part 6

مجھے کسی بھی طرح ایان کے اپارٹمنٹ تک پہنچنا تھا ۔۔ہاں میں جانتا تھا کہ آگے کا سفر بہت مشکل ہے پر جب ارادے پختہ ہوں جب محبت میں سچائی ہو  تو سب کچھ ہو جاتا ہے رات گزر جائے گی پھر میں اپنا کرائے کا اپارٹمنٹ خرید لونگا ۔۔
اف اب کیا کروں گا ایان کے اپارٹمنٹ پر پہنچ کر جب میں نے دیکھا تو دروازہ لاک تھا ۔۔مجھے پتا تھا کہ رات کے ایک بجے تو وہ سو چکا ہوگا ایک دم مجھے یاد آیا میں نے فوراً نکالا ہاں مجھے مل ہی گیا تھا مجھے یاد ہے کہ آج سے ایک سال پہلے جب میرا کمرہ لاک  ہوگیا تھا تو میں نے پن سے کھولا  تھا اور اس دن کے بعد سے  میں پن ضرور رکھتا تھا اپنے پاس ۔۔۔
آخر پانچ منٹ کی کوشش کے بعد لاک کھول گیا اندر مکمل اندھیرا تھا میں نے اندر آ کر فون کی لائٹ جلائی۔۔۔اور آگے آ گیا ابھی میں کمرے کے دروازے پر کھڑا تھا کہ کسی کی آواز آئی ۔۔۔
"ہاں نرمین پرامس یار میں مصروف تھا یار قسم سے  تمہارے علاوہ میں کسی کے بھی ۔۔۔۔"
ابھی الفاظ اس کے منہ میں تھے کہ فورا سے ایک زور دار ٹکراؤ ہوگیا ۔۔۔
"کون ہے ۔۔۔"ایان کے ہاتھ سے فون کر گیا ۔۔اور وہ چیختے ہوئے بولا ۔۔
"کمینے آہستہ بولو اسپیکر فٹ کیا ہوا ہے کیا ۔؟؟؟"
میں نے ایک دم اس کے منہ پر ہاتھ رکھا اس سے پہلے کہ وہ کوئی اور  شور کرتا میں نے لائٹ چلا دی۔۔
"اندھیرے میں  گھومے گا تو ٹکرا تو جائے گا ہی نا  "
"تو یہاں کے سے اس وقت ؟"ایان ابھی تک اسی حالت میں تھا کہ اس کے سامنے واقع شاہ تھا ۔۔۔
"چل پہلے کافی کا ایک کپ پلادے پھر بتاؤں گا ۔"
میں نے بیڈ پر بیٹھتے ہوئے کہا ۔۔
اور ایان کو ایک دم ہی جیسے فون کا ہوش آیا ۔۔
"یہ کیا ابھی تو کال چل رہی ہے ۔۔۔"
"ہیلو نرمین ۔۔"
ایان نے  فکرمندی سے فون اٹھاتے ہوئے کہا دوسری طرف سے نہ جانے کیا کہا گیا اور وہ ہنسنے لگا۔۔
"ہاں وہی کمینہ ہے۔۔۔ ڈرا دیا تھا ویسے بھی اس کو کوئی کام انسانوں والا نہیں ہے ۔۔"
"اچھا چلو بائے ۔۔"ایان نے دو چار اور باتیں کر نے کے بعد فون بند کر دیا بیڈ پر میرے پاس بیٹھ گیا ۔۔
"ہاں اب بتا کیوں آیا ہے رات کو انسان فون کرکے پہلے بتا ہی دیتا ہے ۔۔۔"
ایان نے فکر مندی سے پوچھا ۔۔
"پہلے کافی پلا میرا سر پھٹ رہا ہے ۔۔"
ایان ایک منٹ کے اندر کافی کا کپ لے آیا   ۔۔
"یہ لے ۔۔۔اب بتا ۔۔"
ایان نے کب دیتے ہوئے کہا اور میں نے شروع سے لے کر آخر تک ساری بات بتا دی ۔۔۔
"شعر تو بہت جلد باز ہے کچھ وقت دیتا ہے چیز ایکسیپٹ کرنے میں وقت لگتا ہے "
ایان قریب ہوتے ہوئے کہا ۔۔۔
