئیں انہوں نے ابھی اس لڑکے کو نہیں دیکھا تھا ۔۔ ابا جان نے اسے بہت دیر اپنے ساتھ لگائے رکھا اور ان کی آنکھوں سے آنسو ٹپک پڑے پھر بابا جان ملے پھر آہستہ آہستہ سب اور پھر وہ ایمن اور پری کی طرف مڑا ۔۔
"ایمن اپنے بھائی سے ملو یہ ہے میرا بیٹا ارسلان جہانزیب "۔۔(اور یہ لگا پریشے جہانگیر اور ایمن جہانزیب کو جھٹکا )جہانزیب صاحب خوشی سے سب کو خود ارسلان سے انٹروڈیوس کروا رہے تھے ۔۔ ایمن اور پری ارسلان کو غور سے دیکھ رہی تھیں جیسے انکو یقین نہیں آ رہا تھا یاں کوئی غلط شخص انکے سامنے کھڑا تھا
*************************
آپ سب نے پہلی قسط کو پسند کیا آپکا بہت بہت شکریہ ۔۔ میں اس ناول کو زیادہ لمبا چوڑا کر کے نہیں لکھنا چاہتی بس اتنی کوشش ہے کے آپ سب کو پسند آئے دوسری قسط پڑھ کر بھی اپنی راۓ کا اظہار ضرور کیجئے گا ۔۔ ناول کی شرو ع کی کچھ قسطیں انٹروڈکشن کی ہیں اور کریکٹرز کی پہچان کی ہیں باقی مجھے یقین ہے آپ کو ناول ضرور پسند آے گا انشااللہ ۔۔آپ کے قیمتی کومنٹس ہماری محنت کا ثمر ہوتے ہیں ۔۔ keep supporting
اگلی قسط کچھ ہفتوں بعد انشااللہ
Eman Mehmood
Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top