part 7

جیسے ہی وہ ڈائس کے پاس آیا اس نے طائرانہ نظر ساری کلاس پر ڈالی ہر کسی کے چہرے سے واضح خوشی ٹپک رہی تھی۔ ایک دم اس کی نظر میرے چہرے پر پڑھ  گئی اور میں نے بہت خوبصورتی سے رخ بدل لیا ۔۔۔ہاں میں آنکھوں کی چمک کی تاب نہ لا سکوں گی ۔۔
"سائلنس پلیز ۔۔۔"
شاہ کہ اتنا کہنے کی دیر تھی کہ ہر طرف خاموشی چھا گئی ۔۔ہاں وہ ایک ساحر  تھا ۔۔عجیب سحر تھا عجیب سی طاقت تھی اس کی ہستی میں پر میں بھی عام لڑکی نہ تھی۔۔ ہاں مجھے قابو رکھنا تھا ہر کوئی ہمہ تن گوش تھا۔ ۔
پر مجھے یہ ظاہر کرنا تھا کہ میں لا پروا ۔۔۔اور مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔۔۔۔۔۔ یہی وجہ تھی کہ جہاں ہر کسی کے چہرے سے خوشی ٹپک رہی تھی وہاں میرے چہرے پر بیزاری دیکھی جا رہی تھی ۔۔۔
حالانکہ اندر سے مجھے بھی اشتیاق تھا ۔۔۔
"جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ میں تھرڈ سمیسٹر سے ہوں میرے نام سے تو شاید آپ سب واقف ہوں گے ۔۔۔ہاں کچھ لوگ ہوں گے جو مجھے واقعی نہیں جانتے ہوں گے ۔ان کے لیے میں بتا رہا ہوں کہ میرا نام شاہ زیب ہے ۔۔ہاں اور آپ سب کی طرح میں بھی ایک عام سا انسان ہوں شاید آپ نے اپنے سینئر سے سنا ہو کہ میں بہت مغرور اور روڈ ہو تو میں یہ نہیں کہتا کہ یہ غلط ہے بس اتنا کہوں گا کہ ہر کسی کی سوچ کا کمال ہے ۔۔۔"
نرمین نے مجھے کونی ماری ۔۔۔
ہاں میں اس وقت نرمین کی خوشی کا اندازہ لگا سکتی تھی ۔۔۔
اور مجھے یوں لگ رہا تھا کہ ساحر الفاظ کا جادو باندھ رہا ہے ۔۔۔۔
"آپ میں سے بہت سے لوگ گاڑی چلانا جانتے ہوں گے ہم پہلا سبق کیا سیکھتے ہیں کہ  اپنی نظر کو
وسیع رکھنا ہے ۔۔ڈرائیور کو پتہ ہو کہ میں نے اپنی نظر کو نیچا نہیں رکھنا بلکہ سامنے دیکھنا ہے اور اوپر دیکھنا ہے تاکہ دور سے گزرنے والی چیز کا بھی مجھے اندازہ ہو جائے کیوں ہم ایسا کہتے ہیں ؟؟؟
ہاں اگر آپ نیچے دیکھیں گے تو کیا ہوگا آپ بروقت خطرے کو جانچ نہیں سکیں گے اور آخری وقت پر جو خطرہ بلکول آپ کے نیچے ہوگا تو اب روک نہیں سکیں گے لیکن اس کے بعد دوسری بات یہ ہوتی ہے کہ آپ کو اپنا دھیان پورا فوکس کرکے رکھنا ہے تاکہ آپ کو اپنی سائیڈ پر سے گزرنے والی گاڑی بھی نظر آسکے ۔۔۔
  فوکس رکھنا ہے ہاں ڈرائیور کو تو ہم یہ سب باتیں بتا دیتے ہیں پر میں اور آپ ہم بھی تو زندگی میں اپنے مقام پر  ہمیں بھی تو اپنی نظر کو وسیع کرنا ہے۔ ہمیں بھی یہ سیکھنا ہے ہمیں بس یہی سکھایا گیا ہے کہ زندگی ایک دوڑ ہے ۔آگے بڑھو گے تو چلے جاؤ گے ۔۔۔۔پیچھے نہیں دیکھنا اس کا نقصان کیا ہوتا ہے جب پیچھے سے کوئی خطرہ کرکے حملہ کرتا ہے تو ہم بے خبر ہوتے ہیں ۔۔۔
We Only See Things in One Dimension.