"ہاں یہی میں نے بھی سوچا تھا کہ وقت دے دوں۔ ۔۔ اور جب انہوں نے حیا کے بارے میں وہ الفاظ استعمال کیے تو برداشت نہیں کر سکا ۔۔یار اس سے بہتر تھا کہ وہ مجھے مار دیتے ڈانٹ لیتے پر اس کے الفاظ استعمال نہ کرتے۔۔ ہاں مجبور ہوگیا تھا میں اس کی عزت لٹتے نہیں دیکھ سکتا تھا اگر میں خاموش ہوجاتا تو کل کو وہ اس کو  اور پریشان کرتے ہیں یہی وہ وقت تھا اب ان کو پتہ چل گیا کہ وہ کبھی اس کے لئے ایسے الفاظ استعمال نہیں کریں گے ۔۔۔کمپرومائز کر کے زندگی نہیں گزار سکتا اس کو عزت ضرور دینا چاہتا ہوں۔۔"
(یہ بات سب کو پتا تھا کہ شاہ جو کرنے کا فیصلہ کرلیا وہ کرکے ہی رہتا ہے ہاں کیوں کہ  جو حق پر ہوتا ہے اس کو لڑنے میں بھی سکون ملتا ہے کہ وہ حق کی بازی لڑتا ہے  ۔۔)
"اف اب تم کیا کرو گے ۔۔"
ایان نے ایک لمبا سانس لیتے ہوئے کہا ۔۔۔
"کیا کروں گا زندگی میں بلند مقام حاصل کروں گا مجھے پتا ہے ڈیڈ کی بات کے پکے ہیں وہ ساری آسائشے جو مجھے مل رہی تھی اب کچھ بھی نہیں رہے گا پر ایان میں زیرو سے شروع کروں گا میں کل ہی آپ اپنا اپارٹمنٹ خرید لوں گا ۔۔۔کیونکہ اصل دوڑ تو اب شروع ہوئی ہے اور تمہیں ایک بات بتاؤں تم ہمیشہ مجھے کہتے تھے نا کہ میرے ڈیڈ  کے پاس اتنا پیسہ ہے اتنا بینک بیلنس ہے پھر میں کیوں جاب کرتا ہوں پتہ ہے کیوں کیونکہ مجھے پتا تھا کہ ایک دن آئے گا جب ڈیڈ  موجھ سے سب کچھ لے لیں گے جب میں بغاوت کروں گا اسی لیے میں نے محنت کی تھی ہاں ڈیڈ کے سٹیٹس تک پہنچ نہیں سکتا پر میں انشاءاللہ سٹیبل ضرور ہو جاؤں گا ۔۔۔۔"
یہ کہتے ہوئے شاہ نے تکیہ سر کے نیچے رکھ لیا ۔۔۔او لیٹ گیا جس کا مطلب تھا کہ اب وہ سونے لگا تھا ۔۔
******
شاہ تھا ہی ایسا وہ ان مردوں میں سے تھا جو پلا بڑھا تو بہت خود غرض دنیا میں تھا پر وہ انمول تھا ۔۔۔ہاں ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں جو دنیا میں سب مشکلات سے گزر کر ہیرا بن جاتے ہیں بالکل  ویسے جیسے  سیپ میں موتی بنتا ہے ۔۔
شاہ بھی انہی میں سے تھا اور محافظ تھا اپنی عزتوں کی خاطر سب داؤ پر لگانے والا ہاں دنیا  ایسے لوگوں کو پاگل جذباتی کہتی ہے پتہ ہے ان کو معلوم نہیں ہوتا کہ جذبات جس میں نہیں رہتے وہ بے غیرت مرد بن جاتا ہے ۔۔۔۔
وہ خود اپنی عورت کو دو ٹکے کا بنا دیتے ہیں اور اپنی عورت کو چوراہے پر لا کر  کھڑا کرتے ہیں جہاں عورت پاگلوں کی طرح ان کے لیے پستی ہے۔۔ یہ لوگ دقیانوسی ہوتے ہیں مردانگی پر لگا ایک دھبا۔ ۔۔
******
میری آنکھ معمول کے مطابق پانچ بجے کھل گئی ۔۔۔۔رات ساری میں کافی بے چین رہا تھا مجھے کسی کے ساتھ بیڈ شیئر کرنے کی عادت نہ تھی۔۔ ہمیشہ سے اکیلا سوتا تھا اور آج رات آیان کے ساتھ سونا کافی مشکل تھا۔۔ کبھی اس کا ہاتھ کبھی اس کی لات مجھے آکر لگتی  تھی ۔۔کافی ضبط کیا تھا ورنہ دل تو کر رہا تھا کمینے کو اٹھا کر کھڑکی سے باہر پھینک دو  ۔۔۔
