شر یا خیر
شر یا خیر
"😣" انباکس اوپن کرتی ہی غصے سے آگ بگولا ایموجی دیکھ کر اسے حسی آگئی ۔۔
" کیا ہوا جناب " ہستی ہوئے اموجی کے ساتھ اسنے بھی میسیج سنڈ کیا تھا
"توبہ کچھ خیال کرلو تم ۔۔۔کیا ہوا پوچھ رہی ہو ؟ ۔۔۔واه "
فٹ سے reply آیا تھا
"آپ سے سیدھا تم " ایک حیرت زدہ اموجي کے ساتھ اِدھر سے بھی فرتی سے جواب دیا گیا تھا
آج پوری چار مہینے ہوگئے ہے ہماری freindship کو اتنا تو حق دے ہی سکتی ہو اکڑو اکیرا "
اور ایسے ہی تیزی سے massages ٹائپ اور سین ہو رہے تھے۔
پچھلے چار مہینوں سے ہرروز کا معمول تھا ، پابندی کے ساتھ و دونوں ایک دوسرے کے لیے وقت نکلتے اور اس وقت میں صرف ایک دوسرے سے ہی بات کرتے اور درمیان انکی پوسٹس بھی ایک دوسرے کے لیے ہی ہوتی اور انپے کمنٹس بھی صرف انہیکے ہوتے
اکیرا اور سم دو الگ الگ ملکوں کے رہنے والے تھے جنکی ملاقات مشکل تھی ، شاید ناممکن بھی ، لیکن یہ بہت اچھے Facebook friends تھے
"اوئے سنکی سم اکیرا کھو صرف اکیرا "
" سم کھو صرف سم ، ہاہاہاہا۔۔۔۔۔ویسے تھی کہا تم
کبسے تمہیں میسیج پے میسیج کیے جا رہا ہو اور تم آن لائن ہوکر بھی ignor کر رہی ہو"
"نہیں یار وہ ماما کو کچھ کام تھا مُجھسے تو بس انس ہی بات کر رہی تھی "
" اچھا ، میں انتظار کر رہا تھا یار ۔۔۔یاد آرہی تھی تم " سم کی اس بات پر اکیرا کے دل نے ایک زرزہری سے لی، ساتھ ہی اُسکی keyboard پر چلتی انگلیوں کی رفتار تھمی اسے کچھ عجیب محسوس ہوا تھا ۔
ہاں عجیب کوئی لڑکا اسے کہے رہا تھا کہ آج تمسے بات نہیں ہوئی تو تم یاد آرہی ہو ، میرا دل نہیں لگ رہا۔۔۔
" کون تھی وہ اُسکی جو اُسکی لیے سم نے یہ بات کی تھی "
سم بہت اچھا لڑکا تھا باتوں سے تو یہی ظاہر ہوتا تھا اکیرا کی freindlist میں بھی سم سے پہلے کوئی لڑکا ایڈ نہیں تھا ، اور سم نے بھی کبھی اسے کوئی فضول بات نہیں کی تھی، نا پیکچرز مانگے تھے نا موبائل نمبر۔
بس اچھے دوستو کی طرح وہ chatting کرتے، مذاق کرتی اور ایسے ہی گھنٹوں بیتا دیتے ۔۔۔
سوشل میڈیا صحیح مینو میں ایک بلا ہے ہاں لیکن یہ بلا انپی کبھی حاوی نہیں ہوتی جنپے کوشش اسے محز information source تک محدود رکھنے کی ہوتی ہے
شریف تو وہ تھے۔۔۔۔ لیکن اس معاملے میں شاید نفس پرست تھے ، بیختیار تھے
ایک دینیات کے گروپ میں پوسٹ پر کومنٹس کے ذریعے ہونے والی بات دوستی کی اس حد تک پہنچ جائیگی دونوں کو اندازہ نہیں تھا ۔
*****_____*****_____*****
" نا محرم سے بات کرنا گناہ ہے نا ؟؟
ایک دن اکیرا نے اچانک ہی سم کو میسیج کیا ۔
سین کیا گیا تھا لیکن روز کی طرح فوراً رپلي نہیں آیا تھا
" ہاں " سم نے محض اتنا ہی لکھا تھا