ہاں ہم یہ تو سکھا دیتے ہیں کہ ڈاکٹر بنوں یا انجینئر بنو۔ ۔ یہ باتیں ہم بچوں کو شاید بچپن سے ہی ذہن نشین کرا دیتے ہیں پھر جب بچہ دوڑ میں لگتا ہے جیسا کہ اس نے ماں باپ کو دیکھا ہوتا ہے نمبروں کے پیچھے پاگل ہوتے پھر آخر وہ جب fsc بھی کر لیتا ہے ۔۔۔اور زندگی میں عمل کرنے کا وقت آتا ہے۔۔ تو پیچھے سے کوئی حملہ کر کے آگے نکل جاتا ہے  ۔۔۔یہ سارا قصور ہمارا یا ہمارے معاشرے کا ہے ۔۔ہر روز کوئی بدنصیب اس وجہ سے اپنی جان دے دیتا ہے یہ طعنے اور یہ طنز نہ برداشت کر کے وہ زندگی ختم کر دیتا ہے ۔۔۔اور اگر کوئی جینے کا طریقہ سیکھ لیتا ہے تو گھٹ گھٹ کر وہ انسان مر جاتا ہے ۔۔۔۔۔ آپ میں سے بہت سے ہوں گے جن کے ساتھ ہی مسئلہ ہوگا ۔۔۔
میں آپ لوگوں سے یہ کہوں گا کہ یہ نہ سوچا کہ ہم اس قابل نہ تھے کہ کر نا سکے بلکہ یہ سوچیں کہ یہ چیز اس قابل نہ تھی کہ میں یہ کرتا ۔۔۔۔"
وہ بول رہا تھا اور مجھے یوں لگ رہا تھا کہ یہ تو میرے ہی دل کے الفاظ ہے ۔۔ہاں میں بھی یہی سوچتی تھی میں ان الفاظوں کی طرف کھینچتی چلی جا رہی تھی۔۔ مجھے لگ رہا تھا پتا نہیں کیوں پر میں یہ سب سہہ نہیں پاؤگی اپنی حالت کو قابو کرنے کے لیے میں نے کاپی کھولی اور اس پر پینسل سے لائینیں مارنے لگی یہ میری اندر  کی حالت ظاہر کر رہی تھی ۔۔ میرے اندر کی توڑ پھوڑ کو ظاہر کر رہی تھی ۔۔
مکمل خاموشی کے باوجود مجھے گھٹن کا احساس ہو رہا تھا وہ بھی بول رہا تھا ۔۔پر میرا سکتا ان الفاظ پر ٹوٹا ۔۔۔
"زندگی میں ہر انسان کو خواب دیکھتا ہے میں یہ نہیں کہتا کہ نہ دیکھیں۔ ۔ صرف اتنا کہتا ہوں اتنے اونچے نہ دیکھیں کہ کل کو جب ٹوٹے تو آپ زندہ نہ رہ سکے۔۔۔"
یہ الفاظ سن کر نہ جانے مجھے کیا ہوا میں کھڑی ہوگی ہاں میں ضبط نہ کر سکی تھی۔۔ میرا پورا چہرہ سرخ ہو گیا تھا  ۔۔۔
"میں اس بات کو ایگری نہیں کرتی آپ کہہ رہے تھے اتنے بڑے خواب نہ دیکھیں کہ ٹوٹتے ہیں تو انسان زندہ نہیں رہ سکتا جبکہ یہ بات سراسر غلط ہے ۔۔۔
آپ کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ خواب انسان کو توڑ دیتے ہیں نہیں ایسا نہیں ہوتا جس انسان کے خواب جتنے اونچے ہوتے ہیں ان کی جستجو کے لیے اتنا ہی اونچا اڑتا ہے ۔۔۔اور وہ انسان اتنی ہی کوشش کرتا ہے۔۔۔ یہ خواب ہی وہ طاقت ہوتے جو عام اور خاص انسان میں فرق کرتے ہیں ساری دنیا ایک طرف انسان خوابوں کی بدولت دنیا سے ٹکر لیتا ہے ۔۔۔یہ خواب تو طاقت دیتے ہیں یہ انسان کو مضبوط کر دیتے ہیں نظری کھول دیتے ہیں کہ خواب انسان کو ہاتھ پکڑ کے رستہ دکھاتے ہیں۔۔"
مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ میں کیا کہہ رہی ہوں ہاں کسی نے میری دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا تھا ۔۔
کلاس میں مکمل خاموشی تھی جیسے ہی میں نے بات ختم کی اور شاہ کی آنکھوں میں دیکھا غصے کی بجائے ایک عجیب سی چمک تھی ۔۔میں ایک سکتے کے عالم میں دیکھی جا رہی تھی شاید میں بھول گئی تھی کہ میں کلاس روم میں ہوں ۔۔۔
ایک دم پچھلی رو میں ایک لڑکے نے سیٹی بجائی "اووہووو"
اور عجیب سا کامنٹس پھینکا ۔۔
ایک پل بھی نہ لگا تھا شاہ کے تاثرات بدل گئے چمک کی جگہ غصے نے لے لی آنکھوں میں خون اتر آیا ۔۔
''کھڑے ہو "
شان اس لڑکے کو اشارہ کرکے کہا ۔۔
اور وہ معصومیت کی انتہا کرتے ہوئے بولا ۔۔
"کون میں۔؟؟"
اس نے حیران ہونے کی ایکٹنگ کی ۔۔
"یہاں کوئی کامیڈی شو نہیں چل رہا جب دل کیا ایسے تھریڈ کلاس کرلو ۔۔ابھی اسی وقت کلاس سے باہر نکلوں جب تمہیں تمیز آگئی تو واپس آنا "
شاہ کی آواز کافی اونچی اور غصے میں ڈوبی ہوئی تھی ہاں پہلے پہر تو میں بھی ڈر گئی تھی وہ لڑکا اٹھ کر باہر چلا گیا شاید وہ جانتا تھا کہ بحث کا کوئی نتیجہ نہیں ہے۔
"اچھا تو ہم کہاں تھے ہاں آپ میں سے کون کون اس بات کو مانتا ہے ۔۔"
شاہ نے روک کر پوچھا ۔۔
کسی نے بھی ہاتھ نہ کھڑا کیا ہاں کون پاگل تھا جو اس شخص سے ٹکر لیتا ۔۔
"پر میں مانتا ہوں "
یہ آواز کسی اور کی نہیں شاہ کی اپنی تھی مجھے حیرت کا جھٹکا لگا تھا یہ سن کر میں نے ایک دم سر اٹھا کر دیکھا پھر وہی چمک تھی جس کی میں تھا نہ لا سکی ۔۔۔
"یہی تو فرق ہے عام انسان اور خاص کی سوچ میں عام انسان خواب سوچتے وقت یہ بات سوچتا ہے کہ اگر یہ نہ ہوا تو ۔۔۔اور جو خاص ہوتے ہیں ان کی سوچ بھی اونچی ہوتی ہے لوگ ان کے خوابوں پر ہنستے ہیں پر وہ اپنی دھن کے پکے ہوتے ہیں ایسے ہی لوگ معاشرے میں تبدیلی لاتے ہیں جو زندگی کو ایک چیلنج لیتے ہیں ۔۔جو سچےلوگ  ہوتے ہیں تو کھڑے ہوجاتے ہیں ۔۔یہ نہیں دیکھتے کہ زیادہ لوگ کہاں ہے میں نے جان کہ یہ بات کی تھی یہ دیکھنے کے لیے کیا آپ میں سے کتنے ہیں جو مجھے سوال کرتے ہیں اور کتنے ہیں جو غلط بات کو جھٹلاتے ہیں یہ سوچ ہے اس اپروچ کے ساتھ کام کریں اور اس کو اپنے اندر لانے کی کوشش کریں ۔۔"
ہر طرف تالیاں بجنے لگی میں سیٹ پر بیٹھ گئی ۔۔۔