میں وضو کرکے آیا تو پتہ نہیں کیوں آج میں نماز نہ پڑھ پایا تھا مجھے لگ رہا تھا کل کے واقعے کے بعد میں نا امید ہو گیا۔۔ میں رب سے ناراض ہو گیا تھا یہ جانے بغیر کہ وہ تو صرف انہی کو آزماتا ہے جس کو انہوں نے انعام دینا ہوتا ہے ۔۔۔
میں دس منٹ جائےنماز پر ایسے ہی بیٹھا رہا پھر میں اٹھا اور واک کرنے کے لئے چلا گیا ۔۔کچھ بھی ہو جاتا دنیا ادھر سے ادھر ہو جاتی پر میں اپنی روٹین نہیں بدلنے والا تھا ۔۔
مجھے ابھی واک کر گئے 20 منٹ ہی گزرے تھے کہ ربائشہ  کی کال آگئی ہاں یہ بہنیں  ایسی ہی ہوتی ہیں لڑتی بھی بہت ہیں ۔۔۔پر جب بھائی پہ کڑے وقت آتے ہیں تو یہ بہنیں ہی آگے ہو کر ساتھ بنتی ہیں دوسرا قدم بنتی ہیں۔۔ یہ خیال آتے ساتھ ہی میرے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی۔۔ میں نے  فون اٹھا لیا ۔۔
"ہیلو شاہ تمہیں پتا ہے میں کتنی پریشان تھی۔۔ تمہارے لیے ڈیڈ سے بھی لڑی تھی کل رات کو ۔۔مجھے  پتا تھا  کہ تم صبح صبح اٹھے ہوں گے ۔میں دو گھنٹے بعد یونیورسٹی جاؤنگی تمہارا بیگ یا کوئی چیز تو نہیں لانی۔ ۔"
(ربائشہ نے ہمیشہ کی طرح ساری باتیں ایک ہی سانس میں کہ دی اس کو ہر دفعہ کی طرح یہی ڈر تھا کہ کہیں میں پوری بات سنے بغیر ہی فون بند کر دو اور میں ہر بار اس کی اس عادت  پر میں مسکرا دیتا تھا )
"ہاں ربائشہ تم پریشان نہ ہو یار زندگی میں یہ سب ہوتا ہے میرے یونیورسٹی کا بیک ،لیپ ٹاپ،  اور آفس کی فائل لے آنا اور ہاں میرے ڈرائر میں ایک ڈائری ہوگی چیک بک  ہوگی وہ بھی لے آنا ۔۔"
میں نے کچھ اور چیزیں گنوا کر فون بند کر دیں ۔۔
اس کے بعد میں نے مرتضی کو کال کی ۔۔۔
"ہیلو مرتضی کہاں ہو ؟"
میں نے کال کرتے ساتھ ہی کہا ۔۔
"خیریت سر ۔۔"
دوسری طرف سے جواب آیا ۔۔
"ہاں مرتضی تم مجھے آج ہی میرا اپارٹمنٹ   خالی کرا دو ویسے بھی تین تاریخ ہے کرایہ دار کو کہو کہیں اور ٹھکانا ڈھونڈ لے ۔۔"
"جی سر !"
دوسری طرف سے مرتضی نے فوراً جواب دیا ۔۔
"اور دو دن کے اندر دیکھ لوں کسی چیز کی ضرورت نہیں ریپیر کرا لو۔۔۔ اور میرے اکاؤنٹ سے مجھے لاسٹ بیلنس چیک کرکے بتاؤ۔۔ اور ایک گاڑی بھی ارجنٹ  بک کرا لو۔کوئی سوک (civic)دیکھ لو  ۔۔۔مجھے 2 دن میں چاہیے "
"کیوں سر خیریت ۔۔"مرتضی نے فکر مندی سے پوچھا تھا ۔۔ہاں جو بھی سنتا وہ حیران تو ضرور ہوتا ۔۔وہ شاہ جس کے پاس لیٹیسٹ ماڈل کی بی ایم ڈبلیو تھی وہ جس حال میں ہو گیا کس نے سوچا تھا پر قسمت سب کچھ کرا دیتی ہے ۔۔
عشق شاہ کو گدھا بنا دیتا۔ ہے یہ عظیم معراج ہوتی ہے ۔۔۔
"تم سے جتنا کہا ہے مرتضیٰ وہ کرو !"
