Epi_ 2 عائشہ
آج احد اور ُان کی فيملی نے اسلام آباد اجانا تھا رات کی فائٹ تھی ان کی۔
اويس ؛
سب کی پيکنگ ہوگئی ہے؟
معاذ ؛
جی ہم سب کی ہوگائی بس آ پ کے لاڈلے بيٹے کی ِرہ گئی ہے پتا نہيں
ُانکا کام کبھی ختم کيوں نہيں ہوتا ۔۔،
مديحہ ؛
وہ آپ کی طرح کام نہيں چھوڑ کر آجاتا اور ُاس کی پيکنگ ميں کرچکی
ہوں بس وہ وقت پر آجائے گا ۔۔
ردا ؛
مزے ہيں بھائی کے۔۔، معاذ کی طرف منہ بناکرکہا
معاذ ؛
کوئی نہيں يہ تو اپنی شادی پربھی نکاح کے وقت آئیں گے۔۔، ردا کو
کہاں جس پر دونوں ہنس پرے ۔،
___________
دادی ؛
کب تک يہاں پہنچ جائيں گے سب؟
اياذ ؛
اماں رات ۳بجے تک ہی۔۔،
انابيہ جو رابيہ اور کشف کے پاس بيٹھی ہوئی تھی ايک دم بولی۔۔،
انابيہ ؛
آپیییییییی کياں اب ہم ۳بجے تک ايسے ہی انتظار کرئيں گے۔۔،
کشف ؛ ُاف لڑکی کبھی تو آرام سے بول ليا کرو کتنے وقت باد آرہے سب اور
تم ايسے کررہی ہو۔۔،
رابيہ ؛
ہاں آپی اس کو مسلۂ ہی پرا ہوا ہے ويسے آپی آپ کی شادی بھی ہونے
والی سب لوگ ہوں گے پوری فيملی کتنا مذا آئے گا ۔۔،
انابيہ ؛
ہاں ويسے مذا بہت آئے گا ۔۔، انابيہ بھی اب رابيہ کی طرح کشف کو تنگ کرنے لگ گئی،
کشف ؛
اچھا بس کرو دونوں اب۔۔،
ايسے ہی کتنا ۲بج گئے تھے انتظار کرتے کرتے انابيہ تو صوفے پر ہی
سو چکی تھی اياذ اور اويس اب اُن سب کو لينے کے ليے چلے گئے
تھے(airport ) سے، سب گھر آچُکے تھے احد اور باقی سب گھر والوں سے ملے۔،
دادی ؛
ميرے بچوں تم سب کوديکھ کرتو ميری زندگی اور بھی سکون کی ہوگئی
ہے اب ميں سکون سے اس دنيا سے جا سکتی ہوں۔۔، روتے ہوئے کہا۔
احد ؛ کيسی باتيں کررئيں اماں آپ بھی نہ ميری عمر بھی لگ جائے آپ کو ،
دادی ؛
چل پاگل ۔۔،
کشف رابيہ اور عفان بھی اب سب سے ملے۔
کشف ؛
معاذ کيسے ہو ؟
معاذ ؛
ميں بلکل ٹھيک آپی آپ بتائيں؟
کشف ؛
ميں بھی ٹھيک ،
معاذ ؛
آپی وہ لڑاکا کہاں ہے؟
کشف ؛
ہاہا وہ تو انتظار کرتے کرتے سوگئ ہے بيٹھک والے کمرے کے سوفے پر ۔۔،
معاذ ؛
ہاہا ابھی بھی نہيں بدلی وہ۔،
کشف ؛
ہاں بس يسی ہی ہے۔
معاذ بات کررہا تھا ساتھ ساتھ ارسال کو بھی ديکھ رہا تھا کيوں کے انابيہ
اور ارسال کی بنتی نہيں تھی اور ارسال ہر بات معاذ سے ہی کرتا تھا۔۔
دادی ؛
چلو بچوں سب جاکر اب آرام کرو جاؤں لڑکيوں کمرے ديکھاوں سب کو۔،
کشف ؛
جی دادی جان
وہ لوگ اب ُاپر کمروں ميں جانے کے ليے ُاٹھ گئے تھے تب ہی بيٹھک
والے کمرے کے پاس سے گزرتے وقت ارسال کی نظر انابيہ پر گئی
جو سوفے پہ آرام سے سورہی تھی آنکھوں پر پلکوں کا پردا تھا معصوم
آج بھی وہ ُاتنی ہی لگ رہی تھی جس کو ديکھ کر ارسال کے چہرے پر مسکان آگئی تھی۔،
______
صبح ۹بجے ہی انابيہ ہسپتال کے ليے چالی گئی تھی صبح کی ڈيوٹی
ہوتی تھی اس کی ہسپتال جاکر ہميشہ کی طرح وہ سب سے پہلے ُاس
لڑکی کے کمرے ميں جاتی تھی جو کافی وقت سے بيمار تھی ُاس نے خودکشی بھی کرنے کی کوشش کی تھی کيوں کے پيار ميں بےوفائی ہوئی تھے ُاس کے ساتھ ۔۔،
عائشہ نے جب ديکھا کہ انابيہ کمرے ميں آگئ ہے تو اُس نے فوراً آنکھيں بند کرلی کيوں کہ وہ انابيہ سے ناراض تھے کيوں کے انبيہ نے ُاس کی جان بچائی تھی ۔۔،
انابيہ ؛
ہمممممم کسی نے جان کر اپنی آنکھيں بندکرلی ہيں۔،
انابيہ ُاس کے پاس جاتے ہوئے بولی اور جب کوئی جواب نہ آيا تو پر
سے بولی ۔۔،
انابيہ ؛
نرس انجيکشن ديں۔۔،
يہ سن کر عائشہ فوراً اٹھ گئی اور بولی ۔،
عائشہ ؛
مجھے کوئی انجيکشن نہيں لگوانا آپ کيوں ميرے پيچھے پر گئی ہيں؟
انابيہ ؛
کيوں کہ ميں تمہيں سہی ديکھنا چاہتی ہوں۔
عائشہ ؛
نہيں جينا مجھے مر جانے ديں ۔
انابيہ ؛
خودکشی حرام ہے کيوں خراب کرنا چاہتی ہو اپنی آخرت۔،
عائشہ ؛
مجھے کچھ سمجھ نہيں آرہا کيا کروُں ميں۔
انابيہ ؛
فکر مت کروں سب ٹھيک ہوجائے گا۔،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہسپتال ميں تھے انابيہ تب ھی کال آگئ رابيہ کی۔
رابيہ ؛
يار کہاں ہو ابھی تک آئی نہيں ہم سب نے جانا ہے تايا جان کے ساتھ
تمہارا انتظار کر رہے ہيں سب۔۔،
انابيہ ؛
ميں نے کہيں نہيں جانا تم سب چلے جاؤں ميں آرام کرنا چاہتی گھر آکر ۔۔،
رابيہ ؛
ٹھيک ہے پھر ہم جارہے ہيں۔،
انابيہ ؛
ٹھيک ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انابيہ جب گھر ميں اکيلی تھی تو ُاس کو ساتھ والے کمرے سے آوازے آنے لگ گئی جيسے کوئی ہو وہاں وہ جب اپنے کمرے سے اٹھ کر ساتھ والے کمرے ميں جانے کے ليے کچن سے چھری لے آئی تھی اب کمرے ميں جاتے ہی ُاس نے چيخ ماری اور ساتھ ہی چھری اگلے بندے کو ماردی۔۔،
_____
Assalam_o_Alaikum!
Dear readers.,
Vote aur cmnt zror kiya karein🌝
Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top