**********
"یار حیا آج تو کافی کلاسک حسین تھا مجھے لگا تھا کہ ابھی شاہ تم پر غصہ کرے گا۔۔ تمہیں انکار کرے گا پر یار واقع ہی مزے کا تھا۔۔ ویسے مجھے تمہاری سوچ اچھی لگی میں پہلے بھی سوچتی تھی کہ تم کتنی پاگل ہو جو ان خوابوں پر اور فضول چیزوں پر بھروسہ کر لیتی ہوں ۔۔پراج سمجھ آئی تھی کہ نہیں یہی وہ چیز ہے جو تمہارے اور شاہ کے پاس ہے اور یہی وہ طاقت ہے جس کی بدولت وہ اپنے ماں باپ سے لڑ سکتا کیونکہ وہ طاقتور تھا اور خاندانی روایات کو توڑ سکا "
نرمین نان سٹاپ بولی جارہی تھی ۔۔
پر میری سوچ ایسی جگہ گئی تھی کہ میں کیا کر رہی ہوں ہاں میں خاص ہوں پر میں آج کل کیوں بے بس ہوگئی میں کیوں خوابوں سے دور بھاگنا چاہتی ہوں ہاں میں کمزور ہو رہی تھی پر شاہ نے  پھر سے مجھے یاد کروا دیا ۔۔
ہاں مجھے یاد کروا دیا گیا تھا کہ میں کون ہوں ؟؟میں عام نہیں میں تو خاص تھی ۔۔میں اونچا اڑنے والوں میں سے ہوں۔ ۔ پر میں کیوں ہمت ہار رہی تھی۔۔ آج جب اس نے وہ بات کی تو مجھ سے برداشت نہ ہو سکی تھی اب مجھے سمجھا ایا ہاں شاہ جان کا ایسا کیا تھا ۔۔وہ چاہتا تھا کہ میرے سوئے ہوئے ضمیر کو جگائے۔۔ اس نے میرے اندر نہیں زندگی بھر دی تھی ۔۔
*********
میں جیسے ہی کلاس سے باہر نکلا فورا مرتضیٰ کی کال آگئی ۔۔
"ہیلو سر میں نے پتہ کروا لیا وہ نیوز رمشاء نامی لڑکی نے پبلش کی ہے۔۔"
مرتضیٰ نے فورا کہا ۔۔
"ٹھیک ہے اور ہاں میں شام کو فارم ہاؤس پر آؤں گا اس کو تہہ خانے میں رکھنا ۔۔"
میں نے کہہ کر فون بند کردیا ۔۔
"ہاں اور بھائی کیسی  رہی کلاس  ۔۔"
ایان نے ایک دم مجھے دیکھتے ہیں کئی سوالوں کی بوچھاڑ کر دی ۔۔
"ٹھیک "
میں نے سنجیدہ ہوتے ہوئے جواب دیا ۔۔
"ویسے کتنی لڑکیوں نے تجھے پرپوز کیا مجھے امید ہے کافی تیری فین ہوگئی ہوں گی ۔۔ویسے ایک بات ہے سر ہر بار یہ موقع تجھے کیوں دیتے ہیں کبھی مجھے نہیں دیا ہاں تھوڑا بہت تو میں بھی بول سکتا ہوں گرفرینڈ مل جاتی ۔۔"
ایان نانسٹاپ بولے جا رہا تھا کہ فور نرمین  اس کے سر پر آ گئی ۔۔
"ہاں کیا بولا تھا تم نے تمہیں کوئی گرل فرینڈ مل جاتی شکر کرو میرے باپ نے بچپن میں تم پر ترس کھا کر نکاح کروا دیا ورنہ تو جو تمہارا حال ہے نہ کسی نے بھی اپنی بیٹی نہیں دینی تھی ۔۔شکر ہے تم نہیں آئے اگر سر شاہ کی جگہ تو میں کہہ دیتے نہ تو صرف میری بےعزتی ہوتی ۔۔۔۔ دفتر آئندہ اگر گرل فرینڈ کے بارے میں سوچا بھی نہ تو انکل کو کہہ دوں گی کہ اپنے بیٹے کو سنبھال لیں  بہت خراب ہو رہا ہے ۔۔"