میں نے غصے سے کہا
"جی سر !!"مرتضیٰ نے بھی جھٹ سے جواب دے دیا ۔۔
"اور میں نے تمہیں کچھ کہا تھا تم نے ابھی تک اس کمینے کو اغوا نہیں کیا ۔۔۔"
مجھے غصہ آنے لگا تھا ۔۔
"سر وہ تو کل ہی کر لیا تھا پر اس کے باپ کا بہت پریشر ہے ہر جگہ ڈھونڈ رہا ہے کبھی بھی ہم تک پہنچ سکتا ہے ۔۔"
"یہی تو مزہ ہے ایسی تو لڑنے میں  مزہ آتا ہے ۔۔۔جب سامنے والا آپ سے زیادہ طاقتور ہو ویسے بھی میں جا رہا ہوں تم کسی بھی طرح حامد سے کہو اس پر کیس کرے ۔۔۔"
"پر سر اس کا باپ دو دن میں نکال لے گا "
مرتضیٰ نے ڈرتے ڈرتے کہا ۔۔
"مجھے پتا ہے تم ایف آئی آر درج کراو کم از کم اس کے باپ  کو دو ہفتے لگیں گیں لگیں گے اس کو نکلوانے میں میں چاہتا ہوں کہ یہ جیل کی ہوا ایک دفعہ کھا لیں ۔۔۔ویسے بھی بہت illegal  کام کیے ہیں اس نے... اس پر کوئی بھی الزام تھوپ میں اس کو  بتانا چاہتا ہوں کہ اس نے مجھے ہلکہ لیا ہے ۔۔۔"
میں نے یہ کہہ کر فون بند کردیا ۔۔
******
میں واپس آیان کے اپارٹمنٹ میں آیا ۔۔آف اس کو بھی اٹھانا تھا پتہ نہیں یہ عشق کیا کیا کروائے گا مجھ سے ۔۔
ایک دم ہی حیا کا خیال میرے ذہین میں آیا نہ چاہتے ہوئے بھی میں مسکرا اٹھا۔۔ اگر یہ مسکراہٹ ایان دیکھ لیتا تو شاید بے ہوش ہو جاتا مجھے پتا ہے میں کچھ سالوں سے اتنا سنجیدہ ہو گیا تھا کیوں؟؟؟ اس کا جواب شاید میں بھی نہیں جانتا تھا جب بھی ہنسنے لگتا تھا تو سب کچھ کھوکھلا لگتا تھا۔۔ لوگ کہتے تھے پیسہ سکون دیتا اور میں کہتا ہوں پیسےکی ہوس  برباد کر دیتی ہے۔۔
مجھے مسکرانے کی وجہ اب ملی تھی زندگی میں ہاں میں سے عشق کرتا تھا اور ایک بات تھی کبھی اظہار نہیں کروں گا  ۔۔۔میں عمل کر کے دکھاؤں گا میں نے اس کے سارے خیالات جھکتے ہوئے ایان کو اٹھایا ۔۔۔
"کیا ہے نہ کرو نرمین سونے دو ۔۔۔"
ایان نے نیند میں کہا
ایک دم میرے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی بیچارہ بیوی سے اتنا ڈرتا تھا کہ اٹھا میں رہا تھا پر پھر بھی بچارے کو نظر نرمین  آرہی تھی کیا میں  بھی نکاح  کے بعد ایسا ہو جاؤں گا ۔۔۔یہ خیال آتے ساتھ ہی پھر مسکراہٹ میرے چہرے پر آگی آف یہ کیا تھا میں آج کیوں اتنا خوش تھا  مجھے دکھی ہونا چاہیے تھا ۔۔
"اٹھ جا !!ایان ورنہ میں پانی پھینکوں گا"
میں نے آیان کے کان میں چیختے ہوئے کہا وہ ایک دم چھٹکا کھا کر اٹھا  ۔۔۔
"اف یار کان کا پردہ پھاڑ دیا کیا مصیبت ہے کیوں اٹھا رہے تھے۔۔۔"
ایان نے کمبل ہٹاتے ہوئے کہا ۔۔۔
"یونیورسٹی جانا ہے اس لئے "
میں نے آیان کی حالت سے لطف اندوز ہوتے ہوئے کہا ۔۔
اس کو اٹھا کر میں بیڈ پر لیٹ گیا ۔۔
ایان باتھ روم سے ہو کر آیا باہر تو مجھے بیڈ پر لیٹا دیکھ کر اسکو آگ لگ گئی ۔۔۔
"کیا ہے بدتمیز مجھے اٹھا کر تم لیٹ گئے کیا مسئلہ ہے تیرے ساتھ چھ بجے اٹھا رہا ہے ابھی دو گھنٹے تھے ۔۔"