" ہم بھی تو ایک دوسرے کے لیے نامحرم ہے پھر ہم بھی گنہگار ہوئے " اکیرا نے پھر میسیج سنڈ کیا
" ہم م م " پھر محض اتنا ہی جواب آیا تھا
" سم میں تمسے کچھ بات کر رہی ہو ، ایسے تو بڑے بڑے ٹیکٹس آتے ہیں تمہاری طرف سے " اکیرا نے تنگ آکر لکھا
گناہ جاری رکھتے ہوئے اور اُسکی لذت سے لطف اندوز ہوتے ہوئے ہم پر گنہگار ہونے کا انکشاف ہوجانا یہ بہت خوفناک لمحات ہوتے ہے ،
یہ دونوں نے محسوس کیا تھا اور خوف سے انک دل کانپ اٹھے تھے ۔۔۔۔۔
سم نے بہت سوچسمجھ کے کچھ ٹائپ کیا اور پھر ایک ٹھنڈائی آہ کے ساتھ سنڈ پر کلک کیا
" آدھا گناہ تم رکھکینا آدھا میں رخلونگا " اکیرا فق ہوتی رنگت کے ساتھ سکرین دیکھ کے رہ گئی ، سم نے بہت گہری بات کی تھی اور بمطلب بھی
دونوں ہی گناہ میں برابر کے شریک تھے
انکی باتے بھلے ہی پاک صاف اور دوستی کی حد تک محدود تھے لیکن تھی تو غلط
انہی ایک دوسرے کی عادت ہو چکی تھی
یہ کیا حرکت تھی یہ کیا حماقت تھی جو دونوں نے اپنے کردار کے ساتھ کی تھی
(اور ساری لڑکیاں کیا مر گئی تھی اکیرا یہ سوچکر رہے گی)
" ہمیں اب ایک دوسرے سے بات نہیں کرنی چاہیے, اللہ حافظ " اسن کانپتے ہاتھوں سے میسیج سنڈ کیا
" ہم م م اللہ حافظ " فوراً رپلِ آیا تھا ۔۔۔سم نے بھی اُسکی فیصلے کی قدر کی تھی اور شاید خودکو بھی گنہگار تسلیم کیا تھا تبھی تو اسنے نا وجہ پونچی نا منّت سماجت کی نا ہی اکیرا کو برا بھلا کہا نا اسے ورگلانے نے کی کوشش کی نا کبھی دوبارہ رابطہ کرنا چاہا۔
دونوں کے دل ایک ساتھ ایک وقت ہی گناہ سے پناہ مانگ رہے تھے ، ایک نے گناہ تسلیم کیا تو دوسرے نے بھی نیکی کرنا چاہی تھی ۔
" ہم م م اللہ حافظ " اسک بعد نا کوئی میسیج آیا نا گیا ، نا پوسٹ پر کوئی کمنٹس کیے گئے ، اکیرا نے سم کو unfreind کر دیا تھا اور سم نے وجوہات طلب نہیں کی تھی
******_____*****_____*****
"ہر چیز میں خیر کے ساتھ شر بھی شامل ہوتی ہے
یا تو ہم شر سے مات کھائے یا خیر سے نفع اٹھائے۔
یہ ہمارے اختیار میں ہے ۔ "
یہ محض ایک چھوٹا پہلو ہے
ہمارے معاشرے میں نظنے سوشل میڈیا کے کتنے ہی نوکسانات نظر آتے ہیں ،
لیکن ہمیں صرف اچھائی پی دھیان دینا ہے اور صرف ایچ ہی کرنا ہے ۔۔
ہم ندان نہیں ہے ہمیں جب ان چیزوں کو استعمال کرنا آتا ہے تو انکی برائیوں سے بچنا بھی انا چاہیے ۔
ہر بار ایسا نہیں ہوتا ہر بار کوئی سم نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔
لیکن یہ ہو سکتا ہے کے ہم اکیرا اور سم نا بنے ۔۔۔۔
" جہاں سے گمراہی کا احساس ہو وہی سے راستے بدل لینے چاہیے
پھر چاہے موڈ انگینات ہو ، یا منزل بہت دور ! "
Bạn đang đọc truyện trên: AzTruyen.Top