نرمین نے غصے ایان کو کہا اور ساتھ گھوری بھی دی۔۔۔
"دیکھو یار شاہ کھڑا ہوا ہے بعد میں کہہ دینا سب کے سامنے تو نہ بےعزت کیا کرو اور ویسے بھی میں مذاق کر رہا تھا ۔۔"
ایان نے بیچارگی سے کہا اس سے پہلے کی نظر میں اس کی اور بےعزتی کر دیتی ۔۔۔
"کیا دیکھوں !!تمہیں شرم نہیں آتی جب تم یہ بات شاہ کے سامنے کر رہے تھے تو میں کیوں شرماؤں ہاں۔۔۔"
نرمین نے غصے سے پھنکارتے ہوئے کہا ۔۔۔
"اچھا یار سوری "
ایان نے کان پکڑ لئے  ۔۔۔۔
اور میرا ہنس ہنس کر برا حال تھا بھلا کوئی اتنا بھی زن مرید ہو سکتا ہے ۔۔۔۔
**************
میں کیفیٹیریا میں بیٹھا آج کے دن کے بارے میں سوچ رہا تھا ہاں میں نے جان کر یہ کہا تھا کہ میں جانتا تھا ۔۔۔کہ وہ سوچے کہ وہ آج کل کیا کر رہی ہے وہ بھی تو نا امید ہو گئی تھی لیکن مجھے یہ بہت برا لگا تھا ۔۔جب اس لڑکے نے کمنٹ پاس کیا تھا ہاں کون ہوتا ہے ؟؟
اس طرح بولنے والا بہت مشکل سے کنٹرول کیا تھا بس کسی طرح وہ میری ہو جائے پھر میں دیکھ لوں گا کہ آگے کیا کرنا ہے ۔۔۔
ہاں میں اس کو ساری دنیا کی غلیظ نظروں اور طعنوں سے چھپا دوں گا ۔۔اگر کوئی اس کو کچھ بولے گا تو اس کو میری لاش پر سے گزرنا پڑے گا ہاں میں بہت زیادہ اور پوزسیو ہو رہا تھا ۔۔۔اور ہوتا بھی کیوں نہیں وہ میری تھی ۔۔۔
ہاں میں نے پہچان لیا تھا وہ میرے لیے ہی بنائی گئی تھی وہ بہت منفرد تھی۔۔ میں سمجھ سکتا ہوں کہ آج اسے گھبراہٹ ہو رہی تھی۔۔ اور وہ اپنے منہ کے تاثرات چھپانے کے لئے لاپرواہی ظاہر کر رہی تھی اور کسی حد تک میرا تیر نشانے پر لگا ۔۔
اور یہ بات سوچتے ساتھ میرے منہ پر مسکراہٹ آ گئی ۔۔۔
"اووووو! ! تو ہنس رہا ہے رک ذرا میں اعلان کروا دوں۔۔"
آیان آتے ساتھ ہی شروع ہو گیا میں نے  اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اس سے پہلے کے وہ سب میں اعلان کر دیتا  ۔۔
"میں جا رہا ہوں گاڑی لے کر تم اجانا مجھے فارم ہاؤس پر جانا ہے ۔۔۔"
یہ کہتے ہوئے وہاں سے چلا گیا ۔۔۔
مجھے پتا تھا کہ آیان مجھے بہت گالیاں دے رہا ہوگا ۔۔
******
"ہاں بتاؤ پھر اب پتا چلا کہ وہ میری کیا لگتی ہے ۔۔۔"
میں نے کرسی پر بیٹھتے ہوئے ہارون کو دیکھا جو وہاں بیٹھا ہوا درد سے کراہ رہا تھا ۔۔
"تمہیں کیا لگتا ہے تم یہاں قید کر لو گے میرا باپ تمہیں نہیں چھوڑے گا ۔۔"