ایان نے غصے سے کہا ۔۔
ایک دفعہ پھر میں اس کی حالت دیکھ کر مسکرا اٹھا ۔۔۔
"وہ کیا ہے ایان ۔۔۔تمہیں تو پتہ ہے مجھے بیڈ ٹی کی عادت ہے اس لیے تمہیں اٹھایا جاؤں جلدی لے کر آنا "
میں نے اس کو تپاتے ہوئے کہا ۔۔۔
"تو نے ۔۔۔تو نے اس لیے اٹھایا تھا ۔۔۔مرجا۔ ۔۔اللہ کرے بھابھی تجھے پہلے ہی دن کمرے سے باہر نکال دے ۔۔"
ایان نے دانت پیستے ہوئے کہا  ابھی اور بھی  بد دعائیں دینے والا تھا کہ میں نے اس کو روک دیا
" بس کر کسی کی ہمت نہیں کہ مجھے کمرے سے نکالے ۔۔۔۔"
میں نے اس کو مزید پایا میں خود حیران تھا کہ مجھے کیا ہوگیا میں کبھی بھی میں ایسا نہیں تھا۔۔ میں تو ہمیشہ سے بہت سنجیدہ رہنے لگا تھا
"دیکھ لے جو تیری حرکتیں ہیں نہ تو مار کھائے گا ویسے بھی وہ کافی جنگجو ٹائپ کی ہے پوری چڑ۔۔۔"
ابھی الفاظ آیان کے منہ ہی میں تھے کہ میری گھوری دیکھ کر ڈر گیا ۔۔
"آئی میں ۔۔کافی اچھی ہیں تیری بات مان گئیں "
وہ یہ کہتے ہوئے بھاگ گیا ۔۔
اس کو ڈر تھا کہ اب میں اسی کو ہی نہ لگا دوں اور مجھے اس کا یہ ردعمل دیکھ کر ہنسی آئی۔ ۔ ویسے  بات تو اس نے ٹھیک ہی تھی ۔۔میں پھر اسی کے خیالوں میں گم ہو گیا تھا نا چاہتے ہوئے بھی پھر دوبارہ میرے منہ پر ہنسی آگئی تھی ۔۔۔
"اوووو! !!بڑی ہنسی آرہی ہے کہیں ب بھابھی کا دیدار تو نہیں ہو رہا ۔۔"
ایان سے بھی رہا نہ گیا آخر اتنے عرصے بعد اس کے دوست کے چہرے پر مسکراہٹ آئی تھی۔۔ اس پر اس نے دعا کی تھی کہ کاش مسکراہٹ  دائمی ہو جائے ۔۔کبھی ختم نہ ہونے والی ۔۔
" چپ کر میرا سر نہ کھا ۔۔اور یہ تو کیا لایا ہے "
میں نے با مشکل مسکراہٹ ضبط کی ۔۔
"چائے کیوں ؟"
ایان نے سوالیا نگاہ مجھ پر دوڑائی۔۔۔
" تمہیں کس نے کہا ہے کہ میں چائے پیتا ہوں تمہیں پتا ہے میں نے کبھی چائے کو ہاتھ نہیں لگایا ۔۔۔کافی لاتے ۔۔۔"
میں نے اٹھتے ہوئے کہا کافی مزا آ رہا تھا بیچارے کو تنگ کرنے میں ۔۔
میں ڈریسنگ ٹیبل کے پاس آیا۔ آیان کا ہیئر اسپرے اٹھایا اور بال سیٹ کرنے لگا اور پھر میں نے وہ بیڈ پر پھینک دیا ۔۔دو تین پرفیومز ٹرائی کیے سبھی بکواس  تھے ۔۔
"یار ویسے تیرا سٹینڈرڈ کتنا لو ہے بہت ہی فضول ہے ۔۔"
یہ کہہ کر میں نے وہ دونوں پرفیومز بیڈ پر پھینک دیا اور چابی اٹھا کر باہر چل دیا ۔۔
(شاہ کا معمول ایسا ہی تھا وہ لاپروا سا لوگوں کی نظر میں ۔۔)
میں نے دروازے پر پہنچ کر آواز لگائی ۔۔
"ایان میں تمہاری فضول سے گاڑی لے کر جا رہا ہوں تم پبلک ٹرانسپورٹ پر آجانا ۔۔۔بائے  "
یہ کہتے ہوئے میں نے دروازہ بند کرکے باہر آگیا میں جانتا تھا کہ وہ بہت تپ رہا ہوگا پتہ نہیں کتنی گالیاں بھی دے چکا ہوگا ۔۔
اور میں نے جان کر پرفیومز کو فضول بولا تھا کیونکہ وہاں بنا ہارٹ دیکھ کر میں سمجھ گیا تھا کہ نرمین نے ہی  اس کو دیا اور ظاہر سی بات ہے دوست کو تنگ کرنے میں مزہ کس کو نہیں آتا ۔۔