ہارون نے غصے سے دیکھتے ہوئے کہا مجھے پتا تھا کہ اس کی باپ کی طاقت کتنی ہے اور یہ بھی پتہ تھا کہ یہ ملک طاقتوروں کا ہمیشہ ساتھ دیتا ہے پر اس کے باوجود میں کوئی سبق سکھانا چاہتا تھا ۔۔۔
"ہاں مجھے پتا ہے کہ نعمان لغاری کی کتنی طاقت ہے اور کہاں تک پہنچ ہے اس کے باوجود میرے پاس ان سے زیادہ ہمت ہے ۔۔اور تمہیں کس نے قید کیا ہے آزاد ہو تم میں نے اسی لئے تو میری سے بندھوایا نہیں ہے کیونکہ مجھے کمزوروں سے لڑتے ہوئے مزہ نہیں آتا "
یہ کہتے ساتھ ہی میں نے اس کے جبڑے پر مکا مارا اور ساتھ ہی اس کا ہاتھ پکڑ کر اس کے پیچھے لے گیا ۔۔۔
"ہاں یہی وہ ساتھ تھا نہ جسے تو نے اس کو ہاتھ لگایا تھا اب میں اس ہاتھ کو اس قابل ہی نہیں رہنے دوں گا ۔۔۔"
یہ کہہ کر میں نے زور سے ہڈی مروڑ کر چھوڑ دیا ہاں مجھے پتا تھا کہ آپ فریکچر ہوچکا ہوگا ۔۔
"آہ!! تیری ہمت کمینے "
یہ کہتے ساتھی ہارون نے مجھے لات مارنے کی کوشش کی اور میں نے بروقت اس کی لت پڑ گئی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ نیچے گر گیا اور اس کے سر سے خون نکلنے لگا ۔۔۔۔ہاں شاید اس کو کرسی کا لوہا لگا تھا ۔۔
لیکن میری نظروں کے سامنے وہی منظر تھا جس جب اس نے حیا کا ہاتھ تھاما تھا ۔۔ہمیں اس کو جیل کی ہوا ضرور لاؤں گا ویسے بھی بہت اللیگل کام کیے تھے اس نے ۔۔میں کچھ سوچتے ہوئے باہر نکلا اور کمرے کا دروازہ بند کر دیا ۔
"اس کو دو دن مزید یہاں رکھو تھوڑی خاطر تواضع کرتے رہنا پھر اس کے بعد اس کو واپس اسلام آباد چھوڑ آنا ۔۔۔اس کا وارنٹ گرفتار اتنی دیر میں تیار ہو جائے گا ۔۔۔"
ہاں میں اس کے سلسلے میں بات کر چکا تھا وہ ناجائز  ڈرگز بیچتا تھا ۔۔میں جانتا تھا کہ ایک ہفتے سے زیادہ وہ جیل میں نہیں رہ پائے گا اس کا باپ چھوڑوا لے گا ۔۔۔
(پر اس جگہ شاہ غلط تھا ظالم کبھی بھی سدھارتا  نہیں وہ بگڑتا چلا جاتا ہے شاہ نہیں جانتا کہ اس کا نتیجہ کیا نکلنے والا ہے کتنا بھانک بدلہ لینے والا تھا ۔۔یہ تو وقت آنے پر پتہ چلانا تھا ۔۔۔)
**********
"ہیلو کیسے ہو "
جیسے ہی میں نے دروازہ کھولا ایک دم رمشاء سامنے تھی ۔۔جس کو دیکھ کے ساتھ دل کیا تھا کہ دروازہ زور سے بند کر دو منہ پر اس لڑکی کے اس نے میری دوست کی زندگی کو عذاب بنایا ہوا تھا ۔۔۔
"ٹھیک آپ کیوں آہیں؟؟
میں بمشکل چہرے  کے تاثرات ٹھیک کر سکتا تھا ۔۔
"مجھے شاہ سے ملانا ہے وہ ادھر ہے کیا۔۔"
رمشاء نے ایک دم اپنی گھبراہٹ  پر قابو پایا  ۔۔
"وہ ادھر نہیں ہے ۔۔"
یہ کہہ کر میں دروازہ بند کرنے لگا تھا کہ رمشاء جلدی سے آگے آئی ۔۔
"جھوٹ نا بولو ایان اسے کہو ۔۔میری ایک بات سن لے اس کے فائدے کے لئے ہے ۔۔"
رمشا ایک انداز سے اپنے بال پیچھے کرتے ہوئے بولی ۔۔
"جی فرمائیں ۔۔"
یہ آواز دروازے سے آئی رمشاء نے ایک دم سر اٹھا کر دیکھا ہاں وہاں شاہ کھڑا تھا یوں لگ رہا تھا جیسے ابھی ابھی واپس آیا ہو۔۔۔ آنکھیں سرخ تھیں مجھے وجہ پتہ تھی ۔۔۔
میرا دوست یقینا کل رات سے سو نہیں سکا تھا ۔۔
اور رمشاء جلدی سے اٹھ کر شاہ کے پاس آ گئی ۔۔
"ہیلو کیسے ہو شاہ! !تم کہاں تھے ؟؟"
رمشا نے فکر مندی دکھائی۔ ۔
"تمہیں بتانے کا پابند نہیں ۔۔"
شان کہتے ہوئے چابی رکھی اور بیگ ٹیبل پر رکھا اور خود سوفی پر بیٹھ گیا ۔۔۔
رمشاء ایک دم شاہ کے ساتھ آکر بیٹھ گئی۔۔ میرا دل کیا تھا اس لڑکی کو یہاں سے باہر پھینک دوں اس کی وجہ سے شاہ اپنے ماں باپ سے لڑ کر آیا تھا جیسے ہی رمشاء اس کے ساتھ بیٹھی وہ جھٹکے سے اٹھا ۔۔۔
"شاہ میں  نے ایک بات کرنی ہے تم بیٹھ جاو پلیز ۔۔"
بغیر پرواہ کیے ایک بار پھر شروع ہو گئی تھی رمشاء
"بولو !!"
شاہ نے صرف ایک لفظ کہا تھا ہاں میں اس کے ضبط کو داد دیتا تھا ۔۔۔
"وہ۔ ۔ میں ۔۔۔نا۔ ۔"
رمشاء ایک دم گھبرا گئی ہاں میں جانتا ہوں کہ میرے دوست کی شخصیت میں روعب تھا ۔۔اس سے کوئی بھی بات کرتے ہوئے ضرور سوچتا تھ۔۔ا وہ ساحر تھا ہر لڑکی اس پر مرتی ایسے ہی تو نہیں تھی ۔۔۔
"پھپھو! !! نے ! شاہ میں جانتی ہوں انہوں نے بہت غلط کیا اور ان کو اس طرح نہیں کرنا چاہیے تھا نہ ماموں کو ہر انسان کی اپنی مرضی ہوتی ہے ہاں میں سمجھ سکتی ہوں ۔۔۔وہ لڑکی واقعی بہت خاص ہو گی جو تمہیں اس سے محبت ہوئی میں جانتی ہوں مامی کے ساتھ میں اٹیچمنٹ  زیادہ ہے اسی لئے وہ ناراض ہوگئی ۔۔"
میں حیران  تھا کہ کیا واقعی ہی رمشاء بدل گئی ہے کیا
شاہ نے بات کاٹ دی ۔۔
"تمہید کاٹو "
عجیب سا دباؤ تھا آواز میں۔۔ میں بھی چونک گیا تھا میں نے ایک دم شاہ کو دیکھا وہ دیوار کو دیکھ رہا تھا ۔۔ہاں میں سمجھ سکتا ہوں اس کو ۔۔
"شاہ تم ایک بار مجھ پر ٹرسٹ کر کے تو دیکھو میں مانتی ہوں ہماری شادی نہیں ہو سکتی پر ہم دوست تو رہ سکتے ہیں ۔۔ میں سب ٹھیک کردوں گی تمہاری زندگی میں ایک بار موقع تو دو۔ ۔"
میں نے شاہ کو دیکھا اس کا چہرہ بے تاثر تھا کیا ہو گیا تھا رمشاء کو کیا یہ واقعی بدل گئی تھی ۔۔
"پلیز شاہ اس طرح نہ دیکھو کچھ تو بولو نہ ۔۔شاہ میرے دوست بن جاؤ "
رمشاء ایک بار پھر منت کر رہی تھی ۔۔۔