*******
میں نے ربائشہ سے ساری چیزیں لے لیں کچھ دیر اس سے بات کرتا رہا۔ اس کے بعد کافی پینے چلا گیا تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ فون پر میسج آنے لگا رمشاء کا تھا پہلے تو دل کیا کہ دیکھے بغیر بند کر دوں۔ ۔ پھر کسی خیال کے تحت میں نے کھول لیا وہ ایک اخبار کی تصویر تھی ۔۔۔
"مشہور بزنس ٹائیکون عمر شاہ نے اپنے بیٹے شاہ زیب کو جائیداد سے اگ کردیا ۔۔"
یہ ہیڈ لائن پڑھتے ساتھ ہی میرا دماغ گھوم گیا تھا یہ کون کر سکتا ہے مجھے ایک منٹ بھی نہیں لگاتا سمجھنے میں ۔۔
پر یہ خیال آتے ساتھ ہی میں نے مرتضی کو کال کی ۔۔
"ہیلو مرتضی ارسل سے کہو جلدی سے پتہ کر کے دے کہ آج کی اخبار میں کس نے یہ نیوز دی میں تمہیں اخبار کا ایڈریس دے رہا ہوں۔۔ یہ کہہ کر میں نے فون بند کر دیا ۔۔"
میں واپس آیان کی اپارٹمنٹ میں آگیا میں نے بیک سے کپڑے نکالے اور نہانے چلا گیا ہاں میں یونیورسٹی سے آج لیٹ ہو چکا تھا ایان اپارٹمنٹ میں نہیں تھا ۔۔جس کا مطلب تھا کہ وہ یونیورسٹی جا چکا ہے ۔۔۔
********
میں صبح صبح آج چار بجے اٹھی تھی کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کروں پھر کوئی خیال آتے ساتھ ہی میں نے فون اٹھایا تین نوٹیفیکیشنز تھی  جلدی سے میں نے فیس بک کھولی ۔۔
"یہ کیا نائمہ اقبال کی فرینڈ ریکویسٹ" میں نے جلدی سے اس کا اکاؤنٹ کھولا وہ اس کی دو پکچرز تھی ہاں میرے بہت عرصے سے اس کو ڈھونڈ رہی تھی دو سال پہلے ہی میں  اپنی پرانی فیس بک آئی ڈی کا پاسورڈ بھول گئی تھی ۔۔
میں نے بہت ڈھونڈا تھا نائمہ کو جب  نئی آئی ڈی بنائی تھی وہ  پھر بھی نہیں ملی تھی اور آج اتنے دنوں کے بعد ۔۔۔
"ہیلو کیسی ہو یار کہ اتنے عرصے سے میں نے تمہیں بہت ڈھونڈا تھا فیس بک پر "
مجھے میسج کیے ہوئے پانچ منٹ بھی نہیں گزرے تھے کہ فوراً رپلائی دیا گیا اس طرح ہماری بات شروع ہو گئی پتہ ہی نہ چلا  ایک گھنٹہ گذرنے کا نرمین کی کال آنے پر میں ہوش میں آئی۔۔۔
"ہاں یار میں آؤ گی یونیورسٹی کیوں تم نے کیا بتانا ہے ۔۔۔"
میں نے نرمین کو جواب دیا ۔۔۔
دوسری  طرف سے نرمین کی آواز آئی "یونیورسٹی میں بتاؤں گی بائے"
آف پتا نہیں کیا بات ہے میں  پریشان ہوگی ۔۔
***
"ہیلو کیسی ہو جلدی کیوں نہیں آئی میں کب سے تمہارا انتظار کر رہی ہوں لیٹ کیوں آئی ہو ۔۔"
میں ابھی یونیورسٹی میں داخل ہوئی تھی کہ حرمین بھاگتے ہوئے آئی اور آتے ہی شروع ہوگی ۔۔۔
"یار سانس تو لینے دو ۔۔کیا ہوگیا ہے جو تم سے صبر نہیں ہو رہا "
میں نے نرمین کو دیکھتے ہوئے کہا ایسا بھی کیا تھا ۔۔
"تمہیں پتا ہے کہ شاہ کو اسکے ڈیڈ نے آگ کر دیا وہ کل ایان کے اپارٹمنٹ میں روکا تھا۔۔"
نرمین نے ایک ہی سانس میں بولنا شروع کر دیا ۔۔
"تو میں کیا کروں"