"نہیں " شاہ کی آواز میں درد تھا میں بھی کانپ گیا تھا ۔۔
"شاہ ایسے نہ کرو پلیز ایک دفعہ مجھے دیکھ لو ۔۔مان لو اس دفعہ ۔۔"
رمشاء نے فورا شاہ کے پاس جاکر اس کا بازو پکڑا ۔۔
ہاں وہ تھا ہی ایسا کبھی بھی اس نے شاہ کو کسی بھی لڑکی کو دیکھتے ہوئے نہیں دیکھا تھا ہاں کبھی غلطی سے اسکی نظر اٹھ جائے تو لڑکیاں کتنے دن تو اس خوشی میں رہتی تھی کہ شاہ نے مجھے دیکھا یہ تھا مردانگی کا غرور ۔۔۔۔
شانی جٹ کے سے بازو ہٹایا ۔۔۔
"ایک بات کبھی نہ بھولنا کہ آج کے بعد میرے قریب نہ آنا ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا ہاں جہاں تک دوستی کی بات ہے تو میں کبھی بھی اس کو دھوکا نہیں دے سکتا ۔۔۔اور ہاں جتنی تمہیں مجھ سے ہمدردی ہو رہی ہے اور جتنی تھرڈ کلاس حرکتیں تم کر رہی ہو ایک بات یاد رکھنا تمہاری ان سب چالوں کے پیچھے وجوہات میں جانتا ہوں یہ دھوکہ کسی اور کو دینا جاکر ۔۔۔"
شاہ یہ کہہ کر جانے لگا تھا کہ ۔۔
"لیکن میں نے کیا کیا ہے شاہ؟؟ تم کیوں میرے ساتھ۔۔"
رمشاء کی آنکھوں میں آنسو آگئے تھے ۔۔
"تم نے کیا کیا ہے ؟؟اب بھی تم مجھ سے یہ پوچھو گی کس نے اخبار میں خبر دی تھی ہاں میں جانتا ہوں ڈیڈ نے غصے میں کہا تھا  ۔۔تمہیں کیا لگا وہ خبر تم دے دوں گی اور میں بے خبر ہوں  گا سب پتا ہے مجھے ۔۔"
شاہ نے بمشکل قابو کر رکھا تھا ۔۔
"تمہیں ترس نہیں آتا مجھ پر ۔۔کتنا روتی ہوں تمہارے لیے ۔۔"
رمشاء نے ایک اور حربہ استعمال کیا ۔۔
"نہیں !!تمہارے جو دھوکے کے آنسو ہے نہ ان کی  میری نظر میں کوئی قدر نہیں رکھتے اور جہاں تک محبت کی بات ہے تو مجھے پتہ ہے۔۔ کہ تمہیں مجھ سے کوئی محبت نہیں میں صرف تمہاری زد بن چکا
ہوں"
یہ کہہ کر شاہ روکا  نہیں بلکہ کمرے میں چلا گیا ۔۔
"ایک بات کبھی نہ بھولنا میں اس لڑکی کو تباہ کر دوں گی ۔۔جو بھی میری جگہ لے گی ۔۔۔تم دیکھنا میں تمہیں کتنا تڑپاؤ گی ۔۔۔"رمشاء نے چیختے ہوئے کہا اور غصے سے چلی گئی ۔۔۔
اور میں حیران کھڑا یہ منظر دیکھ رہا تھا ۔۔۔
کتنی منافقت بھری ہوئی تھی اس لڑکی میں ۔۔۔شکر ہے شاہ نے اس سے شادی سے انکار کر دیا۔۔۔
(اور کوئی نہیں جانتا تھا کہ عورت کی نفرت کیا کیا کر سکتی ہے۔۔۔ رمشاء کیا کرنے والی تھی یہ شاید وقت میں ثابت کرنا تھا  ۔۔۔۔۔)

To be continued ...
Please give your feedback after reading...
*********---------------------************"

Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top