میں ایک دم پریشان ضرور ہوئی تھی پر میں کیسے ظاہر کر سکتی تھی کہ میں پریشان ہوں ۔۔۔
"کیوں ہوا یہ"
مجھے پتا تو تھا لیکن پھر بھی میں نے پوچھ لیا تھا
" تمہیں پتا ہے اس کے ڈیڈ نے یہ کیوں کیا " نرمین نے دوبارہ بولنا شروع کر دیا میں نے سوالیہ انداز میں اس کی طرف دیکھا ۔۔۔
"کیونکہ اس نے اپنے ڈیڈ سے بات کی تھی کہ وہ تم سے شادی کرنا چاہتا ہے۔۔ یہ سن کر اس کے ڈیڈ  نے کہا تھا کہ اگر اسے فیملی  سے باہر شادی کرنک ہے تو وہ اس کو آگ کر دیں گے ۔۔"
نرمین بہت فکر مند نظر آئیں ۔۔
"اچھا تو میں کیا کروں یہ تو اس کو پہلے سوچنا چاہیے تھا اب کیا فائدہ ۔۔"
ہاں میں نے لاپرواہی کی انتہا کردی تھی پر یہ میں ہی جانتی ہوں کہ یہ بات سن کر میرے اندر ایک طوفان آ گیا تھا ۔۔۔
تو کیا آپ میرے لئے کوئی لڑنے والا آ گیا تھا کیا کوئی ایسا تھا جو میرا محافظ تھا ۔۔جس کو میں اپنا سب کچھ بتا سکتی تھی جو مجھے جان سکتا تھا ۔۔
ہاں میں  نے نائمہ کو اس کے بارے میں بتانا تھا کیونکہ وہی ایک تھی جو اس کے بارے میں جانتی تھی ۔۔
وہی ایک تھی جس کے ساتھ میں نے شاہ کے بارے میں سب کچھ شئیر کیا تھا ۔۔۔
شکر ہے میری دوست مجھے دوبارہ مل گیا میں اس کو اپنی زندگی کا ہر موڑ پر بتا سکوں گی ۔۔۔
(اب دیکھنا یہ تھا کہ جس کو حیا رمشاء سمجھ رہی ہے وہ کون ہے کیا۔۔ وہ واقعی اس کی وہ دوست ہے یا پھر قدرت پھر ایک دفعہ کھیل کرنے لگی ہے ۔۔)
*****
عشق میں انسان آزمایا جاتا ہے کامیاب وہی ہوتا ہے جو آزمائش سے نہیں ڈرتا یہ عشق آزمائش میں بھی مسکراہٹ لے آتا ہے ۔۔شرط یہ ہے کہ صدق ہو اگر تم اپنے عشق میں سچے ہو تو رب تمہیں دے دے گا تمہارا عشق ۔۔۔)
آج ایک انجانی سی خوشی تھی جیسے ہی میں یونیورسٹی کے قریب پہنچا دل عجیب طریقے سے دھڑک رہا تھا ۔۔۔محبوب سے ملنے کی خواہش میں بھی حیران تھا کہ آج کیا ہو رہا ہے کل ہی تو دیکھا تھا اسے آف کبھی میرا بھی یہ حال ہونا تھا میں تو بہت مضبوط اعصاب کا مالک تھا مجھے جذبات پر قابو کرنا آتا تھا صرف ایک منٹ لگا تھا میں قابو کر چکا تھا اپنی کیفیت پر ۔۔۔
میں نے جیسے ہی پارکنگ میں گاڑی کھڑی تھی ۔۔ سامنے وہ دشمن جاں نظر آئیں اپنے خیالوں میں گم ساری دنیا سے کٹی ہوئی ۔۔۔اپنی دنیا بنائے ہوئے۔۔ وہاں نرمین ساتھ کھڑی تیز تیز اس سے کوئی بات کر رہی تھی ۔۔۔
میں گاڑی پارک کر کے نکلا ۔۔۔
مجھے دیکھتے ساتھ نرمی نے ہاتھ ہلایا اور حیا کو کھینچتے ہوئے لائی ۔۔۔ہاں انداز ایسا ہی تھا جیسے اس کو بہت ہی ناگوار گزرا ہو یہاں کھڑا ہونا ۔۔۔
"ہیلو !آپ کیسے ہیں ایان نے بتایا کل کچھ ہوا آپ کے گھر میں ۔۔۔"
نرمین نے ڈرتے ڈرتے پوچھا تھا  وہ سے سب ڈرتے تھے شاہ کے غصے سے ۔۔سوائے اس کے جس کو ڈرنا چاہیے تھا ۔۔۔وہ بہت لاپروا کھڑی تھی ۔ ایک نظر بھی نہیں ڈالی تھی جیسے اس کے نزدیک شاہ کی کوئی اہمیت ہی نہ ہو اس کا انداز دیکھ کر محضوض ہو رہا تھا ۔۔۔
"ہاں جو بھی ہوا تھا چھوڑو ۔۔ویسے  اس ایان کے اندر صبر نہیں کیا ضرورت تھی بتانے کی۔ "
میں نے سنجیدہ انداز اپناتے ہوئے کہا اور میری اس بات پر حیا نے  چونک کر مجھے دیکھا  ۔ ۔
"کیوں نہ بتاتا ایان میں اس کی بیوی ہوں وہ کیسے مجھ سے کچھ چھپا سکتا ہے ۔۔"
اگر میں نے کچھ جتاتے ہوئے کہا ۔۔۔
"ہاں ویسے وہ صحیح ہے تم سے ڈرتا ہے ایان ابھی کہاں ہے ۔۔"
میں نے آگے پیچھے دیکھتے ہوئے کہا مجھے اندازہ ہو گیا تھا اس طرح پارکنگ ایریا میں کھڑا ہو کر بات کرنا عجیب لگ رہا ہے ۔۔کے خیال کے جھجک بھی دیکھ چکا تھا ہر چیز سے زیادہ مجھے اسکی عزت کی پرواہ تھی کوئی چھوٹی سی بھی بات ایسی نہ ہو کہ لوگ اس کی عزت پر بولے اس کے کردار پر حملہ کریں ۔۔جو اپنا محافظ ان چیزوں کا خیال نہیں رکھتا تو پھر لوگ کھل کر زبان استعمال کرتے ہیں ۔۔
*****
آج سر ہاشم کا لیکچر کا دل نہیں کر رہا تھا پر مجبور تھا مجھے جانا پڑا تھا ۔۔۔کیوں کے کل سر  نے بہت تاکید کی تھی اس لیکچر کی۔ ۔اوپر سے میرا نام لے کر کہا تھا کہ آپ ضرور آنا ہے مجھے اٹھنا پڑا۔۔
پھر پہلی رو میں بیٹھ گئی ہاں میری ہمیشہ یہی کوشش ہوتی تھی آخری رو میں بیٹھنے کی پر نرمین کی وجہ سے پہلی رو میں بیٹھنا پڑتا تھا آج بھی یہی ہوا تھا ۔۔۔
پانچ منٹ کے بعد سر ہاشم کلاس میں آئے ۔۔۔
"السلام علیکم ۔۔۔۔۔آج ہم کچھ ایسا سیکھیں گے تو آپ لوگوں کی زندگی میں ہمیشہ ساتھ رہے میں ہر کچھ عرصے بعد کوئی ایسی کلاس ضرور رکھتا ہوا شاید اس لیے بھی کہ میں تم لوگوں کو بہت آگے دیکھنا چاہتا ہوں آج میں تم سب لوگوں کے ساتھ ہوں ۔۔میری جگہ یہ ایک بہت قابل برائٹ اور بریلینٹ  اسٹوڈنٹ اور ساتھ ساتھ ایک بزنس مین آپ لوگوں کے سامنے آئے گا ہاں میرے سارے سٹوڈنٹس میں سب سے زیادہ بیسٹ ہے ۔۔۔میں نے آج اسے خصوصی طور پر ریکویسٹ کی کہ آپ لوگوں کو زندگی کے سنہرے اصول اور آگے بڑھنے کے طریقے شیئر کریں ۔۔۔اور ساتھ ساتھ اپنی زندگی کا تجربہ بھی اور مجھے امید ہے کہ آپ سب لوگ ڈسپلن کا مظاہرہ کریں گے "
کہہ کر سر آخری نشست پر چلے گئے ایک منٹ کے بعد کوئی اندر داخل ہوا ۔۔۔
اس کو دیکھ کے ساتھ ہی میں سکت  ہو گئی شاہ!!!! جیسے ہی وہ اندر آیا ساری کلاس کو سانپ سونگ گیا تھا ۔۔۔
اس کے چلنے کا طریقہ ایسا تھا جیسے کسی ریاست کو فتح کر کے آیا ہوں بلیک تھری پیس سوٹ میں سنہری آنکھیں خوبصورت تھا ۔۔یوں لگتا تھا خدا  نے بڑی فرصت سے تعمیر کیا اور چلنے کا انداز ایسا تھا جیسے کسی ریاست کو فتح کر کے آیا ہوں بہت سے لوگ اس پر دل ہار چکے تھے ۔۔۔ہاں  اب شاہ کچھ بولنے والا تھا۔۔۔۔۔۔۔
To be continued..
Give me your feedback please..
***********----------*********-------


Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top